یوم دفاع پاکستان

جمعہ 6 ستمبر 2019

 Waheed Ahmad

وحید احمد

6 ستمبر یوم دفاع پاکستان وہ دن ہے جب ملک خداداد پاکستان کا ہر شہری قومی و ملی جذبے سے سرشار اپنی جری اور بہادر افواج کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہوتا ہے اور اس بات کی یقین دہانی کرواتا ہے کہ افواج پاکستان کسی بھی موڑ پر اکیلی نہیں ہیں پوری قوم ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، 6 ستمبر 1965 عسکری اعتبار سے پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل دن ہے جب ہمارے ازلی دشمن نے جس کو ہماری آزادی ایک آنکھ نہیں بھاتی ،اپنی طاقت، جدید ہتھیاروں اور عسکری برتری کے زعم میں مبتلا ہو کرامرتسر اور اس سے ملحقہ علاقوں سے پیش قدمی شروع کی اور ہمارے اوپر رات کے اندھیرے میں حملہ کر دیا ، ان کا خیال تھا کہ وہ واہگہ، برکی اور دیگر سرحدی چوکیوں سے پاک آرمی اور ستلج رینجرز کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنے ناپاک قدم پاک سرزمین پر رکھ سکیں گے کہ رات کے اس پہر افواج پاکستان دفاع وطن سے غافل ہونگی لیکن یہ محض ان کی خام خیالی ہی ثابت ہوئی۔

(جاری ہے)

ہمارے جانباز سپاہی عقاب کی سی نظر، چیتے کی سی تیزی اور ببر شیر جیسی طاقت کے ساتھ عددی و عسکری برتری رکھنے والے دشمن سے بر سر پیکار ہوگئے۔ میجر راجہ عزیز بھٹی نے برکی کے مقام پرسترہ پنجاب رجمنٹ کے اٹھائیس افسروں کے ہمراہ بی آر بی نہر جو کہ عسکری اعتبار سے انتہائی اہمیت کی حامل تھی کو پانچ دن اور پانچ راتیں دشمن سے محفوظ رکھا اور انکو اس جگہ قابض نہیں ہونے دیا اور شہادت کی صورت میں اپنی جان جان آفرین کے سپرد کردی اور ملک پاکستان کے دفاع میں رہتی دنیا تک انکا نام وطن کے عظیم سپوت کے طور پر لیا جاتا رہے گا۔

چونڈہ کے مقام پر دشمن ٹینکوں کی پوری پلاٹون کے ساتھ حملہ آور ہواتھا اور پاکستانی فوجیوں اور عوام نے اپنے جسموں کے ساتھ بم باندھ کر ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر سینکڑوں ٹینک اڑا دیے اور چونڈہ کو بھارتی ٹینکوں کے قبرستان میں بدل دیا۔ہندوستان کی اس طرح سے درگت بنتی مقامی مبصرین کے ساتھ بین الاقوامی مبصرین نے بھی دیکھی اور وہ لوگ پاکستانی افواج کوداد شجاعت دیے بغیر نہ رہ سکے۔

اس کے علاوہ بھارتی افواج کو جسٹر سیکٹر قصور،کھیم کرن اور مونا باؤ سیکٹرز میں بھی پاکستانی شیر جوانوں نے ناکوں چنے چبوا دیے اور انہیں ایسی عبرتناک شکست سے دوچار کیا جسے بھارت رہتی دنیا تک بھلا نہیں پائے گا بلاشبہ پاکستانی افواج جیسی جری اور بہادر افواج کی مثال اور کہیں نہیں ملتی اور شاعر نے بالکل سہی کہا تھا کہ "ایہہ پتر ہٹاں تے نیئں وکدے توں لبھدی پھریں بازار کڑے"۔


پاکستان ائیر فورس نے بھی ملک عزیز کی حفاظت میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں رکھا اور پاکستانی شاہین ہمہ وقت نیلگوں آسمان کی وسعتوں میں دشمن کے طیاروں پر جھپٹنے کے لیے تیار تھے، ہوائی محاذ گرم تھا، دشمن چاروں اطراف سے تابڑ توڑ فضائی حملے کر رہا تھا، ایسے میں پاکستانی کنٹرول ٹاور کو گنتی کی آواز سنائی دیتی ہے، ایک، دو، تین، چار، پانچ۔

یہ آواز ایف 86 سیبر طیارے کے کو پائلٹ کی تھی جس کو سکواڈرن لیڈر محمد محمود عالم اڑا رہے تھے، کنٹرول ٹاور کا سوال آپ کس چیز کی گنتی کر رہے ہیں؟کو پائلٹ کی جوش و ولولہ سے بھرپور آواز سنائی دیتی ہے، ایم ایم عالم دشمن کے جہاز گرا رہے ہیں۔ سکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے دشمن کے مجموعی طور 9 طیارے گرائے جبکہ 5 ہنٹر جنگی طیارے ایک منٹ کے اندر مار گرائے جن میں سے4 طیارے صرف 30سیکنڈ میں گرائے اور یہ ورلڈ ریکارڈ ہے جو گیننز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہے۔

ایم ایم عالم کے علاوہ سکواڈرن لیڈر سرفراز رفیقی، منیر الدین اور علاؤ الدین نے بھی شہادت کا نذرانہ پیش کر کے یہ ثابت کر دیا کہ وہ وطن کی حرمت پرہرگز آنچ نہیں آنے دیں گے۔بری اور فضائی افواج کے ساتھ ساتھ پاکستان کی بحری افواج بھی دفاع وطن میں پیچھے نہیں رہی اور انہوں نے دفاع پاکستان کے لیے قابل قدر خدمات سرانجام دیں۔ستمبر 1965 میں طبل جنگ بجتے ہی پاکستانی بحری بیڑے اپنی پوری جنگی استعداد کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے مقررہ اہداف کی طرف روانہ ہو گئے۔

کراچی کی بندرگاہ کی حفاظت کے ساتھ ساتھ تجارتی بحری راستوں کی نگرانی، دشمن کے ناگہانی حملوں سے بچاؤ اور دشمن کے ٹھکانوں پر حملے کرنا بھی پاک بحریہ کے مشن کا حصہ تھا۔پاک بحریہ کی اعلی پائے کی جنگی مہارتوں کا یہ عملی ثبوت تھا کہ نہ صرف انہوں نے بھارتی تجارتی جہاز سرسوتی کو زیر حراست و حفاظت رکھابلکہ دشمن کے بحری بیڑوں کو حملے کی پوزیشن میں آنے ہی نہ دیا اور انہیں انہی کی بندرگاہوں تک محدود کردیا کیونکہ دشمن پر پاک بحریہ کے پیشہ ورافسران کی دھاک بیٹھ چکی تھی اور بھارتی بحری افواج کے افسران پر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی تھی کہ ان کی ذرہ برابر پیش قدمی و لغزش پر پاک بحریہ ، بحیرہ عرب کو انکے جنگی بیڑوں کے تہہ آب قبرستان میں بدل دے گی۔

پاک بحریہ نے کشمیر اور پنجاب کے علاقوں میں شدید لڑائی کو دیکھتے ہوئے جنگی حکمت عملی کے طور پر ہندوستانی پانیوں پردفاعی اور جارحانہ حملہ کیا۔ یہ حملہ خاص کربھارتی ساحلی قلعہ دوارکا پر نصب ریڈار سٹیشن کو تباہ کرنے کے لیے تھا جو مسلسل ہندوستانی فضائیہ کو پاکستانی ٹارگٹ فراہم کر رہا تھااور پاک فضائیہ کے لیے درد سر تھا،اس حملہ میں پاک بحریہ نے واحد پاکستانی آبدوزپی این ایس غازی کے ساتھ دوارکا پر بھرپور حملہ کیا اور انتہائی قلیل وقت میں سریع الاثر حملہ کے ذریعے دوارکا قلعہ کو نیست و نابود کر دیا اور اپنی قابلیت کی دھاک دشمن پر بٹھا دی۔

افواج پاکستان کسی بھی لمحہ دفاع وطن سے غافل نہیں ہیں اور اس بات کا واضح ثبوت بھارتی فضائیہ کو پاکستانی شاہینوں نے جس کو سکوارڈرن لیڈر حسن صدیقی اڑا رہے تھے ان کا انتہائی جدید اورتیز رفتار مگ21 طیارہ ڈاگ فائٹ میں گرا کر پیش کر دیا ۔ کشمیر میں حالیہ صورت حال جس کا ذمہ دار بھارت ہے اور وادی کشمیر میں جاری ظلم و جبر کے جواب میں حکومت پاکستان کے واضح موقف نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے اورڈی جی آئی ایس پی آرنے یہ کہ کر دشمن کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ آخری گولی، آخری سپاہی، آخری حد تک جائیں گے۔
وطن کی پاسبانی جان و ایماں سے بھی افضل ہے
میں اپنے ملک کی خاطر کفن بھی ساتھ رکھتا ہوں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :