ٓپختونخوا میں گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سراسر ناانصافی اور غیر آئینی ہے، امیرحیدر خان ہوتی

)اسلام آباد کے بند کمروں میں بیٹھنے والے تاثر دے رہے ہیں کہ پختون بجلی چور ہیں،ہم پر چوری کا الزام لگانے والے پہلے ہمارے ساتھ حساب کرلیں،اصل چور وہ ہیں جو چار روپے فی یونٹ والی بجلی چالیس روپے میں ہم پر فروخت کررہے ہیں،ورکرز کنونشن سے خطاب

اتوار 24 ستمبر 2023 22:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2023ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ پختونخوا میں گیس او ربجلی کی لوڈشیڈنگ سراسر ناانصافی اور غیر آئینی ہے۔ اسلام آباد کے بند کمروں میں بیٹھنے والے تاثر دے رہے ہیں کہ پختون بجلی چور ہیں۔ ہم پر چوری کا الزام لگانے والے پہلے ہمارے ساتھ حساب کرلیں۔

اصل چور وہ ہیں جو چار روپے فی یونٹ والی بجلی چالیس روپے میں ہم پر فروخت کررہے ہیں۔ اصل قیمت کے مطابق یونٹ چارج کیا جائیتو بجلی چوری کا خاتمہ ہوجائے گا۔ پشاور میں پی کے 81 کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیرحیدر خان ہوتی کا کہنا تھا کہ نگران حکومت ملک کو آئین کے مطابق چلانا چاہتی ہے یا کسی اور نظام کے تحت۔ آئین میں واضح طور پر درج ہے کہ جس علاقے میں گیس پیدا ہوگی پہلا حق اس کا ہوگا۔

(جاری ہے)

خیبرپختونخوا اپنی ضرورت سیکہی زیادہ گیس پیدا کررہی ہے۔ اگر پنجاب کے گندم پر پہلا حق پنجاب کا ہے تو بجلی اور گیس پر پہلا حق پختونوں کا ہے۔ہم جب اپنے وسائل،حقوق اور اختیار کی بات کرتے ہیں تو ہمارے راستے روکے جاتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قیدی نمبر 804 جب اقتدار میں تھا تو بے گناہ لوگوں کو گرفتار کرکے رسوا کرتا تھا۔عوامی نیشنل پارٹی کسی کو بھی زیادتی کا نشانہ بنانے کے حق میں نہیں لیکن عمران نے خود لوگوں کے ساتھ زیادتی نہیں کی ہوتی تو آج اسکو یہ دن نہیں دیکھنا پڑتا۔

توشہ خانہ کی گھڑی کو عمران نیہی بیچا تھا نہ کہ کسی اور نے۔ دھوکہ دہی سے کروڑوں پاؤنڈز ملک ریاض کو عمران نے ہی دیئے تھے۔ القادر ٹرسٹ کیلئے مفت زمین بھی قیدی نمبر 804 کو ہی ملی تھی۔ عمران سیاگر حساب کتاب مانگا جارہا ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں۔9 مئی کو دوسروں کے بچوں کو ریاستی اداروں کے ساتھ لڑایا گیا۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ اے این پی کے ساتھ جتنی زیادتیاں کی گئی ہیں اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا۔

2013 کے الیکشن سے قبل بشیر بلور جبکہ 2018 الیکشن سے قبل ہارون بلور کو ہم سے چھینا گیا۔ کبھی دہشتگردی تو کبھی دھاندلی کے ذریعے ہم کو اسمبلی سے باہر کیا گیا۔ ہم نے کبھی اپنے کارکنان کو ریاست سے لڑانے کیلئے نہیں اکسایا۔ہمیں پی ٹی آئی کے ان کارکنان سے ہمدردی ہے جو اس وقت مشکل میں ہیں۔ پوچھنا چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی وزراء کی بڑی فوج کہاں پر غائب ہی وزراء اور مشیروں کو تو چھوڑیں، انکے تینوں سابق وزاء اعلی کہاں ہی سلیکٹڈ وزیراعلی ہمیشہ کمزور ہوگا اور ?سختی برداشت نہیں کرے گا۔

لوگوں کے ووٹ سے منتخب ہوکر آنے والے میدان میں رہ کر مقابلہ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے این پی نہ پہلے قبولیت کے دوڑ میں شامل تھی اور نہ اب ہوگی۔ پہلے بھی پختونوں اور دھرتی کے حقوق کیلئے جدوجہد کررہے تھے اب بھی کریں گے۔ اقتدار اور کرسی کی جنگ اے این پی نے نہ پہلے کی ہے او رنہ اب کریں گے۔ خیرات میں ملی حکومت پی ٹی آئی حکومت کی طرح کمزور ہوتی ہے۔

خطے میں بدامنی بارے امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ ہمیں پہلے امریکہ اور روس اور پھر امریکہ اور القاعدہ کی جنگ میں دھکیلا گیا۔ ہم نے امریکہ اور روس جنگ کی مخالفت کی تو ہمیں روس کا ایجنٹ کہا گیا۔ کابل پہلے ہی جل رہا تھا امریکہ اور القاعدہ کی جنگ میں پشاور کو بھی جلایا گیا۔ پختون ریاست پاکستان اور دنیا سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ ہمارا قصور کیا ہی پرائی جنگوں میں پختونوں کو مارا بھی گیا اور بدنام بھی کیا گیا۔

ہم مزید پرائی جنگوں میں مرنے اوربدنام ہونے کیلئے تیار نہیں۔ ہمارے لئے اسمبلیوں میں جانے سے ضروری بدامنی کا خاتمہ اور امن کا قیام ہے۔الیکشنز ہوتے رہیں گے، ہمارا فیصلہ ہے کہ مزید پرائی جنگوں کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں۔ کنونشن میں کثیر افراد نے مختلف سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہوکر اے این پی میں شمولیت بھی اختیار کی۔ کنونشن سے اے این پی کے بزرگ رہنما و امیدوار این اے 32 حاجی غلام احمد بلور اور صوبائی ترجمان و امیدوار پی کے 81 ثمرہارون بلور نے بھی خطاب کیا۔ کنونشن میں مرکزی سیکرٹری مالیات سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان، سیکرٹری خارجہ امور سید عاقل شاہ اور میٹروپولیٹن پشاور کے دیگر امیدواران سمیت کثیر تعداد میں ذمہ داران اور کارکنان بھی شریک تھی