Live Updates

(اپ ڈیٹ )

غ* پی ڈی ایم حکومت عدلیہ کے ساتھ مکمل محاذ آرائی میں داخل ہو گئی،فواد چوہدری ۔یہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے قائم ہے، مریم نواز اور مسلم لیگ(ن) کا خیال ہے وہ عدلیہ کو بلیک میل کر سکتے ہیں پاکستان کو اس وقت بلیک میل حکومت اور بلیک میل مافیا کا سامنا ہے، عدلیہ اور چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ کسی بلیک میلنگ میں نہ آئیں ۹ ہمارے گرفتاری دینے والے کارکنان کو پیشہ ورانہ مجرموں کے ساتھ رکھا ہوا ہے، کیا وہ سیاسی قیدی نہیں ہیں، پنجاب میں ریئل اسٹیٹ مافیا کی حکومت چل رہی ہے، ہماری لیڈرشپ پر جو ظلم ڈھایا ہے اس پر قانونی کارروائی آگے بڑھے گی ،میڈیا سے گفتگو

جمعہ 24 فروری 2023 19:40

i$لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 فروری2023ء) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت عدلیہ کے ساتھ مکمل محاذ آرائی میں داخل ہو گئی ہے، وہ پانچ جج جنہوں نے قاسم سوری کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا وہ پانچوں جج اس بینچ کا بھی حصہ ہیں اور یہ حکومت سپریم کورٹ کے اسی فیصلے کی وجہ سے قائم ہے لیکن ہم نے ان کے خلاف کوئی محاذ نہیں کھولا،مریم نواز اور مسلم لیگ(ن) کا خیال ہے وہ عدلیہ کو بلیک میل کر سکتے ہیں ، پاکستان کو اس وقت بلیک میل حکومت اور بلیک میل مافیا کا سامنا ہے، عدلیہ اور چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ کسی بلیک میلنگ میں نہ آئیں۔

جمعہ کے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ہم سب نے دیکھا کہ پی ڈی ایم کی حکومت عدلیہ کے ساتھ مکمل محاذ آرائی میں داخل ہو گئی ہے، یہ مسئلہ کسی ایک جج یا دو ججوں کا نہیں بلکہ ادارے کا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ عدلیہ کو بھرپور طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مریم نواز کا یہ خیال ہے کہ وہ ججوں کو گالیاں نکال کر عدلیہ کو دباؤ میں لے آئیں گی، اس سے پہلے جب نواز شریف نے گوجرانوالہ میں تقریر کی تھی تو اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ اور فوج پر تنقید کی تھی اور وہ دباؤ میں آ گئے تھے، ان کا خیال ہے کہ اس طرح ہو عدلیہ کو بھی دباؤ میں لا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ دوسروں کو گالیاں دینے سے ان کی کارکردگی چھپ جائے گی لیکن یہ نہیں ہونے والا ، اس سے قبل جب پرویز الٰہی کی وزارت اعلیٰ کا معاملہ تھا اور جب مسلم لیگ(ق) کے 10ووٹ شمار نہیں کیے گئے تھے اور وہ معاملہ سپریم کورٹ میں گیا تھا تو اس وقت بھی مریم نواز اینڈ کمپنی نے عدلیہ کے خلاف بڑا محاذ کھولا تھا، آج بھی چیف جسٹس پاکستان اور دیگر ججوں کے خلاف بڑا محاذ کھولا جا رہا ہے اور کھول دیا گیا ہے۔

انہوں نے سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے لیے گئے ازخود نوٹس اور 9رکنی بینچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں یہ یاد کرانا چاہتا ہوں کہ وہ پانچ جج جنہوں نے قاسم سوری کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا وہ پانچوں جج اس بینچ کا بھی حصہ ہیں اور یہ حکومت سپریم کورٹ کے اسی فیصلے کی وجہ سے قائم ہے، اس وقت ہمارے جج کے اصرار کے باوجود چیف جسٹس نے فٴْل کورٹ تشکیل نہیں دی تھی، اس کے بعد تحریک انصاف نے جلسوں میں جاکر چیف جسٹس اور ججوں کے خلاف مہم نہیں شروع کردی تھی۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سمیت اس بینچ میں شامل پانچ ججوں نے یہ رولنگ دی تھی لیکن ہم نے ان کے خلاف کوئی محاذ نہیں کھولا اور اس کے بعد جو ہمارے ساتھ ہوا، جب اعظم سواتی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور عدالت بلایا گیا تو کوئی کارروائی نہیں ہوئی، عمران خان نے کہا کہ شہباز گل کو شدید ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا اور اس جج نے شہباز گل کو دوبارہ انہی لوگوں کے حوالے کردیا جنہوں نے ٹارچر کیا تھا، انہوں نے کہا کہ ہم ان کے خلاف ایکشن لیں گے تو عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری ہو گیا اور جو پوری کارروائی چلی وہ آپ کے سامنے ہے لیکن ہم نے عدلیہ کو نشانہ نہیں بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی جماعتیں چیف جسٹس کو ہدایات دیں گی کہ آپ نے یہ بینچ بنانا ہے اور یہ نہیں بنانا تو پھر توملک کا نظام ہی نہیں چلے گا لیکن مریم نواز اور مسلم لیگ(ن) کا یہ خیال ہے کہ وہ عدلیہ کو بلیک میل کر سکتے ہیں اور اس وقت پورا پاکستان بلیک میلنگ کا سامنا کررہا ہے، پاکستان کو اس وقت بلیک میل حکومت اور بلیک میل مافیا کا سامنا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہماری پاکستان کی عدلیہ اور چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ کسی بلیک میلنگ میں نہ آئیں، پاکستان کے ججز آئین کے ساتھ کھڑے ہوں، یہ پاکستان کی عدلیہ کے لیے جسٹس منیر موومنٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آج عدلیہ آئین کے ساتھ نہیں کھڑی ہوتی تو پاکستان کا آئین برقرار نہیں رہے گا اور پاکستان کا آئین برقرار نہیں رہے گا تو یہ آخری دستاویز جس پر پاکستان میں اتفاق رائے ہے، اگر وہ ھی نہ رہا تو پھر پاکستان کی ریاست کا ہی نہیں بلکہ ہمیں یہ بھی نہیں پتا معاشرے کا کیا حشر نشر ہو گا لہٰذا میں سپریم کورٹ سے کہتا ہوں کہ نہ وہ کسی ایک گروپ کی بات سنیں، نہ دوسرے گروپ کی بات سنیں، آزادانہ فیصلے کریں اور آئین کے مطابق آ?گے بڑھیں، پوری قوم سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے اور سپریم کورٹ سے آئین کا تحفظ چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت اسی آئین کے تحفظ کے لیے گرفتاریاں دے رہی ہے، لاہور میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، عمر چیمہ، مراد راس سمیت 77 افراد نے گرفتاریاں دی ہیں، 714 لوگوں کی گرفتاریاں ہوئی تھی جن میں سے اکثر کو جگہ نہ ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا گیا، اگلے دن 214 لوگ غائب ہیں جبکہ اس وقت ہماری اعلیٰ قیادت سمیت 77 لوگ حراست میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہماری قیادت کو گرفتار ہوئے تین چن ہو چکے ہیں، ان کے اہلخانہ کو بھی ان سے ملنے نہیں دیا گیا، ہماری لیڈرشپ کو کھانا دینے کی سہولت بھی نہیں ہے، ان کو کپڑے دینے کی سہولت بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی قیدی ہیں اور ہم نہیں کہہ رہے کہ آپ انہیں کل یا آ رہا کریں لیکن جیل مینوئل میں جو سیاسی قیدیوں کے حقوق ہیں وہ تو ان کو دیں، ہمارے کارکنان کو پیشہ ورانہ مجرموں کے ساتھ رکھا ہوا ہے، کیا وہ سیاسی قیدی نہیں ہیں۔تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ پنجاب میں ریئل اسٹیٹ مافیا کی حکومت چل رہی ہے جس میں سارے پراپرٹی ڈیلر اور پیسے دے کر لگے ہوئے وزیر بیٹھے ہیں اور انہوں نے ہماری لیڈرشپ پر جو ظلم ڈھایا ہے ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس پر قانونی کارروائی آگے بڑھے گی۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات