Live Updates

مقبوضہ جموں وکشمیر میں ظالمانہ کارروائیاں تیز ،3ہزارسے زائد بے گناہ کشمیری گرفتار

اتوار 18 مئی 2025 16:10

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 مئی2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیںبھارتی پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے چھاپہ مار کارروائیوں اورکالے قوانین کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے حریت پسند کشمیریوں کے خلاف اپنی ظالمانہ کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کے دوران اب تک 3ہزارسے زائد کشمیریوں کو بلاجواز گرفتارکیا گیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی تازہ لہر کے دوران صرف سرینگر میں 23کشمیری نوجوانوں کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔گرفتار نوجوانوں کو پونچھ، ادھم پور اور کوٹ بھلوال کی جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ بھارت کی طرف سے بغیر کسی قانونی عمل کے کالے قوانین کا منظم استعمال بین الاقوامی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

کشمیری عوام بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈوں کی پرواہ کئے بغیر حق خودارادیت کے حصول کے لیے اپنی منصفانہ جدوجہد کے لئے پرعزم ہیں۔غیر قانونی طور پر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ نے خبردار کیا ہے کہ تنازعہ کشمیرکی وجہ سے کسی بھی وقت بھارت اور پاکستان کے درمیان تباہ کن ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے۔شبیر شاہ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے اپنے ایک پیغام میں عالمی برادری باالخصوص امریکہ جیسی عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کی سہولت فراہم کریں۔

انہوں نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے میں مدد کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کی اوراس دوران تحمل کا مظاہرہ کرنے پر پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت کو سراہا۔ انہوں نے تنازعے کے پرامن حل کی کوششوں میں رکاوٹیں ڈالنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ بھارتی قیادت بین الاقوامی سطح پرکشمیر کو دو طرفہ مسئلے کے طور پر پیش کرتی ہے جبکہ دوطرفہ مذاکرات میں اسے اندرونی معاملہ قرار دیتی ہے۔

شبیرشاہ نے کہا کہ تنازعے کے پائیدار اور منصفانہ حل کے لیے مستقبل کے کسی بھی مذاکراتی عمل میں حقیقی کشمیری قیادت کی شمولیت ناگزیرہے۔برطانوی پارلیمنٹ کی ایک تحقیقی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ تنازعہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کی ہٹ دھرمی اورپاکستان کے خلاف اس کے بڑھتے ہوئے جارحانہ رویے کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں کسی بھی وقت تباہ کن ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے۔

42صفحات پر مشتمل رپورٹ میں حالیہ بحران کو بھارت کے بلا اشتعال میزائل حملوں اور بین الاقوامی ثالثی کو قبول نہ کرنے کا شاخسانہ قراردیاگیا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت نے سرحد پار حملوں، تجارت کی معطلی اور اہم معاہدوں کو منسوخ کرنے کی دھمکیوں سے کشیدگی بڑھادی جبکہ پاکستان نے اسی ساری صورتحال میں تحمل کا مظاہرہ کیا جو لائق تحسین ہے ۔ رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیاگیاہے کہ وہ آئندہ اس طرح کے تصادم کو روکنے کے لیے فیصلہ کن مداخلت کرے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات