D چمن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 نومبر2023ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینیئر نائب صدر و سابق وزیر اعلی
امیر حیدر خان ہوتی نے کہاہے کہ پشتونوں کا جنگ اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں پشتون وطن پر غیروں کی جنگ مسلط کرکے پشتونوں کا خون بہایاگیا ہمیں اقتدار سے زیادہ پشتون وطن اور عوام عزیز ہے چمن کے لوگ روزگار اور اپنے بھائیوں سے ملنے ڈیورنڈ لائن پر آتے جاتے ہیں ان رشتوں کو کمزور کرنے میں
نقصان ہے ان رشتوں کو مزیدمضبوط کیا جائے چمن سے لیکر طورخم تک پشتونوں پر تجارت اور روزگار کے دروازے بند کئے جارہے ہیں افغان کڈوال کی جبری بیدخلی بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے ڈیورنڈلائن پر پاسپورٹ کسی صورت بھی منظور نہیں ہے پاسپورٹ کیخلاف چمن پرلت کے مطالبات کے حق اور افغان کڈوال کی جبری بیدخلی کے خلاف صوبہ بھرمیں یکم دسمبر کو تمام اضلاع میں
احتجاج کیاجائیگا
افغانستان میں برسراقتدار گروہ اگر کسی کے تابع نہیں تووہ افغان کڈوال کے ساتھ جاری مظالم پر کیوں خاموش ہیں نہتے فلسطینیوں کے خلاف
اسرائیل جنگی بربریت کے مرتکب ہوئے اقوام عالم ان کی جنگی جنونیت کا نوٹس لیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے
اے این پی کے شہدا وطن
شہید خان جیلانی خان اچکزئی کی تیرہویں
،شہید اسدخان اچکزئی کی تیسری برسی اور شہید
ارباب غلام ایڈووکیٹ کے چہلم کے موقع پر چمن ماڈل ہائی اسکول فٹ بال گرانڈ میں منعقد ایک بڑے
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئیکیا
جلسہ عام سے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر
اصغر خان اچکزئی پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن مرکزی کمیٹی انجنئیر زمرک خان اچکزئی صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا مرکزی جوائنٹ سیکرٹری رشید خان ناصر ملک امان اللہ کاکڑ ،امیر محمد سیکریٹری، صلاح الدین وطن یار مولوی اختر محمد نے بھی خطاب کیا عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینیئر نائب صدر
حیدر خان ہوتی نے عوامی نیشنل پارٹی کے شہدا وطن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئیکہاکہ ہمارے شہدا نے جس مقصد کیلئے قربانیاں دی ہمیں ان کے مقصد اور قربانیوں کو سامنے رکھ کر قومی تحریک کیلئے جدوجہد کرنا ہوگا۔
(جاری ہے)
ان شہدا کی قربانیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ہمارے پشتون وطن میں امن ،ترقی وخوشحالی کے دشمنوں کو ایک پیغام دیناچاہتے ہیں کہ آپ نے پشتونوں کے وجود پر حملے کئے پشتونوں کا خون بہایا اور ظلم وستم کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ہم ان دشمن قوتوں سے کہناچاہتے ہیں کہ آپ سازش اور تشدد کے راستے پر چل رہے ہوں ہم فخر افغان باچاخان کے عدم تشدد کے فلسفے اور راستے پر چل کر آپ کا مقابلہ کریں گے باچاخان کا راستہ امن اور بھائی چارے کا راستہ ہے جس میں ہمیں کامیابی ملے گی انہوں نے کہاکہ ہمیں اقتدار اور
پارلیمنٹ سے زیادہ پشتون وطن اور پشتون قوم عزیز ہیں پشتونوں کی اتحاد کیلئے جو مشاورت یہاں جاری ہے اس پر ہمیں مکمل اطمینان اور یہ وقت کی ضرورت ہے پشتون ملت پال جماعتوں کی اتحاد کی ہم مکمل حمایت کرتے ہیں اور ان کے ساتھ ہرطرح کے تعاون کریں گے پشتون وطن پر غیروں کی مسلط کردہ جنگ میں پشتونوں کا
نقصان ہوا۔
اس ملک میں پشتونوں نے قربانیاں دی ہیں میں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ خون بھی ہمارا بہہ گیا اور بدنام بھی ہمیں کیاگیا انہوں نے کہاکہ پشتون کا جنگ اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ پشتونوں کا فیصلہ نہیں تھاکہ
روس اور
امریکہ کی جنگ میں آپ کود پڑے نائن الیون کے بعد
امریکی جنگ میں شامل ہونا بھی ہمارا فیصلہ نہیں تھا۔بلکہ یہ آپ کے فیصلے تھے۔
اور اس کے نتائج بھی آج سب کے سامنے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چمن میں تجارت اور روزگار کے دروازے بند ہونے سے یہاں کے لوگ مشکلات کا شکار ہیں اور ان حالات کے باعث چمن کا ایک نوجوان خودکشی کرتا ہے اس نوجوان کی آڈیو بہت درناک ہے۔ریاست بتائیکہ اور کتنے لوگوں کو خودکشی پر مجبور کروگے۔یہ چمن ہے چمن کے لوگ روزگار کیلئے ڈیورنڈ کے اس پار آتے جاتے ہیں لوگوں کے وہاں رشتے ہیں ایک بھائی یہاں اور دوسرا بھائی وہاں آباد ہیاگر بھائی بھائی سے ملنے کیلئے جاتاہیتو اس میں کیا برائی ہیپاکستان کا کئی ممالک کے ساتھ بغیر ویزے پر آنا جاناہے۔
تو پھر میں اپنیبھائی سے ملنے کیلئے کیسے ویزے پر جا۔ ان رشتوں کو کمزور نہ کریں ان کو کمزور کرنے میں
نقصان ہیبلکہ ان رشتوں کو مزید مضبوط کیا جائے اور لوگوں کو تجارت اور
کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے۔۔انہوں نیکہاکہ پشتونوں بلوچوں اور سندھیوں پر مظالم کا سلسلہ بند کرکے انہیں ان کے حقوق دیئیقوموں کو حقوق دینے سے یہ ملک کمزور نہیں ہوگابلکہ مضبوط ہوگا۔
قوموں کے حقوق غصب کرنے سے یہ ملک کمزور ہوگا۔ملک کو اس وقت جن مسائل و مشکلات کا سامناہے اس کا حل ملک میں صاف وشفاف
انتخابات کا انعقاد ہے۔عوام
ووٹ ہی سے اس ملک میں استحکام آئیگا۔قبولیت والی
انتخابات سے ملک میں استحکام نہیں آئیگا۔قبولیت والی
انتخابات نہ کل کوئی نتائج دے سکے اور نہ ہی آج کوئی نتیجہ دیگابلکہ اس سے
نقصان ہوگا اور ملک مزید عدم استحکام کا شکار ہوگا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر
اصغر خان اچکزئی نے
اے این پی کے شہدا وطن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئیکہاکہ ہمارا خون بہایا گیا مگر ہمارے وطن پر امن قائم نہیں ہوسکا اور آج بھی پشتون افغان وطن کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں تمام پشتون اور قوم دوست قوتوں کو مل کر ان سازشوں کے خلاف ایک دیوار اور پہاڑ کی مانند کھڑے ہو جائیں تاکہ ان سازشوں کا مقابلہ کرکے ان کو ناکام بنایا جاسکے۔
مختلف ناموں سے پشتونوں کے
قتل عام کے بعد اب پشتونوں کے
معاشی قتل عام کو سلسلہ شروع کردیا گیاہے۔چمن سے لیکر غلام خان اور طورخم تک پشتونوں پر تجارت اور روزگار کے دروازے بند کرنے کی منظم طریقے سے سازشیں ہورہی ہیں۔ ہمارے خلاف اسمان سے سازشیں نہیں ہورہی بلکہ ہمارے خلاف زمین پر معلوم لوگوں نے سازشیں شروع کررکھی ہیں۔پشتون افغان متحد ہوکر ہی ان سازشوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
انہوں نیکہاکہ 8فروری کے
انتخابات کی ھڈی کے باعث بہت سیلوگ بلیک میل اور وطن کے اہم معاملات پر خاموش ہیں۔اور عوام لوگوں کو اچھی طرح جانتے ہیں۔مگر ہم پشتون کو یہ باور اور یقین دلاتے ہیں کہ ہمیں اقتدار اور
پارلیمنٹ سے زیادہ اپنی عوام اور پشتون وطن عزیز ہے۔ اور ہرمشکل میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ملاں نے بھی غیروں کے ایجنٹ بن کر پشتون پشتون افغان وطن کو تباہ وبرباد کیا یہی ملا اور طالبان
فلسطین پر مظالم کے خلاف صرف باتوں تک محدود ہے ان کو اگر واقعی
جہاد کا شوق اور غیرت ہے تو یہ لوگ
فلسطین بھی جاکر
جہاد کریں افغان میں تو یہ لوگ ہر آگ پر
تیل ڈالتے تھے۔
یہی ملا اور
افغانستان پر قابض
طالبان افغان کڈوال کے ساتھ جاری مظالم اور ان کے جائیدادوں پر قبضے پر کیوں خاموش ہیں اگر
طالبان واقعی کسی کے غلام اور ایجنٹ نہیں ہے تو پھر وہ افغان عوام کے ساتھ جاری مظالم آواز کیوں بلند نہیں کرتے۔ملاوں اور
طالبان کی خاموشی ان کی غلامی کا واضح ثبوت ہے۔انہوں نیکہاکہ چمن میں باب دوشمنی کے افتتاح کے موقع پر جو لوگ ایک دوسرے کو پگڑیاں پہنا رہیتھے اور ڈیورنڈلائن پر خندق اور خاردار بچھانے کے ٹھیکے لے رہے تھے وہ پشتونوں کا اچھی طرح معلوم ہے۔
ہم نے اس وقت بھی اس کی مخالف کی تھی آج بھی اس کی مخالفت کررہے ہیں ہم اپنے قومی بیانیے سے کسی صورت بھی دستبردار نہیں ہونگے۔اور چمن میں ڈیورنڈلائن پاسپورٹ منظور نہیں ہے۔انہوں نے چمن میں ڈیورنڈ لائن پر پاسپورٹ کے خلاف اور چمن پرلت کے مطالبات کے حق میں قوم دوست جماعتوں کے ساتھ مل کر یکم دسمبر کو تمام اضلاع میں
احتجاج کا اعلان کرتے ہوئیکہاکہ ہم آپس میں صلاح ومشورے میں ہیاور
احتجاج کا ایسا راستہ اختیار کریں گیجس کا پھر سب کو پتہ چلے گا۔
پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے
اے این پی کے شہدا وطن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئیکہاکہ
اے این پی کے ہزاروں شہدا اور کارکنوں نیاپنے وطن کی خاطر قربانیاں دی ہیں۔جس پر ہم سب کو فخر ہے۔آج بھی مختلف ناموں سے پشتونوں کا خون بہایاجارہاہے ہمارا وطن تقسیم اور عوام دربدر ہیں اس کی وجہ یہ ہیکہ ہم غلام اور ہم پر
پنجاب کی استعماری پالیسیاں مسلط ہیں اگر ہم آزاد اور خودمختار ہوتے تو ہمیں آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔
آج اپنے بچوں کی خوشحال زندگی اور
کاروبار کیلئے پالیسی نہیں بناسکتے ہمیں اپنے وسائل پر اختیار حاصل نہیں ہیآج چمن پرلت کا یہی مطالبہ ہیکہ ہمارامعاشی
قتل عام بند کیا جائے۔ہم چمن پرلت کیمطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔ڈیورنڈ لائن پر تاریخ سے ہمارے تجارتی راستے تھے۔جس پر ہمارے لوگ تجارت اور
کاروبار کرتے تھے۔آج ہمارے تجارت کے راستے بند کئے جارہے ہیں۔
یہاں کے حکمران کہتے ہیں کہ
دہشت گرد آتے تھے اس لئے خاردار تار لگایا۔ہم پوچھتے ہیں کہ خاردار تار لگانے کے باجود
دہشت گرد کہاں سے آرہیہیں۔ہم تو اس خاردار تار کی وجہ سے
کاروبار بھی نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہاکہ لوگ ہم سے کہتے ہیں کہ آپ کا
افغانستان کے ساتھ کیا تعلق ہے۔ ہم سب کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ
افغانستان تمام پشتون افغان عوام کا وطن ہے۔
اگر وہاں امن ہوگا تو یہاں بھی ہم امن سے رہیں گے۔اور ہمارا تجارت و روزگار بھی ٹھیک ہوگا اور اس میں کوئی مشکل نہیں ہوگی۔ڈیورنڈ لائن پرپاسپورٹ اور افغان کڈوال کی زبردستی بے دخلی ہمیں کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے۔انہوں نیکہاکہ اس ملک میں ہم نے
جمہوریت اور
پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے قربانیاں دی ہیں۔مگرافسوس کہ اس ملک میں
جمہوریت نہیں ہے اور آج ایک بار پھر سلیکٹیڈ لوگوں کو عوام پر مسلط کیا جارہاہے۔
انہوں نیکہاکہ موجودہ حالات میں پشتون وطن دوست قوتوں کا آپس اتحاد اسی طرح نیپ کی طرز پر تمام قوم پرست جماعتوں اور ملکی سطح پر جمہوری قوتوں کی اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما و سابق صوبائی وزیر انجینئرزمرک خان نے
اے این پی کے شہدا وطن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئیکہاکہ ہمارے شہدا نے وطن کی خاطر قربانیاں دی ہیں۔
آج بھی ہمارے لوگوں پر ظلم وجبر کا سلسلہ جاری ہے۔پشتونوں کے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کو نشانہ بنایاگیا۔ہمیں اپنے شہدا کی قربانیوں پر فخر ہے۔انہوں نیکہاکہ افغان کڈوال بین الاقوامی قوانین کے تحت یہاں آئے ہیں۔ان کو زبردستی بے دخل نہ کیاجائے۔چمن میں ایک عرصے سے لوگ شناختی کارڈ اور تذکیرے پر آمد ورفت اور
کاروبار کرتے چلے آرہے ہیں۔اور آج پاسپورٹ کے نام پر پشتونوں پر روزگار کے دروازے بند کئے جارہے ہیں۔ ہمارے مجبوری کے باعث خودکشیاں کررہے ہیں۔ہمارے بچوں سے روزگار نہ چھینا جائے اس سے پہلے چمن کے قرب وجوار سے چھوٹے بڑے جلوس برآمد ہوتے رہے اور ماڈل ہائی سکول میں ایک بہت بڑے جلسے کی شکل اختیار کی جس میں ہزاروں افراد شریک رہی