Live Updates

جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے اپنے جہازوں کا گرنا ذہن میں رکھے،

یہ 1971 ہے نہ وہ فوج اور حالات، صبر کا امتحان نہ لیا جائے، آپ نے کہا ایٹمی اثاثے دیوالی کیلئے نہیں، تو آئیں ہم بھی تیار ہیں، پاکستان اپنے دفاع اور سلامتی کے لئے ہر صلاحیت کو استعمال کریگا ،بھارت پر منحصر ہے کہ وہ خطے میں امن و سلامتی کے لئے بات چیت کی میز پر آتا ہے یا 27فروری کو دوہرانا چاہتا ہے پاک فضائیہ کے طیاروں کے میزائل حملے کے بعد بھارتی اسلحہ ڈپو میں کتنا اسلحہ ایسا ہے جو استعمال کے قابل نہیں رہا ، اس رات بھارت کو کتنے مقاما ت پر اپنی گن پوزیشن تبدیل کرنا پڑی ،بھارت پاکستان کا رویہ تو نہیں بدل سکا لیکن پاکستان نے بھارت کا رویہ ضرور بدلہ ہے ، بھارت کے ساتھ حالیہ 3دن کی جنگ میں اس سے بہتر نہیں ہوسکتا تھا، پشتون تحفظ موومنٹ سے قانونی دائرے میں رہتے ہوئے 5سوالات پوچھے ہیں ،این ڈی ایس ،راء سے پییسے لینے ،پاکستان مخالف شخصیات سے بیرون ممالک میں ملاقاتوں اور کابل ،جلال آباد میں بھارتی قونصلیٹ میں جانے اور پیسے لینے کے الزامات ثابت ہوئے تو قانون کے مطابق کارروائی بھی کی جائے گی ،پی ٹی ایم پاکستان اور افواج مخالف ایجنڈے پر چل رہی ہے، پی ٹی ایم فیصلہ کر لے کہ وہ پاکستان کا حصہ ہے یا کسی اور کا حصہ ہے ،پاکستان میں اس وقت دہشت گردی کا کوئی منظم ڈھانچہ موجود نہیں ہے ،دہشت گرد تنظیموں بشمول داعش کو پائوں گاڑنے نہیں دیں گے ،حکومت کے ساتھ ملکر 30ہزار مدارس کو قومی دھارے میں لانے کی حکمت عملی پر کام شروع کر دیا گیا ہے ،پہلی مرتبہ حکومت نے مدارس کو قومی دھارے میں لانے کے لئے 2.7ارب فراہم کیے ہیں ،مدارس میں اسلام اور دین کی تعلیم ویسے ہی جاری رہے گی صرف اشتعال انگیز مواد شامل نہیں ہوگا ،پاک ایران سرحد کو آرمی چیف نے بھی امن کی سرحد قرار دیا یہاں پر دوطرفہ تعاون کا میکنزم بنایا جائے گا پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی آئی ایس پی آر میں میڈیا کو بریفنگ

پیر 29 اپریل 2019 20:18

جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے اپنے جہازوں ..
راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2019ء) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کو خبر دار کیا ہے کہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے اپنے جہازوں کا گرنا ذہن میں رکھے، یہ 1971 ہے نہ وہ فوج اور حالات، صبر کا امتحان نہ لیا جائے، آپ نے کہا ایٹمی اثاثے دیوالی کیلئے نہیں، تو آئیں ہم بھی تیار ہیں، پاکستان اپنے دفاع اور سلامتی کے لئے ہر صلاحیت کو استعمال کریگا ،بھارت پر منحصر ہے کہ وہ خطے میں امن و سلامتی کے لئے بات چیت کی میز پر آتا ہے یا 27فروری کو دوہرانا چاہتا ہے ،بھارت بتائے کہ پاک فضائیہ کی سٹرائیک میں نوشہرہ بریگیڈ پر حملے کے وقت بریگیڈ کے اندر کون سی اعلی شخصیت تھی، پاک فضائیہ کے طیاروں کے میزائل حملے کے بعد بھارتی اسلحہ ڈپو میں کتنا اسلحہ ایسا ہے جو استعمال کے قابل نہیں رہا ،اس رات بھارت کو کتنے مقاما ت پر اپنی گن پوزیشن تبدیل کرنا پڑی ،بھارت پاکستان کا رویہ تو نہیں بدل سکا لیکن پاکستان نے بھارت کا رویہ ضرور بدلہ ہے ، بھارت کے ساتھ حالیہ 3دن کی جنگ میں اس سے بہتر نہیں ہوسکتا تھا، پشتون تحفظ موومنٹ سے قانونی دائرے میں رہتے ہوئے 5سوالات پوچھے ہیں ،این ڈی ایس ،راء سے پییسے لینے ،پاکستان مخالف شخصیات سے بیرون ممالک میں ملاقاتوں اور کابل ،جلال آباد میں بھارتی قونصلیٹ میں جانے اور پیسے لینے کے الزامات ثابت ہوئے تو قانون کے مطابق کارروائی بھی کی جائے گی ،پی ٹی ایم مسلح پاکستان اور افواج مخالف ایجنڈے پر چل رہی ہے، پی ٹی ایم فیصلہ کر لے کہ وہ پاکستان کا حصہ ہے یا کسی اور کا حصہ ہے ،پاکستان میں اس وقت دہشت گردی کا کوئی منظم ڈھانچہ موجود نہیں ہے ،دہشت گرد تنظیموں بشمول داعش کو پائوں گاڑنے نہیں دیں گے ،حکومت کے ساتھ ملکر 30ہزار مدارس کو قومی دھارے میں لانے کی حکمت عملی پر کام شروع کر دیا گیا ہے ،پہلی مرتبہ حکومت نے مدارس کو قومی دھارے میں لانے کے لئے 2.7ارب فراہم کیے ہیں ،مدارس میں اسلام اور دین کی تعلیم ویسے ہی جاری رہے گی صرف اشتعال انگیز مواد شامل نہیں ہوگا ،پاک ایران سرحد کو آرمی چیف نے بھی امن کی سرحد قرار دیا یہاں پر دوطرفہ تعاون کا میکنزم بنایا جائے گا ۔

(جاری ہے)

پیر کو پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے آئی ایس پی آر میں میڈیا کو بریفنگ کے دوران پاک بھارت کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس پر 22 فروری کو بات چیت کی تھی جب انہوں نے ہم پر پلوامہ کے الزامات عائد کیے تھے، میں نے اس وقت وجوہات کا ذکر کیا تھا کہ پاکستان کس طرح اس حملے میں ملوث ہے‘ ساتھ ہی بھارت کو یہ بھی کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تحقیقات کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کریں، اس کے بعد 26 فروری کی صبح انہوں نے ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کی جسے ہم نے ناکام بنایا اور بھارت کو نوٹس بھی دیا تھا کہ اب ہمارے جواب کا انتظار کریں کیونکہ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ہم جواب دینے کے لیے مجبور ہوں گے، پھر 27 فروری کو بھرپور جواب دینے کے بعد ان کے 2 جہاز گرانے اور ایک پائلٹ گرفتار کرنے کے بعد بات چیت کی اور تفصیلات بتائی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ آج 27 فروری کو گزرے 2 ماہ ہوگئے لیکن بھارت ان گنت جھوٹ بولے جارہا ہے، ہم نے ذمہ دار ملک کا ثبوت دیتے ہوئے ان کی لفظی اشتعال انگیزی کا بھی جواب نہیں دیا، یہ نہیں کہ ہم جواب نہیں دے سکتے، وہ جھوٹ بولیں اور ہم ان کا جواب دیں، جھوٹ کو سچ کرنے کے لیے بار بار جھوٹ بولنا پڑتا ہے جبکہ سچ ایک مرتبہ کہا جاتا ہے تو ہم نے ان کے ان جھوٹوں کا بھی جواب نہیں دیا اور ذمہ دار رہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے ان کو بار بار جھوٹ بولنا پڑ رہا ہے، حقیقت یہ تھی کہ پلواما میں ایک واقعہ ہوا اور وہ کوئی پہلا واقعہ نہیں تھا پولیس کے خلاف اس قسم کے حملے وہاں 3، 4 سال سے جاری ہیں،اسی قسم کے واقعات ایک مقامی ایکشن کے طور پر پولیس کے خلاف پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت کی فضائی کارروائی ناکام بنائی، نہ ہمارا کوئی جانی نقصان ہوا اور نہ ہی انفرااسٹکچر کو کوئی نقصان پہنچا، یہ صرف مقامی میڈیا نے نہیں بلکہ بین الاقوامی میڈیا نے بھی دیکھا بلکہ ہم نے تو میڈیا کو بھی اس جگہ کا دورہ کروایا اور بین الاقوامی میڈیا سے کہا کہ بھارت جو یہ کہتا ہے کہ ہم نے انفرااسٹرکچر کو تباہ کردیا اور 300 لوگوں کو ماردیا تو اس سے کہیں کہ ایک مرتبہ اس کا ڈیمو دے دیں اگر ایسا ہوگیا تو ہم مان لیں گے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ اگر انہیں اب بھی تسلی نہیں ہوئی تو میں کہتا ہوں کہ اپنا میڈیا پاکستان بھیج دیں، میں انہیں سہولت دوں گا کہ جاکر دیکھیں کہ کہاں اسٹرائک کی تاہم پاک فضائیہ نے بھارت کے 2 طیارے گرائے اور اس کا ملبہ پوری دنیا نے زمین پر دیکھا جبکہ بھارتی فضائیہ نے ہماری فضایہ کے ڈر سے اپنا ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر گرادیا اور اس کا بلیک باکس بھی گم کردیا۔

پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ بھارت نے اسٹوری بنائی کہ پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر نے 2 پائلٹ بتائے جو بعد میں ایک ہوگیا تو میں بتادوں کہ جنگ کے دوران ایسی رپورٹس آتی ہیں اور اس وقت 2 کی رپورٹس تھیں تاہم بعد ازاں یہ بتایا گیا کہ ایک ہی پائلٹ کی رپورٹ 2 جگہ سے ہوئی اور میں نے بعد میں اس کی تصحیح بھی کی لیکن بھارت دوسری بات کو ہی لے کر بیٹھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا ایف 16 گرایا ہے، آج کل موٹرسائیکل گرجائے تو خبر نہیں چھپتی ایف 16 تو بہت بڑی بات ہے، بعد ازاں امریکا نے پاکستان کے ایف 16 کی گتنی کی جو سب نے پڑھی، لہٰذا جھوٹ کے کوئی پاؤں نہیں ہوتے۔بالاکوٹ پر بھارتی دعووں پر ان کا کہنا تھا کہ آپ نے رات میں کارروائی کی کوشش کی ہم نے دن میں کارروائی کی، آپ نے ایک ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے 4 میزائل گرائے، ہم نے 4 ہدف کو انگیج کرنے کے لیے 6 میزائل گرائے، وہ میزائل جس گولہ بارود کے ڈپو کے پاس گرے اس کے بارے میں بتائیں کہ وہ استعمال کے قابل ہے یا نہیں جبکہ ہماری اسٹرائک جس بریگیڈ ہیڈ کوارٹر کے پاس گئی وہاں کون موجود تھا یہ بھی بتایا جائے، آپ کہتے ہیں کہ پاکستان کا رویہ تبدیل کرنا ہے لیکن آپ تو یہ نہیں کرسکے لیکن ہمارے اچھے رویے کو دیکھتے ہوئے کچھ چیزیں آپ نے شروع کردی ہیں۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ہمیں اچھا لگتا ہے کہ بھارت ہماری اچھی باتیں اپنائیں، آپ کے رویے میں ہم نے تبدیلی ڈال دی ہے لیکن آپ جو رویے کی تبدیلی ہم میں چاہتے ہیں وہ کبھی نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ جب 28 فروری کو بھارت میزائل کی تیاری کررہا تھا تو اس کے جواب میں دیکھا کہ ہم نے کیا کیا وہ بھی میڈیا کو بتائیے جبکہ اس رات لائن آف کنٹرول پر کیا ہوا اور ہم نے آپ کی کتنی گن پوسٹوں کو نشانہ بنایا، بھارتی میڈیا نے جو کردار ادا کیا اگر وہ نہ کرتا تو آج مشرق پاکستان الگ نہ ہوتا جبکہ ہمارے میڈیا نے ذمہ داری کا ثبوت دیا لیکن آپ کے میڈیا کو رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

ترجمان پاک فوج میجر جنر ل آصف غفور نے ملک کی سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی 25 سے 30 سال کے درمیان ہے، ان بچوں نے اپنے ہوش سنبھالنے کے بعد ملک میں دہشت گردی، آپریشن اور امن و امان کی صورتحال دیکھی، 60 اور 70 کی دہائی میں پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن تھا، ہماری جی ڈی پی بہت اچھی تھی، ہمارے یہاں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر تھی، بین المذاہب ہم آہنگی تھی لیکن پھر ایسا ہوا جس کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات ہوئیں۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہا کہ 4 ایسی وجوہات ہیں جس سے یہ سب ہوا، پہلا یہ کشمیر کا معاملہ کیونکہ کشمیر ہماری رگوں میں دوڑتا ہے اور یہ ہمارے نظریے کے ساتھ ہے، ہر پاکستانی کے ذہن میں ہے کہ کشمیر کو ہم نے آزاد کرانا ہے، اس کے لیے کئی جنگیں ہوئیں، دوسرا یہ پاکستان کی ایک جغرافیہ ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خطے میں افغانستان میں 40 سال سے پہلے سوویت یونین آئی پھر نائن الیون کے بعد امریکی فورسز آئیں تو خطے کے اندر بین الاقوامی پراکسیز چل رہی ہیں جس کے نتیجے میں 1979 کے بعد افغان جنگ کے ساتھ ایک جہاد کی ترویج شروع ہوئی، ساتھ ہی ایران میں انقلاب آیا جس کا ہمارے معاشرے پر یہ اثر ہوا کہ مدرسے بڑھنے شروع ہوگئے ان میں جہاد کی تر ویج زیادہ ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جو جنگ چل رہی تھی اسے جائز قرار دے کر اس حساب سے فیصلے لیے گئے اور اس طریقے سے پاکستان میں ایک جہاد کی فضا قائم ہوگئی، اس کے علاوہ خطے میں دوسری پراکسیز تھیں، سعودی عرب اور ایران ان کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات شروع ہوگئے اور عسکریت پسندی اور انتہا پسندی ہمارے معاشرے میں شامل ہونا شروع ہوگئی۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ11 ستمبر کے بعد جب عالمی منظرنامہ تبدیل ہوا اس سے ہمارے خطے میں طاقت کی بنیاد پر مقابلہ جیوپولیٹیکس کے ساتھ ساتھ جیو اکانومی پر بھی شروع ہوگیا، امریکا کے اپنے مفادات ہیں، چین کے اپنے، بھارت کے اپنے اور ہمارے اپنے مفادات ہیں تو بین الاقوامی قوتوں نے چاہا کہ ان کی سوچ اور ان کے فائدے کے مطابق پاکستان کی پالیسی بنانے پر مجبور کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس حساب سے ایک ماحول بنتا ہے کہ کس طریقے سے بین الاقوامی قوتیں اس فریم ورک میں لانے کے لیے کوشش کرتی ہیں طاقت کے کیسے حربے استعمال کرتے ہیں، کس کس قسم کے حملے ہوتے ہیں جنہیں ہم ففتھ جنریشن اور ہائبرڈ وار کہتے ہیں وہ چل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بھارت میں جو اسلام کے خلاف باتیں شروع ہوئی ہیں، اس پر یہاں کے عوام کے دل میں درد ہوتا ہے، ان چیزوں کی وجہ سے 4 دہائیاں پاکستان کو اس دہانے پر لے کر آئیں۔

ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جب پی ٹی ایم کی موومنٹ شروع ہوئی تو سب سے پہلے ان سے میری بات ہوئی، آرمی چیف نے کہا کہ یہ غلط بات بھی کہیں تو ان پر سخت ہاتھ نہیں رکھنا کیونکہ یہ ان نوجوان کی بات کرتے ہیں جنہوں نے شروع سے جنگ دیکھی ہے، پی ٹی ایم کے ساتھ ملاقات ہوئی تو محسن داوڑ نے اگلے دن کہا کہ آپ نے اعلان کردیا ہے، میری محسن داوڑ، ان کے رہنماؤں سے بات چیت ہوئی تو انہوں نے کہا کہ ان کے 3 مطالبات ہیں۔

پہلا مطالبہ یہ تھا کہ بارودی سرنگیں (مائنز) ہیں، چونکہ ان علاقوں میں جنگ ہوئی ہے، وہاں دیسی ساختہ بم پڑے ہیں، یہ جائز مطالبہ تھا، اس پر ہم نے کام بھی کیا اور 48 ٹیمیں تعینات کی اور انجینئرز کی ان ٹیموں نے 45 فیصد علاقے کو مائنز سے کلیئر کیا،فوج جن علاقوں کو کلیئر کروانے جاتی ہے وہ علاقے موت ہیں اور اس حوالے سے آگاہی مہم بھی چلائی گئی کہ یہاں دیسی ساختہ بم موجود ہیں یہاں کا رخ نہ کریں، بچوں اور جوانوں کو بتایا گیا کہ اس کی ساخت کیا ہے، نظر آئے تو اسے ہاتھ نہ لگائیں ہمیں اطلاع دیں۔

جب سے ان 48 ٹیموں نے یہ کلیرنس آپریشن شروع کیا ہے تو اس کے باوجود پاک فوج کے 101 جوان شہید ہوئے ہیں، یہ کس لیے شہید ہوئے، یہ سب اپنا کام کرتے ہوئے شہید ہوئے لیکن اس لیے کام کیا کیونکہ مطالبہ بھی جائز تھا۔پی ٹی ایم کا دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ چیک پوسٹیں ختم کی جائیں، اس پورے آپریشن کے دوران 6 ہزار پاک فوج کے جوانوں نے جانوں کا نظرانہ دیا، یہ جو پشتونوں کے تحفظ کی بات کرتے ہیں یہ اس وقت کدھر تھے جب لوگوں کے گلے کاٹے جارہے تھے، آج جب بحالی کا کام شروع ہوگیا تو تحفظ کی بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کا تیسرا مطالبہ چیک پوسٹ سے متعلق تھا، وہاں چیک پوسٹیں پاک فوج کی ہوتی ہیں اس میں ہم یہ نہیں کہتے کہ اس صوبے کا فوجی ہے، ان آپریشنز کے دوران 6 ہزار سے زائد فوجی شہید ہوئے وہ تمام کسی ایک صوبے کے نہیں تھے، ان میں کراچی کا جوان بھی تھا، سیالکوٹ کا تھا، لیاری، کشمیر، بلوچستان کا بھی تھا، اس کا خاندان وہاں نہیں تھا، جب اس نے خیبر میں شہادت دی یا اس کا بازو گیا یا وہ چیک پوسٹ پر کھڑا تھا اور دھماکا ہوگیا تھا تو وہ اپنے خاندان کی حفاظت کے لیے وہاں نہیں کھڑا تھا۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ یہ جو پشتون تحفظ موومنٹ کی بات کرتے ہیں یہ اس وقت کہاں تھے جب وہاں کے لوگوں کے گلے کٹ رہے تھے اور وہاں فٹ بال کھیلا جارہا تھا، تب محسن داوڑ، منظور پشتین اور علی وزیر کدھر تھے، ذرا پوچھیں ان سی انہوں نے کہاکہ اس وقت تو پاک فوج نے جاکر دہشت گردوں سے لڑائی کی تھی اور انہیں وہاں سے نکالا تھا، آج جب حالات ٹھیک ہوگئے ہیں، جب ترقیاتی کام اور بحالی کا کام شروع ہوگیا ہے تو تحفظ کی بات آگئی ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ یہ تین مطالبات ان کے نہیں ہیں نہ ہی تکلیفیں ان کی ہیں، یہ مطالبات اور تکلیفیں ان پٹھان بھائیوں کی ہیں جو دن رات وہاں رہتے ہیں یہ لوگ تو وہاں رہتے بھی نہیں ہیں،فوج سے زیادہ کس کی خواہش ہوگی کہ وہ علاقے بحال ہوں، وہاں روزگار آئے، لوگ وہاں خوش رہیں کیونکہ وہاں کے مقامی لوگوں کے مسائل جائز ہیں۔اس موقع پر میجر جنرل آصف غفور نے سیکیورٹی اداروں کی طرف سے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) سے 5 سوالات کیے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کی ویب سائٹ پر چندے کی تفصیل دی گئی ہے کہ یہ بیرون ملک جہاں بھی پٹھان ہیں ان سے فنڈ اکٹھا کرتے ہیں کہ اور کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، میں ان سے پوچھتا ہوں کہ جو آپ نے ویب سائٹ پر تفصیل دی ہے اس سے بہت زیادہ پیسہ اکٹھا ہوا ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پی ٹی ایم بتائے ان کے پاس کتنا پیسہ ہے اور یہ کہاں سے آیا ہی مالی معاملات سے متعلق 22 مارچ 2018 کو این ڈی ایس نے انہیں احتجاج جاری رکھنے کے لیے کتنے پیسے دیی کہاں دیے اور وہ کہاں ہیں ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال کیا کہ اسلام آباد میں سب سے پہلے دھرنے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی را نے پی ٹی ایم کو کتنے پیسے دیے، کس طریقے سے پہنچے اور انہوں نے کہاں استعمال کیی 8 اپریل 2018 کو قندھار میں قائم بھارتی قونصل خانے میں منظور پشتین کا کون سا رشتے دار تھا جو وہ اس قونصل خانے میں گئے، اس سے ملاقات ہوئی ساتھ میں ایک دوست بھی تھا، انہیں کتنے پیسے دیے اور وہ پاکستان کیسے آئی 8 مئی 2018 کو جلال آباد میں قائم بھارتی قونصل خانے نے طورخم میں احتجاجی ریلی کے لیے کتنے پیسے دیے، وہ پیسے کس طریقے سے آئے اور کہاں ہیں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ محمد اسمٰعیل بون ژوندون ٹی وی کا پشتون تحفظ موومنٹ سے کیا تعلق ہی مئی 2018 میں بھارتی سفارت کاروں نے کتنے ڈالر دیے، کس لیے دیے اور کیسے آپ تک پہنچے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پوچھا کہ پی ٹی ایم بتائے کہ حوالہ، ہنڈی کے ذریعے افغانستان سے کتنا پیسہ آرہا ہی ان کا کہنا تھا کہ کابل میں حاجی میر افغان صافی اور دبئی میں نصیر زادران ان دونوں کا پی ٹی ایم سے کیا تعلق ہی کیا وہ آپ کو سپورٹ کرتے ہیں، کیسے کرتے ہیں 31 مارچ 2019 کو ارمان لونی کے چہلم اور پشاور کے جلسے کے لیے این ڈی ایس نے کتنے پیسے دیی وہ پیسے کیسے پہنچے اور کیسے آپ نے استعمال کیی مشعل خان کینیڈا سے کابل کیوں آیا ہی پی ٹی ایم اور بلوچ علیحدگی پسندوں کا کیا تعلق ہی ۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 9/11 کے بعد صورتحال تبدیل ہونا شروع ہوئی، اس وقت ففتھ جنریشن اور ہائبرڈ وار چل رہی ہے، 9/11 سے لے کر آج تک پاکستان نے دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کی، سرحدیں کھلی تھیں جس کے باعث دہشتگرد وہاں ٹریننگ کرتے رہے، دہشتگردی کیخلاف 81 ہزار جانوں کی قیمت ادا کی۔ انہوں نے کہا کہ پرتشدد تنظیموں کو کالعدم بھی قرار دیا، 70 ممالک کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ بھی کی جا رہی ہیں، پاکستان میں آج کسی قسم کا منظم دہشتگردی کا انفرا اسٹرکچر نہیں ہے۔

3 بار پاک فوج کو سرحدوں کی طرف جانا پڑا، 4 دہائیوں میں پاکستان کو مشکل ترین حالات کا سامنا رہا، 2014 میں نیشنل ایکشن پلان بنا تو پلوامہ واقعہ نہیں ہوا تھا، نیشنل ایکشن پلان کے وقت تو ایف اے ٹی ایف نہیں تھا۔ انہوں نے کہا افغانستان میں عالمی طاقتوں کے آنے سے پاکستان میں دہشتگردی کی لہر آئی، پاکستان نے دہشتگرد تنظیموں کیخلاف کامیاب آپریشن کیے، دہشتگردوں کیخلاف ایک لاکھ سے زائد آپریشن کیے، پاکستان میں 30 ہزار مدرسے ہیں، افغان جنگ کے بعد پاکستان میں مدرسے کھولے گئے، جب مدرسے کھولے جا رہے تھے تو سب ساتھ تھے، 70 فیصد مدرسے ایسے ہیں جہاں ہر طالبعلم پر ہزار روپیہ ماہانہ خرچ آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دینی تعلیم حاصل کرنیوالوں بچوں کو بھی اچھے مستقبل کا حق ہے، مدرسوں کو قومی دھارے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے، ہرمدرسے میں 4 سے 6 ٹیچر چاہئیں، مدرسے پہلے وزارت صنعت کے زیر اہتمام تھے، اب مدرسوں کو محکمہ تعلیم کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا مدرسوں کے نصاب میں کوئی نفرت پر مبنی مواد نہیں ہوگا، آرمی چیف کا کہنا ہے اپنا فقہ چھوڑیں نہیں، دوسروں کا چھیڑیں نہیں، بھارت امن کیلئے سنجیدہ ہے تو آئے، پاکستان سے بات کرے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات