
فیض آباد دھرنا کیس،سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ
جمعہ 8 فروری 2019

زین خان
دھرنا کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان کے اداروں کی ناکامی اور بے بسی پر سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو رکنی بینچ نے آرٹیکل 184( 3) کے تحت جاری کیا، جو 48 صافات پر مشتمل ہے۔ پس منظر بیان کیا جائے تو فیض آباد دھرنا پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت کے خلاف 1 حلف نامے میں" میں قسم کھاتا ہوں" کی جگہ" میں یقین رکھتا ہوں" تبدیل کرنے پر پیش آیا جو کہ عوامی ردعمل پر 19 اکتوبر 2017 کو اپنی اصل حالت میں بحال کر دیا گیا ۔
اس معاملے کی نوعیت اور حساسیت کو جانچے بغیر ہر وہ شخص یا ادارہ جو حکومت کے خلاف تھا اس نے اپنے ذاتی عزائم کے لئے استعمال کیا۔یہ دھرنا اسلام آباد کے داخلی اور خارجی گزرگاہ" فیض آباد انٹرچینج" پر دیا گیا اور ملک کے دارالحکومت اسلام آباد کو مفلوج کردیا گیا۔
(جاری ہے)
سکول، کالج، دفاتر اور یہاں تک کے ہسپتال تک بھی کوئی نہ پہنچ سکا۔
انہیں محرکات کی بنا پر ایک 8 سالہ بچہ اپنی جان کی بازی ہار گیا۔ تحریک لبیک پاکستان کی قیادت نے اپنے احتجاج کو خدا کی ناراضگی سے منسوب کردیا اور فتوی جاری کیا کہ جو اس دھرنے میں شامل نہیں ہوگا اس کو خدا کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس دھرنے کو چند سیاست دانوں نے اپنی سیاست چمکانے کے لئے استعمال کیا۔ پاکستان کی سب سے معتبر خفیہ کے مطابق( شیخ رشید موجودہ وفاقی وزیر برائے ریلوے)، اعجاز الحق اور پاکستان تحریک انصاف کے علماء ونگ نے تحریک لبیک پاکستان کے دھرنے کو مدد فراہم کی۔یہاں یہ بتانا بھی اہم ہے کے اعجاز الحق سابقہ اور مرحوم فوجی آمر ضیاء الحق کے صاحبزادے ہیں جن کے مسلط فیصلوں کی سزا قوم آج بھی دہشت گردی کے نام پر بھگت رہی ہے۔
جج نے حکومت وقت کی ناکام حکمت عملی پر بھی اپنے ریمارکس دئیے اور تحریر کیا کہ تمام سول ادارے بشمول پاکستان پولیس صورتحال سے نمٹنے میں ناکام رہے۔ 25 نومبر 2017 کو جب پولیس نے واٹر کینن اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے تو فیض آباد دھرنے کے شرکا نے آنسو گیس سے نمٹنے والے جدید ماسک پہن لیے۔یہاں یہ بات انتہائی تشویش کی حامل ہے کہ یہ جدید ماسک ایک مذہبی جماعت کو کس نے فراہم کئے؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سانحہ 12 مئی اور پاکستان تحریک انصاف کے ڈی چوک کے دھرنے کا بھی ذکر کیا، " اگر سانحہ 12مئی کے ذمہ داروں کا تعین کیا جاتا اور اگر پاکستان تحریک انصاف و پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جاتا تحریک لبیک پاکستان کو اتنی جرات نہ ملتی۔"
پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے 2013 کے الیکشن میں دھاندلی پر کئی ماہ تک ایوان صدر، سپریم کورٹ آف پاکستان، وزیراعظم ہاوٴس سیکرٹریٹ پر دھرنا دیے رکھا جس کے نتیجے میں پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت کی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن قائم ہواجس نے بعد میں اپنی رپورٹ میں فیصلہ جاری کیا کہ 2013 کے الیکشن شفاف تھے۔ جب کہ دھرنا دینے والی جماعت یعنی کہ پاکستان تحریک انصاف نے نا تو کوئی اعتراض کیا اور نہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد دھرنوں سے ہونے والی تکالیف پر قوم سے معافی مانگی۔
فاضل جج نے ریاست کے ایک اہم ستون میڈیا پر بھی سوال کھڑا کردیا! جسٹس قاضی عیسی فائز نے آئی ایس آئی کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹی وی چینلز اور سینئر صحافیوں کے غیر ذمہ دارانہ روئے پر بھی سخت ریماکس دیئے۔آئی ایس آئی کی رپورٹ کے مطابق چند ٹاک شوز اور پرائم ٹائم میں تحریک لبیک پاکستان کو مفت کوریج ملنے سے ریاست پاکستان کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور جذبات کو فروغ ملا
پرائیویٹ نیوز چینل نے دھرنے کے شرکاء کو کھانا فراہم کیا اورکچھ نیوز چینل نے یک طرفہ صحافت کرتے ہوئے ریاست کے موقف کو کمزور کیا اور عوامی رائے کو تحریک لبیک پاکستان کے لیے سانچہ گیاجس کے نتیجے میں چند دنوں میں بننے والی نئی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان سندھ اسمبلی کی دو سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اضافی نوٹ میں صحافیوں اور پیمرا دونوں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آزادی صحافت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ ریاستی اقدام کو کمزور کریں جب کہ پیمرا کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ صحافیوں کا تحفظ یقینی بنائے ۔
ازخود کیس کی سماعت کرتے ہوئے جج صاحبان نے وزارت دفاع، سیکرٹری دفاع اور تمام سربراہان افواج سے بھی جواب طلب کیا۔فاضل جج نے دریافت کیا کے آخر کون تحریک لبیک پاکستان کو مالی مدد فراہم کرتے رہے؟ آئی ایس آئی کے نمائندہ خاص نے جواب دیا کہ یہ ان کا مینڈیٹ نہیں کہ وہ کسی جماعت کے مالی حالات کا جائزہ لیں جس پر جج نے تحریر کیا کہ کسی بھی خفیہ ادارے کا یہ مینڈیٹ بھی نہیں کیوں شرپسند عناصر میرے نقد رقم تقسیم کریں۔ تمام آرمڈ فورسز اور خفیہ ایجنسیاں آئین پاکستان اور حکومت وقت کے ماتحت ہیں لہذا پاک فوج کے چند افسران نے آئین سے حلف کی خلاف ورزی کی۔ افواج پاکستان کے سربراہان کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے اداروں میں موجود ان لوگوں کا تعین کریں جنہوں نے تحریک لبیک پاکستان کو لاجسٹک مدد فراہم کی اور ریاست کے موقف کو کمزور کیا- فاضل جج نے ISPR کو بھی محتاط رویہ اختیار کرنے کی تلقین کی اور کہا کہ آئی ایس پی آر کسی خاص فرد یا پارٹی کی نمائندگی نہیں بلکہ افواج پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں- لہذا ایسا تاثر ہر گز نہیں ملنا چاہیے کہ آئی ایس آئی یا ایم آئی کسی خاص جماعت کا ساتھ دے رہے ہیں۔
اپنی نوعیت کہ اس اہم کیس میں ججز نے صرف ریاست یا ریاستی اداروں پر برہمی کا اظہار نہیں کیا بلکہ اپنے ہی ادارے سپریم کورٹ آف پاکستان کے رول پر بھی سوال کھڑا کر دیا۔ تحریر کیا کہ وہ نہیں جانتے کے کیسے اس سنگین اور حساس کیس کی سماعت پانچ ماہ تک موخر رہی۔اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کے معزز جج کا اشارہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی طرف تھا جنہوں نے اپنے خصوصی اختیار کو بروئے کار لاتے ہوئے اس کیس کی سماعت کو موخر رکھا۔ یہ فیصلہ ان صحافیوں اور سیاستدانوں کیلئے باعث شرم ہیں جنہوں نے اپنی تقاریر اور پیغامات کے ذریعہ ریاست پاکستان کو کمزور کیا اور حکومت وقت کا ساتھ دینے کی بجائے نفرت اور آگ کو فروغ دیا، جس کی وجہ سے جہاں اس ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا وہی عالمی پلیٹ فارم پر ریاست پاکستان کو شدید تذلیل کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں بینچ میں تمام معزز جج تعریف کے مستحق ہیں جنہوں نے پہلی دفعہ خفیہ ایجنسیوں کو آئین کے مطابق اور قانون کے دائرہ کار کو ملحوظ خاطر رکھنے کے احکامات صادر کئے- یہاں پاکستان پیپلز پارٹی بھی تعریف کی مستحق ہے جس نے پولیٹیکل میچورٹی دکھاتے ہوئے اس سنگین اور حساس نوعیت کے معاملے پر سیاست کرنے کی بجائے پاکستان کے ریاستی موقف کے ساتھ کھڑے نظر آئے۔ یہ ہم سب کا اجتماعی فرض ہے کہ ہم لوگ اپنی سیاسی وابستگی کو ایک طرف رکھتے ہوئے پاکستان کو سب سے آگے رکھیں ۔ آخر پر میں یہ لکھنا چاہتا ہوں کہ جو زبان تحریک لبیک پاکستان کی قیادت نے صدر پاکستان, وزیراعظم پاکستان, معزز جج صاحبان, پاک فوج اور باقی اداروں کے خلاف استعمال کی, اس کا درس نہ تو ہمارا دین ہمیں دیتا ہے اور نہ ہی معزز معاشروں میں ایسی زبان استعمال کی جاتی ہے۔ نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے محبت اور بہترین اخلاق کا درس دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا" مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہے"
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.