
خان صاحب ! اپنا دشن بدلیں
منگل 11 اگست 2020

ذیشان نور خلجی
(جاری ہے)
یہی کچھ حال خان صاحب کا ہے کشمیر کاز پہ وہ ایسے ایسے تیر ہوا میں چھوڑ رہے ہیں کہ شہیدوں کی فہرست میں تو نام درج ہو گا یا نہیں، لیکن شہدوں کی لسٹ میں ضرور درج ہو سکتا ہے۔ اب یہی دیکھ لیجیے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر نقشے کی صورت میں جو شوشہ چھوڑا گیا وہ ہم بچپن سے درسی کتابوں میں دیکھتے چلے آ رہے ہیں تو پھر اس میں نیا کیا تھا؟ آخر وہ کون سی نئی بات ہے جس کی مشہوری کے لئے سالم تانگہ کروا کر اس میں بینر لگا کر پورے پنڈ میں ڈھول پیٹا گیا کہ جی ہم نے معرکہ سر کر لیا ہے؟
ہم فرض کرتے ہیں کہ نقشے میں مقبوضہ کشمیر کو شامل کرنے کا معرکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ خان صاحب کے مبارک ہاتھوں سے ہی انجام پایا ہے۔ لیکن پھر بھی پورا سال گزر چکنے کے بعد کیا یہی ایک دن بچا تھا اس کاغذی کاروائی کے لئے؟ ایک سال ہونے کو آیا ہے کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے، اور کیا ہم صرف کاغذوں پر لکیریں کھینچتے رہیں گے؟ خان صاحب یہ وہ وقت تھا کہ آپ بھارت کو ایسا پیغام دیتے کہ تاریخ آپ کو محسن کشمیر کے نام سے یاد کرتی۔ اس ضمن میں آپ کو کسی وزیر مشیر سے مشورہ لینے کی بھی ضرورت نہیں تھی۔ آپ صرف بھارتی وزیراعظم مودی سے ہی کچھ سیکھ لیتے۔
5 اگست جو کہ کشمیر کے حوالے سے مخصوص تھا اس دن مودی نے رام مندر کا سنگ بنیاد رکھ کے ہمیں ایک ایسا پیغام دیا ہے جو رہتی دنیا تک ہمیں یاد رہے گا۔ تین دہائیوں سے بابری مسجد مسلمانان انڈ و پاک کے لئے دکھتی رگ بنی ہوئی تھی اور اس موذی انسان نے ٹھیک کشمیر ڈے کے موقع پر وہاں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھ کے ہمارے جذبات پر نہ صرف کاری وار کیا ہے بلکہ ہر دو طرف سے ہمارے زخموں پر نمک بھی چھڑکا ہے کہ یہ دیکھو کشمیر کرفیو کو بھی ایک سال ہو چکا ہے اور ہم نے تمھارے سینے پر مونگ دلنے کے لئے رام مندر کی صورت میں چکی بھی لگا لی ہے۔ اور اس نے عملاً یہ پیغام دیا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہم مسلمانوں کو ایذا پہنچانے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں گے۔
تو خان صاحب یہ بہت نازک وقت ہے خدارا کشمیر کے معاملے میں سیریس ہو جائیں اور عملاً کچھ اقدامات کریں۔ زبانی کلامی دعووں سے آپ سوشل میڈیا پہ تو کسی کو چور اور کرپٹ ثابت کر سکتے ہیں لیکن بین الاقوامی سطح پر سنجیدہ مزاج ہی کامیابی کی ضمانت ہوتا ہے۔
لیکن اپنی طبیعت کے باعث اگر آپ کا ایسا کچھ کرنے کا موڈ نہیں ہے اور آپ خیالی باتوں سے آگے بڑھنے کو تیار نہیں تو پھر براہ مہربانی اپنا دشمن بدل لیں جو آپ ہی کی طرح ہومیو پیتھک ہو اور صرف بڑھکوں کی حد تک محدود رہے۔ کبھی وہ جو بیان بازی کرے تو آپ اپنے ساتھ پوری قوم کو چپ کا روزہ رکھوا لیں۔کبھی آپ اس کے خلاف کچھ بولیں تو وہ کاغذ پینسل لے کر ڈرائنگ شروع کر دے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ذیشان نور خلجی کے کالمز
-
امام صاحبان کے غلط رویے
بدھ 6 اکتوبر 2021
-
مساجد کے دروازے خواتین پر کھولے جائیں
منگل 28 ستمبر 2021
-
اللہ میاں صاحب ! کہاں گئے آپ ؟
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
مندر کے بعد مسجد بھی گرے گی
پیر 9 اگست 2021
-
جانوروں کے ابو نہ بنیے
جمعہ 23 جولائی 2021
-
عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو معاف رکھیے
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
بیٹیوں کو تحفظ دیجیے
پیر 28 جون 2021
-
مساجد کی ویرانی اچھی لگتی ہے
پیر 7 جون 2021
ذیشان نور خلجی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.