شہیدوں کے خون کے صدقے آزاد ہونے والی ریاست کے چپہ چپہ زمین کی حفاظت کریں گے‘صدر آزاد کشمیر

آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کا 71واں یوم تاسیس پوری ریاست جموں وکشمیر،پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے انتہائی جوش و جذبے سے منایا ہم غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی قیادت کو سلام پیش کرتے ہیںجنہوں نے انتہائی مشکل حالات میں اس خطہ کے عوام کی نہایت دور اندیشی سے قیادت کی‘سردار مسعود خان یوم تاسیس کے موقع پر 1947کی جدوجہد آزادی کے شہدا ،سیاسی قیادت اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوںجن کی جدوجہد اور قربانیوں کی وجہ سے آزادکشمیر کا یہ خطہ آزادہوا ‘وزیراعظم راجہ فاروق حیدر

بدھ 24 اکتوبر 2018 13:35

شہیدوں کے خون کے صدقے آزاد ہونے والی ریاست کے چپہ چپہ زمین کی حفاظت ..
مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2018ء) آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کا 71واں یوم تاسیس پوری ریاست جموں وکشمیر،پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے انتہائی جوش و جذبے اور اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا گیاکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک کی کامیابی تک حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد جاری رکھی جائے گی ۔یوم تاسیس کے حوالہ سے آزادکشمیربھرکے ڈویڑنل ، ضلعی اور تحصیل ہیڈ کوارٹرز پر خصوصی تقاریب کا انعقاد کیاگیا۔

اس سلسلہ میں مرکزی تقریب دارالحکومت مظفرآباد میں منعقد کی گئی جس کے مہمان خصوصی صدر آزادجموں وکشمیر سردار مسعود احمدخان تھے جبکہ تقریب میں وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان ،وزراء کرام چوہدری طارق فاروق ، محترمہ نورین عارف ، ڈاکٹر نجیب نقی ، چوہدری محمد اسحاق ،چوہدری جاویداختر ، راجہ عبدالقیوم خان ، ممبر اسمبلی فائزہ امتیاز، چیف سیکرٹری میاں وحید الدین ، انسپکٹر جنرل پولیس شعیب دستگیر ، سیکرٹری صاحبان، سول و عسکری حکام اور شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

(جاری ہے)

تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول سے ہوا۔ جسکے بعد قومی ترانہ پیش کیا گیا۔ صدر آزادجموں وکشمیر نے اس موقع پر آزادکشمیر پولیس کی پریڈ کا معائنہ کیا۔ تقریب میں محکمہ پولیس کی جانب سے نمایاں کارکردگی دیکھانے والیآفیسران اور جوانوں کو صدارتی میڈلزاور نقد انعام دیے گئے۔ اس موقع پر محکمہ پولیس کے تما م شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں ، ریسکیو 1122، گرلز گائیڈ اور بوائے سکائوٹس مارچ پاسٹ کیا اور مہمان خصوصی کو سلامی پیش کی جبکہ کمانڈوز نے خصوصی مظاہرے بھی دکھائے۔

تقریب کے دوران مختلف سرکاری سکولوں کے طلبہ نے پی ٹی شو ز پیش کیے جنہیں حاضرین نے بے حد سراہا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ شہیدوں کے خون کے صدقے آزاد ہونے والی ریاست کے چپہ چپہ زمین کی حفاظت کریں گے اوراس ریاست کو مثالی تعمیر و ترقی سے آراستہ کر کے دنیا کے لیے ماڈل بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 24 اکتوبر کشمیر کی تاریخ میں وہ سنگ میل ہے جب کشمیر کے عوام نے اپنے حق خود ارادیت کے حصول کی تحریک کو تیز تر کرنے کے لیے غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی ولولہ انگیز قیادت میں پہلی حکومت قائم کر کے ایک نئے سفر کا آغاز کیا تھا اور یہ سفر اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک پوری ریاست جموں و کشمیر بھارت کی غلامی سے آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ نہیں بن جاتی ۔

صدر ریاست نے یوم تاسیس پر پوری کشمیری قوم مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 24 اکتوبر نہ صرف اہل جموں و کشمیر بلکہ پاکستان کے لیے خاص دن ہے کیونکہ آزاد کشمیر میں قائم ہونے والی حکومت نے نہ صرف مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کرنے اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کو تقویت پہنچانے کے لیے اپنا کردار ادا کیا بلکہ پاکستان کے ساتھ کشمیریوںکے ازلی اور ابدی رشتے کو بھی مضبوط اور مستحکم کیا ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ہم غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی قیادت کو سلام پیش کرتے ہیںجنہوں نے انتہائی مشکل حالات میں اس خطہ کے عوام کی نہایت دور اندیشی سے قیادت کی۔ انہوں نے کہا کہ 24 اکتوبر 1947؁ء کے دن آزاد ریاست جموں و کشمیر کا قیام کوئی حادثاتی واقعہ نہیںتھا بلکہ ایک ایسا شعوری فیصلہ تھا جس کا مقصد اول مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کی مکمل آزادی اور اس کا پاکستان کے ساتھ الحاق کر کے پاکستان کی تکمیل تھا ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ آج کا دن ہمیں یہ دعوت فکر دیتا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے مقبوضہ کشمیر حصے کو دشمن کے غاصبانہ قبضے سے آزاد کرانے کے لیے ہم نے کتنی کوششیں کیں اور اس جدوجہد کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے مذید کیا کرنا ہے ۔ 24 اکتوبر 1947 ء کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان کے قیام سے ایک ماہ قبل ہی ریاست جموں و کشمیر کے مسلمانوں نے 19 جولائی 1947کو سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر قرار داد الحاق پاکستان منظور کر کے انڈین نیشنل کانگریس اور کشمیر کے ڈوگرہ حکمرانوں کو واضح پیغام دیدیا تھا کہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام تقسیم برصغیر کے بعد اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ کرنا چاہتے ہیں ۔

لیکن جب ڈوگرہ حکمران ہری سنگھ نے کشمیریوں کے جذبات اور اُمنگوں کے برعکس ریاست کا الحاق پاکستان سے کرنے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا شروع کیں تو اس خطے کے غیور اور آزادی پسند عوام نے علم بغاوت بلند کر کے ڈوگرہ حکومت سے یہ علاقہ آزاد کرانے پر مجبورہو گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ پندرہ ماہ کے جہاد میں آزاد کشمیر کے ہر قبیلے ، برادری اور علاقے کے لوگوں نے بھرپور حصہ لیا اور ڈوگرہ فوج کو نہ صرف شکست دی بلکہ پیش قدمی کرتے ہوئے سرینگر تک پہنچ گئے اور اگر 27 اکتوبر کو بھارت اپنی قابض فوج کشمیر میں نہ اُتارتا تو آج پورا جموں و کشمیر بھارت کی غلامی سے آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ ہوتا صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ یہ بات اپنی جگہ حقیقت ہے کہ اگرچہ ہم 70 سال گزرنے کے باوجود کشمیر کے مقبوضہ حصے کو بھارت کی غلامی سے آزاد نہ کر ا سکے لیکن یہ حقیقت بھی روشن کی طرح عیاں ہے کہ آزاد کشمیر میں قائم ہونے والی حکومت اور پاکستان کی اہل کشمیر کے حق خود ارادیت کی تسلسل کے ساتھ حمایت نے مسئلہ کشمیر کو دنیا میں زندہ رکھا اور مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک حق خود ارادیت کو توانائی اور قوت بخشی ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کو آزاد ہوئے 71 سال کا عرصہ گزر گیا ۔ اس دوران جنوبی ایشیاء اور وسط ایشیاء کی کئی ریاستیں آزاد ہوئیں لیکن ہماری ریاست کا ایک بڑا حصہ آج بھی محکوم ، مجبور اور محصور ہے اور اس جدوجہد لاکھوں کشمیری جام شہادت نوش کر چکے ہیں ۔ بھارتی فوج کی بر بریت اور کالے قوانین کی وجہ سے سینکڑوں نوجوان اپنی بینائی کھو بیٹھے اور عصمت مآب خواتین اپنی عزت و عصمت کھو بیٹھی ہیں ۔

ہزار ہا کشمیری غائب کر دیئے گئے ، ہزاروں کشمیری گمنا م قبروں میں گاڑھ دیے گئے ، زنداں خانے حریت پسندوں سے بھر دیے گئے ہیں۔ کشمیری راہنمائوں پر جھوٹے مقدمے قائم کیے جا رہے ہیں۔ آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا رہا ہے ۔ بھارت نے پہلے کشمیریوں سے اُن کے خواب چھیننے کی کوشش کی، اب اُنہیں آنکھوں سے محروم کر رہا ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے اس پار اپنی جارحانہ فائر نگ اور گولہ باری سے بھارت آزاد کشمیر میں ہمارے سینکڑوں گھروں کو ماتم کدے میں تبدیل کر رہا ہے ۔

لیکن بھارت جا ن لے کہ اُس کے جبر کے تمام حربے ناکام ہوں گے اور کشمیری ہی با لآخر کامیاب ہوں گے اور بھارت کو اپنے ایک ایک جُرم کا حساب دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ وہ کشمیریوں کو مسئلہ کشمیرکا فریق نہ مانے لیکن دنیا جانتی ہے کہ مسئلہ کشمیر کے چار فریق ہیں۔ پاکستان، ہندوستان، کشمیری اور اقوام متحدہ ، اورکشمیر اس مسئلے کے اہم اور کلیدی فریق ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری امن پسندہیں جبکہ بھارت ریاست دہشت گردی کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو ہمیشہ کے لیے خاموش کرناچاہتا ہے جس کے لیے وہ کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ہندو انتہا پسند تنظیمیں کشمیر کے مسلمانوں کو اپنی وحشت اور بربریت کا نشانہ بنا ر ہی ہیں تاکہ کشمیریوں کو ان کا جائز حق مانگنے سے باز رکھا جا سکتے ۔

لیکن کشمیری عوام متحد بھی ہیں اور بیدار بھی اور وہ مل کر اپنا حق خود ارادیت لے کر رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی بڑی طاقتیں بھارت کی پُشت پناہی کر رہی ہیں اور اُس کے جرائم پر پردہ ڈال رہی ہیں۔ وہ مظلوم کی بجائے ظالم کا ساتھ دے رہی ہیں۔ ہندوستان کے جرائم سے چشم پوشی بھی ایک جرُم ہے ہے ۔ کیا یہ طاقتیں بھول گئی ہیں کہ گزشتہ صدی میںبھی اس قسم کی رویے کی وجہ سے دنیا کو جنگ کی بھٹی میں جھونک دیا گیا تھا ۔

ہمیں اُمید ہے کہ اقوام عالم تاریخ کے اس ہولناک باب کو ایک مرتبہ پھر نہیں دہرائیں گی ۔ صدر سردار مسعود خان نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوجیں نکا لے ، کشمیری رہنمائوں کو رہا کرے ، کالے قوانین منسوخ کرے اور اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کو حقائق کی چھان بین کے لیے ٹیموں کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت دے ۔

انہو ں نے اقوام متحدہ یہ بھی مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل کا اجلاس بُلا کر مسئلہ کشمیر پر فوری طور پر غور و خوض اور بحث و تمحیص کرے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فور ی طور پر ختم کرے ۔صدر آزاد کشمیر نے بین الاقوامی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے دوہرے معیار کو ترک کرے ، کشمیریوں کی بپتا براہ راست سُنے اور انصاف اور ایک پائیدار حل کے لیے کشمیریوں اور پاکستانیوں کی مدد کرے ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر پاکستان کے تعاون سے آزاد کشمیر کے خطہ کوترقی دینے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے ۔ آزاد کشمیرمیں سڑکوں ، توانائی ، تعلیم ، صحت ، سیر و سیاحت ، صنعت اور زراعت کے منصوبوں کی تکمیل کے بعد نہ صرف یہ علاقہ خود کفیل ہو گا بلکہ پاکستان کی معیشت کو بھی مضبوط تر کرے گا ۔ آزاد کشمیر کا مستقبل روشن ہے لیکن ہم مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرائے بغیر نامکمل ہیں اور جموں و کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ہم پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ اُس نے ہر قدم پر تمام خطرات کے باوجود تحریک آزادی کے لیے اپنی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھی ۔ افواج پاکستان کو سلام پیش کرتے ہیں کہ وہ شب و روز آزاد کشمیر کا دفاع کرتی ہے ۔ اور ہمیں فخر ہے کہ آزاد کشمیر کے ہزاروں جوان اور افسر پاکستانی فوج کا حصہ ہیں اور اُنہوں نے بھی پاکستان کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں ۔

آج کے دن ہم پاکستان کی مضبوطی اور خوش حالی کے لیے دعا کرتے ہیں کہ ہماری آزادی کی اُمید اپنے جذبہ حریت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے استحکام اور سلامتی سے وابستہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی حوصلہ ہمارے لیے باعث اطمینان ہے کہ مسئلہ کشمیر پر کئی عشروں سے جاری بین الاقوامی سکوت اب ٹوٹ رہا ہے ۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق مشن کی حالیہ رپورٹ جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا احترام کرے ، وادی میں نافذ کالے قوانین فی الفور منسوخ کرے اوربین الاقوامی تحقیقاتی مشن کو مقبوضہ کشمیر میںانسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وادی میں جانے کی اجازت دے ۔

ایک نہایت اہم پیش رفت ہے ۔ اسی طرح برطانیہ کہ پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ اور یورپین پارلیمنٹ کے ممبران بھی کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر رپورٹس تیار کر رہے ہیںجو جلد دونوں پارلیمنٹس میں پیش کر دی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ یوم تاسیس کے اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں اپنے بہنوں اور بھائیوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم ایک ہی جسم کے دو حصے ہیں ۔

آپ پر ظُلم ہم پر ظُلم ہے ، آپ کا زخم ہمارا زخم ہے ، خدا تعالیٰ بہت جلد ہم سب کو اکٹھا کرے گا اور ہم سب مل کر آزادی کا جشن منائیں گے ۔ وزیر اعظم ا ٓزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کے یوم تاسیس کے موقع پر جہاں پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں وہیں جموں وکشمیر کے مظلوم عوام جو گزشتہ 71سال سے حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیںکو سلام پیش کرتا ہوں جو اپنے حق کے لیے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن سے برسر پیکار ہیں۔

یوم تاسیس کے موقع پر 1947کی جدوجہد آزادی کے شہدا ،سیاسی قیادت اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوںجن کی جدوجہد اور قربانیوں کی وجہ سے آزادکشمیر کا یہ خطہ آزادہوا ہے۔ڈوگرہ حکمرانوں کے ظلم وبربریت نے کشمیر کے لوگوں کو مجبور کیا کہ وہ آزادی کے لیے ہتھیار اٹھائیں ۔1947میں جب ہمارے بزرگوں نے جدوجہد آزادی شروع کی اس وقت وہ بے سروسامان تھے اس کے باوجود انہوں نے یہ خطہ آزاد کروایا اور پھر بے سروسامانی کے عالم میں بانی صدر آزادکشمیر غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی ۔

وہ قبائلی عوام جو ہماری مدد کے لیے آئے ۔ان کی قربانیوں کو بھی میں اس موقع پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ۔ ہمیں ان تمام لوگوں کی قربانیوں کو یاد رکھنا ہے جن کی وجہ سے آج ہم آزادی کا سانس لے رہے ہیں۔ کشمیری عوام نے قربانیوں اور اسلام سے وابستگی کی لازوال مثال قائم ۔ 13جولائی 1931کی اذان کی تکمیل کے لیے 22نوجوانوں نے سری نگر کے سنٹرل جیل کے سامنے سینے پر گولیاں کھا کر شہادت قبول کی ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس موقع پر مقبوضہ جموں وکشمیر کے بہادر ،غیور او رجرات مند عوام کو نہیں بھولنا چاہیے جو نہتے ہونے کے باوجود 7لاکھ سے زائد بھارتی سیکیورٹی فورسز کوناکوں چنے چبوا رہے ہیں۔ ہمارے آبائو اجداد کی قربانیاں اس بات کی متقاضی ہیں کہ ہم اپنے مقبوضہ جموں وکشمیر کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ استقامت کے ساتھ کھڑے رہیں۔ ریاست جموں وکشمیر کے عوام نے قیام پاکستان سے قبل اپنے آپ کو پاکستان کے ساتھ منسلک کیا اور آج بھی وہ پاکستان کا جھنڈا بلند کرتے ہوئے جام شہادت نوش کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج کا یہ دن انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ ایک طرف تو ہم نے اپنے اسلاف کی قربانیوں کو یاد رکھنا ہے اور دوسر ی طرف خود کو مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کے ساتھ منسلک رکھنا ہے۔ میری حکومت کی پہلی ترجیح تحریک آزادی کشمیر ہے اور یہ حکومت کبھی اس بنیادی مقصد سے روگردانی نہیںکرے گی جو قوم اپنے اسلاف کی قربانیوں و کردار کو بھول جاتی ہے وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتی۔

ہندوستان کی حکومت آرٹیکل 35-Aکو ختم کر کے مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب کو بدلنے کی ساز ش کر رہی ہے۔ ہندوستان مقبوضہ جموں وکشمیر میں جب ظلم کے تمام ہتھکنڈے استعمال کرنے کے باوجود تحریک آزادی کو سرد کرنے میں ناکام ہو گیا تو اس نے آبادی کے تناسب کو بدلنے کے لیے چالیں چلنی شروع کر دیں۔ یہ آزادکشمیر کے دانشوروں اورپڑھے لکھے طبقے کی ذمہ داری ہے کہ ان سازشوں کو اپنی تحریروں کے ذریعے عالمی سطح پر بے نقاب کریں تیسرے سیشن میں آزادکشمیر کی سیاسی قیادت کی گفتگو اور سفارشات انتہائی مفید ہیں۔

آزادکشمیر حکومت اس حوالہ سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔ یہ انتہائی خوش آئند امر ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے آزادکشمیر کی تمام قیادت متفق اور متحد ہے۔انہوں نے کہا کہ جدوجہد آزادی کشمیر میں ہمیں جہاں ہندوستان کی قابض افواج کا مقابلہ کرنا ہے وہیں پر ہمارے لیے اور بھی چیلنجز ہیں ہندوستا ن کی سربراہی میں کچھ عناصر پاکستان اور تحریک آزادی کشمیر کے خلاف زہریلا پروپیکنڈا کررہے ہیں۔

ان کا بنیادی مقصد تحریک آزادکو کمزور کرنا ہے۔ ۔ نوجوان نسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان عناصر کے پروپیگنڈا کا جواب دیں۔ پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جو ہمیشہ سے کشمیریوں کی حمایت کرتا رہا ہے اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی صر ف آزادی کے لیے نہیں بلکہ الحاق پاکستان کے لیے بھی ہے۔ 1947کی جدوجہد آزادی ہو یا آج کی تحریک ،پاکستان کے عوام ہمیشہ کشمیریوں کے شانہ بشانہ رہے ہیں۔

ہر کشمیری مملکت پاکستان کو مستحکم ،خوشحال او رترقی یافتہ دیکھنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے ذمہ داران کشمیر کے حوالہ سے محتاط انداز میں گفتگو کریں ۔تضحیک و توہین آمیز الفاظ سے گریز کریں اس سے مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ہماری حکومت آزادکشمیر میں میرٹ کی بحالی ،شفافیت ، گڈ گورننس ، فیملی کورٹس کا قیام، مالی خود مختیاری کے حصول ، آئینی ترامیم کے ذریعے حکومت کا قیام اور یکساں ترقی کے منصوبہ جات پر توجہ دے رہی ہے ہم نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے مقابلے میں آزادکشمیر کو ماڈل اسٹیٹ بنانا ہے۔

آزادکشمیر میں محکمہ تعلیم میں این ٹی ایس کے ذریعہ میرٹ پر تقرریاں کی جا رہی ہیں اور بتدریج دیگر محکمہ جات میں بھی میرٹ پر تقرریوں کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے اس قانونی تحفظ بھی دیا جائے گا۔ اگر یونیورسٹیوں ، کالجز اور سکولز میں اساتذہ کی میرٹ او رشفاف امتحانی نظام کے ذریعہ تقرری نہیں ہوگی تو یہ معاشرہ دن بدن زبوں حالی کی طرف جائے گا۔

جس معاشرہ میں میرٹ اور انصاف نہ ہوا اس کی بنیاد کھوکھلی ہو جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج تجدید عہد کا دن بھی ہے۔ آئیے ہم سب عہد کریں کہ ہم تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ اپنی اپنی صلاحیتوں اور استعداد کے مطابق عملی وابستگی کا اظہار کریں گے۔ قانون کی حکمرانی ،میرٹ کی بالا دستی ، گڈ گورننس اور شفافیت کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کریں گے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بے نقاب کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

ہم عالمی دنیا ، OIC، اقوام متحدہ سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ کشمیریوں کو اپنا جائز حق دلانے میں مدد کریں اور اس حوالہ سے عالمی دنیا اپنا دوغلہ پن ختم کرے۔ وزیراعظم آزادکشمیر نے اس موقع پر پولیس کے گریڈ 1سے 9تک کی تنخواہ دیگر صوبوں کے برابر کرنے کا اعلان کیا۔