دنیا میں ہر کامیاب ملک نے امن، استحکام، پالیسیوں کے تسلسل اور مسلسل اصلاحات کے زریعے ترقی حاصل کی،احسن اقبال

بدھ 31 جولائی 2024 14:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 جولائی2024ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ دنیا میں ہر کامیاب ملک نے امن، استحکام، پالیسیوں کے تسلسل اور مسلسل اصلاحات کے زریعے ترقی حاصل کی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے سیمینار سی پیک - امکانات اور چیلنجز میں خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک سے متعلق پاک چین جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے 13 میں سے 10 اجلاس میری صدارت میں ہوئے، تاریخ گواہ ہے کہ 7 دہائیوں پر محیط پاک چین دوستی مظبوط ہوتی چلی جارہی ہے،ہماری دوستی سمندر سے گہری، شہد سے میٹھی، اور اس سال مئی میں کمیونیکیشن سیٹلائٹ کے لانچ کے ساتھ آسمان سے اونچی ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2013 میں پاکستان میں 16 سے 28 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی۔

ہم نے 2 جنگوں میں اپنے وسائل کی قربانی دی کولڈ وار اور 9/11 میں ۔انہوں نے کہا کہ 30 لاکھ سے زائد مہاجرین پاکستان میں داخل ہوئے جو مغرب کی جنگوں کے مہاجر تھے،ہمارا ملک افغانستان میں نیٹو کو مفت شپمنٹ فراہم کرتا رہا لیکن ایک پیسہ بھی نہیں لیا،امریکہ میکسیکو کے مہاجرین کو اپنی سرحدوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا لیکن پاکستان نے مہاجرین کے لیے دروازے کھولے ۔

انہوں نے کہا کہ 2013 میں پاکستان میں شدید معاشی بحران تھا بجلی کی شدید قلت تھی خودکش دھماکے ہوتے تھے،پاکستان کے اپنے سرمایہ کار ملک میں انوسٹمنٹ کرنے سے کتراتے تھے،پاکستان نے توانائی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگانے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم 2013 میں حکومت میں آئے، سی پیک پر دستخط ہوئے اور اگست 2013 میں جے سی سی کا پہلا اجلاس ہوا،چین پاکستان میں غیر ملکی انویسٹمنٹ کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا،2015 میں صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا اور 42 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری پر دستخط کئے۔

انہوں نے کہاکہ وال اسٹریٹ کی ہیڈلائن کے مطابق پاکستان کا تصور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ سے بدل کر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری مدعو کرنے والا ملک بن گیا،2013 سے 2015 کے درمیان 2.3 ملین ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے،چین سے صنعتی سرمایہ کاری راغب کرنے کے لیے 9 اقتصادی زون قائم کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ 2017 میں پرائس واٹر کوپر کی ریسرچ کے مطابق پاکستان 2030 تک دنیا کی ٹاپ 20 معیشتوں میں شامل ہوسکتا تھا،میرے خلاف بے بنیاد مقدمہ بنایا گیا کہ میں نے نارووال میں سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کیے،شہزاد اکبر اور فواد چوہدری نے اعتراف کر لیا کہ یہ مقدمات بے بنیاد تھے،1992 میں ہم نے لبرلائزیشن، ڈی ریگولیشن، نجکاری کی پالیسیاں متعارف کروائیں۔

انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز نے مجھے بتایا کہ وزیر خزانہ منموہن سنگھ نے پاکستان میں بزنس ریفارمز کو بھارت میں نافذ کرنے کا ارادہ کیا ۔90 کی دہائی سیاسی خلل کی نذر ہو گئی۔ بھارت نے اصلاحات نافذ کیں اور ہم سے آگے نکل گئے۔پالیسیاں 10 سال سے پہلے ڈیلیور نہیں ہوتیں۔پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سی پیک منصوبوں پر کام رک گیا۔انہوں نے کہا کہ گوادر میں 2017 میں مقامی لوگوں کے لیے پانی اور بجلی کے منصوبے شروع کیے ہماری حکومت کے دوران اسلام آباد کے ہر سیکٹر میں چینی کاروباری اداروں کے دفاتر نظر آتے تھے۔

ترقی کی سیاست پی ٹی آئی دور میں نفرت اور پولرائزیشن کی سیاست میں بدل گئی۔پی ٹی آئی نے ایران سے 100 میگاواٹ پائپ لائن پراجیکٹ 4 سال تک موخر کیا، ہم نے اسے 8 ماہ میں بنا دیا۔گوادر سے پنجکورتک نیشنل گرڈ 12 ماہ میں مکمل ہوا جسے پی ٹی آئی نے روکا ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ میں 4 سال سے مینٹیننس ڈریجنگ نہیں کی گئی تھی گوادر کی گہرائی پر منفی اثر پر رہا تھا،2022 میں ہم نے 5 ارب میں مینٹیننس کیا اور گوادر ایک بار پھر گہرے سمندر کی بندرگاہ بن گیا۔دنیا میں ہر کامیاب ملک نے امن، استحکام، پالیسیوں کے تسلسل اور مسلسل اصلاحات کے زریعے ترقی حاصل کی۔