بھارت کے پاس مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے،

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل خطہ میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کی سنگینی کا نوٹس لیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا نمائندہ خصوصی مقرر کریں آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کا پاکستان نیوی وار کالج لاہور میں زیر تربیت افسران کے وفد سے خطاب

منگل 13 نومبر 2018 18:14

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 نومبر2018ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کے پاس مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، اگر بھارت مسئلہ کشمیر کو فوجی طریقے سے حل کرنے پر بضد رہا تو اس خطہ میں ایٹمی جنگ ہو سکتی ہے جس کی بین الاقوامی برادری کبھی اجازت نہیں دے گی، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل خطہ میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے فوری طور پر جموں و کشمیر کے مسئلہ کے حل کیلئے اپنا خصوصی نمائندہ مقرر کریں جو بھارت، پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام سے بات چیت کرکے مسئلہ کشمیر کا کوئی قابل عمل اور قابل قبول حل کی راہ ہموار کرے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایوان صدر میں پاکستان نیوی وار کالج لاہور میں زیر تربیت افسران کے سو رکنی وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وفد ان دنوں آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کر رہا ہے جس کی قیادت وار کالج کے کمانڈنٹ ریئر ایڈمرل نوید احمد رضوی کر رہے ہیں۔ وفد میں دوست ممالک چین، بنگلہ دیش، مصر، انڈونیشیا، اُردن، لیبیا، ملائشیا، برما، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، سری لنکا اور متحدہ عرب امارات کے آفیسر بھی شامل تھے۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری اور دنیا کے بااثر ممالک آگے بڑھ کر مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ خطے میں جنگ کے منڈلاتے خطرات کو کم کر کے امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر کشمیر کے حوالے سے ایک مثبت تبدیلی رونما ہو رہی ہے اور دنیا میں یہ احساس پیدا ہو رہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے پرامن سیاسی اور سفارتی حل کے بغیر جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی کشمیر کے بارے میں رپورٹ جس میں کشمیریوں کے پیدائشی حق خودارادیت کی حمایت کے علاوہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کی بات کی گئی۔ اس بات کا ثبوت ہے کہ بین الاقوامی برادری کو مسئلہ کشمیر کی سنگینی کا احساس ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے بعد برطانوی پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ کی کشمیر کے حوالے سے تازہ رپورٹ ایک اہم پیشرفت ہے جبکہ ایک ایسی ہی رپورٹ میں یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی بھی تیار کر رہی ہے جو جلد پارلیمنٹ میں پیش کر دی جائے گی۔

صدر سردار مسعود خان نے وفد کے شرکاء کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نہتے کشمیری عوام پر انسانیت سوز مظالم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے بے گناہ لوگوں کو اپنا بنیادی حق، حق خودارادیت مانگنے کے جرم میں شہید، زخمی اور معذور کیا جا رہا ہے۔ صدر سردار مسعود نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظالم کے ذریعے کشمیریوں کی حق و سچ پر مبنی تحریک کو دبانے میں ناکامی کے بعد بھارت مقبوضہ ریاست کی آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی سازشوں میں مصروف ہے تاکہ مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرکے مسئلہ کشمیر کو حل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں سے آزاد کشمیر کے لوگوں میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حکومت اور عوام کا یہ غیر متزلزل عزم ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی بربریت کے شکار اپنی بہنوں اور بھائیوں کی اُس وقت تک حمایت جاری رکھیں گے جب تک اُن کو اپنا حق نہیں مل جاتا۔

اس سے قبل صدر آزاد کشمیر نے وفد کے شرکاء کو آزاد کشمیر کے انتظامی امور اور آزاد کشمیر کی حکومت کی ترجیحات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی حق خودارادیت کی تحریک کو سیاسی اور اخلاقی تائید فراہم کرنے کے علاوہ آزاد کشمیر میں گڈ گورننس کے اصولوں کو یقینی بنانا اور آزاد علاقے کی تعمیر و ترقی کے ذریعے عوام کا معیار زندگی بلند کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر میں سیاحت اور پن بجلی پیدا کرنے کے وسیع امکانات موجود ہیں اور موجودہ حکومت ان شعبوں کی ترقی کے لئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے۔