آرایس ایس اور موجودہ مودی سرکار جموں وکشمیر میں ہندوتوا فلاسفی کو پروان چڑھا رہی ہے،سردار مسعود خان

نئے کالے ڈومیسائل قانون کے نفاذ کے بعد انتہاء پسند ہندوئوں ، آر ایس ایس کے غنڈوں کو کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے ،کشمیریوں کو شہریت، ملازمتوں اور زمینوں سے بے دخل کرنے کی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے، صدر آزاد جموں وکشمیر

پیر 1 جون 2020 17:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2020ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ آر ایس ایس اور موجودہ مودی سرکار جموں وکشمیر میں ہندوتوا فلاسفی کو پروان چڑھا رہی ہے ۔نئے کالے ڈومیسائل قانون کے نفاذ کے بعد انتہاء پسند ہندوئوں ، آر ایس ایس کے غنڈوں کو کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے اور کشمیریوں کو اُن کی شہریت، ملازمتوں اور زمینوں سے بے دخل کرنے کی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے۔

ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کشمیری نوجوانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیلا جا رہا ہے۔ خواتین کی عزت محفوظ نہیں اور کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، پیلٹ گن کے استعمال سے کشمیریوں کو بینائی سے محروم کیا جا رہا ہے اور کشمیری حریت رہنمائوں کو قید زنداں میں بند کر رکھا ہے۔

(جاری ہے)

یہ وقت ہے کہ دنیا کشمیر پر توجہ دے اور مسئلہ کشمیر کا پرُامن حل ڈھونڈے بصورت دیگر اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ چھڑ گئی تو پھر اس کی لپیٹ میں نہ صرف یہ خطہ بلکہ پوری دنیا آئے گی۔

ہندوستان چین کے ساتھ اپنے حالیہ تنائو اور ایل او سی پر اپنی اشتعال انگیزی کو ایک سموکس سکرین کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اپنا اصل کھیل کشمیر میں کھیل رہا ہے تاکہ وہاں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر سکے اور اپنے فاشسٹ ایجنڈے کو کشمیر میں پایا تکمیل تک پہنچا سکے۔ ان خیالات کا اظہار صدر مسعود خان نے ایک بین الاقوامی ورچول کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا عنوان ’’کشمیر میں دوہرا لاک ڈائون اور عالمی رد عمل‘‘ تھا۔

اس کانفرنس کا انعقاد تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی نے کیا تھا۔ اس کانفرنس سے برطانوی ممبران پارلیمنٹ ربیکالانگ بیلے ، کرس سٹیفن ، مائک وڈ، لیلین گرین وڈ، کیٹ گرین ، ٹریسی باربن ، محمد یاسین ، سارہ اون ، ہیلری بن ، خالد محمود، ریچل ہوکن، افضل خان ،یاسمین قریشی،طاہر علی،جونتھن گولیس، پال برسٹونے خطاب کیا علاوہ ازیں پرتگال کے سابق صدارتی امیدوار پولو مورس ، کویت بار ایسویسی ایشن کے ڈائریکٹر انسانی حقوق وبین الاقوامی انسانی قانون مشہور وکیل میجبل الشریکہ، بحرین کی پارلیمان کے سابق ممبر جما ل بوسان ، کویت بار ایسویسی ایشن کی انسانی حقوق کی کمیٹی کی ممبر دلال الحجمی، ورلڈ سکھ پارلیمنٹ کے ترجمان رنجیت سنگھ سرائے ، چئیرمین جموں و کشمیر سالویشن مومنٹ اور سینئرر حریت لیڈر الطاف احمد بٹ ، جے کے ایل ایف کے ترجمان محمد رفیق ڈار ، مئیر آف چسم کونسلر قیصر چوہدری ،صدر تحریک کشمیر سکاٹ لینڈ حنیف راجہ ایم بی ای، تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی اور کونسلر تفہیم شریف نے بھی خطاب کیا ۔

کانفرنس سے اپنے خطاب میں صدر آزادکشمیر نے سب سے پہلے برطانوی ممبران پارلیمان سے اپنی یکجہتی کا اظہار کیا جن کے ملک میں حالیہ کورونا وائرس کی وباء سے 38000افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ صدر نے کہا کہ یہ المیہ اور تباہی صرف برطانیہ کی ہی نہیں بلکہ یہ پاکستان اور آزادکشمیر کی بھی ہے ۔ صدر نے پاکستانی اور کشمیری تارکین وطن اور برطانیہ کی کراس پارٹی ممبران پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے حالیہ مشکل حالات میں بھی مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھا ۔

کانفرنس کے عنوان پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر نے کہا کہ گزشتہ سال کشمیر پر عالمی ردعمل معقول رہا لیکن اس سال کورونا وائرس کی وباء پھوٹنے کے بعد دنیا کی توجہ کشمیر سے ہٹ گئی اور ہندوستان کشمیر میں اپنے مضموم ایجنڈے کو بڑی تیزی کے ساتھ پروان چڑھا رہا ہے۔ 05اگست 2019؁ء کے ہندوستانی اقدام کے بعد نافذکرفیو (لاک ڈائون )کے آج تین سو دن مکمل ہو چکے ہیں اوراب کشمیر کے ہندوستانی محاصرے کو دس ماہ ہو چکے ہیں ۔

کورونا وائرس کے ڈبل لاک ڈائون کے بعد ہندوستان کشمیریوں کو اپنا دشمن سمجھتے ہوئے انہیں ہندوستانی شہریوں کی طرح کرونا وائرس کے بچائو کے سلسلے میں ماسکس ، سینٹائزرز اور حفاظتی کٹس مہیا نہیں کر رہا ہے جس سے یہ خطرہ لاحق ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کرونا وائرس کی جلد آماجگاہ بن جائے گا۔ کرونا وائرس کے مریضوں کو ہسپتالوں تک رسائی حاصل نہیں اور انہیں ادوویات کی عدم دستیابی کا بھی سامنا ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تعینات نو لاکھ ہندوستانی فوجی کشمیریوں کو قتل کرنے کے بعد اُن کی لاشوں کو ورثاء کے حوالے نہیں کرتے اس ڈر اور خوف کی وجہ سے کہ اُن کے جنازوں کے عظیم اجتماع منعقد ہوں گے جو ہندوستان کے خلاف اپنی آوازوں کو دنیا کے سامنے بلند کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان غیر انسانی ہندوستانی اقدامات کی بدولت کشمیر میں لوگوں کے اندر ہندوستان سے نفرت کا ایک لاوا بن رہا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔

صدر نے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ ہندوستانی حکام نے نئے کالے ڈومیسائل قانون کے نفاذ کے تحت غیر کشمیری ہندوئوں کو ڈومیسائل کے اجراء کو پندرہ دنوں کے اندر اندر مکمل کرنے کے احکامات صادر کر رکھے ہیں جس کے تحت اگر کوئی سرکاری اہلکار پندرہ دنوں کے اندر اندر ڈومیسائل کی درخواست پر پراسیس مکمل نہیں کرے گا تو اُسے پچاس ہزار روپے کا جرمانہ کیا جائے گا جو مذکورہ اہلکار کی تنخواہ سے کاٹ لیا جائے گا۔

اس سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ ہندوستان کس تیزی کے ساتھ کشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے پر گامزن ہے۔ اس نئے قانون کے تحت کسی بھی کشمیری تارکین وطن کو کشمیر کی شہریت کا حق حاصل نہیں رہے گا یہ طرز عمل اسرائیل سے متشابع ہے کیونکہ اسرائیل کے قانون کے تحت کسی بھی فلسطینی تارکین وطن کو فلسطین کی شہریت کا حق حاصل نہیں۔ صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کشمیر سے متعلق اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ براہ نہیں ہو رہے اور وہ مبہم بیانات جاری کر رہے ہیں تاکہ وہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اپنا توازن برقرار رکھ سکیں۔

حالانکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت حاصل ہے جس کے تحت انہیں اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنا الحاق کریں گے یا ہندوستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ یہ بات تو خوش آئند ہے کہ دنیا کی پارلیمانز، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور دنیا کی سول سوسائٹی ہندوستان کے حالیہ اقدامات کی مذمت کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں یورپی پارلیمنٹ کے چھ سو پچاس650 اراکین نے اپنی چھ سے زائد قراردادوں کے ذریعے کشمیر میں ہندوستان کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو کہا ہے کہ وہ ان غیر قانونی اقدامات کو واپس لیںاور کشمیریوں کو حق خودارادیت دیں۔ لیکن دنیا کی حکومتیں خاموش ہیں کیونکہ اُن کے فوجی، تجارتی اور مالی مفادات ہندوستان سے وابستہ ہیں۔

صدر مسعود خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ نہ صرف پاکستان اور کشمیر ہندوستان کے شر سے محفوظ نہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تنائو کا ذمہ دار بھی ہندوستان ہے۔ چین کے ساتھ لداخ کے اندر حالیہ ہندوستانی تنائو اس کا بین ثبوت ہے۔ برطانوی ممبر پارلیمنٹ ہیلر ی بن کی طرف سے اُٹھائے گے ایک نکتے کا جواب دیتے ہوئے جس میں ہیلری نے کشمیر پر دوبارہ ڈائیلاگ شروع کرنے کی بات کی اس پر صدر مسعود نے کہا کہ پاکستان اور کشمیری مذاکرات کی میز کے اس طرف تیار بیٹھے ہیں لیکن میز کے دوسری جانب ہندوستان غائب ہے اور وہ مذاکرات سے انکاری ہے۔

چونکہ ہندوستان اکھنڈ بھارت کے نظریے کی تکمیل کے راستے پر گامزن ہے اور وہ اپنی ہندوتوا فلاسفی کے تحت اب عرب ممالک کو بھی ویدت تہذیب کا حصہ سمجھتا ہے۔ اس نظریے کے مطابق ہندوستان صرف ہندوئوں کا دیس ہے جہاں ہندوئوں کی بالا دستی قائم رہنی چاہیے۔ اس فاشسٹ نظریے کے تحت کسی بھی اقلیت کو چاہے وہ مسلمان ہوں، سکھ ہوں، عیسائی ہوں ، بُدھ ہوں یا دلت ہوں انہیں ہندوستان میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔

صدر نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اب مودی سرکاری اور آر ایس ایس کا ٹارگٹ مسلمان ہیں لیکن اس کے بعد وہ دیگر اقلیتوں کو بھی اپنا نشانہ بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ہندوستانی حکومت کا یہ طرزعمل بین الاقوامی قوانین، آئی سی سی قوانین، فورتھ جنیوا کنونشن کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ صدر نے کانفرنس میں شریک عرب ممالک کے دانشوروں، انسانی حقوق کے کارکنوںاور سول سوسائٹی کے نمائندگان کی شرکت کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ ماضی میں عرب حکومتیں کشمیر کاز کی حمایتی رہی لیکن عرب کی سول سوسائٹی خاموش تھی لیکن اب انہوں نے اس خاموشی کو توڑا ہے اوراب وہ ہندوستانی حکومت کی طرف سے ہندوستان کے اندر مسلمانوں کے ساتھ روا امتیازی سلوک کی مذمت کر رہے ہیں جس کے تحت مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ہندوستان کے حالیہ شہریت قانون کے تحت مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی ہندوستانی شہریت ثابت کریں۔

صدر نے کہا کہ کانفرنس میں ان عرب نمائندوں کی پریزنٹیشن زبردست رہی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی حکومتوں پر زور دیں وہ او آئی سی ، عرب لیگ اور جی سی سی کے پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے کشمیریوں پر ظلم و ستم بند کروائیں اور انہیں حق خودارادیت دلوانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ چونکہ ان عرب ممالک کی ہندوستان کے اندر سرمایہ کاری موجود ہے اور اُن کے ہندوستان کے ساتھ اچھے مراسم بھی ہیں ۔

لہذا اپنے اس اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے وہ کشمیریوں کے قتل عام کو بند کروائیں۔ کانفرنس میں شریک ایک نمائندے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر مسعود نے کہاکہ ہندوستان ایک جھوٹے فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے وہ کشمیر کے اندر ایک جعلی سانحہ کرنے کے بعد اُس کی آڑ میں آزادکشمیر، گلگت بلتستان اور پاکستان پر حملہ کرنا چاہتا ہے لیکن وہ یہ یاد رکھے کہ ہم تیار بیٹھے ہیں اور کسی بھی ہندوستانی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ کشمیری اپنا پیدائشی اور بنیادی حق خودارادیت لے کر رہیں اور اُن کی آزادی کی تحریک کو کسی بھی ہتھکنڈے کے تحت دبایا نہیں جا سکتا۔ صدر نے آخر میں تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی کو شاندار کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دی۔