ہزار فلسطینیوں کی شہادت ، امریکہ و اسرائیل کے ساتھ مسلم حکمران بھی ذمہ دارہیں ، حافظ نعیم

30مارچ کو شاہراہ قائدین پر’’ شب یکجہتی غزہ‘‘ منعقد کی جائے گی،عوام فیملیز کے ہمراہ بھر پور شرکت کریں ، پریس کانفرنس

پیر 25 مارچ 2024 20:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2024ء) امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ غزہ میں خواتین اور بچوں سمیت 32ہزار فلسطینیوں کی شہادت کی ذمہ داری اقوام متحدہ کے دہرے معیار ، امریکہ و اسرائیل کی کھلی دہشت گردی و جارحیت ہی نہیں عالم اسلام کے حکمرانوں پر بھی عائد ہو تی ہے جنہوں نے اس حوالے سے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے ، قبلہ اول کی آزادی اور اہل فلسطین کے لیے آواز بلند کرنا ہرمسلمان کے ایمان وعقیدے کا حصہ ہے،جماعت اسلامی کے تحت 30مارچ کو11بجے شب شاہراہ قائدین پر’’ شب یکجہتی غزہ‘‘ منعقد کی جائے گی، اہل کراچی اور ہر شعبہ زندگی سے وابستہ افراد اپنی فیملیز کے ہمراہ بھرپور شرکت کریں، عوام فلسطین ریلیف فنڈ میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اوراسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی کریں ، اہل غزہ کے لیے الخدمت کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں ، الخدمت کا ریلیف سیٹ اپ رفع کراسنگ کے قریب قائم ہے اور کئی امدادی قافلے روانہ ہو چکے ہیں، کراچی سمیت پورا سندھ مسلح ڈاکوئوں کے رحم و کرم پر ہے اور عوام پیپلز پارٹی کی حکومت میں مسلسل کچے اور پکے کے ڈاکوئوں کا نشانہ بن رہے ہیں ، رواں سال کراچی میں مسلح ڈکیتی کی وارداتوں میں 44شہری اپنی جان گنوا بیٹھے اور ہزاروں افراد اپنی قیمتی اشیاء اور نقدی سے محروم ہو گئے ، صرف اپنی پسند کا آئی جی لگانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے ، موجودہ حکومت دھاندلی زدہ انتخابات کے ذریعے مسلط کی گئی حکومت ہے ، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو کراچی سمیت سندھ بھر کے عوام نے مسترد کر دیا ہے ، الیکشن کمیشن نے فارم 45کے برعکس جعلی فارم47بنا کر نتائج جاری کیے ، الیکشن کمیشن نے آئین و قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ہماری درخواستوں کو نمٹا دیا ، اپنے مینڈیٹ پر ڈاکے اور سیٹیوں کی چوری کے خلاف آئینی و قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے ، سپریم کورٹ سے بھی رجوع کریں گے اور عید الفطر کے بعد زبر دست تحریک چلائیں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی بیماری و صحت یابی کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ،جنرل سیکریٹری منعم ظفر خان، نائب امراء مسلم پرویز ، راجہ عارف سلطان ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، رکن سٹی کونسل قاضی صدر الدین بھی موجودتھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ غزہ کی صورتحال اس وقت انتہائی سنگین ہے ، رمضان المبارک میں بھی اسرائیلی طیارے مسلسل بمباری کر رہے ہیں ، حماس کے مجاہدین اور اہل غزہ صبر و استقامت اور جرات مندی کے ساتھ اسرائیل کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ڈٹے ہوئے ہیں ۔

درحقیقت اسرائیل حماس اور القصام برگیڈ سے شکست کھا چکا ہے لیکن شہر ی آبادیوں ، اسکولوں اور ہسپتالوں پر بمباری کر کے نہتے بچوں ، خواتین اور بزرگوںکو نشانہ بنا رہا ہے ۔ اسرائیل نے 3ہسپتالوں کا محاصرہ کیا ہوا ہے ، بچے غذائی قلت کے باعث شہید ہو رہے ہیں۔ امریکہ ، برطانیہ اور یورپی ممالک اس کے ساتھ ہیں اور اقوام متحدہ بھی اپنا کوئی کردار ادا نہیں کر ہی ، بد قسمتی سے ہمارے حکمران بھی مجرمانہ طور پر خاموش ہیں اور امریکہ اور اسرائیل کی معاونت کر رہے ہیں ۔

پاکستان کے حکمرانوں نے بھی اہل غزہ کے حق میں آواز بلند کرنے پر پابندی لگائی ہوئی ہے ۔ اتوار کو اسلام آباد میں اہل غزہ کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف احتجاج کو روکا گیا جو انتہائی افسوس ناک ، شرمناک اور قابل مذمت ہے ۔ ہم حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ ان ہتھکنڈوں سے باز آجائے اور امریکہ کی آ شیر واد حاصل کرنے کے لیے اہل غزہ و فلسطین کی حمایت کرنے والوں کو نہ روکے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ کوآپریٹو سوسائٹیز پر ایڈ منسٹریٹر مقرر کرکے عملاً کراچی پر قبضہ کیا جا رہا ہے ، جماعت اسلامی اسے ہر گز قبول نہیں کرے گی ۔ کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اور پھرعا م انتخابات میں بھی جماعت اسلامی پر بھر پور اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ جن پارٹیوں کو سیٹیں دے کر حکومت بنوائی گئی عوام نے ان کو عملاً مسترد کر دیا ، کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم نے دھاندلی زدہ انتخابات قبول کر لیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں روز مسلح ڈکیتیاں ہوتی ہیں ۔ عوام نقد رقومات ، موبائل ، موٹر سائیکلوں اور کاروں سے محروم ہو جاتے ہیں اور روز شہری مسلح ڈکیتیو ں میں اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں ، عوام کی جان و مال کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ، پکے اور کچے دونوں علاقوں میں مسلح ڈاکوئوں کا راج ہے ، بالائی سندھ میں کشمور سے پنجاب کے بارڈر تک کوئی ان ڈاکوئوں سے پوچھنے والا نہیں ۔

لوگوں کو آئے دن اغواء کر لیتے ہیں ، بسوں کے ڈرائیور تک اغوا ء ہورہے ہیں ، یہ ڈاکوراج حکومت میں موجود ڈاکوئوں کے سرپرستوں کے بغیر نہیں چل سکتا ۔موٹر ویز اور شاہرائیں بند کر کے یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا ، مسئلے کے حل کے لیے ضروری ہے کہ فوج اور رینجرز کے ساتھ مل کر آپریشن کیا جائے اور ڈاکوئوں کے سرپرستوں کی بھی سرکوبی کی جائے ۔