
جنونیوں کے ہاتھوں بکھرتا بھارت
بدھ 30 دسمبر 2020

زبیر بشیر
(جاری ہے)
چین کے خیر سگالی جذبات کے باوجود بھارت سے چین مخالف متعصبانہ آوازیں مسلسل سنائی دے رہی ہیں۔ جو یہ ظاہر کرتا ہے مودی انتظامیہ صورت حال کی سنگینی کا ادراک نہیں کر رہی۔ بھارتی میڈیا بھی حکومتی زبان بولتا نطر آرہا ہے۔ حالیہ دنوں بھارتی میڈیا نے دعوی کیا کہ مودی حکومت نے مختلف ائیر لائینز کو غیر رسمی طور پر آگاہ کیا ہے کہ وہ چینی شہریوں کو اپنے ساتھ سفر نہ کروائیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یہ اقدام چین کی جانب سے کچھ بھارتی شہریوں کو چین میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر کیا گیا ہے۔ حقیقت اس کے برعکس ہے، چین نے وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے تقریباً سبھی ایسے ممالک جہاں وبائی صورت حال خطرناک ہے سے شہریوں کو غیرضروری سفر سے منع کر رکھا ہے تاکہ وبا کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔ حتیٰ کہ چین میں ملازمت کرنے والے بہت سے بھارتی شہریوں کو ایک سال سے ان کے گھروں میں ہونے کے باوجود مکمل تنخواہیں اور مراعات دی جارہی ہیں۔ جب کہ دوسری طرف بہت سے بھارتی قوم پرست رہنماؤں نے صورت حال کا ادارک کئے بغیر مودی حکومت کے ایک اور انتہا پسند اقدام کی شان میں ڈنکے بجانا شروع کر دئیے ہیں۔غیر جانبدار ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ بھارت کے حالیہ اقدامات وائرس پر قابو پانے میں حکومتی ناکامی کو چھپانے اور عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹھانے کے لئے ہیں۔
مودی آج کل امریکہ کا بغل بچہ بنے ہوئے ہیں۔ وہ ہر اس میدان میں بنا سوچے سمجھے کود پڑتے ہیں جس سے امریکہ خوش ہوتا ہو۔ موجودہ امریکی انتظامیہ کو خوش کرنے کے لئے مودی چین مخالف ہر اقدام کرنے کے لئے فوری طور پر تیار ہو جاتے ہیں۔ اس دوڑ میں بھارت کے نام نہاد دانشور بھی پیش پیش ہیں جو کبھی چین کو عالمی خطرہ قرار دیتے ہیں، کبھی چین کو وبا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ تو چین کی جانب سے آبی ذخائر کی تعمیر کو "آبی جارحیت" قرار دے رہے ہیں۔ سال 2020 میں تو بھارت کے سر پر چین مخالفت کا بخار شدید انداز میں چڑھا رہا جو محض ٹرمپ کی خوشنودی کے حصول کے لئے تھا۔ ٹرمپ نے جاتے جاتے اس کا انعام بھارت کو دینے کی کوشش بھی کی۔
بھارت میں انتہا پسند ہندو نام نہاد طاقت کے جنون میں پاکستان، نیپال، سری لنکا اور چین سمیت سبھی پڑوسیوں کے ساتھ اپنے تعلقات کشیدہ کرچکے ہیں۔ اقلیتوں کو بری طرح دبایا جارہاہے، کسانوں اور مزدوروں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔ بھارت سے بلند ہوتی ہوئی آوازوں سے شائستگی اور شستگی رخصت ہو چکی ہے۔ نام نہاد سیکولرازم دفن ہوچکا ہے۔ وہاں سے مشرق، مغرب، شمال اور جنوب میں جانے والی ہواؤں میں تعصب اور نفرت کی شدید بو موجود ہے۔
چین کی جانب سے بار بار درگز کے باجود چین مخالف بیانیے میں بھارت بہت آگے بڑھ چکا ہے۔ جنونی ہندو گلوان میں مارے گئے بھارتی فوجیوں کے خراج کے لئے چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کی بات کرتے ہیں۔ یہ ڈھیٹ جنونی سائنسی نظریات کی نفی کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت سے اپیل کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ کووڈ-19 کو چائنا وائرس کا نام دیا جائے۔ جنونی بھارتیوں کا چین مخالف بیانیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ چین کی ترقی سے خوف ذہ ہیں۔
اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ چین تمام حوالے سے بھارت سے کہیں مضبوط اور طاقتور ملک ہے۔ یہ احساس بھارت میں بھی موجود ہے جس نے انتہا پسند مذہبی جنونیوں کو احساس کمتری میں مبتلا کردیا ہے۔ اس کا اظہار دائیں بازو کے بھارتی ذرائع ابلاغ کے رویوں سے ہورہا ہے۔ منفی جذبات کے زیراثر شخص بسا اوقات اس شاخ کو کاٹنے لگتا ہے جس پر وہ خود بیٹھا ہوا ہوتا ہے۔ اسی سوچ میں مبتلا بھارتی حکومت معاشی مسائل کو سکیورٹی معاملات کے ساتھ الجھا دیا ہے۔ بھارت اپنی ناقص حکمرانی کا چھپانے کے لئے چین کے ساتھ وابستہ ترقیاتی مواقع کو تیزی سے گنوا رہا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زبیر بشیر کے کالمز
-
چودہ برس بعد بیجنگ میں اولمپک مشعل کی حرارت
جمعرات 3 فروری 2022
-
چین وبا کے خلاف کیسے کامیاب ہوا؟
بدھ 26 جنوری 2022
-
وبا پر قابو عالمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں
جمعہ 21 جنوری 2022
-
ماحول دوست سواری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نیا سال نیا عزم
بدھ 5 جنوری 2022
-
سال 2022 میں چین کی معاشی وسماجی پالیسیاں کیا ہوں گی؟
پیر 13 دسمبر 2021
-
دنیا کی مشترکہ ترقی کا راستہ
جمعہ 26 نومبر 2021
-
دو سوسے زائد امریکی کمپنیاں چین میں کیا تلاش کر رہی ہیں؟
ہفتہ 13 نومبر 2021
زبیر بشیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.