Live Updates

- معاشی بحران کے خاتمے کے لیے سودی نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ناگزیر ہے،تنظیم اسلامی

اتوار 27 اپریل 2025 20:15

]حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اپریل2025ء) معاشی بحران کے خاتمے کے لیے سودی نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ناگزیر ہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ 3 سال قبل28 اپریل 2022 بمطابق 26 رمضان المبارک 1443 ہجری کووفاقی شرعی عدالت نے اپنے معرک الآرا فیصلہ میں دوٹوک الفاظ میں بینک انٹرسٹ سمیت ہر قسم کے سود کو ربا ہی قرار دیا ، جسے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے حرام قرار دیا ہے۔

اپنے فیصلہ میں وفاقی شرعی عدالت نے حکومت کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ پاکستان کے معاشی نظام سے سود کے مرحلہ وار مکمل خاتمے اور ملکی معیشت کو اسلامی خطوط پر استوار کرنے کے لیے دیے گئے لائحہ عمل پر فوری طور پر عملدرآمد شروع کرے۔ لیکن انتہائی دکھ اور شرم کا مقام ہے کہ اللہ اور رسولﷺ سے جاری جنگ کو ختم کرنے کی بجائے حکومتِ پاکستان اور ملک کے معاشی ادارے لیت و لعل سے کام لیتے رہے اور بعض افراد اور بنکوں نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کو سپریم کورٹ کی شریعت ایپلٹ بینچ میں چیلنج کر دیا، لیکن 3 برس گزر جانے کے باوجود اس کی سماعت نہیں ہو سکی۔

(جاری ہے)

کوئی بھی مخلص پاکستانی اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا کہ مملکتِ خداداد میں غربت، افلاس،طبقاتی تقسیم واستحصال اور پسماندگی کی اصل وجہ سود ہے اور سودی نظام نے ملک کو معاشی لحاظ سے مکمل طور پر مفلوج کررکھا ہے۔ آج پاکستان اقوام عالم اور عالمی مالیاتی اداروں کے سامنے کشکول لیے دست بستہ کھڑا ہے ۔پاکستان کی اس مجبوری اور کمزوری سے فائدہ اٹھا کر عالمی قوتیں پاکستان کے ملکی مفادات کے خلاف اپنے مطالبات بزور بازوتسلیم کرواتی ہیں جس سے ہماری قومی سلامتی ، دین و ایمان ، تہذیب واقدار، دفاعی صلاحیت اور نظریہ پاکستان سمیت بہت کچھ داو پر لگ چکا ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ پاکستان نہ تو کلبھوشن جادھو جیسے دہشت گرد کو اس کے منطقی انجام تک پہنچا سکا ہے اور نہ ہی اپنے ازلی دشمن بھارت کی پاکستان سمیت کینیڈا اور امریکہ میں ثابت شدہ دہشت گرد کاروائیوں کے خلاف کسی فورم پر آواز بلند کر پایا ہے۔ پھر یہ کہ ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کی غزہ پر 18 ماہ سے جاری مسلسل وحشیانہ بمباری، جس میں بڑے پیمانے پر فلسطینی مسلمانوں کی شہادتیں ہو چکی ہیں اور مسجد اقصی کی حرمت کے حوالے سے بھی ریاست کی سطح پر کوئی عملی اقدام کرنے سے قاصر رہا ہے۔

دوسری طرف اسرائیل کا وزیراعظم کھلم کھلا ایک انٹرویو میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خاتمے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے اور بھارت مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک ڈرامہ رچا کر پاکستان کو نشانے پر رکھ لیتا ہے اور امریکہ و اسرائیل بھارت کے حمایتی بن کر سامنے آ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ ایک طرف اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ جاری بھی رکھیں اور پھر یہ عبث امید بھی لگائیں کہ اللہ کی مدد ہمارے شامل حال ہوگی۔

لہذا پاکستان میں سودی نظام کے مکمل خاتمہ کے لیے فوری طور پر عملی اقدامات کرنا ناگزیر ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ 27 رمضان المبارک کو قائم ہونے والے پاکستان کی بنیاد نظریہ اسلام ہے۔اس کی بقا اور سلامتی بھی اسلامی نظام کے قیام اور نفاذسے جڑی ہوئی ہے ۔ اگرہم نے اللہ اور رسولﷺ سے جاری جنگ کو فی الفور ختم نہ کیا اور اس جرم کے ارتکاب کو جاری رکھا تو دنیاوآخرت دونوں میں بدترین خسارہ ہوگا۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات