اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2025ء)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے ماسکو کی گرینڈمسجد کے نائب مفتی روحجان آبیزوف سے اہم ملاقات کی،چیئرمین سینیٹ نے روسی فیڈریشن کے سرکاری دورے کے دوران گرینڈ مسجد کے نائب مفتی سے بین المذہب ہم آہنگی کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔چیئرمین سینیٹ جو خود معزز سادات میں سے ہیں کو گرمجوشی اور روحانی وابستگی کے ساتھ خوش آمدید کیا گیا۔
سید یوسف رضا گیلانی نے روس میں مسلم کمیونٹی کی رہنمائی اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے میں بڑے مفتی کے اہم کردار پر پاکستان کے عوام اور پارلیمنٹ کی جانب سے عقیدت اور احترام پیش کیا۔ موجودہ عالمی چیلنجز جیسا کہ انتہا پسندی، دہشت گردی اور اسلاموفوبیا کے مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیااور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ یہ مسائل عالمی سطح پر تنازعات کا باعث بن رہے ہیں۔
(جاری ہے)
چیئرمین سینیٹ نے زور دیا کہ اسلام کا اصل پیغام محبت ،امن، شفقت اور عالمی اخوت کا ہے۔ انہوں نے ایک عالمی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا جس میں مذہبی علماء اور ادارے شامل ہوں تاکہ اجتماعی دانش، بین المذاہب ہم آہنگی اور جامع تعلیم کے ذریعے اس بیانیے کو موثر اجاگر کیا جا سکے۔انہوں نے روس کے متنوع مذہبی اور نسلی منظرنامے میں رواداری کو فروغ دینے میں گرینڈ مسجد کی قیادت کو سراہا اور پاکستان کی بین المذاہب مکالمے، تنوع پسندی اور روحانی افہام و تفہیم کے لیے وابستگی کا اعادہ کیا۔
سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بچوں کو ابتدائی عمر میں ہی تعلیم و تبلیغ کے ذریعے زندگی کے اصل حقائق انسانیت ،محبت ،رواداری سے روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایسے وقت میں جب انتہا پسند نظریات اور ثقافتی اجنبیت عالمی استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہیں نوجوان نسل کی بہتر تعلیم و تربیت اور اعتدال و اتحاد کی اقدار کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔
ڈپٹی گرینڈ مفتی نے بتایا کہ روس میں 25 لاکھ مسلمان پٴْرامن زندگی گزار رہے ہیں اور صدر پیوٹن خود بین المذاہب ہم آہنگی اور تمام قومیتوں کے حقوق میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل او ربڑے مفتی کے دفاتر کے درمیان ادارہ جاتی روابط کی تجویز پیش کی اور علمی تبادلے، روحانی تعلیم اور نوجوانوں تک رسائی جیسے مشترکہ اقدامات کی تجویز دی تاکہ مشترکہ اقدار اور باہمی احترام پر مبنی عالمی مسلم شناخت کو فروغ دیا جا سکے۔
بھائی چارے اور ثقافتی قربت کے جذبے کے فروغ کیلئے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے روس کے بڑے مفتی کو پاکستان کے دورے کی باضابطہ دعوت بھی دی تاکہ مذہبی ہم آہنگی، روحانی تعاون اور عوامی روابط کو مزید فروغ دیا جا سکے۔دریں اثنا چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے دورہ روس کے دوران روس کے ایک اہم ٹیلی ویزن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دونوں پارلیمانوں کے درمیان روابط وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مستحکم ہو رہے ہیں اعلی سطح پر وفود کا تبادلہ مسلسل جاری ہے۔
بطور سابق سپیکر قومی اسمبلی، بطور سابق وزیراعظم اور اب بطور چیئرمین سینیٹ میرا یہ مشاہدہ رہا ہے کہ عوامی سطح پر روابط انتہائی اہم ہیں۔ محترمہ ویلنٹینا نے پاکستان کا دورہ کیا۔ ہم نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ پارلیمانی فرینڈ شپ گروپس کے ذریعے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے۔ ایوان بالا میں پاکستان روس فرینڈ شپ گروپ تشکیل دیا جا چکا ہے۔
روس کے ساتھ ہمارے قدیم اور تاریخی نوعیت کے تعلقات ہیں۔ تاریخی اور ثقافتی مماثلتیں پائی جاتی ہیں۔ روس کی فیڈریشن کونسل اور پاکستان کے ایوان بالا کے مابین پہلے سے ہی ایک ایم او یو پر دستخط ہو چکے ہیں۔ ملاقات میں ایم او یو کو عملی جامع پہنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ہماری خواہش ہے کہ پارلیمانی سطح پر ہمیں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہیے۔
اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کے مابین توانائی، گیس ،دفاع، سیکیورٹی کے شعبے، ثقافت ،نوجوانوں کے وفود کے تبادلوں اور دیگر دوسرے اہم شعبوں میں باہمی تعاون موجود ہے۔تجارت کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تجارت کا حجم مزید بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ ایس سی او، ای سی او اور دیگر سطح پر صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے مختلف ایم او یوز پر دستخط کیے ہیں جن کا مقصد تجارتی سرگرمیوں کا فروغ ہے۔
انہوں نے روڈ اور ریل نیٹ ورک کے ذریعے رابطوں کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صدر پیوٹن کا بھی ویڑن ہے۔ اقوام متحدہ میں دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے 80 سال مکمل ہونے پر ایک قرارداد منظور کی۔قرارداد میں پاکستان کا اہم کردار رہا۔بعد ازیں پارلیمانی سفارت کاری کے فروغ کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے سرکاری دورہ ماسکو کے دوران روسی فیڈریشن کی اسٹیٹ ڈوما کے فرسٹ ڈپٹی اسپیکرجناب الیگزینڈر زوخوف سے ملاقات کی۔
اس اعلیٰ سطحی ملاقات میں روسی پارلیمان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے نمائندے شریک تھے، جو موجودہ عالمی غیر یقینی صورتحال کے دور میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے روسی قانون ساز ادارے کے وسیع البنیاد عزم کی ترجمان ہیں۔اس اہم ملاقات میں خطے میں استحکام سے متعلق مشترکہ خدشات، بالخصوص پاک۔بھارت کشیدگی اور افغانستان میں جاری بحران اور جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تفصیلی تبادلہ خیال کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم ثابت ہوئی۔
چیئرمین سینیٹ نے افغانستان میں انسانی بنیادوں پر فوری اقدامات اور ہندوستان کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموںو کشمیر میں انصاف و امن کے لیے پاکستان کے اصولی ترجمانی کی۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ افغانستان کے عوام کو صرف زندہ رہنے کا حق نہیں، بلکہ وقار، تعلیم، معاشی مواقع بھی حاصل ہونے چاہئیں۔کشمیری عوام کو خاموشی اور جبر کے سائے میں فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
سید یوسف رضا گیلانی نے خطے میں اسلامو فوبیا، ریاستی سرپرستی میں سنسرشپ، اور انتہاپسندی کے بڑھتے ہوئے رجحانات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور دنیا بھر کے پارلیمنٹرینز پر زور دیا کہ وہ امن، بقائے باہمی اور بین الاقوامی قانون کے اجتماعی محافظ بنیں۔ انہوں نے نفرت انگیز بیانئے کا مقابلہ کرنے اور تہذیبوں کے مابین پل بنانے کے لیے مستقل پارلیمانی روابط کی حمایت کی۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایوان بالاء اور روسی فیڈریشن کی فیڈریشن کونسل (ایوان بالا) کے درمیان طویل مدتی پارلیمانی تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت اور عمل درآمد کے پروٹوکول پر دستخط ہو چکے ہیں۔چیئرمین سینیٹ نے اس بات پر زور دیا کہ اسٹیٹ ڈوما (ایوان زیریں) کا کردار پاکستان-روس تعلقات سے متعلق وسیع تر قانون سازی اور عوامی بیا نیے کی تشکیل میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
ملاقات کے دوران بین الاقوامی پلیٹ فارمز جیسے بین الپارلیمانی یونین (IPU)، ایشیائی پارلیمانی اسمبلی (APA)، اور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) میں تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال ہواجہاں دونوں ممالک کثیر القطبی نظام، جامع ترقی اور ثقافتی سفارت کاری کے لیے کوشاں ہیں۔چیئرمین سینیٹ کے ہمراہ روس میں پاکستان کے سفیر محترم خالد محمود جمالی ،چیئرمین سینیٹ کے مالیاتی مشیرجناب اعزاز خان اور مقامی سفارت خانے کے عملے کے ارکان موجود تھے۔