Live Updates

مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈار کی لڑائی ذمہ داری کی لڑائی ہے ، ان کی نا اہلی کا خمیازہ قوم بھگت رہی ہے، شاہ محمود قریشی

ہفتہ 4 فروری 2023 21:51

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 فروری2023ء) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈار کی لڑائی ذمہ داری کی لڑائی ہے ، ان کی نا اہلی کا خمیازہ قوم بھگت رہی ہے۔ پاکستان کو سنگین معاشی بحران کا سامنا ہے، کسی سیاسی لیڈر کو غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے،عمران خان کو شکست کا سامنا ہے، پاکستان میں مہنگائی، دہشتگردی، معاشی حالات عمران خان کی انٹرن شپ کا بوجھ ہے،قوم اس بات کی گواہ ہے کہ سب سے پہلے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی آمادگی کا اظہار نواز شریف نے 2013 میں کیا تھا، جب بات چیت ناکام ہوئی تو اس کے بعد ضر ب عضب کا آغاز ہوا ، آج قوم کی ضرورت کیا ہے ، اس وقت معیشت کی جو حالت ہے جو بڑھتی ہوئی دہشت گردی کا خوف ہے اس عالم میں حکومت یکجہتی یا انتشار دیکھنا چاہتی ہے ،پاکستان میں آئین کی پاسداری ہوگی قانون کی حکمرانی ہوگی یا سیاسی انجینئرنگ ہو گی ،یہ چاہتے ہیں تحریک انصاف آل پارٹیز کانفرنس میں آکر انگوٹھا لگا دے ،یہاں جنازے اٹھ رہے ہیں ، ملک میں سوگ ہیں لیکن وزیر خارجہ فرار ہیں ،خیبرپختوانخواہ میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے وزیر اعظم 471ارب روپے کا حساب مانگ رہے ہیں، پہلے فیصلہ کرلیں سیاسی انتقام لینا ہے یاشرکت کی دعوت دینی ہے۔

(جاری ہے)

پارٹی کے دفترمیں پی ٹی آئی وسطی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشداور سیکرٹری اطلاعات عندلیب عباس کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ پی ٹی آئی چیئرمین کو اے پی سی میں مدعو کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے حکومت سے کچھ سوالات ہیں ، پی ڈی ایم کی حکومت سے پوچھنا چاہوں گا پہلے اپنی صفوںمیں فیصلہ کریں آپ مفاہمت چاہتے ہیں یا ٹکرائو چاہتے ہیں ،تحریک انصاف دونوں کے لئے تیار ہے ، میں اداروں سے یہ سوال کر رہا ہوں کہ کیا آپ سیاستدانوں اورصحافیوں کا تعاقب چاہتے ہیں یا دہشت گردوں کا چاہتے ہیں ، یہ وہ سوال ہے جو پاکستان کے لوگوں کے ذہنوں میں موجود ہے ۔

میں حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں آج قوم کی ضرورت کیا ہے ، اس وقت معیشت کی جو حالت ہے جو بڑھتی ہوئی دہشتگردی کا خوف ہے اس عالم میں آپ یکجہتی چاہتے ہیں یا انتشار دیکھنا چاہتے ہیں جو ہمیں ملک بکھرا ہوا دکھائی دے رہا ہے ، میرا سوال یہ ہے کہ پاکستان میں آئین کی پاسداری ہوگی قانون کی حکمرانی ہوگی یا سیاسی انجینئرنگ ہو گی ، یہ سوالات ہر شہری کے ذہن میں ابھر رہے ہیں،میں الیکشن کمیشن سے بھی سوال کرنا چاہوں گاکہ آپ کی آئینی ذمہ داری صاف اور شفاف انتخابات ہیں یا من پسند نتائج کا حصول ہے ، مجھے جو ماحول دکھائی دے رہا ہے جو پنجاب کی کیفیت ہمارے سامنے ہے اس میںیہ دکھائی دے رہا ہے کہ مختلف ہدایات نیچے اضلاع میں جارہی ہیںجہاں ضمنی انتخابات منعقد ہونے ہیں ،اس سے لگتا ہے کہ من پسند نتائج کا ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کا پاکستان کے سیاسی استحکام اور الیکشن کمیشن کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا ۔

انہوںنے کہاکہ شہباز شریف دعوت دیتے ہیں لیکن پہلے فیصلہ کیجیے کہ الزام لگانا ہے یا دعوت دینی ہے ، سیاسی انتقام لینا ہے یاشرکت کی دعوت دینی ہے ،دو چیزیں بیک وقت نہیں چل سکتیں ، ایف آئی آر بھی کاٹتے جائیں جھوٹے مقدمات بھی ہوتے رہے ہیں کردار کشی بھی ہوتی رہی کارکنوں کو ہراساں کیا جاتا رہا ، شیخ رشید ،فواد چوہدری کے ساتھ جو کچھ ہوا ، عمران ریاض خان کے ساتھ جو کچھ ہوا،شبیر گجر اور خالد گجر کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے یہ ایک تسلسل دکھائی دے رہا ہے ، فیصلہ کریںآپ کرنا کیا چاہتے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ مجھے وزیر اعظم کی بے حسی پر تعجب اور افسوس ہوا ہے ، خیبرپختوانخواہ کے ہر ضلع میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے ، صوبہ اور قوم حالت سوگ میں ہے اور وہ کہتے ہیں خیبر پختوانخواہ کی حکومت 471ارب روپے کا حساب دے ، حساب سے کوئی نہیں گھبراتا، سوال ہے آپ کے بھائی وزیر اعظم رہے ، آپ کو اللہ نے پنجاب کاوزیر اعلیٰ بننے کاموقع دیا ، دہشتگرد ی کا سلسلہ تین سال سے نہیں ہے بلکہ گزشتہ بیس سال سے قوم اس سے نبرد آزما ہے،کیا پنجاب کی حکومت اور آپ حساب دینے کے لئے تیار ہیں ، آپ کی نگرانی میںجو ماورائے عدالت ہوئے اس کا حساب دینے کے لئے تیار ہیں۔

ہماری حکومت کو ایک سازش کے تحت رخصت کیا گیا اور ایک امپورٹڈ حکومت مسلط کی جاتی ہے ،نو ماہ کا جائزہ لیں اس میں دہشتگردی بڑھی ہے یا کم ہوئی ہے ، ہمارے حساب کے مطابق دہشتگردی بڑھی ہے اور ماہرین کے مطابق 52سی53فیصد اضافہ ہوا ہے ،اس کا حساب ہم سے مانگتے ہیں یا آپ کو دینا ہوگا ۔ میں پوچھتا ہوں یہ کیوں ہوا ،یہ قوم کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں اس لئے ہوا کہ آپ کی ترجیحات بدل گئیں ، قوم کی ترجیح میں دہشت گردی کا مقابلہ تھا اورہے، معیشت کی بحالی اور ہے لیکن آپ کی ترجیح نہ معیشت اور نہ دہشتگردی ہے ،آپ کا ایجنڈا ذاتی ہے، ہمارا ایجنڈا قومی ہے ، آپ کا ایجنڈا ذاتی نیب کیسز سے فراغت ہے دہشتگردی کا مقابلہ نہیں ، آئین کی پاسداری معیشت کی بحالی نہیں ہے ۔

انہوںنے کہا کہ کچھ عناصر حالات کا پی ٹی آئی کو ذمہ دار ٹھہرارہے ہیں،قوم اس بات کی گواہ ہے کہ کیا سب سے پہلے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی آمادگی کا اظہار نواز شریف نے 2013 میں نہیں کیا تھا،یہ حقائق ہیں،اس سے آنکھ کیسے چرائی جائے ، جب وہ مذاکرات ناکام ہوئے تو اس کے بعد ضر ب عضب کا آغاز ہوا ۔ ضرب عضب نہایت کامیاب مہم تھی اس میں سکیورٹی فورسز اور پولیس کو پوری قوم کی حمایت حاصل تھی جس کے ذریعے دہشتگردوں کو ایک کونے کے ساتھ لگایا گیا ،قوم میں ایک اتفاق رائے ابھرا جس کے نتیجے میں دہشتگری کے واقعات کم ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ میں اطمینان سے کہہ سکتا ہوں تحریک انصاف کے دور میں دہشتگردی کے واقعات کے تسلسل میں خاطر خواہ کمی ہوئی ۔انہوںنے کہا کہ 9 اپریل کے بعد اس ملک میں سیاسی خلاء پیدا ہوا کیا ایسے میں جو عمل چل رہا تھا اس میں تسلسل ممکن تھا،پی ڈی ایم کی حکومت دعوی کر سکتی ہے کہ گفتگو کا سلسلہ بحال نہیں رہا ، شہباز شریف دل پرہاتھ رکھ کر بتائیں کیا بات چیت نہیں ہوئی، یہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں، کیا حالات پشاور کے واقعہ سے بگڑے ہیں یا اس کا اشارہ پہلے آ گیا تھا،کیا اس سے پہلے دہشتگردی کے واقعات نہیں ہوئے، آپ سوات اور مالا کنڈ کا احتجاج بھول گئے ، جو نئی لہر آئی ہے اس کے ذمہ دار کون ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہم بھارت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات چاہتے تھے ، ہم پڑوسیوں کی طرح تعلقات کی خواہش تھی اور ہے ، مذاکرات سے کون کتراتا رہا ، ماحول کس نے بیگاڑا ساری دنیا جانتی ہے ۔یہاں جنازے اٹھ رہے ہیں ، ملک میں سوگ ہیں لیکن وزیر خارجہ فرار ہیں ، وزیر خارجہ پوری دنیا میں گھوم رہے ہیں لیکن کابل نہیں جاتے۔ انہوں نے کہاکہ مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈار کی لڑائی ذمہ داری کی لڑائی ہے ، ان کی نا اہلی کا خمیازہ قوم بھگت رہی ہے۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان کو سنگین معاشی بحران کا سامنا ہے، کسی سیاسی لیڈر کو غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے،عمران خان کو شکست کا سامنا ہے، پاکستان میں مہنگائی، دہشتگردی، معاشی حالات عمران خان کی انٹرن شپ کا بوجھ ہے، عمران خان نے کئی بار کہا کہ ہمیں معلوم نہیں حکومت کیسے چلانی ہے ،عمران خان نے جو کیا اس کے اثرات آئندہ کئی سالوں تک سامنے آتا رہیںگے ۔

انہوںنے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں، ہم پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں، بحران میں فیصلہ کرنا چاہیے کہ اب دھکے سے حکومت نہیں چلے گی۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان اپوزیشن کرنے میں بھی اناڑی ہے، عمران خان نے اپنی دو حکومتوں کا خود ہی گلا گھونٹ دیا ہے، ملک میں دہشت گردی کی تازہ لہر کے ذمہ دار عمران خان ہے، 2010 کے بعد خیبر پختوانخواہ کو انسداد دہشت گردی کی صلاحیت بڑھانے کے لیے اربوں روپے دیا گیا ، قوم جاننا چاہتی ہے پشاور میں سیف سٹی کیوں نہیں،پشاور کی فورس انسداد دہشتگردی کی بہترین فورس کیوں نہیں، انہوں نے پیسے کو غیر ملکی دوروں، عیاشی پر اڑایا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات