احسن اقبال کی زیر صدارت سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں دس ترقیاتی منصوبوں کی منظوری، 127ارب روپے کے منصوبے ایکنک کو بھجوانے کی سفارش

جمعہ 16 مئی 2025 22:20

!اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2025ء)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن احسن اقبال کی زیر صدارت مرکزی ترقیاتی ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی)کا اہم اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں دس ترقیاتی منصوبوں پر غور کیا گیا جن میں سے پانچ منصوبے جن کی مجموعی لاگت 15.9ارب روپے بنتی ہے، سی ڈی ڈبلیو پی کی سطح پر منظور کر لیے گئے، دیگر پانچ بڑے منصوبے جن کی مجموعی لاگت تقریباً 127.1ارب روپے ہے، حتمی منظوری کیلئے ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) کو بھجوانے کی سفارش کی گئی۔

اجلاس میں سیکرٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا،چیف اکانومسٹ، وائس چانسلر پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ)، پلاننگ کمیشن کے اراکین، وفاقی و صوبائی سیکرٹریز اور متعلقہ وزارتوں و اداروں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے ایجنڈے میں تعلیم و تربیت، ماحولیات، گورننس، اعلیٰ تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی، رہائشی منصوبہ بندی، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے خصوصی علاقے اور ٹرانسپورٹ و مواصلات جیسے اہم شعبے شامل تھے۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان ہر حال میں ترقی و خوشحالی کے سفر کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ صرف وہی منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل کیے جائیں جو اداروں کی کارکردگی بہتر بنائیں اور قومی ترقی میں موثر کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کا پورٹ فولیو اڑان پاکستان کے اہداف سے ہم آہنگ ہونا چاہیے تاکہ تسلسل قائم رکھا جا سکے اور نئے اقدامات کا آغاز بھی کیا جا سکے۔

احسن اقبال نے وزارت منصوبہ بندی کو ہدایت کی کہ سڑکوں اور عمارات کی تعمیر کیلئے مارکیٹ ریٹ کے مطابق تعمیراتی نرخ جاری کرنے کا باقاعدہ میکنزم تشکیل دیا جائے۔ مزید یہ کہ سپانسرنگ ادارے منصوبوں کی لاگت کے تعین میں درستگی کو یقینی بنائیں تاکہ تخمینے مصنوعی طور پر نہ بڑھائے جائیں۔وفاقی وزیر نے ہائر ایجوکیشن کمیشن اور حکومت پنجاب کو ہدایت دی کہ لیپ ٹاپ کی خریداری کیلئے آئندہ چار سال کی مجموعی طلب کو یکجا کر کے بین الاقوامی مینوفیکچررز کو پاکستان میں پیداواری پلانٹس لگانے کی دعوت دی جائے تاکہ مقامی سطح پر پیداوار ممکن ہو سکے۔

اجلاس میں تعلیم و تربیت کے شعبے سے متعلق نیشنل یونیورسٹی آف پاکستان اسلام آباد کے لیے تعلیمی بلاکس کی تعمیر کے منصوبے کو منظور کیا گیا جس کی لاگت 1.59ارب روپے ہے۔ ماحولیات کے شعبے میں شہری سیلاب، خشک سالی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے قومی شہری حکمت عملی اور مکانی منصوبہ بندی کیلئے رہنما اصولوں کی تیاری کا منصوبہ منظور کیا گیا جس کی لاگت 10.64کروڑ روپے ہے اور یہ منصوبہ اقوام متحدہ کے ادارے یو این ہیبی ٹیٹ کی مکمل مالی معاونت سے مکمل کیا جائے گا۔

گورننس کے شعبے میں ایف بی آر کے پاکستان ریزیز ریونیو پراجیکٹ کو نظرثانی کے بعد ایکنک کو بھجوا دیا گیا جس کی لاگت 40.75ارب روپے ہے۔ یہ منصوبہ ایف بی آر کے بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری، پرائیویٹ کلائوڈ، سافٹ ویئر اپ گریڈ اور فیلڈ دفاتر کی کنیکٹیویٹی بہتر بنانے سے متعلق ہے۔اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں دو منصوبے پیش کیے گئے جن میں سے پہلا پنجاب لیپ ٹاپ پروگرام ہے جسے ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔

یہ منصوبہ پنجاب حکومت کی جانب سے اے ڈی پی فنڈنگ کے تحت 27ارب روپے کی لاگت سے چلایا جا رہا ہے اور اکتوبر 2025 تک مکمل ہو گا۔ منصوبے کے تحت بی ایس، ایم ایس، ایم بی بی ایس اور انجینئرنگ پروگراموں کے تقریباً 1لاکھ 12ہزار طلبہ کو لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے۔دوسرا منصوبہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور میں آئی ٹی انڈسٹریل انوویشن اور ریسرچ سینٹر کے قیام سے متعلق تھا جسے سی ڈی ڈبلیو پی نے 2.45ارب روپے کی لاگت سے منظور کر لیا۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ری ویمپنگ آئی ٹی انڈسٹری لینڈ سکیپ کے منصوبے کی منظوری دی گئی جس کی لاگت 7.42ارب روپے ہے۔ یہ منصوبہ آئی ٹی ہنر کی ترقی، بزنس ایکو سسٹم کی بہتری اور بین الاقوامی برانڈنگ پر مشتمل ہے جس کے تحت 20,950نوجوانوں کو مختلف شعبہ جات میں تربیت دی جائے گی۔رہائشی منصوبہ بندی کے تحت سندھ میں 2022 کے سیلاب سے متاثرہ سکولوں کی تعمیر نو کے منصوبے کو ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔

اس منصوبے کی لاگت 12.34ارب روپے ہے اور اس میں متاثرہ اضلاع میں لڑکیوں اور مخلوط سکولوں کو ترجیح دی جائے گی۔آزاد جموں و کشمیر میں میر واعظ مولوی محمد فاروق شہید میڈیکل کالج اور کشمیر میڈیکل کالج مظفرآباد کے قیام کا منصوبہ بھی منظور کر لیا گیا جس کی لاگت 4.34ارب روپے ہے۔ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبے میں دو اہم منصوبے ایکنک کو بھیجے گئے۔

پہلا منصوبہ سندھ کوسٹل ہائی وے فیز ٹو کی 36کلومیٹر توسیع و تعمیر کا ہے جس کی لاگت 37.72ارب روپے ہے۔ یہ سڑک خاہوٹی سے کیٹی بندر تک جائے گی اور اس کے ساتھ ساتھ سمندر کے پانی سے متاثرہ 48,500ایکڑ اراضی کو قابل کاشت بنانے کیلئے حفاظتی بند بھی بنایا جائے گا۔دوسرا منصوبہ ٹنڈو الہ یار تا ٹنڈو آدم 31.4کلومیٹر سڑک کی دو رویہ تعمیر کا ہے جس کی لاگت 9.28ارب روپے ہے۔ اس میں پل، نکاسی آب، فٹ پاتھ، حفاظتی اقدامات اور روشنی سمیت دیگر ڈھانچے شامل ہیں۔