
غربت، مہنگائی اور بیماریاں
اتوار 22 نومبر 2020

زعیم ارشد
(جاری ہے)
دنیا بھر میں فلاحی ریاستیں جہاں اپنے شہریوں کی دیگر بنیادوں ضرورتوں کی فراہمی کا اہتمام و انتظام کرنے کو یقینی بناتی ہیں وہیں صحت ، خوراک اور تعلیم ان کی اولین ترجیحات ہوتے ہیں اور وہ اس ضمن میں اپنے شہریوں کی ہر ممکن معاونت و مددگار رہتی ہیں۔ عام آدمی کیلئے صحت کی سہولیات ، خوراک کی فراہمی ، معذوری کے معاؤضہ کی فوری ادائیگی، اور بڑھاپے کے وظیفے کے اجرا ء کا آسان اور کارگر نظام کی موجودگی عام آدمی کی زندگی کو آسان اور خوشگوار بنانے کا سبب ہوتی ہے۔ یہ سب سہولیات کے لئے عوام کو در در کی ٹھوکریں نہیں کھانا پڑتی بلکہ یہ ان کے دروازے پر موجود ہوتا ہے۔ ایسے میں اگر مملکت اسلامی ہو تو یہ پکی ریاست کی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ اپنی رعایا کی فلاح و بہبود کا ہر طرح سے خیال رکھے، خوراک، صحت اور تعلیم کے معاملات کا خودکار خبرگیری نظام کی موجودگی یقینی ہونا چاہئے۔ جو ان سہولیات کی موجدگی کو سب کی دستر س میں پہنچانے کا آسان اور کارآمد طریقہ رائج اور متحرک کرسکے۔
اس ضمن میں اقوام متحدہ کا بھی یہی عندیہ ہے کہ صحت و خوراک کی سہولت ہر انسان کیلئے بلاتفریق آسانی سے مہیا ہو ۔ بالخصوص دواؤں کی فراہمی آسان اور مناسب قیمتوں پر مہیا کیا جانا ہو۔ اس کے برعکس پاکستان میں دواؤں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے جو بنیادی اور لازمی استعمال کی ادویات کو بھی مریضوں کی دسترس سے دور لیجانے کا سبب بن رہا ہے۔ جن میں کچھ ادویات کی قیمت سو فیصد اور کچھ 218% فیصد تک بڑھی ہیں۔ یہاں تک کہ کھانسی نزلے کے عام شربت کی قیمت بھی 105% اور وٹامن B-1, B-6, اور B-12کی قیمتوں میں بھی 85% تک بڑھی ہیں، جو عام آدمی کیلئے پریشان کن اور تکلیف کا سبب ہیں کہ اب وہ معمولی دوا بھی خریدنے کے قابل نہیں رہ گئے ہیں۔ یہ ایک تازیانے کے سوا کچھ بھی نہیں۔
بہت ممکن ہے کہ اس کی وجہ روپے کی قدر میں کمی بھی ہو، خام مال کی ملک میں پیداوار کا نہ ہونا ہو، درآمد مہنگی پڑتی ہو، مگر کچھ DRAP کی انتظامی کمزوریاں اور زائد منافع خوری کے ساتھ ساتھ بدعنوان ارباب اختیار بھی اس مذموم عمل کا حصہ ہو سکتے ہیں جس نے عام آدمی کی نیندیں اڑا کر رکھ دی ہیں۔
حکومت کی عدم دلچسپی اور ذمہ داری سے انحراف بھی اس کا بڑا سبب ہو سکتے ہیں۔ اس کی وجہ وہ عام مشاہدات ہین جو کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار سے کون واقف نہیں جن کی تعمیر و ترویج کا مقصد ہی عام آدمی کو مفت علاج کی سہولت پہنچانا ہوتا ہے۔ مگر ایسا بہت ہی کم ہوپاتا ہے۔ سرکاری اسپتالوں کی حالت مذبح خانوں سے بھی بدتر ہے۔ عورتیں سخت سردی میں اسپتال کے باہر زمین پر بچے جننے پر مجبور ہیں۔ دوائیاں باہر سے خرید کر لانی پڑتی ہیں، ڈاکٹرز اور دیگر عملے کا رویہ مریضوں کے ساتھ نہایت تحقیر آمیز اور غیر انسانی ہوتا ہے۔ نچلا عملہ اور بہت سی بے ضابطگیوں میں ملوث ہوتا ہے۔ ایسے میں اگر سرکاری شفاء خانہ کسی گاؤں یا پس ماندہ علاقے میں ہو تو پھر سمجھیں کہ وہاں تو بس جنگل کا راج ہی ہوگا، ڈاکٹرز عموما آتے ہی نہیں، عملہ تمیز سے عاری، سہولتیں ندارد یا نا کے برابر، دوائیں تو سرے سے ہی غائب، جبکہ دنیا بھر سے صحت کے شعبہ کی معاونت کیلئے بہت بڑی تعداد میں فنڈز مہیا کیئے جاتے ہیں جو 85% ان اداروں کے عملہ کی تنخواہوں کی مد میں خرچ ہو جاتے ہیں اور صرف 15% دواؤں کی خریدداری کیلئے بچتا ہے وہ بھی بے ایمانی و بد انتظامی کی نظر ہو جاتا ہے۔ جو بذات خود نہایت افسوسناک بات ہے۔ صحت حکومت وقت کی اولین ترجیحات میں ہونا چاہیئے۔ اس ضمن میں سخت اور فوری اقدامات کی شدید ضرورت ہے، ایماندار اور ذمہ دار لوگوں کو یہ ذمہ داری سونپی جانی چاہئے، ایک مکمل اور قابل عمل لائحہ عمل ترتیب دیا جانا چاہئے، اور اس پر سختی سے عمل یقینی بنایا جانا چاہئے، صحت کے تمام شعبوں کی کارکرگی کو مستقل بنیادوں پر نگرانی میں رکھ کر کارکردگی کی جانچ مستقل بنیادوں پر کی جائے تو شعبہ صحت کے کی کارکرگی کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ کمیٹی مستقل بنیادوں پر کارکردگی کی جانچ کرتی رہے اور رپورٹ ارباب اختیار کو پیش کرتی رہے جس میں ادویات کی یقینی فراہمی، قیمتوں کا تعین، اور بلیک مارکیٹنگ کا سدباب اور سخت قوانین اور ان کے نفاز کے ساتھ ساتھ چور بازاری پر سخت سزاؤں کا دیا جانا بھی یقینا اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مریضوں کی فلاح و بہبود کیلئے حکومتی سطح پر قومی اداروں کا قیام اور ان میں سہولیات کی جودگی کو یقینی بنایا جانا بھی نہایت ضروری ہے۔ ورنہ غریب و متوسط طبقہ دوا لینے کی بجائے موت کو گلے لگانے پر مجبور ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زعیم ارشد کے کالمز
-
باجے کی آزادی
پیر 23 اگست 2021
-
معاشرے پر اندھی تقلید کے مضمرات
بدھ 18 اگست 2021
-
انوکھے لاڈلے
جمعرات 1 جولائی 2021
-
اسمبلیز سیاسی دنگلوں کے اکھاڑے
پیر 21 جون 2021
-
معاشرے پر افواہ گردی و دشنام طرازی کے منفی اثرات
بدھ 16 جون 2021
-
کورونا عظیم انسانی بحران، عالمی مددگار تنظیم سازی کی ضرورت
بدھ 5 مئی 2021
-
مودی حکومت کا دھرا معیار
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
ہماری توجہ کے منتظر ویران ہوتے جنگل اور معدوم ہوتی جنگلی حیات
جمعہ 9 اپریل 2021
زعیم ارشد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.