ٓسعودی فرمانروا اور سعودی ولی عہد اپنے اقدامات سے دیکھی انسانیت کی مدد کررہے ہیں وزیراعظم

بل گیٹس فائونڈیشن کی فراخدلی ہے کہ ہر سال پاکستان میں لاکھوں بچوں کو پولیو ویکسین کی فراہمی یقینی بناتی ہے ،مجھے پوری امید ہے کہ اگر ہم اسی طرح اپنی کوششیں جاری رکھیں گئے تو جلد پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ہوجائے گا ، شہباز شریف a 2011 میں پنجاب میں ڈینگی کا مرض سامنے آیا تو دنیا بھر سے ماہرین جمع کرکے اور دن رات ایک کرکے اس سے نجات حاصل کی اور لوگوں کی جانیں بچائیں۔ ریاض میں عالمی اقتصادی فورم میں گفتگو

اتوار 28 اپریل 2024 19:30

۴ ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2024ء) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی فرمانروا اور سعودی ولی عہد اپنے اقدامات سے دیکھی انسانیت کی مدد کررہے ہیں ، بل گیٹس فائونڈیشن کی فراخدلی ہے کہ ہر سال پاکستان میں لاکھوں بچوں کو پولیو ویکسین کی فراہمی یقینی بناتی ہے ،مجھے پوری امید ہے کہ اگر ہم اسی طرح اپنی کوششیں جاری رکھیں گئے تو جلد پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ہوجائے گا ، 2011 میں پنجاب میں ڈینگی کا مرض سامنے آیا تو دنیا بھر سے ماہرین جمع کرکے اور دن رات ایک کرکے اس سے نجات حاصل کی اور لوگوں کی جانیں بچائیں۔

ریاض میں عالمی اقتصادی فورم میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین شریفین، سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے صحت کے شعبے کے حوالے سے اقدامات کی خصوصی پزیرائی کی اور کہا کہ سعودی فرمانروا اور سعودی ولی عہد اپنے اقدمات سے دکھی انسانیت کی مدد کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ 2003 میں جب وہ سعودی عرب میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے تب انہیں کینسر کا مرض لاحق ہوا وہ اس کے علاج کیلئے نیویارک گئے تو وہاں ہزاروں ڈالر علاج پر لگے تب انہوں نے سوچا کہ اتنا مہنگا علاج برداشت کرنے کی لوگ صلاحیت نہیں رکھتے تھے، خوش قسمتی سے جب وہ صحت یاب ہوکر پاکستان آئے اور پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز ہوئے تو اس وقت پنجاب میں کڈنی کینسر اور جگر کے امراض کے علاج کیلئے ادارے بنانے پر کام شروع کیا۔

اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے اپنے عوام کو صحت کی فراہمی کا عزم کیا۔ بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے صوبہ میں ہیپاٹائٹس کے مرض کے علاج کی سہولیات پنجاب کے دور دراز علاقوں میں بھی فراہم کیں۔ سٹی سکین جیسی سہولیات دیں، لاہور میں جنوبی ایشیا کا بہترین کڈنی ہسپتال بنایا، چین اور بھارت جا کر انتہائی مہنگا علاج کرانے والوں کو یہاں یہ سہولت میسر آئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی نے عالمی منظر نامے کو بدل کر رکھ دیا ہے، پاکستان کا شمار ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں میں سرفہرست ہوتا ہے تاہم ماحولیاتی آلودگی میں اس کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے اور وہ اس کی ریڈ لسٹ میں ہے۔انہوں نے کہا کہ 2022 میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان میں شدید ترین سیلاب آیا جس نے زراعت، انفراسٹرکچر کو تباہ کیا، 100 ارب روپے سے زائد بحالی پر خرچ ہوئے، اس وقت بیرونی امداد کی ضرورت تھی جبکہ مہنگے قرضے ملے، کیا ترقی پذیر ممالک ایسی صورتحال سے نمٹنے کی اہلیت رکھتے ہیں وزیراعظم نے کہا کہ 2011 میں پنجاب میں ڈینگی کا مرض سامنے آیا تو دنیا بھر سے ماہرین جمع کرکے اور دن رات ایک کرکے اس سے نجات حاصل کی اور لوگوں کی جانیں بچائیں۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے صحت کے شعبے میں عالمی عدم مساوات کو اولین اور سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحت کے میدان میں بین الاقوامی سطح پر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر و کم ترقی یافتہ ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے،پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں میں سرفہرست ہے،حکومت ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔

وزیرِ اعظم نے بل گیٹس فاؤنڈیشن کے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے اقدامات پر شرکائ میں موجود بل گیٹس کو خصوصی خراجِ تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایسے موقع پر اگر میں بل گیٹس کے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے اقدامات کا ذکر نہیں کرتا تو یہ منصفانہ بات نہ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بِل گیٹس فاؤنڈیشن کی فراخدلی ہے کہ ہر سال پاکستان میں لاکھوں بچوں کو پولیو ویکسین کی فراہمی یقینی بناتی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سال 2022 میں، جب پاکستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب نے تباہی برپا کی تو بل گیٹس فاؤنڈیشن اور حکومتِ پاکستان نے اپنی کوششیں جاری رکھیں اور بچوں کو انسداد پولیو ویکسین فراہم کی۔انہوں نے کہاکہ مجھے پوری امید ہے کہ اگر ہم اسی طرح اپنی کوششیں جاری رکھیں گے تو جلد پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ہو جائے گا۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم گبرائسس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔

زچہ و بچہ کی شرح اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 54 ممالک اس وقت بھی ایس ڈی جیز اہداف کے حصول میں بہت پیچھے ہیں جبکہ چار ارب90 کروڑ افرادکو بنیادی سہولیات میسر نہیں۔ دیگر شرکائ نے کہا کہ دنیا میں تنازعات بڑھتے جا رہے ہیں جو صحت کے شعبہ کی ضروریات پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔ انہوں نے صحت کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔