Live Updates

کراچی میں بھگدڑ سے ہلاکتوں پر فیکٹری مینیجرسمیت آٹھ گرفتار

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 1 اپریل 2023 20:00

کراچی میں بھگدڑ سے ہلاکتوں پر فیکٹری مینیجرسمیت آٹھ  گرفتار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 اپریل 2023ء) سینکڑوں خواتین اور بچے مفت کھانا اور نقدی حاصل کرنے کے لیے جمعے کو شہر کے ایک صنعتی علاقے میں ایک فیکٹری کے باہرجمع ہوئے تھے۔ اس جگہ بھیڑ کی وجہ سے بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں سولہ افراد ہلاک ہو گئے۔ اس حادثے کے ایک روز بعد ہفتے کو پولیس نے آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا۔

اسلامی مقدس مہینے کے دوران کاروباری مالکان اکثر مستحق افراد میں نقد رقوم اور اشیائے خورونوش وغیرہ تقسیم کرتے ہیں۔

پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں میں چالیس سے اسی سال کی عمروں کے درمیان کی نو خواتین جبکہ دس تا پندرہ سال کی عمروں کے تین بچے بھی شامل تھے۔

پولیس کیا کہتی ہے؟

پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے آٹھ افراد میں اس فیکٹری کا مینیجر بھی شامل ہیں، جس کے باہر یہ حادثہ پیش آیا۔

(جاری ہے)

اس منیجر پر الزام ہے کہ اس نے مقامی حکام کو رمضان میں صدقہ وخیرات کی اس سرگرمی کے بارے پیشگی طور پر مطلع نہیں کیا تھا۔

مزید برآں ''فیکٹری انتظامیہ نے اندرونی گیٹ نہیں کھولا اور تنگ گلی میں قطار میں لگے لوگوں نے بزرگ خواتین اور بچوں کے ساتھ دھکم پیل شروع کر دی۔‘‘

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس انویسٹی گیشن ڈاکٹر حفیظ بگٹی نے جائے وقوعہ کے دورے کے موقع پر میڈیا کو بتایا،''اس کے نتیجے میں دباؤ بہت زیادہ بڑھ گیا اورخواتین اور بچے بھگدڑ کا شکار ہو گئے۔

‘‘

پولیس کا کہنا ہے کہ اُس نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے اور اس کی تشہیر بھی کی گئی ہے، جس کے تحت غریبوں میں کھانا یا دیگر چیزیں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنانے والے کسی بھی شخص یا تنظیم کو پیشگی طور پر حکام کو مطلع کرنا چاہیے۔

متاثرین کے لیے معاوضے کا اعلان

صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ نے بھگدڑ میں زخمی اور ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے لیے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔

مراد علی شاہ نے ہلاک ہونیوالوں کے لواحقین کے لیے پانچ لاکھ فی کس جبکہ زخمی ہونے والوں کے لواحقین کے لیے ایک لاکھ روپے فی کس معاوضے کی رقم کی ادائیگی کا اعلان کیا۔

اس حادثے کے چند مرحومین کی نماز جنازہ ہفتہ کو ادا کر دی گئی۔ 50 سالہ نسیم بیگم اور 55 سالہ معافیہ بیگم کو کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں سپرد خاک بھی کر دیا گیا۔

جبکہ 60 سالہ شہزادی عمر کو ان کے آبائی شہر میرپور ماتھیلو میں سپرد خاک کیا گیا۔ میرپور ماتھیلو کراچی سے کوئی آٹھ گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔

دیگر ہلاکتیں

پاکستان میں اس سال رمضان کا مقدس مہینہ عوام کے لیے گوناگوں مسائل کے ساتھ آیا ہے۔ ریکارڈ افراط زر، ہوش ربا مہنگائی ، توانائی کا بحران، آٹے کی قلت غرضیکہ عوام ہر طرح کے استحصال کی چکی میں پس رہے ہیں۔

رمضان کے آغاز سے اب تک 23 سے زائد افراد غذا کے حصول کے لیے مچنے والی بھگدڑ میں لقمہ اجل بن چُکے ہیں۔

ہفتہ کو شمال مغربی شہر پشاور میں مفت آٹے کے تھیلے وصول کرنے کے لیے جمع ہونے والوں کے ہجوم پر پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔

معاشی بحران سے دوچار پاکستان نے ماہ مقدس میں مہنگائی کے ریکارڈ اثرات کم کرنے اور بڑھتی ہوئی غربت کے پیش نظر کم آمدنی والے خاندانوں میں آٹا مفت تقسیم کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔

تاہم جمعے کو کھانے اور نقدی کی تقسیم کے جس واقعے میں بھگدڑ مچی وہ حکومتی پروگرام کا حصہ نہیں تھا۔ مفت آٹے کی تقسیم کا اقدام پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے شروع کیا تھا۔ ان کی مخلوط حکومت کو ملکی تاریخ کے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔

ک م/ ش ر(اے پی ای)

Live وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق تازہ ترین معلومات