Live Updates

قوم کو یوم تکبیر کی سلور جوبلی کی مبارک باد ،کوئی دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ،اسحاق ڈار کا تارکین وطن سے ورچوئل خطاب

پیر 29 مئی 2023 00:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2023ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے قوم کو یوم تکبیر کی سلور جوبلی کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ 28مئی پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن تھا جب اس وقت کے وزیراعظم محمد نوازشریف نے 6ایٹمی دھماکے کر کے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا ،کوئی دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ،9مئی کے واقعات میں ملوث شرپسند کسی رعایت کے مستحق نہیں ، پاکستانی آئین اور قانون کے تحت صرف سزا وار کو سزا دی جائے گی ، سابقہ حکومت نے 2016کی دنیا کی 24ویں معیشت کو تباہ کر کے 47ویں نمبر پر پہنچا دیا،اس وقت پاکستان کو دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں میکرو اکنامک اشاریوں کو مثبت بڑھوتری کی طرف سے موڑ چکے ہیں، بہت جلد گھمبیر معاشی مسائل سے نجات ملے گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو مسلم لیگ (ن) اوورسیز چیپٹر کے زیر اہتمام یوم تکبیر کی سلور جوبلی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے اپنے ورچوئل خطاب میں کیا ، مسلم لیگ (ن) اوورسیز کے کوآرڈینیٹر امجد ملک اور سیکرٹری جنرل انٹرنیشنل افیئرز چوہدری تنویر کی زیر صدارت میں یہ تقریب منعقد ہوئی اس ورچوئل تقریب میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

سینیٹر اسحاق ڈار نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پوری قوم بالخصوص بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو یوم تکبیر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں یہ ہمارے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام کا دن ہے جس دن ہمارے قائد نے 17مئی کو بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان پر بڑھنے والے عالمی دبائو کو مسترد کرتے ہوئے بھارت کے 5دھماکوں کے مقابلہ میں 6ایٹمی دھماکے کئے اور پاکستان کو جوہری طاقت بنایا ۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے تمام عالمی دبائو اور بڑی بڑی پیش کشوں کو ٹھکرا دیا ۔ 17مئی 1998کو جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تو دبائو تھا کہ پاکستان ایٹمی دھماکے نہ کرے ۔ نوازشریف کو دنیا بھر سے 5 ٹیلی فون کالز آئیں ، امریکہ کی طرف سے 5 ملین ڈالر کی پیشکش کی گئی لیکن نوازشریف نے ان پیش کشوں کو قبول نہیں کیا اور ایٹمی دھماکے کر کے ملک اور قوم کا سرفخر سے بلند کر دیا ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت بطور وزیر صنعت و تجارت ، نوازشریف نے مجھے جنیوا میں ڈبلیو ٹی او کی کانفرنس میں شرکت کے لئے بھیجا تاکہ عالمی رہنمائوں کو پاکستان کے فیصلے سے آگاہ کیا جاسکے ۔ براستہ مدینہ منورہ روضہ رسول ۖ پر حاضری کے بعد 21مئی کو میں اس کانفرنس میں شرکت کے لئے پہنچا ۔ اس کانفرنس میں برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر اور امریکی صدر بل کلنٹن سمیت دنیا بھر سے مندوبین شریک تھے ۔

کانفرنس سے قبل وزراء کے استقبالیہ اجلاس میں شرکت کی جہاں برطانوی ہم منصب مارکیٹ ڈیکیٹ نے برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر سے میرا تعارف کرایا ، برطانوی وزیراعظم نے کہاکہ امید ہے کہ آپ کی حکومت بھارت کے جواب میں ایٹمی دھماکے نہیں کرے گی جس پر میں نے انہیں جواب دیا کہ اگر عالمی برادری اور خطے کے ممالک بھارت کے اس اقدام کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کرتے تو ہم اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں گے ۔

یہی بات بی بی سی کے نمائندہ کو اگلے روز اپنے انٹرویو میں کہی اور کہاکہ سرد جنگ کے بعد ہم بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں لیکن عالمی برادری نے اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں اور ہمیں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ اس کے بعد وطن واپس آیا اور سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں ہوتی رہیں ۔ آخری میٹنگ اس وقت کے این ڈی سی جو آجکل این ڈی یو ہے میں ہوئی جس میں اس وقت کے وزیراعظم محمد نوازشریف کے ساتھ شرکت کی ،اجلاس میں وزیراعظم کو حربی تیاریوں اورصلاحیتوں سے متعلق بریفنگ دی گئی جس کے بعدنوازشریف وہاں سے رخصت ہوگئے اور میں قائدے کے مطابق اوپن فورم میں سوالات کے جواب دینے کے لئے موجود رہا ، 3بجکر 16منٹ پر یہ تصدیق کر دی گئی کہ پاکستان نے کامیاب جوہری دھماکے کر دیئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اس رات نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام میں خوشی منائی گئی ۔ آج اس کی یاد میں ہم سلور جوبلی منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ مختلف ادوار میں قائدین نے اس میں اپنا اپنا حصہ ڈالا ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اس کا آغاز کیا اور باقی حکومتوں میں بھی اس پر کام جاری رہا ، اپنے دوسرے دور میں اللہ نے ہمیں یہ موقع دیا کہ ہم نے جوہری دھماکے کئے اور نہ صرف ملک کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا بلکہ عالم اسلام کو بھی پاکستان پر فخر ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے دفاع کے حوالے سے جو کام دہائیوں پہلے شروع ہوا اور 28مئی کو دھماکے کرنے کے بعد ہماری حکومت نے میزائل ٹیکنالوجی کے آغاز کا تہیہ کیا ۔ اس سے قبل لیکویڈ فیول پر بے نظیر بھٹو نے میزائل پروگرام کا آغاز کیا اور ہمارے پاس غوری میزائل تھے لیکن سالڈ فیول پر میزائل پروگرام 1998میں نوازشریف کے دور میں شروع ہوا، سیکیورٹی اداروں کے ساتھ ملکر منصوبہ بندی کی گئی۔

سخت مشکل حالات کے باوجود جنرل قدوائی ۔ اور ڈاکٹر ثمر مبارک مند کو بطور وزیر خزانہ آگاہ کیا کہ اس پروگرام کے لئے پانچ سال کے بجائے دو سال میں فنڈ فراہم کر دیئے جائیں گے اور ہم نے ایسا ہی کیا جس کی وجہ سے آج ہمارے پاس بہترین میزائل ٹیکنالوجی بھی ہے ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور دیگر سائنسدانوں نے بھی مثبت کردار ادا کیا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہوا جو اللہ کے فضل و کرم سے ہمیشہ آباد رہے گا ۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان کی معیشت کے ساتھ جو کچھ کیا گیا اس پر دل خون کے آنسو روتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 2013میں پاکستان کی معیشت کی جو صورتحال تھی 2017میں اس میں استحکام آیا اور ہم دنیا کی 24ویں معیشت بن گئے جو ریکارڈ پر ہے ۔ پاکستان کے بارے میں دنیا کے معاشی ادارے پرائز بانڈ ہائوس کوپرز نے نشاندہی کی کہ جس رفتار سے پاکستانی معیشت آگے بڑھ رہی ہے چند سالوں میں پاکستان دنیا کے جی 20پریمیئر کلب میں شامل ہو جائے گا ، کینڈا اور اٹلی کی معیشتیں بھی پاکستان سے پیچھے ہوں گی ۔

انہوں نے کہاکہ پراجیکٹ عمران لانچ کیا گیا جس پر پاکستان کے اربوں روپے خرچ ہوئے ۔ اس تجربے نے پاکستان کی معیشت کو تباہ و برباد کر دیا ۔2022میں جب عمران خان کی حکومت گئی تو پاکستان 24ویں معیشت سے 20ویں معیشت کی جانب بڑھنے کی بجائے تنزلی کی طرف گیاا ور 47ویں نمبر پر پہنچ گیا ۔ انہوںنے کہاکہ سوئچ آن اور سوئچ آف سے معیشت ٹھیک نہیں ہو جاتی اس میں وقت لگتا ہے تاہم تباہی اور تنزلی کے عمل کوہم نے الحمد اللہ روک دیا ہے اور اس وقت مزید تنزلی نہیں ہو رہی اور میکرواکنامک اشاریوں کو مثبت بڑھوتری کی طرف موڑ چکے ہیں۔

انہو ں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے چاہا تو آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں مزید بہتری لائیں گے جو باقی مدت بچی ہے ہماری کوشش ہو گی کہ مزید بہتری کی طرف جائیں ، دعا ہے کہ ہم اگلا الیکشن بھی جیتیں اور ہمارے قائد کی وسیع سوچ ہے کہ ہم پاکستان کو گھمبیر معاشی مسائل سے ملکر نکالیں گے اور دوبارہ بلندیوں پر لے کر جائیں گے ۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ اندرونی اور بیرونی دشمن دیوالیہ ہونے اور سری لنکا جیسے حالات کی باتیں کر رہے تھے ، عمران خان بھی یہی باتیں دہراتے رہے ہیں، لیکن آج ان سب پر سکتہ طاری ہے کہ پاکستان کس طرح دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے تقریباً 12ملین ڈالر چند مہینوں میں واپس کئے ہیں ۔ ہمارے ان فلو آئی ایم ایف کے غیر ضروری اور بلاوجہ تاخیر کی وجہ سے رکی ہوئی ہیں لیکن ان شاء اللہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس صورتحال سے بھی نکلیں گے ۔وزیر خزانہ نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ آج 2016۔2017 والے حالات نہیں اور مشکل حالات ہیں لیکن بہتری لا رہے ہیں ، ہم نے پاکستان کے واجبات وقت پر ادا کئے ہیں تاکہ پاکستان کی نیک نامی خراب نہ ہو ،سخت ڈسپلن میں چل رہے ہیں جس کی وجہ سے کئی سال بعد مارچ میں خسارہ نہیں ہوا بلکہ 750ملین ڈالر سرپلس ریکارڈ ہوا ہے ۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان ایک جوہری اور میزائل قوت ہے ، پاک فوج دنیا کی بہترین فوج ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان دنیا کی نظر میں چبھتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی قوم پر اعتماد ہے ، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور آپ لوگوں کی دعائوں سے وہ دن دور نہیں جب پاکستان دوبارہ معاشی بڑھوتی پر گامزن ہو گا ۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ 9مئی پاکستان کی تاریخ میں سیاہ ترین دن تھا ۔

اس ملک میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی ، بے نظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا ، سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو کو بیرون ملک دورہ سے واپسی پر ہوائی اڈے پر ہی فارغ کر دیا گیا ، نوازشریف کی تیسری مرتبہ حکومت جعلی مقدمات سے ختم کی گئی لیکن ان تمام سیاسی جماعتوں نے کبھی پاکستان کی تنصیبات ، شہدا کی قابل فخر نشانیوں اور حساس اداروں کو کبھی نشانہ نہیں بنایا ۔

اس عمل کا نام فتنہ اور فاشزم ہے ، فاشزم کا انجام بہت برا ہوتا ہے اور اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معیشت اور اخلاقی اقدار تباہ کی گئیں،ان کا ایجنڈا پاکستان اور اس کی معیشت کومفلوج کرنا تھا ۔ ہماری حکومت نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور فارن فنڈنگ کیس میں بھی ان کی پارٹی پرپابندی کا کوئی قدم نہیں اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ 9مئی کے واقعات میں ملوث افراد کوکوئی معافی نہیں ملے گی ، کوشش ہو گی کہ کسی بے گناہ کو نہ پکڑا جائے اور اس پر کوئی سیاست نہیں ہو گی۔

تمام عمل کی قانون ، آئین کے مطابق آرمی ایکٹ کے تحت ہوں گے ۔آرمی اسٹالیشن ، جناح ہائوس ، ریڈیو پاکستان اور شہداء کی یادگاروں پر حملے ہوئے ہیں ان پر آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی ۔ ڈپلومیٹک کورکے کافی سوالات ہوتے ہیں اور کئی سفراء سے مل چکے ہیں اور انہیں آگاہ کیا ہے کہ کوئی نئی ملٹری عدالتیں نہیں بننے جارہی ہیں بلکہ آئین امور قانون کے تحت کارروائی ہورہی ہے ،کوئی مارشل ایکٹ نہیں ہے جس پرسفرائے کرام نے حیرانگی کا اظہارکیا کیونکہ انہیںغلط بتایا جارہاتھا ۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ میں نے انہیں بتایا ہے کہ یہ قوانین پہلے سے موجود ہیں اوردیگر ممالک میں بھی لاگو ہیں۔وزیر خزانہ نے تارکین وطن پر زور دیا کہ آپ کی بھی ذمہ داری ہے کہ دنیا کو حقائق سے آگاہ کریں ،وہ جہاں جہاں مقیم ہیں وہ ان ممالک میں اس ابہام کو دور کریں جو تحریک انصاف کی طرف سے پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے پھیلایا جارہاہے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات