
"کسان کا بیٹا نوکری کرے گا"
جمعرات 25 مارچ 2021

زاہد یعقوب عامر
(جاری ہے)
اور یہی اس کا جنرل نالج ہوتا ہے.
میرا کزن سارا دن اپنی چند ایکڑ زمین میں مصروف رہتا. میں نے شام کو پوچھا کہ کون سی فصل بوئی ہے؟ اس نے بتایا کہ سبزی اگائ ہے.
میں ہمیشہ ایک بات پر حیران و پریشان ہوتا ہوں. کدو, ٹماٹر, مٹر, گاجر, مولی خریدنے جاؤ تو میٹرو, امتیاز یا دوسرے سپر سٹورز پر یہی سبزی عام آدمی کی قوت خرید میں نہیں ہوتی. عام مارکیٹوں و بازاروں میں یہی ٹماٹر اڑھائ سو روپے کلو تک بھی بکتا ہے. عام دنوں کبھی بھی یہ تیس چالیس روپے کلو سے کم نہیں ہوتا. یہی ٹماٹر منڈی میں کسان سے پانچ سے دس روپے کلو کے حساب سے خریدا جاتا ہے. مڈل مین, منڈی, آڑھتی اس کے ریٹ اپنی مرضی سے کنٹرول کرتے ہیں. دس منٹ بعد خریدا ہوا ٹرک ہزاروں, لاکھوں منافع میں بیچ دیا جاتا ہے. کسان کو کچھ نہیں بچتا. یقین مانیں وہ ان فصلوں کو اپنے بچوں کی طرح پالتا ہے. اپنے بچے کو بھی اچھا امرود, مالٹا, جامن اور سیب نہیں کھانے دیتا. اسے کارٹن, ٹوکری, ڈل یا گاڑی میں سب سے اوپر سجا کر رکھتا ہے.
طویل عرصہ گزر گیا, جب سے سہل زندگی کے عادی ہوئے میں کبھی ایک رات بھی اس کے ساتھ ٹیوب ویل پر نہیں رکا ہوں. وہاں سانپ اور بچھو ہوتے ہیں. وہاں مچھر اور جانور ہوتے ہیں. وہاں مٹی اور گرد اڑتی ہے. چور میرا فون اور بٹوا بھی چوری کر کے لے جا سکتا ہے. بہت سے دیگر خدشات مجھے ایسا نہیں کرنے دیتے ہیں.. مگر وہ کسان وہیں کئ راتیں گزارتا ہے. اس کی پانی کی باری ہوتی ہے تو اسے پوری رات کھالوں سے پانی کی روانی میں حائل پتے اور گھاس پھونس کو ہٹانا ہوتا ہے. جونہی کوئ سانپ دیکھتا ہے تو ہاتھ میں تھامی کَسی کو الٹا کرتا ہےاور اسے مار دیتا ہے. تربوز لگائے ہوں تو انسانوں, گیدڑوں, سہہ ,سؤر اور موسم سے بچانا ہوتا ہے. ساری رات جاگ کر بارود بھر بھر کر "پٹاس" چلاتا ہے اور دھماکوں سے گیدڑوں کو بھگاتا ہے. مگر جب وہ منڈی سے واپس پلٹتا ہے تو ہاتھ ملتا ہے. افسردہ ہوتا ہے. یہ اس کی محنت سے کئے گئے مذاق کی مانند ہے. بھارت میں تین لاکھ کاشت کاروں نے خود کشیاں کیں تو دنیا کانپ اٹھی. وہ سڑکوں پر نکل آئے. کسان کی طاقت اور ہمت ہمارے مقابلے بہت زیادہ ہے. برداشت تو اسے وراثت میں ملتی ہے. سرحدوں کے دونوں اطراف بینک قرضے, فصل کی قیمتوں پر تحفظات اور کسانوں کے مسائل ملتے جلتے ہیں. میں زمیندار نہیں مگر میرے ددھیال, تایا چچا سب زمیندار ہیں. چھوٹے کاشت کار ہیں. سبزی, دالیں,گندم ,دھان اگاتے ہیں. سارا ملک میرا ہے. میں نے گلگت کے چٹیل پہاڑوں میں خوبانی کو سڑکوں پر کچرا بنتے دیکھا ہے. میں نے صوابی مردان میں اگی گوبھی کو سوزوکی, شہ زور کے کرائے کی مد میں مالک کاشتکار کو منڈی سے ہٹ جاتے یا بھاگتے بھی دیکھا ہے. تربوز کا ٹرک بہت چاؤ سے حافظ آباد سے گلگت لے کر گئے اور پھر اتنی کم قیمت لگی کہ مالک بھاگ گئے, یہ بھی ہوتا ہے.گنے کا ریٹ دس سال میں فی من نہ بڑھ سکا. شوگر ملز کے سامنے کھڑے ٹرالر سوکھ گئے. کسانوں نے گنے کی فصل کو آگ بھی لگائ کیوں کہ اس کی ملوں تک قیمت اور کرایہ ناقابل برداشت تھا. ایک مرتبہ میں نے لکھا تھا کہ شیخوپورہ میں مٹر دس روپے کلو تھے جب کہ یہی مٹر راولپنڈی کی سبزی کی دوکان پر پینتالیس روپے کلو تھے. مانا کہ کرایہ اور کاروباری اخراجات بھی ہیں مگر کسان سے تو یہ پانچ روپے کلو ہی لئے گئے ہوں گے.
کاشت کار, کسان اپنے بچے کو کسان نہیں بنانا چاہتا. ایگرو بیسڈ ملک, زراعت پر انحصار کرنے والا ملک غذائی قلت کا شکار ہے. زمین اپنی طاقت کھو بیٹھی ہے یا کھادوں,دواؤں کے استعمال سے کمزور ہو رہی ہے. آبادی کا ساٹھ فیصد زراعت سے وابستہ مگر کسان ہمت ہار رہا ہے. ہم بہت مزے سے پچاس روپے کلو کے حساب سے حاصل کیے ٹماٹروں ملا سلاد یا کھانے کھاتے ہیں مگر اس کاشت کار کے پیسے بھی پورے نہیں ہوتے. لاگت بھی واپس نہیں ملتی.
میں اور آپ یہ کر سکتے ہیں کہ موسمی سبزیاں خریدیں. سٹور کئے گئے پھل اور سبزیاں آڑھتی کو تو فائدہ پہنچاتے ہیں مگر کسان کو اس کا حق نہیں ملتا. جب موسمی سبزی لی جائے گی تو کاشت کار کی فصل ان دنوں زیادہ بکے گی. کاشت کاروں کو جدید خطوط پر فصلیں اگانے اور ٹریڈنگ سیکھنی چاہیے. جس منڈی میں مانگ ہو وہاں فصل بھیجی جائے نہ کہ اس منڈی جہاں ٹرک کا کرایہ بھی پورا نہ ہو. چوں کہ میں زرعی ماہر نہیں ہوں, حکومت کو اس معاملے پر کسان, کاشت کار کے مسائل کو اہمیت دینی چاہیے. ہمارے کھیت ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں تبدیل ہو رہے ہیں. ہمیں گھر تو چاہیں مگر ہماری آنے والی نسلوں کو کھانے کے لیے روٹی, دال کی بھی ضرورت ہے. عارف شفیق نے کہا تھا, خوب کہا تھا
مرے کسانوں نے شہروں میں نوکری کر لی
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زاہد یعقوب عامر کے کالمز
-
رشیدہ منہاس سے راشد منہاس تک
پیر 13 دسمبر 2021
-
فلائیٹ لیفٹیننٹ عمر شہزاد شہید (تمغہ بسالت)
ہفتہ 25 ستمبر 2021
-
درس شہادت کے فضائی وارث
منگل 7 ستمبر 2021
-
کھیل جیت اورتشدد
پیر 23 اگست 2021
-
راشدمنہاس شہیدنشان حیدرکا 50 واں یوم شہادت
ہفتہ 21 اگست 2021
-
پانی اور رشتےایک جیسےہیں
منگل 10 اگست 2021
-
یہ تو ہیجڑےہیں
جمعہ 25 جون 2021
-
خالی گھونسلےکی بیماری
بدھ 16 جون 2021
زاہد یعقوب عامر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.