ایل پی جی میں غیر قانونی کاربن ڈائی آکسائیڈگیس مکس کیا جاتا ہے جس سے کئی اضلاع میں گیس ٹینکر ز میں دھماکے ہوئے

جمعرات 30 جنوری 2025 21:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 جنوری2025ء) سینیٹ کابینہ کمیٹی کو چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ ملک میں غیر معیاری ایل پی جی گیس درآمد کی جاتی ہے انہوں نے بتایا کہ ایل پی جی میں غیر قانونی طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈگیس مکس کی جاتی ہے جس کی وجہ سے ملتان سمیت کئی اضلاع میں گیس ٹینکر ز میں دھماکے ہوئے ہیں۔ کمیٹی نے معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے گیس کمپنیوں سے ٹریکنگ ریکارڈ طلب کر لیا۔

جمعرات کو سینیٹر رانا محمود الحسن کی زیرِ صدارت قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری کبنیٹ ڈویژن سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پنجاب میں مختلف اضلاع میں ایل پی جی ٹینکرز پھٹنے سے انسانی جانوں کے ضیاع کے معاملے پرچیئرمین اوگرا نے کمیٹی کو بتایا کہ ملتان کے نواحی علاقے میں افسوسناک واقعے میں8 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں انہوں نے بتایا کہ ایل پی جی کی قیمت ڈھائی لاکھ روپے ٹن ہے اورپارکو کی ریفائنری سے دو گاڑیاں بھری گئیں جن کی منزل لاہور تھی انہوں نے بتایا کہ چوروں کا گروہ کسی گمنام جگہ پر تین گاڑیاں جمع کرتے ہیںپھر ایل پی جی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ مکس کی جاتی ہے اس موقع پر پنجاب پولیس کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس معاملے پر ایف آئی آر انسداد دہشتگری ایکٹ کے تحت درج کی ہے جس میں 8 انسانی جانوں کے ساتھ 35 کے قریب جانور بھی جاں بحق ہوئے ہیں کمیٹی کوبتایا گیا کہ سیکشن 285 یا 286 کے تحت سزا محض 3 ہزار جرمانہ یا 6 ماہ قید ہے اور اکثریتی واقعات میں ملزم جرمانہ دے کر رہائی حاصل کر لیتا ہے اس موقع پرکمشنر ملتان نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمیں پہلی مرتبہ پتہ چلا کہ کاربن ڈائی آکسائڈ بھی ایل پی جی میں شامل ہو سکتی ہے انہوں نے کہاکہ یہ ایک نئے کاروبار کے طور پر ملتان میں ابھر رہا ہے انہوں نے کہاکہ ایل پی جی کے کاروبار کو مانیٹر اوگرا نے کرنا ہے اور اوگرا کو جنوبی پنجاب کے تینوں ڈویژنز میں اپنی استعداد کار بڑھانا ہو گی انہوں نے کہاکہ پیٹرول پمپ اور ڈرائیور ہوٹیلز کو مانیٹر کرنے کی ضرورت ہے رکن کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ کمشنر ملتان نے معاملتے پر اپنی بے بسی کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہاکہ یہ انتظامیہ کی نا اہلی کے علاہ کچھ نہیں ہے اس میں اوگرا بھی ملوث ہے انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کی نا اہلی پر میں خوف میں مبتلا ہو گیا ہوں رکن کمیٹی سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ ایل پی جی کی منتقلی اوگرا کی زمہ داری ہے انہوں نے کہاکہ اوگرا کے چیئرمین نے غیر قانونی کام ہونے کا اعتراف کیا، اس کے خلاف کیا اقدامات کئے گئے چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ ایل پی جی کے کاروبار سے تین سو کے قریب کمپنیاں منسلک ہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت 2000 کے قریب باوزرز اس کاروبار سے منسلک ہیںانہوں نے کہاکہ ایل پی جی میں کاربن ڈائی آکسائڈ ملانا کاروبار نہیں چوری اور غیر قانونی سرگرمی ہے جس پر رکن کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ہمیں بتائیں اس کا ذمہ دار کون ہے جس پر چیئرمین اوگرا نے کہاکہ ٹینکرز کی ٹریکنگ ایل پی جی کمپنیاں خود کرتی ہیںجس پر کمیٹی نے اوگرا سے ایل پی جی ٹینکرز کی ٹریکنگ پرجامع پلان طلب کر تے ہوئے ملاوٹ شدہ ایل پی جی کے تدارک کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔

(جاری ہے)

سینیٹر عبد القادر، سینیٹر سعدیہ عباسی، سینیٹر سیف اللہ نیازی ذیلی کمیٹی میں شامل ہوں گے کمیٹی نے اوگرا کو رجسٹرڈ ٹینکرز کی فہرست پولیس کو دینے کی سفارش کر دی اجلاس میں غیر معیاری ایل پی جی درآمد ہونے کا انکشاف ہوا ہے چیئرمین اوگرا نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر ڈیوٹی عائد کرتی ہے مگر ملاوٹ شدہ ایل پی جی درآمد کی جاتی ہے انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ ایل پی جی باوزرز قانونی طریقے سے آتے ہیں مگر گیس ملاوٹ شدہ ہوتی ہے کمیٹی نے معاملے پر دو ہفتوں میں ڈی جی آئی بی سے مفصل رپورٹ طلب کر لی اجلاس میں سی پی او ملتان کا ایل سی سی کمپنی کا غیر معیاری ایل پی جی بیچنے کا انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ ہماری اطلاع کے مطابق 150 باوزرز رکھنے والی کمپنی کے سارے باوزرز اس غیر قانونی دھندے میں ملوث ہیں۔

اجلاس میں بیرون ملک پاکستانیوں کے بھیک مانگنے کے واقعات کی روک تھام معاملہ وزارت داخلہ کیجانب سیبیرون ملک پاکستانی بھکاریوں کی روک تھام کا بل کمیٹی میں پیش کیا گیا صاجلاس کو چیئرمین نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی نے بتایا کہ کئی منصوبے زیر تکمیل ہیں جن کیلئے فنڈز کی ضرورت ہے اس موقع پر چیئرمین نے کمیٹی کو بتایا کہ فنڈز کے حصول میں اتھارٹی کا نام رکائوٹ بنا ہوا ہے کمیٹی نے معاملے پر وزارت خزانہ کے حکام کو اگلے اجلا س میں طلب کر لیا اجلاس کو چیئرمین پاکستان نیشنل سیڈ کارڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ادارے کے قیام کا مقصد کسانوں کو معیاری بیج کی فراہمی اور زرعی شعبے میں سرمایہ کاری لانا ہے کمیٹی نے بورڈ اف گورنر میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اراکین کی بطور ممبر شمولیت کی سفارش کی۔

۔۔۔اعجاز خان