Live Updates

ًلیاقت بلوچ کا نئی نہروں کی تعمیر روکنے کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل میں لیجانے کے فیصلے کا خیرمقدم

منگل 29 اپریل 2025 21:05

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2025ء) نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے نئی نہروں کی تعمیر روکنے کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے جارحانہ جنگی جنون کے تناظر میں پنجاب اپنے حق اور تحفظات کے باوجود قومی وحدت و سلامتی کے لیے اتفاقِ رائے کو پسندیدہ فیصلہ قرار دیتا ہے۔

پانی انسانی زندگی، زراعت، لائیواسٹاک اور آبی حیات کے لیے ناگزیر ہے۔ ملک میں پانی کی کمی پہلے ہی خطرناک سطح پر ہے۔ پانی کی تقسیم کے فارمولے کے تحت کم پانی کی وجہ سے صوبوں کا حصہ بھی اُسی شرح سے کم فراہم ہورہا ہے۔ جبکہ بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ کو معطل کیا ہے۔ پیش آمدہ پانی کے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے وفاق اور صوبوں کو تعصبات کی بجائے حقائق کی دُنیا میں رہتے ہوئے پانی کے ذخائر بڑھانے کے لیے بھی اتفاقِ رائے پیدا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

نیز عرصہ دراز سے زیر التواء بھاشا ڈیم، داسو ڈیم اور مہمند ڈیم جیسے اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل پن بجلی منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے اِن منصوبوں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائی. جنگی عسکری محاذ پر پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ۔ سیاسی حکومتی قیادت پانی کے بحران کے حل کے لیے مستقل بنیادوں پر نیشنل وژن کے ساتھ اقدامات کرے۔

پہلگام سانحہ کی بنیاد پر بھارت پاکستان کے خلاف بیانیہ، مقدمہ اور جنگی جواز پیدا کرنے میں ناکام ہوگیا، اب پانی کے مسئلہ پر بھی بالغ نظری اور قومی جذبہ سے حل تلاش کرلیا جائے، یہ زراعت، صنعت اور جنگلی حیات کیتحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔ لیاقت بلوچ نے منصورہ میں سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا زہر نظامِ عدل اور نظامِ انتخاب پر مہلک اثرات مرتب کررہا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے دیگر دو ارکان کے عہدوں کی مدت ختم ہونے کے باوجود 26 ویں آئینی ترمیم کا ناجائز سہارا لیا جارہا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 213 اور آرٹیکل (4)-215 کے تحت چیف الیکشن کمنشر اور کمیشن کے دیگر ارکان کی تقرری 45 یوم کے اندر ضروری ہے۔ یہ ڈیڈ لائن 12 مارچ 2025ء کو ختم ہوچکی، 47 دِن گزرنے کے باوجود الیکشن کمیشن کی آئین کے مطابق تشکیل کے لیے آئینی عمل شروع ہی نہیں کیا گیا، جو سراسر بدنیتی اور جمہوریت اور پارلیمانی نظام کے ساتھ دشمنی ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مسلم لیگ، پی پی پی، پی ٹی آئی حکومتوں نے انتظامی، مالیاتی اعتبار سے بااختیار بنانے کے لیے اقدامات نہیں کئے، اِسی وجہ سے الیکشن کمیشن آف پاکستان ظاہری اور پوشیدہ قوتوں کے سامنے بیبس ادارہ بنا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام انتخابات مشکوک اور متنازع ہوتے ہیں۔ عوامی مینڈیٹ آر ٹی ایس بیٹھنے، فارم 45 اور 47 کے گورکھ دھندے کا شکار ہوجاتا ہی. پنجاب، اسلام آباد، کوئٹہ کے کروڑوں عوام کو بلدیاتی شہری حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔

جماعتِ اسلامی کا پُرزور مطالبہ ہے کہ حکومت 26 ویں آئینی ترمیم کے پیچھے چُھپنے کی بجائے آئین کے واضح تقاضے کے مطابق الیکشن کمیشن کو مکمل کرے۔ جماعتِ اسلامی اسلام آباد فیڈرل علاقہ کی الیکشن کمیشن میں بحیثیت رکن نمائندگی کا مطالبہ کرتی ہے۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات