ڈایا سپورا سرمایہ ضروری کیوں؟

جمعہ 1 مارچ 2019

Zazy Khan

زازے خان

تحریک انصاف کی اقتداء میں جب نئی حکومت برسراقتدار آئی تو معیشت دگرگوں حالات سے دوچار تھی۔ گزشتہ حکومت کے وفاقی بجٹ میں مالی خسارہ 4.9 فیصد، کرنٹ اکاوئنٹ خسارہ 5.81 فیصد، جبکہ کل قرضہ مجموعی قومی پیداوار کا 72 فیصد تک کا تخمینہ لگایا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت جب رخصت ہوئی تو زرمبادلہ کے زخائر 23 ارب ڈالر کے لگ بھگ تھے جو نئی حکومت کے ابتدائی ہفتوں میں گر کر 8 ارب ڈالر تک رہ گئے۔

گزشتہ حکومتوں میں لیا گیا بیرونی قرضہ اور واجب الادا سود کوہ ہمالیہ چھو رہا تھا۔ الغرض تمام اقتصادی اشاریے معاشی بحران کی خبر دے رہے تھے-
کمزور عددی اکثریت کے ساتھ حکومتی تشکیل سازی، اور اتحادیوں میں وزراتی تقسیم کیا کم مسائل تھے کہ معاشی چیلنج منہ پھاڑے کھڑا تھا۔ معاشی ماہرین اور تجزیہ نگار سبھی متفق تھے کہ آئی ایم ایف سے ڈیل ناگزیر ہے۔

(جاری ہے)

کڑی شرائط اور بلند شرح سود مگر اس میں حائل تھیں۔ حکومت نے دوست ممالک کی مدد چاہی اور درآمدات پر قدغنیں لگائیں جس سے تجارتی خسارہ کم اور زرمبادلہ کی صورتحال بہتر ہوئی۔ مزید برآں روپے کی قدر کم اور کئی ریاستی مدات میں دی جانے والی زرتلافی کو بھی ختم کیا گیا۔ یوں ایک غیرمحسوس طریقہ سے آئی ایم ایف کی ابتدائی شرائط کو پورا کیا گیا۔ علاوٴہ ازیں، چین، سعودی عرب، اور امارات کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کی یاد داشتیں طے پانے سے بیرونی سرمایہ کاروں اور کثیرالاملکی اداروں کو ایک مثبت پیغام ملا جس کے آئندہ دنوں میں معیشت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے- ان لمحوں میں جب یہ سطور لکھی جا رہی ہیں تو معیشت اگرچہ مکمل بحال نہیں ہوئی مگر بہتری کی جانب گامزن ہے۔

فی الوقت قابل ذکر معاشی مسئلہ ادائیگیوں کے توازن میں خسارہ ہے۔ حکومت جہاں آئی ایم ایف سے گفت وشنید کے ابتدائی مراحل میں ہے وہیں اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس خسارہ کو دیگر متبادل زرائع سے کم کیا جائے اسی مقصد کے پیش نظر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو متحرک کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی۔ ڈایا سپورا بونڈ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔

پی ٹی آئی حکومت بالخصوص عمران خان بیرون ملک پاکستانیوں کی ملکی معیشت میں شراکت داری پر زور دیتے ہیں اور اس نظریہ کے حامی ہیں کہ فقط ترسیلات زر نہیں بلکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی بھی ہونی چاہیے- اس سلسلے میں 30 جنوری کو وزیراعظم عمران خان نے بیرون ملک پاکستانی شہریوں کے لیے " پاکستان بناوٴ سرٹیفیکٹ " کا اجراء کیا۔ تین سالہ اور پانچ سالہ سرٹیفیکیٹ پر بالترتیب 6.25 فیصد اور6.75 فیصد نفع کی پیش کش کی گئی- سرمایہ کاری کی حد پانچ ہزار ڈالرز رکھی گئی- نفع کی یہ رقم ڈالر میں دینے کی سہولت بہم پہنچانے کی بات کی گئی- افراط زر کی موجودہ شرح کو مدنظر رکھا جائے تو یہ نفع نموپذیر معیشتوں میں رائج نفع سے مطابقت رکھتا ہے- امید یہ کی جا رہی ہے کہ نہ صرف ادائیگیوں کا توازن بہتر ہوگا بلکہ دیار غیر میں مقیم پاکستانی بھی وطن عزیز کی معیشت میں حصہ دار ہوں گے-
سوال یہ ہے کہ ڈایا سپورا سرمایہ کاری پاکستان کے لیے کس قدر اہم ہے اور اسے براہ راست سرمایہ کاری پر کیوں ترجیح دی جاتی ہے؟ڈایا سپورا کی اصطلاح ایک ملک کے ان شہریوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو اس کی قانونی سرحد سے باہر آباد ہوں- سادہ لفظوں میں بیرون ملک مقیم شہری جو سیاسی، معاشی، سماجی، یا جغرافیائی عوامل کے نتیجے میں دیگر ممالک میں جا بسے لیکن اپنے آبائی سرزمین کے ساتھ تعلق استوار رکھے- پاکستان کی قریب ایک کروڑ یا کل آبادی کا 5 فیصد حصہ دیار غیر میں مقیم ہے- دیگر وجوہ میں معاشی مسئلہ سرفہرست ہے- اغلب حصہ مشرق وسطیٰ میں جبکہ قابل زکر تعداد برطانیہ اور امریکہ میں مقیم ہے- گزشتہ کئی دہائیوں سے ان غریب الوطن پاکستانیوں کی ترسیلات زر ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں- ورلڈ بنک 2017ء کی رپورٹ کے مطابق ترسیلات زر 20 ارب ڈالر تھی، جو بینکنگ سیکٹر اور دیگر چینلز میں بہتری لا کر مزید بڑھائی جا سکتی ہے- جہاں مستعدی سے ان چینلز کو فروغ دیا جا رہا ہے تاکہ ہنڈی کا خاتمہ ہو اور قانونی طریقہ سے ترسیلات آئیں وہیں پاکستانیوں کو براہ راست سرمایہ کاری کی بھی دعوت دے جا رہی ہے-
ٹیکنیکل بنیادوں پر ڈایا سپورا انوسٹمنٹ کو بیرونی سرمایہ کاری پر ترجیح دی جاتی ہے- بیرونی سرمایہ کاری جو ملکی استحکام، اصلاحات، اور بلند نفع کی مرہون منت ہوتی ہے، کے برعکس ملکی شہریوں کی سرمایہ کاری میں حب الوطنی کا عنصر غالب ہوتا ہے- بیرونی سرمایہ کاری میں حساسیت نمایاں ہوتی ہے- ملکی حالات بگاڑیں، مالی یا مالیاتی پالیسی بدلے یا حکومت غیر مستحکم ہو، اسی نوعیت کے تمام عوامل سرمایہ کاری پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں-
غیرملکی سرمایہ کاری نفع نقصان کے تابع ہوتی ہے- نفع کی کم ہوتی شرح پر سرمایہ سرعت سے زیادہ شرح والے خطوں کو پرواز کرجاتا ہے- نفع میں فرق کا موازنہ یورپی پائیدار مگر نفع میں افریقی منڈیوں سے کم تر سے کیا جا سکتا ہے- افریقی مارکیٹ غیرمستحکم ہونے کے باوجود سرمایہ کاروں کے لیے پسندیدہ قرار دی جا رہی ہے- ڈایا سپورا سرمایہ کاری چونکہ جذبہ حب الوطنی کے تحت کی جاتی ہے تو یہ پالیسیوں میں عدم تسلسل یا سیاسی ناپائیداری کے باوجود زیادہ اتار چڑھاوٴ کا باعث نہیں بنتی-
ڈایا سپورا سرمایہ کاری کے دیگر معاشی فوائد میں ایک یہ بھی ہوگا کہ نفع میں دی جانے والی رقم کا بیشتر مصرف پاکستان میں ہی ہوگا- سرمایہ کاری پر نفع سے آمدن بڑھے گی تو بچتوں اور صرف میں اضافہ ہوگا- قوت خرید بڑھنے سے معاشی سرگرمیوں کو مہمیز ملے گی اور قومی پیداوار کی سطح بلند تر ہوتی جائے گی- یوں ڈایا سپورا سرمایہ کاری کے معیشت پر مثبت ہوں گے-
حکومت کو چاہیے کہ وہ بیرون ملک پاکستانیوں کو متحرک کرے، پاکستان بناوٴ سرٹیفیکٹ کی رسائی میں جو رکاوٹیں حائل ہیں انھیں دور کرے تاکہ وطن عزیز اپنی معاشی خود کفالت کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے-

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :