ٹ*شاہد خاقان عباسی نے آئندہ انتخابات سے متعلق اپنی حکمت عملی بتا دی

wدھرنے کے وقت کس نے پیسے بانٹے اور کیوں بانٹے اس کا علم نہیں میں نے ذمہ داری قبول کر لی، ہم سے غلطی ہوئی تو معافی مانگ لوں گا،ڈی چوک دھرنے کا ذمہ دار نہیں ہوں نواز شریف نے صرف 3 آرمی چیف لگائے ہیں،ماڈل ٹائون میں جو ہوا شہباز شریف کو اس کی ذمہ داری لینی چاہئے سیاسیدان، عدلیہ ، فوج بیٹھ کر آگے کے راستے کا تعین کریں،راستہ لمبا اورمشکل ہے کسی ایک جماعت کے بس کی بات نہیں ٹ*جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت نہیں تھی، نواز شریف کو ٹریپ کیا گیا تھا ،ن کے ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑوں گا،اپنے حلقہ سے مسلم لیگ ن کے امیدوار کے خلاف الیکشن نہیں لڑوں گا۔سینئر سیاستدان کی گفتگو

بدھ 29 نومبر 2023 22:40

ٹ*شاہد خاقان عباسی نے آئندہ انتخابات سے متعلق اپنی حکمت عملی بتا دی
Vاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 نومبر2023ء) سینئر سیاستدان شاہد خاقان عباسی نے آئندہ انتخابات سے متعلق اپنی حکمت عملی بتا دی۔سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ن کے ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑوں گا،اپنے حلقہ سے مسلم لیگ ن کے امیدوار کے خلاف الیکشن نہیں لڑوں گا۔جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت نہیں تھی، نواز شریف کو ٹریپ کیا گیا تھا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکشن کا شیڈول آنے سے پہلے ہی انہیں متنازع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔دھرنے کے وقت کس نے پیسے بانٹے اور کیوں بانٹے اس کا علم نہیں۔میں نے ذمہ داری قبول کر لی، ہم سے غلطی ہوئی تو معافی مانگ لوں گا،ڈی چوک دھرنے کا ذمہ دار نہیں ہوں۔

(جاری ہے)

نواز شریف نے صرف 3 آرمی چیف لگائے ہیں،ماڈل ٹائون میں جو ہوا شہباز شریف کو اس کی ذمہ داری لینی چاہئے۔

سیاسیدان، عدلیہ ، فوج بیٹھ کر آگے کے راستے کا تعین کریں،راستہ لمبا اورمشکل ہے کسی ایک جماعت کے بس کی بات نہیں۔فیض آباد دھرنے کے دوران مجھ پر کسی نے دبائو نہیں ڈالا،کل فیض آباد کمیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرا دوں گا،ابھی تک کوئی نوٹس ہیں ملا صرف ایک فون آیا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بحیثیت وزیراعظم مجھے کوئی رکاوٹ نہیں تھی میں اپنے ہر فیصلے کو اون کرتا ہوں۔

ملک سے آٹو میٹک اسلحہ ختم کرنا چاہتا تھا جو نہیں کرسکا،دبائوبرداشت کر سکتے ہوں تو عہدہ لینا چاہئے۔انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ تعلق کو اثاثہ سمجھتا ہوں، پر امید ہوں قائم رہے گا۔بلاول کوتجربہ حاصل کرنے میں وقت لگے گا۔ الیکشن سے پہلے ملکی معاملات کا حل ڈھونڈا جائے،ملکی معاملات حل کئے بغیر الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ اس پر خود نظر ثانی کرلے تو ان کی عزت میں اضافہ ہوگا کہ انہوں نے اپنی غلطی کی درستگی کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی وقت نہیں لگتا ایک منٹ کی بات ہے، انہوں نے ایک دن میں فیصلہ کرکے پورے ٹائم ٹیبل دیے ہیں۔ انہوں نے پوچھا کیا اپیل کا حق آئین کا حصہ ہے یا نہیں نواز شریف کس قانون کے تحت اپیل لے کر جائیں گے کہ انہیں نااہل کیا گیا۔ ’وہ فیصلہ فائنل ہوچکا ہے، اس میں کوئی اپیل ہی نہیں تھی، اب سپریم کورٹ ہی اپنے اس فیصلے کو ریویو (نظر ثانی) کرسکتا ہے، سوموٹو پاور تو انہوں نے رکھی ہوئی ہے، کریں ان فیصلوں کو درست کریں ان فیصلوں کو‘۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’میں یہ کہتا ہوں سپریم کورٹ خود اپنی ساکھ بحال کرے، وہاں جج موجود ہیں کیا وہ فیصلے پڑھتے نہیں ہیں ان کو پتا نہیں ہے کہ فیصلے کیا ہیں ان کو پتا نہیں ہے کہ فیصلے غلط ہیں خاقان عباسی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کا ایون فیلڈ اپارٹمنٹ سے کوئی تعلق نہیں،ایوان فیلڈاپارٹمنٹ نواز شریف کے والد نے خریدے تھے۔

کسی کا میڈیا ٹرائل نہیں کیا جا سکتا،نواز شریف نے منی ٹریل دی تھی،دفاع یہ تھا کہ منی ٹریل نہیں ہے بات ختم ہو ،پاناما کیس میں نواز شریف کے بچوں کا نام تھا۔انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف کی سب سے بڑی غلطی جے آئی ٹی میں جانا تھا۔ملک میں قانون کا مذاق بنایا دیا گیا ہے،سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے اپنی ساکھ بحال کرے۔قطری خط ہو سکتا ہے اس میں کیا خرابی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنے کمیشن میں پیشی کیلئے مجھے فون آیا تھا،میں نے کہا کہ سوالات لکھ کر دے دیں، جواب دے دوں گا۔میں نے انہیں کہا میری حکومت میں جو کچھ ہوا اس کا ذمہ دار ہوں۔دھرنے کے وقت پنجاب پولیس بالکل مفلوج تھی،کوئی دستاویزی ثبوت نہیں دیکھا کہ کون دھرنا لیکر آیا۔دھرنے پر میں نے کوئی انٹیلی جنس رپورٹ نہیں دیکھی تھیں۔

علم نہیں جس پر کہوں کہ کسی ادارے نے دھرنا کروایا۔احسن اقبال اور اس وقت کے ڈی جی سی نے دستخط کئے تھے۔وزیر اور ڈی جی سی کا دستخط کرنا غیر معمولی بات ہے۔اس وقت حکومت کو غیر مستحکم اور سی پیک روکنے کی کوشش ہوئی۔حقیقت معلوم کرنے کیلئے ٹروتھ کمیشن بننا چاہئے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ دی ہے،8 فروری کو الیکشن ہوں گے، کیوں نہیں ہوں گے،8 فروری کو الیکشن نہیں ہوئے تو کسی کو تو جواب دینا پڑے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے ملک میں الیکشن کے عمل کو مشکوک بنایا ہوا ہے۔8 فروری کو الیکشن ہونے چاہئیں، میں انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا۔آئندہ الیکشن کے نتیجے میں خرابی دیکھ رہا ہوں ڑ*میں اس خرابی کا حصہ نہیں بننا چاہتا،خرابی کیا ہو گی یہ وقت بتائے گا۔