کرونا،دنیا کو اقتصادی، معاشرتی اور صحت عامہ سمیت بہت سے چیلنجز سے دو چار کر دیا، نمٹنے کیلئے کثیر الجہتی تعاون درکار ہوگا ، شاہ محمود قریشی

دنیا سے تخفیف غربت اور دیرپا معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے علاقائی اور عالمی امن کا قیام ناگزیر ہے، جنوبی ایشیا میں امن و امان اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک مسئلہ کشمیر، کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل نہیں ہو جاتا ،وزیر خارجہ کا باہمی روابط و ایشیا میں اعتماد سازی کے اقدامات کے حوالے سے منعقدہ وزراء کانفرنس سے خطاب

جمعرات 24 ستمبر 2020 19:32

کرونا،دنیا کو اقتصادی، معاشرتی اور صحت عامہ سمیت بہت سے چیلنجز سے دو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2020ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ کرونا عالمی وبا نے دنیا کو اقتصادی، معاشرتی اور صحت عامہ سمیت بہت سے چیلنجز سے دو چار کر دیا، نمٹنے کیلئے کثیر الجہتی تعاون درکار ہوگا ،جنوبی ایشیا میں امن و امان اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک مسئلہ کشمیر، کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل نہیں ہو جاتا ۔

جمعرات کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے باہمی روابط و ایشیا میں اعتماد سازی کے اقدامات (CICA ) کے حوالے سے منعقدہ وزراء کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سب سے پہلے تو میں سیکا کی چیرمین شپ سے سبکدوش ہونے والے تاجکستان کے وزیر خارجہ اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے گذشتہ دو سالوں میں سیکا کو فعال بنانے میں اہم کردار ادا کیا،میں دل کی گہرائیوں سے سیکا کے نئے چیئرمین عزت مآب مختار تیلوبردی اور نئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیکا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کرونا عالمی وبا نے دنیا کو اقتصادی، معاشرتی اور صحت عامہ سمیت بہت سے چیلنجز سے دو چار کر دیا ہے ،ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہمیں اعلیٰ سطح پر کثیر الجہتی تعاون درکار ہو گا ۔ انہوںنے کہاکہ ایسے عالمگیر نوعیت کے باہمی تعاون کا فریم ورک اقوام متحدہ کے چارٹر میں موجود ہے ،پاکستان، بھی دیگر ممالک کی طرح کرونا وبائی عفریت سے نمٹنے اور فلاح عامہ کے تحت کرونا ویکسین کی تیاری کے حوالے سے بھرپور عالمی کاوشوں میں شامل ہے ،وزیر اعظم عمران خان نے کرونا وبا کے معاشی مضمرات سے نمٹنے اور کمزور معیشتوں کو سہارا دینے کیلئے گلوبل ڈیٹ ریلیف کی تجویز دنیا کے سامنے رکھی۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے ہمیشہ امن و امان کی ترویج کو ترجیح دی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا سے تخفیف غربت اور دیرپا معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے علاقائی اور عالمی امن کا قیام ناگزیر ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے بہت پہلے واضح کیا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کو طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا - افغانستان میں قیام امن کے لئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں خوشی ہے کہ آج دنیا ہمارے موقف کو تسلیم کر رہی ہے ،دوحہ میں بین الافغان مذاکرات کا انعقاد ایک بہت اچھا اقدام ہے ، انہوںنے کہاکہ افغان قیادت کو چاہیے کہ وہ اس نادر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سب کی شمولیت سے ایک جامع, وسیع البنیاد اور دیرپا سیاسی تصفیہ کی طرف بڑھیں،ہم سمجھتے ہیں کہ خطے میں دیر پا قیام امن کیلئے افغانستان میں امن و استحکام کا ہونا ناگزیر ہے ،پاکستان نے مشترکہ ذمہ داری کے تحت افغان امن عمل میں اپنا مصالحانہ کردار خلوص نیت سے ادا کیا جس کے نتائج 29 فروری 2020 کے امریکہ طالبان معاہدے کی صورت میں سامنے آئے ،ہم تمام اسٹیک ہولڈرز سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنا مجوزہ کردار ادا کرتے ہوئے افغانستان میں قیام امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں گے ،ہمیں اس موقع پر شرانگیز عناصر پر بھی کڑی نظر رکھنا ہو گی۔

انہوںنے کہاکہ جنوبی ایشیا میں امن و امان اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک مسئلہ کشمیر، کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل نہیں ہو جاتا ۔انہوںنے کہاکہ بھارت سرکار نہتے کشمیریوں کو مسلسل ظلم و استبداد کا نشانہ بنا رہی ہے ،کشمیری طویل مدت سے قابض بھارتی فوج کے بدترین محاصرے کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ بھارت سرکار کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں اٹھائے گئے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات نے کشمیریوں کے تشخص کو پامال کرتے ہوئے ان کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا ہے ،کشمیریوں کو ان کے جائز حق، حق خودارادیت کا نہ ملنا، اقوام متحدہ کی قراردادوں، بین الاقوامی قوانین اور سیکا کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ بین المذاہب ہم آہنگی اور امن عامہ کے سنہری اصولوں کی ہر سطح پر حمایت کی ہے ،ہمیں زینوفوبیا، اسلاموفوبیا اور اقلیتوں کے خلاف نفرت آمیز رویے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر گہری تشویش ہے ،حیرت کی بات یہ ہے کہ تشدد کا شکار ان اقلیتوں کا تعلق مختلف مذاہب سے ہے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف یہ ناروا سلوک ہماری ہمسائیگی میں بھی روا رکھا جا رہا ہے ،پاکستان دیرپا ترقی اور استحکام کیلئے روابط کے فروغ پر یقین رکھتا ہے اس لیے ہمیں خوشی ہے کہ ہم چین کے بی آر آئی منصوبے کے انتہائی اہم حصے، پاک چین اقتصادی راہداری کے ساتھ منسلک ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ یہ منصوبہ نہ صرف ہماری اقتصادی ترقی کیلئے اہم ہے بلکہ پورے خطے کی ترقی اور استحکام کیلئے سود مند ثابت ہو گا ،اپنی بات ختم کرتے ہوئے میں یہی کہوں گا کہ پاکستان، خطے اور عالمی امن و استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پر عزم ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان، تمام ریاستوں کے ساتھ برابری کی سطح پر دو طرفہ تعلقات کا خواہاں ہے ،پاکستان، سیکا کے طے کردہ اہداف کے حصول اور امن عامہ کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے ،میں تمام شرکاء کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں ۔