Live Updates

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں معروف سیاسی رہنما تاج حیدر کی یاد میں تعزیتی اجلاس کا انعقاد

پیپلز پارٹی آج بھی تاج حیدر جیسے لوگوں کی وجہ سے زندہ ہے،سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی تاج حیدر کو ادب کی طاقت معلوم تھی ،اسٹریٹ پاور کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کی ضرورت ہے، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

منگل 29 اپریل 2025 03:50

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2025ء)آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور پاکستان پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے مشترکہ تعاون سے معروف سیاسی رہنما تاج حیدر کی یاد میں تعزیتی اجلاس آڈیٹوریم ون آرٹس کونسل میں منعقد کیاگیا۔ تعزیتی اجلاس میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، پاکستان پیپلزپارٹی کراچی کے صدر و صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی، سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، معاون خصوصی وزیر اعلیٰ سندھ و جنرل سیکریٹری پاکستان پیپلز پارٹی سندھ سید وقار مہدی، تاج حیدر کی اہلیہ ناہید وصی، سینئر صحافی مظہر عباس، غازی صلاح الدین سمیت دیگر لوگوں نے خطاب کیا۔

تقریب کے آغاز میں سعید غنی نے شہید ذوالفقار علی بھٹو ،بے نظیر بھٹو ، سینیٹر تاج حیدر سمیت تمام شہداء کے لیے فاتحہ کروائی۔

(جاری ہے)

تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ تاج حیدر نے اصولوں کی سیاست کو کبھی نہیں چھوڑا، اس میں چاہے ان کا ذاتی نقصان کیوں نہ ہو رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جس بات کو وہ پاکستان اور پارٹی کے لیے بہت اور اصولی سمجھتے تھے اس بات کو انہوں نے باندھ کر رکھا۔

انہوں نے ہمیشہ اس ملک کے اندر سپاہی خود مختاری کے لیے اپنی سیاست اور اپنی زندگی کو وقف کیا۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ تاج حیدر کے ساتھ میں نے جیل کے اندر سینیٹ کے اندر پارٹی کے اندر ، الیکشن سیل کے اندر وقت گزارا۔ میں نے تاج حیدر سے ہمیشہ سیکھا اور کوشش کی کہ ان کی بات کو آگے بڑھا سکوں یا جس طرح کی زندگی وہ بسر کر کررہے تھے ویسے گزاروں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی آج بھی تاج حیدر جیسے لوگوں کی وجہ سے زندہ ہے۔ پیپلز پارٹی کے ورکرز نے اپنی جانیں قربان کی مگر اپنے اصولوں پر ڈٹے رہے۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ سیاست ایک نئے ڈھنگ میں نکل گئی ہے جس میں سیاسی پارٹی کھوکھلی ہو گئی ہیں، اگر ہمیں اپنی پارٹی کو قائم دائم رکھنا ہے تو پھر تاج حیدر کے مشعل راہ کو اپنانا ہوگا۔ اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ تاج حیدر پاکستان کے نامور سیاست دان، مصنف، ڈرامہ نگار، ماہرِ تعلیم، پالیسی ساز، نیشنلسٹ، بائیں بازو کی سیاست کے حامی اور مارکسسٹ دانشور تھے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹر تاج حیدر پارٹی کی مرکزی و صوبائی عہدوں پر تعینات رہے اور آخر تک وہ پیپلز پارٹی کی مرکزی الیکشن سیل کے انچارج رہے۔ انہوں نے کہا کہ تاج حیدر عظیم رہنما تھے اور۔ ان کی پیپلز پارٹی کے لیے بڑی بہت خدمات ہیں۔ ان جیسا رہنما پاکستان پیپلز پارٹی میں تو کیا کسی اور پارٹی میں نہیں ملتا۔ سعید غنی نے کہا کہ تاج حیدر کو آپ سب جانتے ہیں، جو ان کا کردار رہا وہ ایک کھلی کتاب کی مانند ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاج حیدر نے بھرپور کام کیا اور ان کے انتقال کے بعد جب چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ان کے گھر گئے اور کہا کہ الیکشن سیل کا جو کام تاج حیدر کرتے تھے اب وہ کام کس سے کروائیں گے۔ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ تاج بھائی کے بارے میں جتنا صادقہ آپا اور ناہید نے کہا بہت اچھا کہا۔ تاج حیدر پیپلز پارٹی کے ورکر تھے۔ تاج بھائی بائیں بازو کے تھے وہ دنیا کے تمام انسانوں کے لیے ایک مثبت خواب رکھتے تھے اور ہر کسی کو برابر رکھتے تھے۔

انہوں نے کہاکہ تاج حیدر ہر نسل، مذہب، زبان کو برابر رکھتے تھے۔ وہ پیپلز پارٹی کے بانی رکن تھے اور ان کا حضرت علی اور امام حسین کا رشتہ تھا کیونکہ وہ ایک روحانی آدمی تھے۔ انہوں نے کہا کہ تاج حیدر کوئی مشاعرہ کوئی قوالی نہیں چھوڑتے تھے۔ تاج حیدر نے ڈرامے لکھے اور کئی ڈرامے بھی کیے۔ احمد شاہ نے کہا کہ بینظیر بھٹو یہ چاہتی تھی کہ جو بندہ پارٹی میں ہوں اس کو تاریخ کا معلوم ہوں، اسے معلوم ہو کہ پارٹیاں کس طرح بنتی ہیں اور ان کو مضبوط کیسے کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنما کا رتبہ اعلی ترین رتبہ ہے، اکیسویں صدی کے تقاضے میں لڑائی کے لیے نئے ٹولز تھے۔ احمد شاہ نے کہا کہ تاج حیدر کو معلوم تھا کہ ڈیجیٹل میڈیا کی کیا پاور ہے، آپ کو یہ بھی معلوم تھا کہ ادب کی کیا پاور ہے۔ آپ کو یہ بھی علم تھا کہ اسٹریٹ پاور کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کی ضرورت ہے۔ تعزیتی ریفرنس سے تاج حیدر کی اہلیہ ناہید وصی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جو تاج حیدر کے ساتھ وقت گزارا وہ بے مثال تھا۔

تاج کو جو محبت اور پیار زندگی میں ملا ، اسی محبت عقیدت پیار سے وہ رخصت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تاج حیدر کے انتقال کے بعد معلوم ہوا کہ پیپلز پارٹی کی صورت میں ایک فیملی ملی ہے۔ وہ جہاں جاتے اپنے اخلاق اور مثبت سوچ سے لوگوں کے دل میں جگہ بنالیتے تھے۔ تعزیتی اجلاس سے تاج حیدر کی بہن اور سماجی رہنما صادقہ صلاح الدین نے کہا کہ ہم آج یہاں ایک شخصیت کی زندگی کو سیلیبریٹ کر رہے ہیں جنہوں نے اپنی مرضی سے زندگی گزاری۔

ہمارے گھر میں سب سے کم عمر میں تاج حیدر نے میٹرک اور ماسٹر کیا تھا۔ تاج بھائی پر پریشر رہا کہ پاکستان چھوڑ دیں لیکن حب الوطنی ان میں تھی انہوں نے پاکستان نہیں چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ تاج حیدر جیسی زندگی گزارنا بہت مشکل تھا کیونکہ تاج حیدر میں کمال کی سادگی، کمال کا ضبط تھا۔ تاج حیدر کے قول اور عمل میں کوئی کمی نہیں تھی۔ تاج حیدر کی یہی سادگی اور صبر ان کو دوسرے لوگوں سے مختلف بناتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاج حیدر کے جنازے میں مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کی اور تاج حیدر سیاستدان میں اپنی مثال آپ تھے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ہستیوں کے تاج حیدر کے دل میں محبت تھی ان کو وہ آخری دم تک نہیں بھولے۔ غازی صلاح الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ تاج حیدر میرے بہت اچھے دوست تھے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے آج جس طرح تاج حیدر کی خدمات کو سراہا ہے وہ آنے والے نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے تاج حیدر کو خطوط بھی لکھے جس کے ذریعے وہ تبادلہ خیال کیا کرتے۔ اگر آپ کو دنیا بدلنی ہے تو سیاست اس کا واحد راستہ ہے۔ غازی صلاح الدین نے کہا کہ میں کارکنان سے کہوں گا کہ جب بھی آپ سیاست میں آئیں تو آپ میں دلچسپی اور جوش کا ہونا ضروری ہے۔ پیپلز پارٹی محنت اور لگن سے اپنا کام کررہی ہے اور وہی معلومات، لگن اور جذبہ تاج حیدر میں نظر آتا تھا۔

سید وقار مہدی نے کہا کہ تاج حیدر سے میرا عملی تعلق 1987 سے تھا۔ تاج حیدر سے میں نے سیکھا، سمجھا وہ میرے لیے استاد کی اہمیت رکھتے تھے۔ وقار مہدی نے کہا کہ تاج حیدر ایک سادہ آدمی تھے ان میں کسی قسم کی نمود نمائش نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ تاج حیدر اپنی تشہیر نہیں کرتے تھے بلکہ پارٹی کی تشہیر کرتے تھے۔ وقار مہدی نے کہا کہ تاج حیدر نے دوستوں کو جوڑنے رکھنے کی بہت کوششیں کی۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹر تاج حیدر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے سر کا تاج ہیں۔ تعزیتی ریفرنس سے معروف صحافی مظہر عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ تاج حیدر کے گھرانے سے میرا پرانا تعلق رہا ہے، میری نظر میں سب سے زیادہ سیاسی آدمی پروفیسر قرار صاحب تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں جب تاج حیدر کو اس خاندان میں دیکھتا ہوں تو مجھے جوہر صاحب نظر آتے ہیں، جوہر صاحب کا بائیں بازو کے نظریات سے مظبوط تعلق رہا ہے۔

اس گھرانے کا ادب اور سیاست سے تعلق ہے۔ مظہر عباس نے کہا کہ بدقسمتی سے پیپلز پارٹی نے اپنی تاریخ نہیں لکھی، ہم جب بھی پیپلز پارٹی کا ذکر کرتے ہیں لیاری سے شروع کرتے ہیں اور ملیر پر ختم کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کا مضبوط یونٹ سب سے مشکل یونٹ ناظم آباد میں ہوا کرتا تھا جہاں پیپلز پارٹی نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ تاج حیدر جیسے لوگوں نے اس بات کی پرواہ نہیں کی کہ پارٹی کی گورنمنٹ ہے یا پارٹی اپوزیشن میں ہے۔

جب آپ نظریات سے ہٹ جائے گے تو پارٹی کیسے قائم رہے گی۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے ہر کارکن کو ادب کا معلوم ہونا چاہیے۔ مختلف لوگوں کی کتابوں کو پڑھنا چاہیے ان کے نظریات کو سمجھنا چاہیے اور اسی وجہ سے تاج حیدر مخالف پارٹی کے کارکنان کی پسندیدہ شخصیت تھے۔ انہوں نے کہا کہ تاج حیدر مضبوط آدمی تھے اور ایسے مضبوط آدمیوں کی پارٹی کو ضرورت ہے۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات