Live Updates

پنجاب اسمبلی میں رواں مالی سال کیلئے 4480ارب70کروڑ روپے مالیت کا بجٹ پیش ، اپوزیشن کا شور شرابہ

جولائی تا اکتوبر ،نومبر تا فروری اور مارچ کے بجٹ اخراجات کی توسیع کی ایوان سے منظوری لی جائیگی پنجاب سیلز ٹیکس سروس ایکٹ میں ترمیم بھی پیش کوئی نیا ٹیکس تجویز نہیں کیا گیا ،کل آمدن کا تخمینہ 3ہزار331ارب70کروڑ روپے لگایا گیا ،وفاق سے 2706ارب 40ملیں گے صوبائی محصولات کی مد میں625ارب30کروڑ کی وصولی متوقع ،ترقیاتی بجٹ کا حجم 655ارب ،اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام شروع کرنے کا اعلان ڈیجیٹل پنجاب وژن کے تحت پانچ سال میں پانچ آئی ٹی سٹیز بنائے جائینگے ،10 ارب کی سے لاہور میں نواز شریف آئی ٹی سٹی کی بنیادر رکھی جائیگی 25 کروڑ روپے کی لاگت سے ’’پنجاب دستک پروگرام ‘‘کا منصوبہ شروع کیا جائیگا،صحت کے شعبے کیلئے 473 ارب 82 کروڑ مختص صوبائی وزیرخزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ پیش کیا ، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ایوان میں موجود رہیں

پیر 18 مارچ 2024 21:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2024ء) پنجاب حکومت نے رواں مالی سال کیلئے مجموعی طورپر4480ارب70کروڑ روپے مالیت کا بجٹ ایوان میں پیش کر دیا ، جولائی تا اکتوبر ،نومبر تا فروری اور مارچ کے بجٹ اخراجات کی توسیع کی ایوان سے منظوری لی جائے گی ،بجٹ پیش کرنے کے ساتھ پنجاب سیلز ٹیکس سروس ایکٹ میں ترمیم بھی پیش کی گئی ،حکومت کی جانب سے کوئی نیا ٹیکس تجویز نہیں کیا گیا ،رواں مالی سال میں کل آمدن کا تخمینہ 3ہزار331ارب70کروڑ روپے لگایا گیا ،وفاق کے قابل تقسیم محاصل سے پنجاب کو 2706ارب 40کروڑ روپے حاصل ہوں گے،صوبائی محصولات کی مد میں625ارب30کروڑ روپے کی وصولی متوقع ہے،ترقیاتی بجٹ کا حجم 655ارب روپے ہے ،5ارب روپے سے اپنی چھت، اپنا گھر کا پروگرام شروع کیا جارہا ہے،ڈیجیٹل پنجاب وژن کے تحت پانچ سال میں کم از کم پانچ آئی ٹی سٹیز بنائے جائیں گے ،پہلے قدم کے طور پر 10 ارب روپے کی لاگت سے لاہور میں نواز شریف آئی ٹی سٹی کی بنیادر رکھی جائے گی ،25 کروڑ روپے کی لاگت سے ’’پنجاب دستک پروگرام ‘‘کا منصوبہ شروع کیا جائے گا جس کے تحت پنجاب کے شہری گھر کے دروازے پر 43 مختلف سرکاری خدمات سے فائدہ اٹھائیں گے،30 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب میں اپنی نوعیت کے پہلے اسٹیٹ آف دی آرٹ سرکاری کینسرہسپتال ’’ نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ ‘‘ قائم کیا جائے گا جس کیلئے 50 کروڑ روپے کی رقم رواں مالی سال کے آخری تین ماہ کے تر قیاتی بجٹ میں مختص کر دی گئی ،10ارب روپے کی لاگت سے سرگودھا شہر میں امراض قلب کے اعلی معیار کا جدید ہسپتال ’’ نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ‘‘قائم کیا جائے گا جس کیلئے رواں مالی سال کے آخری تین ماہ میں 20 کروڑ روپے رکھے جاچکے ہیں،پی کے ایل آئی انڈولمنٹ فنڈ کیلئے رواں مالی سال میں 10 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کر دی گئی ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں بجٹ پیش کیا ۔ بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیاگیا ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی بجٹ پیش کرنے کے موقع پر ایوان میں موجود رہیں۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ الحمد اللہ 8فروری2024کے عام انتخابات میں پنجاب کے عوام نے اپنا واضح مینڈیٹ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سپرد کیا ۔

اتحادی جماعتوں کے تعاون سے خدمت کی یہ ذمہ داری حکومت کی شکل اختیار کر چکی ہے ۔ مریم نواز شریف نے 26فروری2024کو پہلی خاتون وزیرا علیٰ کے طور پر حلف اٹھا کر پاکستان اور پنجاب کی ایک نئی تاریخ رقم کی جس پر میں پاکستان کی مخلصانہ خدمت کرنے والے اپنے قائد اور سٹیٹس مین محمد نواز شریف ، پارٹی صدر اور وزیر اعظم شہباز شریف اور اس معزز ایوان کے ان تمام ارکان ، جماعتوں اور قائدین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے پاکستان اور پنجا ب کو ہی نہیں ہر ماں بہن بیٹی کو یہ عزت اور اعزاز دیا اور ا ن کی صلاحیتوں اور خدمات کا کھلے دل سے اعتراف کیا ۔

سب کو یاد ہے کہ مریم نواز شریف نے تاریخی جملہ کہا تھا مجھے نواز شریف کی کمزوری سمجھنے والے جان لیں میں ان شا اللہ ان کی طاقت بن کر دکھائوں گی اور پھر دنیا نے دیکھا کہ ایک بہادر بیٹی اپنے بے گناہ اور بہادر والدکی طاقت بن گئیں۔وہ اپنے والد ہی کی طاقت نہیں بنیں بلکہ سیاسی انتقام کے بد ترین دور میں وہ پارٹی کی بھی طاقت بن گئیں۔ پارٹی کی چیف آرگنائزر کے طور پر انہوںنے جماعت کے اندر ایک انقلابی روح پھونک دی ۔

آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ بہادر بیٹی وزیر اعلیٰ پنجاب کے طور پر پنجاب کی طاقت بن چکی ہیں ۔ پنجاب کے ہر بزرگ ہر ماں ہر بہن ہر بیٹی ہر بیٹے کی طاقت بن چکی ہیں، مزدور کسان دہقان ریڑھی والے دکاندار مریض طالبعلم صنعتکار اور تاجر کی طاقت بن چکی ہیں ، ہر مظلوم کی طاقت بن چکی ہے ۔انہوںنے کہا کہ مریم نواز شریف نے 26 فروری 2024 کو وزیراعلی منتخب ہونے کے بعد اس معزز ایوان میںاپنے پہلے خطاب میں جہاں اپوزیشن کو مفاہمت کا پیغام دیا، خود چل کر قائد حزب اختلاف کی نشست پر تشریف لے گئیں،و ہیں یہ اعلان بھی کیا کہ آج سے پارٹی منشور پر عملدرآمد کا آغاز کر رہی ہوں ۔

26 فروری سے 18 مارچ تک21دن میں مریم نواز شریف نے 28 بڑے منصوبوں کا آغاز کر دیا جس کا با ضابطہ بجٹ بھی پیش کر رہے ہیں۔ یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ اتنے مختصر ترین وقت میں اتنے بڑے منصوبوں کے لئے اتنی تیزی سے بجٹ فراہم کیا جا رہا ہے۔ الحمدللہ، ان منصوبوں پر عملدرآمد کا آغاز ہو گیا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ جناب سپیکر یہ قائد محترم محمد نواز شریف اور خادم عوام شہباز شریف کی پنجاب اور پاکستان کے عوام کی مثالی خدمت کی تابندہ روایت کا تسلسل ہے جنہوں نے تیز رفتاری سے عوامی خدمت کے منصوبے بنائے ۔

شفافیت اور ایمانداری کے ریکارڈ بنائے ۔ معیار پر سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے کارکردگی کا ایسا اعلی نمونہ قائم کیا جس پر پورا اترنا آسان نہیں۔ اس معیار، رفتار اور شفافیت پر پورا اترنے کے لئے ہمیں دگنی محنت کرنا ہوگی ،یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ قائد محمد نواز شریف اور شہباز شریف صوبہ پنجاب کیترقی کا سفر جہاں چھوڑ کر گئے تھے، بعد ازاں اسے ریورس گئیر لگ گیا۔

میرٹ اور شفافیت کی پہچان والے پنجاب پرکرپشن، بدانتظامی اور نا اہلی کی سیاہ رات مسلط ہوگئی۔ معیشت ہی نہیں، انتظامی صلاحیت اور مشینری بھی تباہ ہوئی۔ترقی صرف کرپشن میں ہوئی،صوبہ معیشت تعلیم صحت اور روزگار سمیت ہر شعبے میں برسوں پیچھے چلا گیا۔ یہ موازنہ تنقید کی خاطر نہیں بلکہ کثیر الجہتی چیلنجز کے بیان کی خاطر ہے۔ ایک طرف قائد نواز شریف اور شہباز شریف کی کارکردگی کا پیمانہ ہے تو دوسری طرف گزرے چند برسوں میں ہونے والی تاریخی تباہی کا بکھراہوا ملبہ ہے جسے سمیٹنا ہے۔

اس دو دھاری تلوار پر چلتے ہوئے تین ماہ کا یہ بجٹ، ساڑھے چار،پانچ سال محروم رہنے والے صوبے اور اس کے عوام کی ترقی کا بجٹ ہے۔ یہ محروم نو جوانوں کے روشن مستقبل ، روزگار، کسان کی ترقی سرمایہ کاروں کی سہولت کا بجٹ ہے،تعلیم، طالب علم اور استاد کی ترقی کا بجٹ ہے۔ نظام صحت،مریض کی دوا ،علاج اور خدمت کا بجٹ ہے، اپنی چھت ، اپنے گھر، ڈیجیٹل انقلاب لانے کا بجٹ ہے۔

انہوں نے کہاکہ میں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کے چند ہم لکات اس معزز ایوان کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں ۔جس کے تحت پورے پنجاب کی مساوی ترقی تعلیم اور صحت ہر شہری کے لئے،مزدور کے لئے روزگار نوجوان کے لئے ہنر اور کاروبار،زرعی انقلاب ، جدید ٹیکنالوجی اور مشینری کا استعمال سستی کھاد، معیاری بیج ، سولر پینلز کی فراہمی فصلوں کے جائز معاوضوں کی ادائیگی ، بلا سود قرضوں کی فراہمی، لائیو سٹاک سے منسلک تمام خدمات اور سہولیات کو پنجاب میں لوگوں کی دہلیز تک پہنچانا،صنعت، تجارت ، سرمایہ کاری کی ترقی ، پیدوار میں اضافہ، سرخ فیتے کا خاتمہ، ون ونڈو کی سہولت،آئی ٹی انقلاب بر پا کر کے پنجاب کو پاکستان کا پہلا ڈیجیٹل صوبہ بنانا، ہر نو جوان کو آئی ٹی انقلاب کا لیڈر بنانا،تمام شعبوں میں خدمات کی ڈیجیٹل فراہمی ، شہریوں کی قطار، انتظار اور فائل کے چکروں سے نجات،خواتین اور اقلیتوں سمیت صوبے میں ہر شہری کے جان و مال اور عزت و وقار کا تحفظ،سٹرکچرل ریفارمز ، سرکاری نظام، اداروں اور خدمات کو برق رفتار اور عوامی خدمت کے عالمی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ،صوبے میں مالیاتی نظم وضبط، کفایت شعاری اور مجموعی آمدن میں اضافہ،کھیلوںاور کھیل کے میدانوں کی فراہمی سے نو جوانوں کو صحت مند سرگرمیوں کے مواقع دینا،سموگ فری ، صاف ستھرا، کھیلتا اور سرسبز پنجاب ،ہروں کے اندر اور شہروں کے درمیان ٹرانسپورٹ اور روڈز کی فراہمی کا بہترین نظام اور سفری سہولیات شامل ہیں۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ آج اپنی حکومت کا پہلا عوام دوست بجٹ پیش کرتے ہوئے فخر سے یہ کہہ رہا ہوں کہ ہمیں ایک ایسی قیادت میسر آئی ہے جس نے کابینہ ہی نہیں، بیورو کریسی کو بھی ایک نئی ہمت، جذبہ اور عوام کی خدمت کا ایک نیا ورژن دیا ہے۔ان کا اعتماد بحال کیا ہے، یہاں رفتار ہی نہیں ، میرٹ، معیار اور شفافیت پر بھی سختی سے عمل جاری ہے تا کہ پنجاب گڈ گورننس کی مثال ہے۔

اہل اور عوام کی منتخب قیادت آنے سے بیورو کریسی کو بھی نیا جذبہ اور حوصلہ ملتا ہے۔ میرٹ اور شفافیت آنے سے سرکاری حکام بھی قوم کی خدمت کے جذبے سے تندہی اور شوق سے کام کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ محض 21 دن میں وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کے عوامی خدمت کے وژن کو تعبیر دینے کے لئے جس طرح پنجاب حکومت کی بیوروکریسی ، وزارتوں اور اداروں نے محنت ، جاں فشانی اور پر خلوص جذبے سے دن رات کام کیا ہے،اس کا اعتراف کرتے ہوئے میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

یہ عوام کی خدمت کی ٹیم ہے۔ مریم نوازشریف کی فقید المثال قیادت اور رہنمائی میں اسی رفتار اور محنت سے یہ سفر جاری رہا تو پانچ سال بعد پنجاب کا ہرمرد، ہر عورت ، ہر نو جوان اور ہر بچہ اپنی زندگی میں آنے والی مثبت تبدیلی کو نہ صرف محسوس کرے گا بلکہ اس کی گواہی بھی دے گا۔ وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ قیادت کے وژن پر عملدرآمد کے لئے بجٹ اقدامات کا ذکر کرنے سے پہلے میں یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ ہماریحکومت نے مہنگائی کے فوری مسئلے پر آتے ہی توجہ دی۔

مہنگائی کی شدت سے انکار نہیں۔ ماضی کی معاشی تباہی کے اثرات نے اب تک قوم کو جکڑ رکھا ہے۔ پنجاب ہی نہیں بلکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 64لاکھ 79 ہزار مستحق خاندانوں کا حق30 ارب روپے کی خطیر رقم سے رمضان نگہبان پہنچ کی صورت میں مستحقین کی عزت نفس مجروح کیے بغیر ان کے گھروں کی دہلیز پر پہنچایا جارہا ہے جوکہ الحمد اللہ حقیقی اسلامی فلاحی ریاست کے رہنما اصولوں کے عین مطابق ہے۔

یقینامہنگائی کی بھڑکتی آگ کوریلیف کے یہ چند قطرے بجھا نہیں سکتے۔لیکن یہ پیکج اس احساس کا اظہار ہے کہ ہم آگ بجھانے والوں میں سے ہیں ۔بھڑ کانے والوں میں سے نہیں ۔وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کو سب سے زیادہ فکر، احساس اور پریشانی عوام کو مہنگائی کے عذاب سے جلد نجات دلانے اور زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی ہے۔ اسی لئے حکومت نے پرائس کنٹرول کے نظام کونہ صرف فعال اور سخت کیا ہے بلکہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں، سپلائی اور معیار کی سخت نگرانی جاری ہے۔

ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ اور نا جائز منافع خوری کے لئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔ہم زراعت اور اشیائے خوردونوش کی ڈیمانڈ اور سپلائی کے عمل کو بھی بہتر بنارہے ہیں تا کہ مہنگائی کے ستائے عوام کی زندگی میں کچھ آسانی آسکے۔ہمارا عہد ہے کہ پنجاب میں حکومتی اقدامات کے نتیجے میں ان شا اللہ قیمتوں پر قابو پانے ، اشیا ء کی فراہمی اور زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافے سے بتدریج مہنگائی میں کمی لائیں گے۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ جناب سپیکر بجٹ تفصیل سے قبل مختصراً ان بڑے منصوبوں کا ذکر کروں گا جن پر محض 21 دن کی مختصر ترین مدت میں کام شروع ہو چکا ہے اور فنڈ بھی مختص کر دیئے گئے ہیں۔ ہمارے وعدوں پر عملدرآمد کا آغاز ہو چکا ہے۔10 ارب روپے سے پاکستان کے سب سے بڑے نواز شریف آئی ٹی سٹی کا لاہور میں قیام، 4 ارب روپے سے آئی ٹی انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ پروگرام، ڈیڑھ ارب روپے سے پنجاب آئی ٹی گریجویٹیس انٹرن شپ پروگرام، ایک ارب روپے سے گلوبل آئی ٹی سرٹیفیکیشن پروگرام اور وزیر اعلی ہیلپ لائن کا قیام اس وژن کا تسلسل ہے۔

50 کروڑ روپے سے پہلی بار صوبائی ڈیٹا بیس اتھارٹی قائم کی جارہی ہے۔ پنجاب پاکستان کا پہلا صوبہ ہے جہاںجدید ٹیکنالوجی سے یہ ادارہ قائم کیا جارہا ہے جس کی مدد سے درست اعداد وشمار دستیاب ہوں گے اور ہر شہری اور ہر علاقے کی ضروریات کے مطابق منصو بہ بندی ممکن ہو سکے گی۔ ماضی میں اس نوعیت کے اعداد وشمار اور حقائق دستیاب نہیں تھے۔ایک ارب روپے سے پنجاب میں مفت وائی فائی فراہم کرنے کا پروگرام اور 25 کروڑ روپے سے پنجاب دستک پروگرام بھی شروع کیا جارہا ہے۔

40 ارب روپے سے دیہی مراکز صحت اور بنیادی مراکز صحت کی مکمل اوور ہالنگ کے چار پروگرام شروع کئے جارہے ہیں تاکہ صحت کے حق سے کوئی شہری محروم نہ رہے۔ 4 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب ہیلتھ سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کیا جارہا ہے۔ موٹرویز پر حادثات میں شہریوں کی جان بچانے کے لئے پہلی بار 70 کروڑ روپے کی لاگت سے ایمبولینس سروس شروع کی جارہی ہے۔

عوام کی جان بچانے کے لئے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے سرکاری ہیلی کا پڑا یمر جنسی میں مریضوں کو فوری ہسپتال منتقل کرنے کے لئے استعمال کرنے کا حکم دیا ہے جو اس احساس کا ثبوت ہے کہ ہمارے لئے ہر شہری کی جان سب سے قیمتی ہے۔ سرکاری شعبے کی پہلی ائیر ایمبولنس پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔30 ارب روپے کی لاگت سے لاہور میں نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسرٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ کے نام سے جدیدترین کینسر ہسپتال، 10 ارب روپے کی لاگت سے سرگودھا میں نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے نام سے امراض قلب کا جدید ہسپتال بنایا جا رہا ہے۔

2 ارب روپے سے پنجاب ایجو کیشن پروگرام اور ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے طالب علموں کو لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے۔ایک ارب روپے سے وزیر اعلی انٹرن شپ پروگرام ، 20 کروڑ روپے سے وزیر اعلی ہنرمندی پروگرام شروع کئے جارہے ہیں ۔پنجاب میں زراعت کو جدید فارمنگ اور جدید ٹیکنالوجی و مشینری سے آراستہ کرنے کے لئے 2 ارب روپے سے پنجاب ایگری کلچرٹرانسفارمیشن پروگرام شروع کیا جارہا ہے۔

اڑھائی ارب روپے سے ماڈل ایگری کلچر مالز بنیںگے۔ ایک چھت کے نیچے کسانوں کو کھاد، بیج، زرعی مشینری ، کیڑے مار ادویات سمیت دیگر سہولیات مہیا ہوں گی۔ایک ارب روپے سے ایکوا کلچر شرمپ فارمنگ کا منصوبہ شروع کیا جارہا ہے۔320 ارب روپے سے 82 سڑکوں اور شاہرات کی تعمیر ومرمت کا بڑا پروگرام شروع کیا جارہا ہے جس کے ذریعے 2659 کلومیٹر سڑکوں کی مرمت ہوگی ۔

پنجاب روڈز انفراسٹرکچر کے لئے 10 ارب روپے سے پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔5 ارب روپے سے اپنی چھت، اپنا گھر کا پروگرام شروع کیا جارہا ہے۔سموگ فری پنجاب کے لئے 2 ارب روپے الیکٹرک بسوں ، ایک ارب روپے الیکٹرک بایئکس کی فراہمی کے منصوبے پر خرچ ہوںگے۔ صاف ستھرا پنجاب کے تحت سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے لئے دو ارباور گلیوں، گٹروں کی مرمت کے لئے پانچ ارب سے پروگرام ،اضلاع کے درمیان صفائی ستھرائی کے مقابلے، ماڈل اضلاع جبکہ ایک ارب روپے سے سی ایم پلانٹ فار پاکستان شروع ہوگا۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ بڑے خواب ضرور دیکھنے چاہئیں لیکن تعبیر کے بغیر ادھورے رہتے ہیں ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے پارٹی منشور کے اجرا ء کے وقت کہا تھا کہ وعدے تو سب ہی کرتے ہیں لیکن وعدے پورے کوئی کوئی کرتاہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کی روایت وعدوں کی تکمیل ہے۔ ہم نے ماضی کی اسی تابناک روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے ذمہ داری سنبھالتے ہی سب سے پہلے وسائل کا بندوبست کرنا شروع کیا۔

قانون اور قواعد وضوابط کی روشنی میںمنصوبہ بندی کا آغاز کیا۔ یہ مرحلہ مشکل تھا لیکن الحمدللہ، قیادت کی حوصلہ افزائی ، رہنمائی اور ٹیم ورک سے یہ ممکن ہوا۔اگر چہ پورے مالی سال کو بجٹ دستاویز میں شامل کیا گیا ہے لیکن ہماری حکومت کے حصے میں مالی سال کے آخری تین ماہ آئے ہیں جس کی تکمیل پر ہم پورے مالی سال کا بجٹ پیش کریں گے۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ مالی سال 24-2023 کے بجٹ کا مجموعی حجم 4,480 ارب 70 کروڑ روپے ہے،کل آمدن کا تخمینہ3,331 ارب 70 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کے قابل تقسیم محاصل سے پنجاب کے لیے 2,706 ارب 40 کروڑ روپے حاصل ہوں گے اور صوبائی محصولات کی مد میں گزشتہ سال سے 25 فیصد اضافے کے ساتھ 625 ارب 30 کروڑ روپے کا تخمینہ لگا یا گیا ہے جس میںپنجاب ریونیو اتھارٹی سے 26 فیصد اضافے کے ساتھ 240 ارب روپے، بورڈ آف ریونیو سے 4 فیصد اضافے کی99ارب 20کروڑ روپے اور محکمہ ایکسائز سے 5فیصد اضافے کے ساتھ 45 ارب 50 کروڑ روپے کے محصولات کی وصولی متوقع ہے۔

جبکہ نان ٹیکس ریو نیو کی مد میں42فیصد اضافے کے ساتھ231 ارب 80 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ رواں مالی سال میں 513 ارب 73 کروڑ روپے تنخواہوں،392ارب 10 کروڑ روپے پنشن اور 627 ارب 70 کروڑ روپے مقامی حکومتوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنی ماضی کی روایات کے مطابق پسے ہوئے طبقے پرٹیکس کی وصولیوں کے بوجھ میں کمی جبکہ اشرافیہ پر ان کی حیثیت کے مطابق ٹیکس لاگو کر کے محصولات کے نیٹ میں اضافے کی متوازن مگرپروگریسو پالیسی پر کارفرما ہے۔

یہی وجہ ہے کہ رواں مالی سال میں سیلز ٹیکس آن سروسز کی مد میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا تا کہ چھوٹے اور درمیانی سطح کے کاروباری افراد کو خاطر خواو ریلیف دیا جاسکے۔ہمارا تر قیاتی پروگرام ہماری آئندہ پانچ سالہ انقلابی ترجیحات کا عکاس ہے۔ اس ضمن میں رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کا کل حجم 655 ارب روپے ہے۔ ترقیاتی بجٹ کا 36 فیصد سوشل سیکٹر، 39 فیصد انفراسٹر کھر ، 8 فیصدپروڈکشن سیکٹر اور 4 فیصد سروسز سیکٹر پرمشتمل ہے جبکہ دیگر پروگرامز اور خصوصی اقدامات کیلئے 13 فیصد ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ ڈیجیٹل انفراسٹر اکچر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ہمارے ہمارے صوبے کی معاشی ترقی اور جدت کیلئے ناگزیر ہے،جدید دور کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں آئی ٹی سلوشنز اور ڈیجیٹل فریم ورک کو تمام شعبوں میں اپنانا ہوگا۔ ہم رواں مالی سال میں ہی 4 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب آئی ٹی انفراسٹر اکچر انویسٹمنٹ پروگرام کے نام سے انقلابی پروگرام کاآغاز کرنے جارہے ہیں ۔

ڈیجیٹل پنجاب وژن کے تحت پانچ سال میں کم از کم پانچ آئی ٹی سٹیز بنا ئیں گے۔ یہ آئی ٹی شہر ،آئی ٹیک صنعتوں ،سوفٹ وئیر ڈویلپمنٹ اور ٹیکنالوجی ریسرچ کے شعبوں میں ملک کے ٹاپ ناچ آئی ٹی پروفیشنلو کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیں گے۔ اور حکومتی خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن میں مددگار ثابت ہوں گے۔ پہلے قدم کے طور پر 10 ارب روپے کی لاگت سے شہر لاہور میں نواز شریف آئی ٹی سٹی کی بنیادر کھنے جارہے ہیں۔

درست اور جامع ڈیٹا بیس کے بغیر موثر پالیسی سازی ناممکن ہے۔ رواں مالی سال میں 50کروڑ روپے کی لاگت سے پاکستان میں اپنی طرز کی پہلی پروونشل ڈیٹا بیس کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ ہ نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجیز اور آئی ٹی کے شعبے میں عملی تجربہ فراہم کرنے کیلئے ڈیڑھ ارب روپے سے پنجاب آئی ٹی گریجوایٹس انٹرن شپ پروگرام تیارکیا گیا ہے جو آئی ٹی گریجوایٹس کو تعلیمی قابلیت کے مطابق بہترین عملی تربیت اور کیرئیر کے مواقع فراہم کرے گا۔

اسی طرح آئی ٹی کے شعبے میں نوجوانوں کے روشن مستقبل کیلئے 1 ارب روپے کی لاگت سے گلوبل آئی ٹی سرٹیفکیشن پروگرام شروع کر رہے ہیں تا کہ ہمارے نوجوان بین الاقوامی سطح پر کمپیٹ کر سکیں ، ان کی مارکیٹ ویلیو بڑھے اور عالمی سطح پر انہیںپہچان اور شناخت بھی ملے۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجا ع الرحمان نے کہا کہ جناب سپیکر25 کروڑ روپے کی لاگت سے ’’پنجاب دستک پروگرام ‘‘کا عوامی منصوبہ شروع کر رہے ہیں۔

پنجاب کے شہری گھر کے دروازے پر 43 مختلف سرکاری خدمات سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ایک آسان موبائل اپلیکیشن کے ذریعے انہیں خدمات میسر ہوں گی۔ پہلے مرحلے کا آغاز 10 عوامی خدمات کی فراہمی سے کیا جارہا ہے ۔ دوسرے مرحلے میں 25 اور ایک سال میں تمام 43 عوامی خدمات ڈیجیٹلائزکر دی جائیں گی۔وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ ستا انٹرنیٹ اور آسان رسائی ڈیجیٹل پنجاب کے منصوبے کا بنیادی جزو ہے۔

اہل پنجاب بالخصوص طالبعلموں کو مفت وائی فائی فراہم کرنے جارہے ہیں،اس منصوبے کی کل لاگت 1 ارب روپے ہے۔تعلیم ، صحت ، واٹر سپلائی اینڈ سینیٹیشن ، ویمن ڈویلپمنٹ، سپورٹس اینڈ یوتھ افیئر ز ، بہبود آبادی اور سماجی تحفظ جیسے اہم سوشل سیکٹرز کے لئے کل 236 ارب 37 کروڑ روپے کی ترقیاتی رقم مختص کی گئی ہے جورواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کا 36 فیصد ہے۔

اس کے علاوہ تمام واسازکیلئے رواں مالی سال میں 9ارب روپے کے فنڈ مختص کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا خواب ہے کہ پنجاب کا کوئی بچہ سکول سے باہر نہ ہو۔ کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے۔ انہیں معیاری تعلیم کی فراہمی بھی یقینی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ شعبہ تعلیم کیلئے ،رواں مالی سال میں مجموعی طور پر 595 ارب 8 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں سے 537 ارب 40 کروڑ روپے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں رکھے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کے کل غیر ترقیاتی بجٹ کا 26 فیصد بنتا ہے جبکہ 57 ارب 68 کروڑ روپے شعبہ تعلیم کے ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کے کل ترقیاتی بجٹ کا 9 فیصد بنتا ہے۔

شعبہ تعلیم کیلئے مختص شدہ مجموعی ترقیاتی بجٹ میں سے محکمہ اسکول ایجو کیشن کیلئے 44 ارب 41 کروڑ روپے، محکمہ ہائیر ایجوکیشن کیلئے 19 ارب 36 کروڑ روپے جبکہ محکمہ لٹریسی و غیر رسمی تعلیم کیلئے 2 ارب 99 کروڑ روپے اور محکمہ سپیشل ایجو کیشن کیلئے 92 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ تعلیم ہی قوموں کی ترقی کی بنیاد ہے۔

آج دنیا میں علم کی بنیاد پر حیرت انگیز ترقی ہورہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ تعلیم کے شعبے کو بے حد اہمیت دی ہے۔ اسی وژن کے تحت انقلابی اقدامات کی بنیاد رکھی جارہی ہے۔ 2 ارب روپے کی لاگت سے ایک جامع اور جدید ’’ پنجاب ایجوکیشن پروگرام ‘‘شروع کیا جارہا ہے جس کے تحت تربیت یافتہ اساتذہ کی کھیپ تیار کی جائے گی جو جدید ٹیچنگ تکنیکس اورتعلیمی رجحانات سے روشناس ہوں۔

محروم و متوسط طبقات کے بچوں اور بچیوں کے حصول علم کو یقینی بنانے کیلئے جامع کوششیں کی جارہی ہیں ۔ بچوں کومفت نصابی کتابوں کی فراہمی کیلئے 11 ارب روپے کے فنڈ زبھی رواں مالی سال میں مختص کئے گئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ علم کا نور پھیلانے کے لئے مسلم لیگ (ن) نے دانش سکول کے انقلاب کا آغاز کیا تھا۔ ہماری حکومت نے اس منصوبے کو بحال کرنے اور مزید آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پورے پنجاب میں دانش اسکول اور سنٹرز آف ایکسیلنس کا جال بچھائیں گے۔ پانچ سال میں پنجاب کے ہر ضلع میں جدید سہولیات سے آراستہ ایک دانش اسکول قائم ہوگا۔ اس عظیم مقصد کیلئے رواں مالی سال میں 1 ارب 30 کروڑ روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی ہر حکومت نے ذہین طلبا ء و طالبات کی علم حاصل کرنے کی خواہش کی راہ میںوسائل کی کمی کی رکاوٹیں ہمیشہ دور کی ہیں ۔

اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے 1 ارب روپے کی لاگت سے وزیر اعلیٰ انٹر نیشنل سکالر شپس پروگرام کے آغازکی خوشخبری دے رہا ہوں ۔ پنجاب کے طلبا ء و طالبات کو قابلیت کی بنیاد پر دنیا کے اعلی ترین تعلیمی اداروں اوراعلیٰ درجے کی یونیورسٹیز میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع ملیں گے۔جناب سپیکر مجھے قائد محترم نواز شریف اور شہباز شریف کی شروع کردہ لیپ ٹاپ سکیم کے انقلابی پروگرام کی بحالی کی خوشخبری سناتے ہوئے بڑی خوشی ہورہی ہے جس پر 1 ارب 50 کروڑروپے کی لاگت آئے گی ۔

لیپ ٹاپ دے کر ہماری قیادت نے ملک میں آئی ٹی کے انقلاب کی بنیاد رکھی تھی ۔ افسوس ماضی میں اسے سیاسی رشوت ان لوگوں نے قرار دیا جنہوں نے نوجوانوں کو بندوق، پٹرول بم ، لاٹھیاں اور ڈنڈے تھمائے ۔ 9 مئی جیسے یوم سیاہ پر بارود کے طور پر استعمال کیا۔ شہدا ء کی بے حرمتی اور قومی یادگاروں کی توہین کے لئے استعمال کیا۔ کروناوبا ء کے دوران یہ لیپ ٹاپ تھا جو نو جوانوں کے روز گار کا ذریعہ بنا تھا،اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اب پھر سے ہمارے نوجوان کے ہاتھ میں ان کا اپنا لیپ ٹاپ یا ٹیبلٹ ہوگا۔

ہر نوجوان خاص طور پر مستحق طالب علموں کی تعلیم کے لئے پنجاب ایجوکیشن انڈولمنٹ فنڈ کو جدید خطوط پر استوار کرنے جارہے ہیں ۔،سپیشلی ایبلڈ بچے ہمارے معاشرے کا ایک اہم اور قیمتی حصہ ہیں ۔ ہم اپنے ان بچوں کو صلاحیت اور اہمیت کے لحاظ سے دیگر سے کم نہیں سمجھتے بلکہ ہماری زیادہ توجہ ان کی تعلیم ، فلاح و بہبود اور زندگی میں آگے بڑھنے کے مواقع دینے پر رہے گی۔

وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف ایک ماں کے طور پر اس شعبے پر بہت زیادہتوجہ دے رہی ہیں۔ حکومت سپیشل ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز کو جدید معیار کے ہم پلہ بنائے گی اور ان کی تعداد میں اضافہ بھی کرے گی۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ صحت کا شعبہ ہمارے منشور کی ہمیشہ اولین ترجیح رہا ہے۔پی کے ایل آئی ،صحت کارڈ، رجب طیب اردوان ہسپتال مظفرگڑھ، ریجنل بلڈ سنٹرز ، ملتان انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی ڈزیزز اورڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیز کا قیام ماضی کے ہمارے انقلابی اقدامات میں سے چند بڑے اقدامات ۔

اسی شاندار میراث کے تسلسل میں ہماری حکومت صحت کے شعبے میں ایک نیا ’’پانچ سالہ ہیلتھ ریفارمز پروگرام‘‘شروع کرنے جارہی ہے جو صحت عامہ کے شعبے میں جدت، معیار، رفتار اور خدمت کا کلچر لائے گا۔ رواں مالی سال میں صحت کے شعبے کیلئے مجموعی طور پر 473 ارب 82 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جس میں 357 ارب82 کروڑ روپے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کے کل غیر ترقیاتی بجٹ کا 17 فیصدبنتا ہے جبکہ 115 ارب 80 کروڑ روپے صحت کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کے کل ترقیاتی بجٹ کا 18 فیصد بنتا ہے۔

جناب سپیکر ہماری حکومت 30 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب میں اپنی نوعیت کے پہلے اسٹیٹ آف دی آرٹ سرکاری کینسرہسپتال ’’ نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ ‘‘کی بنیادلا ہور شہر میں رکھنے جارہی ہے جس کیلئے 50 کروڑ روپے کی رقم رواں مالی سال کے آخری تین ماہ کے تر قیاتی بجٹ میں رکھ دی گئی ہے۔10 ارب روپے کی لاگت سے سرگودھا شہر میں امراض قلب کے اعلی معیار کا جدید ہسپتال ’’ نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ‘‘قائم کرنے کا اعلان کرتے ہیں جس کیلئے رواں مالی سال کے آخری تین ماہ میں 20 کروڑ روپے رکھے جاچکے ہیں۔

جناب سپیکر مسلم لیگ (ن) اپنی محنت اور لگن سے قائم کردہ اداروں کی سرپرستی کا عزم رکھتی ہے اور اسی عزم کو دہراتے ہوئے پی کے ایل آئی انڈولمنٹ فنڈ کیلئے رواں مالی سال میں 10 ارب روپے کی خطیر رقم بھی مختص کر دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت ضلعی سطح پر قائم ڈی ایچ کیوز کو اسٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتالوں میں ٹرانسفارم کرنے کا عزم رکھتی ہے جن میں کینسر، دل، جگر، گردے کے امراض، بچوں کے امراض سمیت تمام سپیشلائزیشن کے یونٹس موجود ہوں اور اس ضمن میں پنجاب ہیلتھ سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت رواں مالی سال میں 4 ارب روپے مختص کر دیئے گئے ہیں۔

اسی طرح دیہی علاقوں میں بھی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے اور مقامی سطح پر معیاری طبی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے 40 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب بھر کے طول و عرض میں پھیلے تمام بی ایچ یوز اورآر ایچ سی ایس کوجدید خطوط پر استوار کیا جائے گا جس کا آغاز رواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ سے ہی کر دیا گیا ہے۔دور دراز کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو بروقت طبی امداد پہنچانے اور قدرتی آفات و حادثات میں ان کی جان بچانے کیلئے 44 کروڑ روپے کی خطیر لاگت سے ائیر ایمبولینس کے انقلابی منصوبے کوبھی عمل میں ایا جارہا ہے۔

موٹر ویز پر سفر کرنے والے مسافروں کو حادثے کی صورت میں بروقت طبی امداد کی فراہمی اور قریب ترین ہسپتال منتقلی کیلئے 70 کروڑ روپے کی لاگت سے ریسکیو 1122 کی سروسز کو موٹر ویز تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیر خزان مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ علاج کے ساتھ بچوں کو موذی امراض سے بچانا بھی ضروری ہے۔ اس ضمن میںایکسپنڈڈ پروگرام فار امیونیزیشن بچوں کو خسرہ ،ٹینٹس ، ہیپاٹائٹس بی اور پو لیو جیسی بیماریوں سے بچانے کیلئے ناگزیر ہے۔

رواں مالی سال میں 11 ارب 60 کروڑ کی خطیر رقم ای پی آئی کی مد میںمختص کی ہے تا کہ ویکسین کی دستیابی اور اس کی بہتر طور پر تقسیم یقینی ہو۔جناب سپیکر ماں اور بچے کی صحت معاشرے کی صحت، ترقی اور رویوں کا آئینہ ہوتی ہے۔ بد قسمتی سے ہمارے ملک میںسٹنڈگروتھ کے شکار بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماں اور بچوں میں کمزوری اور غذائی قلت کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے رواں مالی سال میں 2 ارب 63 کروڑ روپے مختلف پروگرامز کی مد میں مختص کئے گئے ہیں۔

عوام کو سرکاری کے ساتھ ساتھ معیاری پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کی فوری اور جدید سہولیات کی فراہمی کے لئے قائد محترم نواز شریف نے 2016 میں صحت کارڈ کا انقلابی پروگرام شروع کیا تھا جو مسلم لیگ(ن) کی حکومت جانے کے بعد کرپشن کی نذر ہو گیا۔ اس عوام دوست اور غریب پرور ہیلتھ انشورنس پروگرام کو از سر نو بحال کرنے کی خوشخبری دے رہا ہوں۔ ہم یقینی بنائیں گے کہ صرف غریب اور مستحق حقدار ہی اسے استعمال کریں۔

اس کیلئے رواں مالی سال میں 45 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔جناب سپیکر نوجوان ہمارا قیمتی اثاثہ اور ہماری 60 فیصد سے زائد آبادی ہیں ۔ نو جوانوں کی زندگی میںبہتری لانا ہماری حکومت کا مشن ہے ۔ رواں مالی سال میں سپورٹس یوتھ افییئرز ڈیپارٹمنٹ کیلئے مجموعی طور پر 5 ارب 22 روڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں سے 1 ارب 97 کروڑروپے غیر ترقیاتی جبکہ 3 ارب 25 کروڑ روپے کی خطیر رقم ترقیاتی اخراجات کے لئے ہے۔

اس ترقیاتی پروگرام کے ذریعے پنجاب کے بچے اور بچیوں کیلئے نئے ایو نیوز متعارف کرائیں گے۔اس ضمن میں کئی نئے پیکجز اور پالیسیز کی تیاری جاری ہے جس میں 1 ارب روپے کی لاگت سے وزیر اعلیٰ انٹر ن شپ پروگرام بھی شامل ہے۔ نوجوانوں کومختلف شعبوں میں انٹرن شپ کے مواقع دیں گے تا کہ وہ اپنے کیرئیر کی بہتر پلاننگ کر سکیں۔ نو جوانوں سے میری گزارش ہوگی کہ اس موقع سے بھر پور قائد واٹھا ئیں۔

وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ ہماری نصف آبادی جو کہ خواتین پر مشتمل ہے، ان کی ترقی ہمیشہ سے ہماری اولین ترجیح رہی ہے۔ خواتین کی ترقی کے بغیر قومی ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ ملازمت پیشہ ہماری ماں، بہنوں، بیٹیوں کے لئے ڈے کیئر سنٹرزوقت کی ضرورت ہے تا کہ وہ اپنے بچوں کی دیکھ بھال کی فکر اور پریشانی کے بغیر اپنے کیرئیر کو جاری رکھ سکیں۔

ورکنگ ویمن کی آسانی کے لئے حکومت 1 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب بھر میں نئے ڈے کیئرسنٹرز قائم کرے گی ۔اقلیتیں پاکستان کی شان ہیں،ہمارے دین، آئین، تہذیب اور روایات سے ہمیں ان کے احترام، تحفظ اورزندگی میں آگے بڑھنے کے یکساں مواقع فراہم کرنے کی راہنمائی ملتی ہے۔ غیر مسلم پاکستانیوں نے قیام پاکستان، تعمیر پاکستان اور دفاع پاکستان میں ہمیشہ نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

اقلیتوں کی فلاح و بہبود اور سہولیات کی فراہمی کی مد میںرواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 1 ارب 40 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہیجناب سپیکر وائٹ کالر آج کی دنیا ہنر اور سکل دنیا ہے۔ ہنرمند بنا کر ہم اپنے نو جوانوں کوقومی ترقی کا انجن بناسکتے ہیں۔ سکل ڈویلپمنٹ انہیں جاب مارکیٹ میں قابل قبول بناتی ہے۔ ملکی تعمیر وترقی میں وائٹ کالر جابز کے ساتھ ساتھ بلیو کالر جابز کے کردار سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا۔

سکل ڈویلپمنٹ کے تمام اداروں بشمول ٹیوٹا ، پی وی ٹی سی وغیرہ کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے جس کیلئے 20 کروڑ روپے کی لاگت سے وزیر اعلیٰ سکل ڈویلپمنٹ انیشیٹو پروگرام کا آغاز کر رہے ہیں۔مجموعی طور پر انڈسٹریز ، کامرس اینڈ انویسٹمنٹ ڈیپارٹمنٹ کیلئے رواں مالی سال میں 25 ارب 86 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں سے 13 ارب 17 کروڑ روپے غیرترقیاتی جبکہ 11 ارب 16 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈ ز کی مد میں رکھے گئے ہیں۔

اللہ تعالی نے پانچ دریائوں کی اس دھرتی کو اپنی نعمتوں اور رحمتوں سے نواز رکھا ہے۔ زرخیز پنجاب میں زرعی انقلاب ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ یہ خطہ ہمیشہ سے فوڈ باسکٹ رہا ہے لیکن ہماری زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔فوڈ سکیورٹی قومی سلامتی کے تصور کا ایک جزو بن چکا ہے۔ زراعت کیلئے رواں مالی سال میںمجموعی طور پر 79 ارب 12 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں سے 50 ارب 62 کروڑ روپے غیر ترقیاتی جبکہ28 ارب 50 کروڑ روپے ترقیاتی اخراجات کیلئے مخصوص کیے گئے ہیں۔

ہمارے زرعی ترقیاتی پروگرام میں خصوصی طور پر 2 ارب روپے کی لاگت پر مبنی ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروگرام اور 2ارب 50 کروڑ روپے کی خطیر رقم کی مدد سے ماڈل ایگریکلچر مالز کا قیام قابل ذکرہے ۔ان ماڈل ایگریکلچر مالز کا مقصد کا شتکاروں کو تمام ضروری سہولیات فراہم کرنا اور ان کی عمومی فلاح و بہبود ہے۔ اس منصوبے کے تحت کسانوں کو ون ونڈوآپریشن کے ذریعے ایک چھت تلے زرعی قرضے معیاری کھاد اور بیج ، زرعی مشینری اور سٹوریج کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

پنجاب کے زرعی ایکسپورٹ پوٹینشل کو مکمل طور پر بروئے کار لانے کی ضرورت کے پیش نظر ہماری حکومت خوردنی تیل کے بیجوں اور پھلوں خصوصا سرٹس فروٹس اور شیلف لائف اور پیداوار میں اضافہ کر کے خلیجی ممالک اور یورپ تک ان کی برآمدات بڑھانے کے لئے پر عزم ہے۔ رواں مالی سال میں گندم کے گردشی قرضوںکے دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے بھی 264 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ لائیوسٹاک کا غربت میں کمی اور دیہی معیشت میں بنیادی کردار ہے۔ جانوروں میں منہ کھر کی بیماری سے ان کی پیدواری صلاحیت اور برآمد متاثر ہوتی ہے۔ اس بیماری کے تدارک کے لیے ہماری حکومت ایک مربوط پروگرام شروع کر رہی ہے۔ لائیوسٹاک کی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید طریقوں پرمبنی بریڈ امپرومنٹ پروگرام کا بھی آغاز کر رہے ہیں ۔

علاوہ ازیں گوشت کی برآمد بڑھانے کیلئے بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈزیززکنٹرول کمپارٹمنٹس اور پورے پنجاب میں مویشی پال حضرات کی دہلیز پر ان کے جانوروں کو مفت حفاظتی ٹیکہ جات کی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔حکومت پنجاب نے لائیو سٹاک کے شعبہ میں مجموعی طور پر لائیو سٹاک اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویلپمنٹ کیلئے 21 ارب 54 کروڑ روپے مختص کیے ہیں جس میں سے 19 ارب 46 کروڑ غیر ترقیاتی جبکہ 2 ارب8 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ کی مد میں مخصوص کیے گئے ہیں۔

جناب سپیکر ذاتی گھر انسان کی فطری خواہش اور بنیادی ضرورت ہے۔ ہماری حکومت 5 ارب روپے کی لاگت سے ’’اپنی چھت اپنا گھر‘‘کے نام سے ایک میگا ہائوسنگ پراجیکٹ لانچ کر رہی ہے ۔ پہلے مرحلے میں ایک لاکھ گھر بنائے جائیں گے۔ شفاف طریقہ کار کے تحت اہل درخواست گزاروں کونرم شرائط اور آسان اقساط پر یہ گھر دئیے جائیںگے۔سڑکوں کے نیٹ ورک میں بہتری لانا مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا طرہ امتیاز رہا ہے۔

اچھی اور معیاری سڑکیں نہ صرف لوگوں کو آپس میں جوڑتی ہیں بلکہ تجارت، سیاحت اور دیگر اقتصادی سرگرمیوں کو بھی فروغ دیتی ہیں۔ ہم نے اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے رواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کیلئی147 ارب 40 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔ جس کے تحت ایک سے دوسرے ضلع کو جوڑنے والی سڑکوںکے علاوہ فارم ٹو مارکیٹ روڈزاور شہر کی اندرونی سڑکوں کی توسیع تعمیر، مرمت اور بحالی کا کام کیاجائے گا۔

جناب سپیکر اسی ضمن میں روڈ ری ہبلی ٹیشن پروگرام فیز ٹو کے تحت پنجاب بھر میں320 ارب روپے کی لاگت سے 82 سڑکوں کی تعمیر و بحالی کا منصوبہ بھی شروع کیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں 140 ارب روپے کی لاگت سے 5 بڑی شاہراہوں کی تعمیر و توسیع شروع کی جارہی ہے جن میں سرگودھا،چنیوٹ، فیصل آباد،ملتان،وہاڑی، بہاولپور،جھانگڑہ شرقی، سمندری،ساہیوال اور چیچہ وطنی،لیہ براستہ پیرمحل ، شورکوٹ، گڑھ مہاراجہ شامل ہیں۔

سفری سہولیات کیلئے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں مجموعی طور پر 25 ارب 75 کروڑ روپے کی رقم رواں مالی سال کیلئے مختص کی گئی ہے جس میں سے 21 ارب 70 کروڑ روپے غیر ترقیاتی جبکہ 4 ارب 5 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ کی مد میں رکھے گئے ہیں جس کے ذریعے پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام میں مزید بہتری اور توسیع ہوگی۔ لاہور، ملتان اور راولپنڈی کی طرز پر صوبے کے دیگر بڑے شہروں میں میٹرو بس سٹم بنائیں گے۔

2 ارب روپے کی لاگت سے ماحول دوست ای بسزکا منصوبہ شروع ہوگا جس کیلئے رواں مالی سال کے آخری تین ماہ میں 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ نوجوانوں خصوصا ًطلبا ء و طالبات کو اپنی سواری دینے کیلئے 1 ارب روپے کی لاگت سے ای بائیکس دیں گے جس کیلئے رواں مالی سال کے آخری تین ماہ میں 20 کروڑ روپے مختص کر دیئے گئے ہیں۔

پائیدار ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ اور خطرہ کلائمیٹ چینج ہے ۔ درجہ حرارت میں اضافہ،خشک سالی معمول سے ہٹ کر بارشیں اور سیلابی صورتحال نے جہاں ایک طرف زراعت کو سخت متاثر کیا ہے تو دوسری طرف عوام کے جان و مال کو بھی خطرے میں ڈالا ہے۔موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے اورکلائمیٹ ریزلینس کے لئے 2 ارب 20 کروڑروپے کی خطیر رقم رواں مالی سال میں غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں مختص کی گئی ہے۔

پچھلے کچھ سالوں سے صوبہ پنجاب بالعموم اور لاہور بالخصوص سموگ اور فضائی آلودگی کا شکار ہے ۔ اس سلسلے میںشہروں میں گرین اووربڑھانے کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے عوام کو سموگ کے زہر یلے اثرات سے بچانا ہے۔ سموگ اور اس سے لاحق خطرات پر قابو پانے کیلئے 50 کروڑ روپے کی لاگت سے سموگ فری پنجاب پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ سموگ ایمر جنسی سے نمٹنے کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات کی مد میں 25 کروڑ روپے غیر ترقیاتی فنڈز کی مد میں بھی رکھے گئے ہیں۔

مجموعی طورپر انوائرمنٹ پروٹیکشن اینڈ کلائمیٹ چینج ڈیپارٹمنٹ کیلئے رواںمالی سال میں 6 ارب 48 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں سے 1 ارب 77 کروڑ روپے غیر ترقیاتی جبکہ 4ارب 77 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈز کی صورت میں مختص کیے گئے ہیں۔جناب سپیکر وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر ہم نے 7 ارب روپے کی لاگت سے ’’ ستھرا پنجاب ‘‘کے نام سے ایک خصوصی پروگرام شروع کیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت صوبہ بھر میں نکاسی آب،سیوریج، کچرے کی صفائی ،ٹوٹے گڑوں اور گندگی کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔معاشی و سماجی ترقی کے لئے امن لازمی تقاضہ ہے،موٹروے کی طرح سیف سٹی پراجیکٹ بھی مسلم لیگ(ن) کا تحفہ ہے۔ اس منصوبے کو پنجاب بھر کے 18 شہروں میں لے جایا جارہا ہے۔انشا اللہ پانی سال میں پنجاب کے تمام اضلاع میں سیف سٹی پراجیکٹ ہوگا۔

یہ منصوبہ جرائم ختم کرنے کے ساتھ ٹریک کے نظام میںٹریک اینڈ فائن کی پالیسی کے ذریعے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں کم کرنے میں بھی مددگار ہوگا۔ چنانچہ 15 ارب روپے کی خطیر تم مینی محفوظ پنجاب کے اس پروگرام کے تحت رواں مالی سال میں 2 ارب روپے مختص کر دیئے گئے ہیں۔وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ صحافت اور سیاست ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔

ہم میڈیا کی اہمیت اور ان کے آئینی کردار کے معترف ہیں۔ جمہوریت اور شہری و دستوری آزادیوں کے لئے ان کی جدو جہد کی قدر کرتے ہیں۔ ہمیں میڈیا، میڈیا ورکرز اور عام صحافیوں کو درپیش مشکلات کا بخوبی ادراک ہے۔ ان کی فلاح و بہبود مسلم لیگ (ن) حکومت کی ہمیشہ ترجیح رہی ہے۔صحافیوں کے ساتھ ساتھ میڈیا ورکرز اور ٹیکنیکل اسٹاف کی بہتری پر بھی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

آج ہم جرنلسٹ انڈولمنٹ فنڈ کے قیام کیلئے 1 ارب روپے کا اعلان کرتے ہیں۔ اس سے نہ صرف میڈیا ورکرز کو بہتر علاج معالجے کی سہولت ملے گی بلکہ شہید ہونے یا وفات پا جانے والے میڈیا ورکرز کے خاندانوں کی کفالت بھی ممکن ہو سکے گی ۔انہوںنے کہاکہ جون میں باضابطہ سالانہ بجٹ مالی سال 25-2024 پیش کریں گے ۔ وزیر اعلی مریم نواز شریفکے وژن اور ہدایت کے مطابق صنعت کار، تاجر ، کسان ، ڈاکٹر ، وکیل، استاد، خواتین، طالب علموں سمیت معاشرے کے تمام طبقات کی مشاورت اور تجاویز کی روشنی میں بجٹ بنائیں گے۔ اس ایوان کے ہر رکن کی تجویز کاخیر مقدم کریں گے تا کہ یہ حکومت کا نہیں ، سب کا بجٹ ہو۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات