پاکستان حق خود ارادیت کے حصول تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے،

بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی معاہدوں کی دھجیاں اڑا دیں، مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو خطے کے امن و سلامتی کو خطرہ لاحق رہے گا، پاکستان کا نیا نقشہ ہمارے سیاسی عزائم کی عکاسی کرتا ہے، ایوان بالا کے اجلاس میں ارکان کی تقاریر

بدھ 5 اگست 2020 16:10

پاکستان حق خود ارادیت کے حصول تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2020ء) ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا ہے کہ آج سارے پاکستان نے متحد ہو کر عالمی برادری اور دنیا کو پیغام دیدیا ہے کہ کشمیر کی آزادی کی منزل حاصل کر کے دم لیں گے، پاکستان حق خود ارادیت کے حصول تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے، بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی معاہدوں کی دھجیاں اڑا دیں، مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو خطے کے امن و سلامتی کو خطرہ لاحق رہے گا، پاکستان کا نیا نقشہ ہمارے سیاسی عزائم کی عکاسی کرتا ہے، مودی انتہا پسند ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، یہ پاکستان سے نفرت کرنے والوں کا ٹولہ ہے، کشمیری پر تمام سیاسی و عسکری قیادت متحد ہے، بھارت کشمیریوں کی آواز کو دبا نہیں سکے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ 5 اگست کو سینیٹ کا اجلاس خصوصی طور پر یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے بلایا گیا تھا۔ تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ آج کے دن ہم کشمیر کے عوام اور کاز سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، آج ہم متحد ہو کر ایک پیغام دینا چاہتے ہیں، ہم بین الاقوامی برادری اور اداروں کو جگانے کے لئے بھی پیغام دے رہے ہیں جو سو رہے ہیں، پاکستان کسی صورت کشمیریوں کو نہیں بھولے گا، ہم اپنے عوام کو بھی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم قومی مقاصد کے لئے متحد ہیں،کشمیر جانے والے سارے راستے شاہراہ سری نگر کہلائیں گے، ہم کشمیر کی آزادی کی منزل حاصل کر کے رہیں گے، بھارت سرزمین بے آئین ہے، اس کے بانیاں نے سکھوں کے ساتھ ڈنڈی ماری اور انہیں بھی ہندو ہی قرار دیا، بھارت نے یہ پیغام دے دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کی قراردادوں اور چارٹر کو تسلیم نہیں کرتا، ہم نے پاکستان کا نیا نقشہ جاری کر دیا ہے، وہ نقشہ پارلیمان سے بھی منظور ہو گا، کابینہ نے اس کی متفقہ منظوری دیدی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تقسیم ہندوستان کا نا مکمل ایجنڈا جو تکمیل پاکستان کا ایجنڈا ہے اسے ہم نے مکمل کر دیا ہے، جموں و کشمیر، لداخ، سرکریک، مقبوضہ کشمیر پاکستان کا ہے، جونا گڑھ پر بھارت نے قبضہ کیا ہے، اب جس فورم پر بھی گفتگو ہو گی پاکستان کے مکمل نقشے کے مطابق ہو گی۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ دنیا میں سب سے بڑا قبضہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر کر رکھا ہے، پاکستان کی طرف سے نیا نقشہ جاری کرنا بالکل درست فیصلہ ہے کیونکہ بھارت نے بھی ایسا ہی کیا ہے، یہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈوں کا ڈٹ کا مقابلہ کیا ہے، یہ سال کشمیریوں کے لئے خاص طور پر مشکل کا سال رہا ہے کیونکہ انہیں لاک ڈائون اور کرفیو کے ساتھ کورونا کا بھی سامنا تھا، میڈیا کی آواز بند کر دی گئی، کورونا وائرس کی وبا کی آڑ پر میڈیا پر قدغن لگائی گئی، صرف کشمیر کا نہیں بھارت کا بھی استحصال ہو رہا ہے، بابری مسجد کے کھنڈرات پر رام مندر کا افتتاح کیا جا رہا ہے، آر ایس ایس اور انتہا پسند تنظیمیں مسجد کی جگہ مندر بنا رہی ہیں، کسی مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے لیکن صرف ایک منٹ کی خاموشی پر اکتفا کرنا کافی نہیں، بھارت کی جیلیں کشمیریوں اور قبرستان شہدا سے بھرے ہیں، 25 ہزار ہندو کشمیر میں لا کر بسائے گئے ہیں، کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، بین الاقوامی برادری کشمیر کو بھول چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کی سول سوسائٹی کے سامنے بھی کشمیر کا مقدمہ رکھنا چاہیے، بھارت ایک روگ سٹیٹ بن چکا ہے، اس پر عالمی پابندیاں لگانی چاہئیں، اقوام متحدہ بھارت کو اس کے اقدامات پر سخت پیغام دے، پاکستان حق خود ارادیت کے حصول تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ دنیا 70 سال سے بھارت کی طرف سے کشمیریوں کے بے رحمانہ قتل پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، ایک سال قبل مودی سرکار نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ذریعے کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کر کے اسے بھارت میں ضم کر دیا، مسلم آبادی کی جگہ ہندوئوں کو بسانے کے لئے آئین میں ترمیم کر دی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں، شملہ معاہدے، اعلان لاہور اور عالمی معاہدوں کی دھجیاں اڑا دیں، دنیا کے کسی کونے سے بھارت کے خلاف آواز بلند نہ ہوئی، اب بھارت کے خلاف خاموش ہونے کا نہیں کچھ کرنے کا وقت ہے، محض پاکستان کا نقشہ بدلنے سے کچھ نہیں ہو گا، عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

وفاقی وزیر انسداد منشیات سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ بھارت نے انسانیت اور اپنے آئین کی دھجیاں اڑا دیں، اپنے سیکولر ہونے کے نعرے کو جھوٹا ثابت کر دیا، پاکستان کو این ڈی ایس اور را کے ذریعے عدم استحکام کا شکار کرنے اور ایف اے ٹی ایف کے ذریعے معاشی طور پر جکڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر آزاد ہو گا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 5 اگست کو ایوان بالا کے اس اجلاس کا انعقاد خوش آئند ہے، کشمیر ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے، اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر کو حل نہ کیا تو کسی بھی وقت ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے جو خطے کے لئے تباہی لائے گی، کشمیریوں نے جس طرح جدوجہد کی ہے اس کی دنیا کی تاریخ میں کم ہی مثالیں ملتی ہیں، مودی کو اب دنیا ایک پاگل آدمی سمجھتی ہے، وہ پاکستان پر حملہ کر کے پاگل پن کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لئے جدوجہد ہمارے ایمان کا حصہ ہے، کشمیریوں کے جذبات کا احترام کیا جائے، کشمیر ہائی وے کا نام بحال کیا جائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان کی فضائی حدود بھارت کے لئے بند کی جائیں، کشمیر کی قیادت سے مشاورت کی جائے، پارلیمان میں ان کے لئے نشستیں مختص کی جائیں، پارلیمانی وفود دنیا بھر میں بھیجے جائیں، کشمیر کے لئے عملی جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یہ مسئلہ خود لے کر گیا، استصواب رائے کی بات ہوئی، بھارت عالمی معاہدوں اور قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، لائن آف کنٹرول کی کی خلاف ورزیاں کرتا رہا، گزشتہ سال بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی ختم کر دی اور کشمیریوں کے حقوق مکمل طور پر غصب کر لئے، آج کشمیر میں مکمل کرفیو اور لاک ڈائون میں زندگی گزار رہے ہیں، بنیادی حقوق غصب کر لئے گئے ہیں، اقوام متحدہ کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیری رہنمائوں کو دنیا سے رابطے کی آزادی دی جائے، تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ بھارت نے اپنے آئین میں کشمیر کو اپنا حصہ ڈکلیئر کر دیا ہے، ہمیں لکیر پیٹنے کی بجائے آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہمیں ردعمل کی حکمت کی بجائے رسپانسیو حکمت عملی اختیار کرنا چاہیے، پارلیمانی ڈپلو میسی کو بروئے کار لایا جائے، پاکستان کا نیا نقشہ ہمارے سیاسی عزائم کی عکاسی کرتا ہے، اب ہمارا موقف بہتر طریقے سے اجاگر کرنے میں مدد ملے گی، بھارت کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لا کر بسا رہا ہے اور مقامی لوگوں کو نکلنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، جو کام اسرائیل نے کیا وہی بھارت کر رہا ہے، یہ نیو کلونیئل ازم ہے، کشمیریوں کے لئے نان سٹیٹ ایکٹرز کا نہیں حریت پسندوں کا لفظ استعمال کریں، ہم کالیاں پٹیاں لہرا کر مظلوم نہ بنیں بلکہ مودی کو سوگ کی کیفیت میں لائیں، اسے رلائیں، آج ہمیں اس عزم کا اعادہ کرنا ہے کہ ہم نے کشمیر کاز کے لئے جدوجہد کرنی ہے، یہ صرف حکومت یا فوج نہیں ہم سب کا کام ہے۔

سینیٹر کیشو بائی نے کہا کہ ہم کشمیری عوام کے ساتھ ہیں، پاکستان کی ہندو کمیونٹی مودی کے خلاف ہے، پاکستان کی اقلیتیں بھارت کے خلاف اور کشمیریوں کے ساتھ ہیں، بھارت کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا، موی جو کر رہا ہے اس کی اجازت کوئی مذہب نہیں دیتا، دنیا بھر کے ہندو مودی کے خلاف ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے برابر کے شہری ہیں، قائداعظم نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیر {"K" کی صورت میں پاکستان کے نام میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں اب نئی فالٹ لائنز آ گئی ہیں، چین بھی متحرک ہو چکا ہے، بھارت کا کشمیر کے ساتھ کوئی الحاق نہیں ہوا تھا، اس کا کوئی وجود نہیں، کشمیر میں بھارت کی فوج آنے کے بعد جعلی دستاویزات بنائی گئیں، نہرو اور مائونٹ بیٹن کی ملی بھگت سے سب کیا گیا، بھارتی دعوئوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے، بھارت نے کشمیر میں ظلم و ستم کی انتہا کر دی، چار لاکھ بھارتیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس دے دیئے گئے ہیں، آر ایس ایس جو غنڈہ گرد تنظیم ہے اور مودی جس کا ممبر ہے، کے لوگوں، بیورو کریٹس، فوجیوں کو مقبوضہ کشمیر میں بسایا گیا ہے، کشمیر میں پانچ لاکھ کشمیری بیروزگار ہوئے اور معیشت کا بھاری نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مودی کے بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے، اس کا بدبودار چہرہ عیاں ہو چکا ہے، یہ پاکستان سے نفرت کرنے والا ٹولہ ہے، انہوں نے کشمیر ایکشن پلان کی کاپی چیئرمین سینیٹ کو پیش کی اور کہا کہ پاکستان کے حالات سازگار ہیں، بھارت تنہا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر ہم سب متحد ہیں، کشمیر پاکستان بنے گا۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ قومی فیصلے قومی اتفاق رائے سے کئے جانے چاہئیں، پارلیمان میں بحث ہونی چاہیے، صرف کابینہ میں فیصلے نہیں ہونے چاہئیں، وزیراعظم اس ایوان میں آ کر نئے نقشے کا اعلان کرتے، کشمیر پر قومی بیانیہ بنا ہوا ہے، پیپلزپارٹی بھارت میں رام مندر کی تعمیر کی مذمت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو احتجاجاً او آئی سی کی رکنیت عارضی طور پر چھوڑ دینی چاہیے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ فیصلے پارلیمان میں کئے جائیں، پارلیمان سے باہر فیصلے نہیں ہونے چاہئیں۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ مسلم امہ کا ضمیر سویا ہوا ہے، مسلم ممالک کشمیر میں مظالم پر آواز نہیں اٹھا رہے، ہم ہر مسلم ملک کے لئے آواز اٹھاتے ہیں، آیا صوفیہ کو مسجد بنانے پر تنقید کرنے والے آج بھارت میں مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر پر خاموش اور غائب ہو گئے ہیں، کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ تمام ایک کروڑ، سوا کروڑ کشمیری عملاً جیل میں بند ہیں، کشمیر میں عوام کو لاک ڈائون اور کرفیو کا سامنا ہے، سید علی گیلانی نے جو خط لکھا ہے وہ بہت اہم ہے، اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے میں ناکام ہو چکا ہے، مسلم دنیا سے کوئی توقع نہیں کی جا سکتی، ہم نہیں کہتے کہ جنگ شروع کر دیں لیکن حضور نبی کریم ؐ کی مثال اور اسوة ہمارے سامنے ہے کہ 313 صحابہ کے ساتھ بھی جنگ میں اترے، کشمیر پر تمام سیاسی و عسکری قیادت متحد ہے، بھارت کو صرف احتجاج سے فرق نہیں پڑے گا۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا، آج سے ایک سال قبل بھارت نے ظلم اور بربریت کے ایک نئے سلسلے کی بنیاد رکھی لیکن بھارت کشمیریوں کی آواز کو دبا نہیں سکا، کشمیری آزادی کی منزل حاصل کر کے دم لیں گے، کشمیریوں نے جدوجہد آزادی کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، چند اسلامی ممالک کے سوا دنیا کی خاموشی افسوسناک ہے، ہمیں پاکستان کو مضبوط اور معاشی لحاظ سے خوشحال بنانے پر توجہ دینی ہو گی۔ نیشنل پارٹی بلوچستان کے میر کبیر محمد احمد شاہی نے کہا کہ ہم کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، محض ریلیوں اور احتجاج سے کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو گا، ہمیں اپنی حکمت عملی پر ازسر نو غور کرنا اور ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔