اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مارچ2023ء) وفاقی وزیر برائے آبی وسائل
سید خورشید شاہ نے
قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ ہماری آبادی بہت زیادہ ہے
،پانی کا
بجٹ جی ڈی پی کا 15 فیصد مختص کرنا چاہیے جبکہ سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جن وزارتوں کے گریڈ 20 کے افسران اجلاس میں نہیں آئے ان اداروں کے افسران کے خلاف کارروائی کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔
جمعہ کو
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی
راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت میں ہوا جس میں
سندھ طاس معاہدہ میں تبدیلیوں کے لئے
بھارت کی طرف سے اطلاع نامہ بارے محسن لغاری کی جانب سے توجہ دلائو نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل
سید خورشید شاہ نے بتایاکہ
بھارت نے اس حوالے سے جب ہمیں مکتوب لکھا تو اس پر ہم نے ایک ڈرافٹ بنا کرفوری طور پر
وزیراعظم کو مطلع کیا ، یہ ڈرافٹ 90 روز میں مکمل کرکے بھیجنا ہے، اس حوالے سے آج بھی ایک اجلاس ہورہا ہے اگرمعزز رکن چاہئیں تو وہ اس اجلاس میں شرکت کرسکتے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ
پاکستان میں غربت کی شرح اس لئے زیادہ ہے کہ ہم اپنے وسائل کو استعمال نہیں کررہے ہیں، ہمارے پاس 130ملین ایکڑ فٹ
پانی ہے اور ہم صرف 13ملین ایکڑ فٹ
پانی استعمال کررہے ہیں، بھاشا ، دیامر اورمہمند
ڈیم کی تکمیل سے ہم 30 سے 35فیصد
پانی استعمال کرسکیں گے۔ میری اسحاق ڈارسے بھی درخواست ہے کہ وہ اس حوالے سے ایک
قرارداد ایوان میں پیش کریں جس میں مطالبہ ہو کہ
پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانے کیلئے
بجٹ میں جی ڈی پی کا کم سے کم 15فیصد حصہ مختص کیا جائے۔
اجلاس کے در ان سپیکر قومی اسمبلی
راجہ پرویز اشرف نے صحت یابی کے بعد ایوان میں آمد پر پروفاقی وزیر آبی وسائل سید
خورشید احمد شاہ کیلئے نیک خواہشات کا اظہارکیا اور کہا کہ ہم سب کی دعائیں قبول ہوئی ہیں، اللہ پاک نے آپ کو صحت دی ہے۔وقفہ سوالات کے دوران عالیہ کامران کے وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں طبی سہولیات کے فقدان کے حوالے سے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری صحت
ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں صحت سہولت کارڈ کی وجہ سے رش بڑھ گیا ہے۔
پولی کلینک کا توسیعی منصوبہ جی الیون میں بن رہا ہے۔ توقع ہے کہ اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالو ں میں طبی سہولیات میں بہتری آئے گی۔ پارلیمانی سیکرٹری صحت
ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ نے کہا کہ پمز اور پولی کلینک میں ریڈیالوجی سینٹر بنایا گیا ہے جس میں بریسٹ کینسر کے تمام ٹیسٹ مفت کئے جاتے ہیں،دیگر امراض کی تشخیص کے نظام کو بھی بہتر بنایا جارہاہے۔
پارلیمانی سیکرٹری احمد رضا مانیکا نے کہا کہ
سیلاب کے بعد
سندھ میں چاول اور گندم کی فصلیں متاثر ہوئیں ۔ چاول کی فصل 9 ملین ٹن کی بجائے 4 ملین ٹن ہوئی ہے جبکہ ملک کی چاول کی سالانہ ضروریات 3.8 ملین ٹن ہے،سند ھ کے
سیلاب زدہ علاقوں میں گندم کی کاشت بھی کی جاچکی ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو جدید زرعی طریقوں سے روشناس کرایا جارہا ہے۔
اجلاس کے دور ان سپیکر نے وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی کو ہدایت کی کہ آفیسرز گیلری میں وقفہ سوالات کے دوران کون کون سی وزارتوں کے گریڈ 20 یا اوپر کے افسران موجود ہیں،ان کی لسٹ فراہم کی جائے۔ جن وزارتوں کے افسران نہ ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔مولانا عبدالاکبر چترالی کے استفسار پر سپیکر نے کہا کہ میری رولنگ پر ہر ہال میں عملدرآمد ہونا لازمی ہوتا ہے،افسران کی موجودگی کے ہوالے سے
وزیراعظم کی موجودگی میں ہدایت کی گئی تھی۔
وفاقی وزیر نے کچھ دیر بعد ایوان کو آگاہ کیا کہ اس وقت صرف وزارت میری ٹائم افیئرز کا افسر موجود ہے، باقی افسران موجود نہیں ہیں جس پر سپیکر نے 8 وزارتوں کے افسران کے خلاف کارروائی کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا۔ سپیکرنے کہا کہ اس حوالے سے
وزیراعظم نے بھی واضح ہدایات جاری کی تھیں۔ وقفہ سوالات کے دوران جی ڈی اے کے غوث بخش مہر نے کہا کہ
سندھ میں
سیلاب سے بڑی
تباہی آئی مگر
سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں میں مفت
آٹا فراہم کیا جارہا ہے۔
سپیکر نے کہا کہ مختلف صوبوں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور دیگر ذرائع سے یہ
آٹا تقسیم کیا جارہا ہے، انہوں نے وزیر پارلیمانی امور کو ہدایت کی کہ
سندھ میں آٹے کی فراہمی کے حوالے سے تفصیلات معلوم کرکے ایوان کو آگاہ کریں۔ اجلاس کے دور ان
بلوچستان سے رکن
اسمبلی اسلم بھوتانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ انہوں نے چند روز قبل ایوان میں جسٹس
قاضی فائز عیسی کے خلاف پٹیشن واپس لینے کی استدعا کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وہ سپیکر ،
وزیراعظم اورمخلوط حکومت کے شکرگزار ہیں کہ گزشتہ حکومت نے جسٹس
قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جو کیوریٹو پٹیشن فائل کی تھی وہ موجودہ حکومت نے واپس لے لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس
قاضی فائز عیسیٰ کا تعلق
بلوچستان کے ایک مایہ ناز خاندان سے ہے ۔اجلاس کے دور ان وزیر مذہبی امور نے بتایا کہ
حج معاونین کے حوالے سے ایک طریقہ
کار ہے، میڈیکل عملہ کی نگرانی سینئر
ڈاکٹر کرتا ہے پارلیمانی سیکرٹری
ڈاکٹر ثوبیہ سومرو نے کہا کہ
کرونا کا جو وائرس آیا ہے وہ کنٹرول میں ہے اور 90 فی صد پاکستانیوں نے ویکسین لگا لی ہے پہلے ویرینٹ بہت خطرناک تھا تاہم اب معاملات کنٹرول میں ہیں انہوں نے کہا کہ بچوں کو سکولوں میں حکومت کی طرف سے ویکسین لگائی جائے گی
،کرونا وائرس کے لیے وہی ایس او پیز چل رہے ہیں جو پہلے سے موجود ہیں، پارلیمانی سیکرٹری برائے صنعت شاہدہ رحمانی نے کہا کہ
سٹیل مل میں کے بعد تنخواہوں کا بل کم ہو کر 10 کروڑ روپے رہ گیا ہے انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز میں چوری کو روکنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں پارلیمانی سیکرٹری برائے
ریلوے کرن عمران ڈار نے کہا کہ
ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیںاجلاس میں مالیاتی پالیسی گوشوارہ 2023 ،
قرضہ پالیسی گوشوارہ2023 اورکارکردگی نگرانی رپورٹ برائے مالی سال 2021-22پیش کی گئی ۔
وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد
اسحاق ڈار نے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس میں ملک میں
رمضان المبارک کے دوران اشیائے خوردونوش کی قیمتوں سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کو موخر کردیا گیا اس ضمن میں عالیہ کامران نے اس حوالے سے نوٹس ایوان میں پیش کیا جس پر سپیکر نے متعلقہ وزیر اور پارلیمانی سیکرٹری کو جواب دینے کی ہدایت کی ۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے بتایا کہ متعلقہ وزیر ایک اجلاس میں مصروف ہیں ۔ شہادت اعوان اس پر جواب دیں گے تاہم شہادت اعوان نے اس حوالے سے کہا کہ انہیں ابھی بریفنگ نہیں دی گئی جس پر سپیکر نے نوٹس موخر کردیا۔بعد ازاں
قومی اسمبلی کا اجلاس پیر3 اپریل دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔