Live Updates

پاکستان سٹاک ایکسچینج حملے میں بھارت ملوث ہے،عمران خان

جانتے ہیں ہندوستان نے پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کا بڑا پلان بنایا تھا، ممبئی حملوں جیسی منصوبہ بندی بنائی گئی تھی، پاکستان ہیروز کو خرج عقیدت پیش کرتا ہوں، جن کی وجہ سے بڑے سانحے سے محفوظ رہے۔ وزیراعظم عمران خان کا قومی اسمبلی میں خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 30 جون 2020 16:21

پاکستان سٹاک ایکسچینج حملے میں بھارت ملوث ہے،عمران خان
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جون 2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج حملے میں بھارت ملوث ہے، جانتے ہیں ہندوستان نے پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کا بڑا پلان بنایا تھا،ممبئی حملوں جیسی منصوبہ بندی بنائی گئی تھی، پاکستان ہیروز کو خرج عقیدت پیش کرتا ہوں، جن کی وجہ سے بڑے سانحے سے محفوظ رہے۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج حملے میں شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، انہوں نے قربانیاں دے کر بڑے سانحے سے پاکستان کو محفوظ بنایا ہے۔

یہ پاکستان کے ہیروز ہیں، ان کے نام سب انسپکٹرشاہد شہید، اسٹاک ایکسچینج کے تین سکیورٹی گارڈزافتخار ، خدایار اور حسن علی ہیں۔ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حسن علی کی بہن کو جب پتا چلا تو وہ بھی ہارٹ اٹیک سے دنیا سے چلی گئی۔

(جاری ہے)

پاکستان سٹاک ایکسچینج حملے میں بھارت ملوث ہے،ہم جانتے ہیں ہندوستان نے پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کا بڑا پلان بنایا تھا، بہت زیادہ اسلحہ تھا،یہ اسٹاک ایکسچینج میں جاکر لوگوں کو یرغمال بنانا چاہتے تھے، ممبئی میں دہشتگردی جو ہوئی تھی اسی طرح کا پلان تھا، میں امن وامان تباہ کرنے کیلئے منصوبہ بندی کی گئی، ہمیں کوئی شک نہیں یہ منصوبہ بندی ہندوستان نے بنائی تھی، میری کابینہ جانتی ہے، ہمیں نے پہلے ہی اپنی ایجنسیز کو ہائی الرٹ کیا ہوا تھا۔

ہماری پوری تیاری تھی، یہ ضروری نہیں تیاری کے باوجود بھی دنیا کی طاقتور فوج اس طرح کے حملے نہیں روک سکتی۔ لیکن یہ ہماری جیت ہے، میں انٹیلی جنس ایجنسیز کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس بجٹ سیشن میں بڑی تقریریں ہوئیں، بجٹ کے حوالے سے بتادوں،میں جانتا ہوں کہ یہ بہت مشکل بجٹ تھا، ہم نے 5000 ارب اکٹھا کرنا تھا، لیکن وہ 4900 پرآگیا،17فیصد زیادہ وصولیاں ہورہی تھیں، جو پانچ سال سے زیادہ تھیں۔

ہمیں نقصان یہ ہوا کہ ہماری 1000خسارہ ہوا ہے، ہم نے 3900 اکٹھا ہوا۔ یہ ابھی کا خسارہ ہے۔ کورونا کی وجہ سے معیشت پر اثرات پڑے ہیں، لوگ ابھی کورونا کے باعث معیشت پر اثرات کو نہیں سمجھ رہے۔ ہم نے ابھی وہ لاک ڈاؤن نہیں کیا جس کا ہم پر پریشر تھا، ہمیں سندھ کی مثالیں دی گئیں۔ صوبوں کو 18ویں ترمیم کے لحاظ سے خودمختاری حاصل ہے، اگر میں ہوتا تو کبھی ایسا لاک ڈاؤ ن نہ کرتا، یہاں یورپ اور چین کو دیکھ کر لاک داؤن کردیا گیا۔

جبکہ ہمارے ویسے حالات نہیں ہیں۔لاک ڈاؤن میں دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہوا۔سارے چھابڑی والے گھروں میں بند ہوگئے۔ جب مجھ پرہندوستان اور سندھ کی طرح لاک ڈاؤن کرنے کیلئے تنقید ہورہی تھی۔ بھوکے لوگ سندھ میں گاڑیوں پر حملہ کردیتے تھے، شکر ہے ہم نے دباؤ قبول کیا۔ کنفیوژن ہم میں نہیں ان میں کنفیوژن تھی۔ جو لوگ ہمیں لاک ڈاؤن کا کہتے تھے، انہوں نے آج تک دیہاڑی دار لوگوں کو کچی بستیوں میں جاکر نہیں دیکھا، ثانہ نشتر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے شفافیت سے پیسا تقسیم کیا۔

اسی وجہ سے ابھی ہمارے برے حالات نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ ساری دنیا میں ٹورازم کے برے حالات ہیں، ہمارے سیاحتی مقامات میں لوگ گرمیوں کی چھٹیوں میں روزگار کا انحصار کرتے ہیں۔ لاک ڈاؤن سے سرکاری ملازمین کو اتنا نقصان نہیں ہوگا۔ لیکن غریبوں اور دیہاڑی داروں کا کیا بنے گا؟انہوں نے کہا کہ جب ایک ہزار ارب روپے کا خسارہ ہوجائے، سروسزسیکٹر، فیکٹریاں، کاروبار بند ہوں، تو معیشت کو بڑا جھٹکا لگا۔

دوسرے ممالک میں کھانے پینے کی چیزیں مہنگی ہوگئی ہیں۔ہمارے لیے ایک اور چیلنج ہے، ابھی ہم نہیں بتا سکتے، ہم نے لوگوں کو بڑے پیکجزدیے ہیں، معیشت کو کھڑا کرنے کیلئے ہمارے اوپر بڑا چیلنج رہے گا۔ حکومت کے وہ ادارے تعلیم، صحت ، پانی ، ہسپتالوں پر خرچ کرنا چاہیے، وہ غیرمنافع والے اداروں میں جارہا ہے۔ پاورسیکٹرجو عذاب بنا ہوا ہے، پاورسیکٹر کا قرضہ اور معاہدے ہم سے پہلے کے ہیں،ہم بڑے فیصلے کریں گے، اسٹیٹس کو مزاحمت کرے گا، پی آئی اے دنیا کی فخریہ ایئرلائن تھی، لیکن پی آئی اے کا موجودہ حال مافیا کی وجہ سے ہوا ہے۔

گیارہ سالوں میں دس چیف ایگزیکٹو پی آئی اے کے تبدیل کردیے گئے۔ابھی بھی سی ای او پر کیس کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اصلاحات کرنا پاکستان کیلئے ضروری ہوچکی ہیں، احتجاج سے نہیں ڈرنا۔اسٹیل ملز پر آج اڑھائی سو ارب کا قرضہ ہے۔ یہ 34ارب روپے اسٹیل ملز کو بند رکھ کر ملازمین کو دے چکے ہیں، 2000ہزار ارب ہم نے پچھلی حکومتوں کے قرض کا سود دیا، ذرا سوچیں قرضوں میں ملک ڈوبا ہوا ہے اور 34ارب بند مل کے ملازمین کو دیے گئے۔

اگر ہم نے ان اداروں کو ٹھیک نہ کیا تو برا وقت ہوگا۔اگر اصلاحات کیں تو اچھا وقت ہے۔عمران خان نے کہا کہ شوگر کارٹل بنا ہوا ہے، تھوڑے سے لوگ پیسا بنانے کیلئے بیٹھے ہوئے ہیں، ہم چاہتے ہیں صنعت چلے ، زراعت چلے لیکن ٹیکس تو دیں۔ میں مدینہ ریاست کی بات کرتا ہوں تو سرکار مدینہ ﷺ نے پیسے والے لوگوں سے زکوٰة کا سسٹم نکالا اور غریبوں پر خرچ کیا۔

ریگولیٹرز، ایف بی آر چینی مافیا کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔میرا مشن ہے بڑے بڑے مافیاز، کارٹل کو قانون کے نیچے لائیں گے۔شوگر مافیا میں آصف زرداری، نوازشریف کی شوگر ملز ہیں، بلیک کا پیسا وائٹ کرنے کیلئے شوگر ملز بنائی ہوئی ہیں۔ ہم آہستہ آہستہ پہنچ رہے ہیں، ہم ہر ادارے میں انکوائری کریں گے، قوم سے وعدہ کیا تھا کہ ہمارا ویژن مدینہ کی ریاست ہے۔

نگران اپوزیشن لیڈر نے مجھ پر تنقید کی، باقی باتوں پر میں فکر نہیں کرتا کیونکہ مجھے تو ان کا پتا ہے۔ خواجہ آصف بڑا عاشق رسول بن گیا، یہی آدمی جب وزیرخارجہ تھا، انہوں نے واشنگٹن میں ایشیاء سوسائٹی کو انٹرویو میں پوچھا کہ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی میں کیا فرق ہے؟ تو انہوں نے وہاں بتایا کہ ہم لبرل جماعت ہیں، جبکہ پی ٹی آئی دینی جماعت ہے۔

دراصل یہ لبرلی کرپٹ ہیں،مجھ سے زیادہ یہ مغرب کو نہیں جانتے۔1998ء سے سن رہا ہوں کہ جو بھی امریکا جاتا ہے وہاں کہتا ہے کہمیں لبرل ہوں، مجھے بچا لو، ان کا ایمان نہیں ہے۔ میرے تمام بیانات اٹھا کر دیکھ لیں میں نے ہر جگہ کہا کہ ہم پاکستان کو مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر کھڑا کرنا چاہتاہوں۔ میں نے اقوام متحدہ میں کہا کہ مدینہ کی ریاست میں کیسے خواتین کو حقوق دیے گئے ، غریبوں کو کیسے اوپر اٹھایا، مدینہ کی ریاست میں سب سے بڑی چیز انسانیت تھی، نبی پاک حضرت محمدﷺ نے آخری خطبے میں بتایا کہ سب انسان برابر ہیں۔

اللہ نے قرآن میں فرمایا کہ جو نبی پاک ﷺ کی سنت اور آپ ﷺ کے اصولوں پر چلے گا وہ اوپر اٹھ جائے گا، یہ ضروری نہیں کہ وہ مسلمان ہو، جو بھی معاشرہ ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلے گا وہ اوپر اٹھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 30 سالوں کی سیاست میں ان لوگوں نے ہماری اخلاقیات ختم کردیں، نوازشریف نے قومی اسمبلی میں تقریر میں کہا کہ یہ وہ دستاویزات ہیں جس سے پتا چلے گا پیسا کہاں سے آیا، ان کو پتا نہیں تھا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں چلے جائے گا، یہی صاحب خواجہ آصف کہتے کہ میاں صاحب فکر نہ کریں لوگ پاناما کو بھول جائیں گے۔

یہ خود کو بڑا ڈیموکریٹ کہتے ہیں، لیکن یہ جمہوری لوگ نہیں ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے عشائیہ میں یہ نہیں کہا کہ ہماری حکومت نہیں جانے والی، کرسی بڑی مضبوط ہے، کوئی مضبوط نہیں ہوتا، سب اللہ کے اوپر ہوتا ہے، آپ آج ہیں کل نہیں ہوں گے، میں اپنے گھر میں رہتا ہوں ،سکیورٹی اور ٹریول کے علاوہ گھر کے اخراجات خود برداشت کرتا ہوں،تاکہ کرسی چھوڑنے کی کبھی فکر نہ ہو،کبھی کرسی چھوڑنے سے گھبرانا اور ڈرنا نہیں چاہیے۔ہم بڑی تبدیلی کے لیے تیار ہیں۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات