Live Updates

دورہ چین انتہائی کامیاب رہا، پاکستان نے سفارتی، سٹریٹجک اور اقتصادی محاذوں پر نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے ۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا تین روزہ دورہ چین کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 22 مئی 2025 18:14

دورہ چین انتہائی کامیاب رہا، پاکستان  نے  سفارتی، سٹریٹجک اور اقتصادی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2025ء) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اپنے حالیہ تین روزہ دورہ چین کو ”انتہائی کامیاب“ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے بیجنگ میں ہونے والی مصروفیات کے دوران سفارتی، سٹریٹجک اور اقتصادی محاذوں پر نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے۔ جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں کہا کہ یہ کوئی معمول کی سفارتی مصروفیات نہیں بلکہ واضح اور فوری مقاصد کے ساتھ تھی جس میں چینی قیادت کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں اور افغانستان سے متعلق سہ فریقی مذاکرات بھی شامل تھے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ چین اور افغانستان دونوں کے ساتھ ایک واضح معاہدہ طے پاگیا ہے کہ کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو چاہے وہ ٹی ٹی پی ہو، بی ایل اے یا دیگر، کسی بھی ملک کی سرزمین کو دوسرے کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلہ پر تفصیلی اور امید افزاء بات چیت ہوئی۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت وسیع تعاون کے لیے کامیابی سے بنیاد رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان-افغانستان-ازبکستان ریلوے منصوبے کی مالی معاونت کے اپنے ارادے کا اظہار کیا ہے اور اسے علاقائی رابطے کے لیے ایک تبدیلی کا قدم قرار دیا ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی ازبکستان اور افغانستان کو ایک مسودہ فریم ورک بھیج دیا ہے جبکہ اجلاس کے لئے 29 اور 30 مئی کی تجویز ہے، میں جون کے اوائل تک اسے حتمی شکل دینے کے لیے پرعزم ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے لیے فنانسنگ اور کوآرڈینیشن براہ راست چین کے ساتھ اٹھائی گئی ہے جس نے مثبت جواب دیا ہے، یہ منصوبہ پشاور-کابل ہائی وے اور ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن کے ساتھ وسط ایشیائی جمہوریہ سے پاکستان کے رابطے کو فروغ دے گا اور ہماری کم استعمال شدہ بندرگاہوں کی تجارتی صلاحیت کو بڑھا دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس دورے میں چین اور افغانستان کے ساتھ خاص طور پر پناہ گزینوں کے معاملات اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے اہم فیصلے بھی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ 17 اپریل کو کابل میں ہونے والے اجلاس میں کیے گئے تمام فیصلوں پر 72 گھنٹے کے اندر عمل درآمد کردیا گیا۔ سکیورٹی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ چین کو پاکستان میں اپنے اہلکاروں پر حملوں پر گہری تشویش ہے، میں نے انہیں یقین دلایا کہ ہم ان خطرات سے سنجیدگی سے نمٹ رہے ہیں، ہم نے سرحد پار دہشت گردی کو روکنے کے لیے ایک مستقل طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے زیرو ٹالرنس موقف سے ہم آہنگ ہونے پر چین اور افغانستان دونوں کی تعریف کرتا ہوں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی سابقہ حکومت کے دوران 2013ء سے 2017ء تک آپریشن ضرب عضب پر 4 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کیے گئے جس سے دہشت گردی کو موثر طریقے سے کچل دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پچھلی حکومت کی کمزور سرحدی پالیسیوں اور کٹر دہشت گردوں کی رہائی کی وجہ سے حالات خراب ہوئے، اب ہمارا عزم واضح ہے کہ ہم دہشت گردی کو آہنی ہاتھوں سے کچل دیں گے جیسا کہ ہم نے پہلے کیا تھا۔

نائب وزیراعظم نے خضدار بس حملے کے متاثرین کے لیے چین کی تعزیت کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ انصاف کی جلد فراہمی کی جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چینی قیادت تمام بنیادی مسائل پر پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے، انہوں نے ہماری خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا ہے، کشمیر پر پاکستان کے موقف کی مضبوطی سے حمایت کی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کے حل کا مطالبہ کیا۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے تبت سمیت ون چائنا پالیسی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین سفارتی تعلقات کی 74 ویں سالگرہ کے موقع پر انہوں نے چین کو مبارکباد دی اور بیجنگ میں منعقدہ پہلے دور کے بعد پاک چین سٹریٹجک ڈائیلاگ کے دوسرے دور کے لیے چینی حکام کو اسلام آباد آنے کی دعوت دی۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ چینی وزیر برائے بین الاقوامی ترقی اور کمیونسٹ پارٹی کے سینئر رہنما نے ان کے ہمراہ جانے والے وفد سے ملاقات کی اور پاکستان کی عالمی سطح پر رسائی کی تعریف کی۔

انہوں نے چین کی میزبانی میں ایک گلوبل پولیٹیکل پارٹیز فورم کے قیام کی تجویز پیش کی۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ میں نے انہیں آگاہ کیا کہ ہماری پارٹی قیادت نے 24 مئی سے شروع ہونے والی اگلی بات چیت میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیٹر کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے علاقائی سلامتی کے ماحول کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کامیابی سے خاص طور پر 2019ء کے واقعات کے حوالے بھارتی بیانیے کا مقابلہ کیا، ہم نے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی جسے بھارت نے مسترد کردیا، ہماری شفافیت نے پاکستان کی ساکھ کو مضبوط کیا اور بین الاقوامی برادری نے حقائق کی تصدیق کے بعد ہمارے موقف کی تائید کی۔

انہوں نے بھارتی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ تنازعہ کے دوران 75 بھارتی طیارے بھیجے گئے، 24 پے لوڈز گرائے گئے اور متعدد طیارے بشمول رافیلز اور یو اے ویز کو پاکستان نے مار گرایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بزدلوں کی طرح نہیں بلکہ ایک ذمہ دار اور خودمختار قوم کے طور پردن کی روشنی میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ روبیو کی کال کے بعد ثالثی میں طے پانے والا جنگ بندی معاہدہ برقرار ہے اور یہ کہ ڈی جی ایم اوز کے ذریعے ملٹری ٹو ملٹری انگیجمنٹس آسانی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ڈیٹرنس دفاعی ہے، جارحانہ نہیں، ہم نے کبھی بھی اپنے جوہری ہتھیار اور میزائل دوسروں پر حملہ کرنے کے لیے نہیں بنائے بلکہ امن کی حفاظت کے لیے بنائے ہیں۔ انہوں نے بھارتی وزیر دفاع کے حالیہ ریمارکس کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے تاہم جب چیلنج کیا گیا تو ہم اپنی خودمختاری کا ہمیشہ پوری طاقت سے دفاع کریں گے۔

محمد اسحاق ڈار نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اپنی حکومت کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے مذہبی، ثقافتی، تاریخی اور جغرافیائی تعلقات ہیں، افغان معاشرے میں ہماری رسائی کا خیرمقدم کیا گیا، ہمیں ناظم الامور کی سطح سے آگے بڑھنے اور خاطر خواہ مشغول ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے افغان ڈرائیوروں اور گاڑیوں کے لیے ٹرانزٹ دستاویز کے نظام میں 30 جون تک توسیع کا اعلان کیا اور افغان شہریوں کے لیے 100 ڈالر کے ملٹی پل انٹری ویزا کا سنگل دستاویز کا نظام متعارف کرایا۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکام کی جانب سے ان اقدامات کو بہت سراہا گیا۔ نائب وزیراعظم نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ان کی ترقی پر مبارکباد دی اور اسے قومی سلامتی کی مصروفیات کے دوران ان کی غیر معمولی قیادت اور تعاون کے لیے ایک "مناسب پذیرائی" قرار دیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران قطر جیسے ممالک کے رہنمائوں سمیت ہم منصبوں کو پاکستان کا نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے 60 سے زائد کالز کیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اب ہمارے موقف کو سمجھ رہی ہے، پاکستان دہشت گردی کے خلاف صرف ایک فرنٹ لائن ریاست ہی نہیں ہے بلکہ اس کا سب سے بڑا متاثرہ ملک ہے جس میں 85,000 سے زائد جانیں ضائع ہوئیں اور اسے 150 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔\932
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات