Live Updates

ْاختیارات و وسائل کی عدم فراہمی ، منعم ظفر کی زیر قیادت بلدیاتی نمائندوں کا احتجاجی مارچ

مارچ میں ٹائون چیئرمینوں ، یوسی چیئر مینوں ، سٹی کونسل کے اراکین اور کونسلرز کی شرکت ،سندھ حکومت کے خلاف نعرے عید الاضحیٰ کے بعد بھر پور احتجاج ،وزیر اعلیٰ ہائوس پر دھرنے کا بھی آپشن موجود ہے ، منعم ظفر خان کا سندھ اسمبلی کے باہر مارچ کے شرکاء سے خطاب پیپلز پارٹی نے کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے حقوق غصب کرلیے ہیں،’’ حکومت ہٹاؤ مہم ‘‘ کی تیاری کررہے ہیں،سیف الدین ایڈوکیٹ

جمعہ 23 مئی 2025 21:50

&کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2025ء)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی قیادت میں جماعت اسلامی کے منتخب نمائندوں نے سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی اداروں کو نچلی سطح پر اختیارات منتقل نہ کرنے ، فنڈز کی عدم فراہمی اور اہل کراچی کے حق اور مسائل کے حل کے لیے جمعہ کو مسجد ِ خضراء تا سندھ اسمبلی بلڈنگ تک احتجاجی مارچ کیا ، مارچ میں اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ ، ٹائون چیئرمینوں ، یوسی چیئر مینوں ، سٹی کونسل کے اراکین اور کونسلرز نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔

مارچ کے شرکاء نے وزیر اعلیٰ ، وزیر بلدیات اور قابض میئر کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں مختلف بینرز و پلے کارڈز اُٹھائے ہوئے تھے ، جن پر ’’سندھ حکومت کراچی دشمنی ختم کرو، بد حال کراچی نامنظور، ٹاؤن اور یوسیز کو فنڈ و اختیارات دو،پانی دو بجلی دو، واٹر کارپوریشن اورسندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو ٹاؤن کے ماتحت کیا جائے‘‘ تحریر تھا ، شرکاء نے پُر جوش نعرے بھی لگائے اور اپے شدید ردِعمل کا اظہار کیا ۔

(جاری ہے)

منعم ظفر خان نے سندھ اسمبلی بلڈنگ کے سامنے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ ٹاؤنز ویوسی کو ترقیاتی بجٹ جاری کیے جائیں، ٹائون کو 2ارب اور یوسی کو25لاکھ روپے ماہانہ دیے جائیں ،واٹر کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو ٹاؤنز کے ماتحت کیا جائے۔ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے آج سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کر رہے ہیں اسی جگہ ہم نے ’’29 روزہ تاریخی دھرنا‘‘ دیاتھا، عید کے بعد ’’حقوق کراچی تحریک‘‘ کو مزید تیز کیا جائے گا،گلی،محلے اور شہر کے اہم شاہراہوں پر احتجاج کریں گے، وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنے کا بھی آپشن رکھتے ہیں۔

بدین کو صوبے کی طرف سے 20 ارب روپے دیتے ہیں، پیپلز پارٹی بدین کو 20 نہیں 30 ارب روپے دیں لیکن کراچی کو اس کا جائز و قانونی حق کیوںنہیں دیا جاتا۔ صوبائی حکومت کا 356 ارب روپے کا بجٹ ہے۔ 356 ارب روپے میں سے 34 ارب روپے کراچی کو دیے گئے جبکہ صوبے کی بلدیات کو 160 ارب روپے دیے گئے جو پورے بجٹ کا 5 فیصد حصہ بنتا ہے۔ 34 ارب روپے میں سے بھی بڑی رقم براہ راست کے ایم سی کو دی جاتی ہے جو قابض مئیر کے کنٹرول میں ہے۔

احتجاجی مارچ سے نائب امیرکراچی واپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ، جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق،ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے ایم سی جنید مکاتی،امیر ضلع کیماڑی و رکن سٹی کونسل فضل احد، امیر ضلع کورنگی و یوسی چیئر مین مرزا فرحان بیگ و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ 17 سال سے بر سر اقتدار پیپلز پارٹی کی حکومت اور اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے کراچی کو تباہ و برباد کردیا ہے۔

ہمیں شہر کراچی پر فخر ہے جو پاکستان کا معاشی حب ہے۔ شہر کی صنعتیں چلتی ہیں تو پورے پاکستان کی معیشت چلتی ہے۔ پیپلز پارٹی جمہوریت کی بات کرتی ہے لیکن خود پارٹی میں جمہوریت نہیں ہے۔ وفاق میں اٹھارہویں ترمیم کی منظوری کے بعد خوشخبری سنائی گئی کہ اب صوبے کے مسائل حل ہوں گے لیکن اٹھارویں ترمیم کے تحت اختیارات و وسائل نچلی سطح پر منتقل نہیں کیے گئے۔

جماعت اسلامی ان لوگوں کی طرح نہیں جو فائل پھینک کر بھاگ جاتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے اپنی مدد آپ کے تحت عوامی ریلیف کے کام کررہے ہیں۔ سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے حقوق غصب کرلیے ہیں۔ ظلم و زیادتی کا نظام مسلط ہے 192 ارکان کی حمایت حاصل کرنے والا اپوزیشن اور 162 والا مئیر بنادیا گیا۔

جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے حقوق کی جنگ لڑتی رہے گی۔ کراچی کے عوام’’ حکومت ہٹاؤ مہم ‘‘چلانے کی تیاری کررہے ہیں۔ اگر پیپلز پارٹی نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو عوام اسے اپنے سروں سے ہٹادیں گے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں عوام کے بنیادی مسائل حل ہونے کی وجہ بلدیاتی نظام کو مستحکم کرنا اور اختیارات دینے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ 2001 میں بلدیاتی نظام میں ٹاؤن و یوسی کو اختیارات دیے گئے۔

ٹاؤن و یوسی کو اختیارات دینے کی وجہ سے عوامی مسائل حل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ 2005 میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو شہر پر مسلط کردیا، پیپلز پارٹی نے 2013 میں سندھ اسمبلی میں ایکٹ پاس کرکے کراچی کے تمام اداروں پر قبضہ کرلیا، پیپلز پارٹی نے کراچی میں صفائی ستھرائی کے نظام سے لے کر تمام اداروں کو سندھ حکومت کے ماتحت کردیا۔ محمد فاروق نے کہا کہ سندھ اسمبلی قانون ساز اسمبلی کہلاتی ہے لیکن افسوس ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے سندھ اسمبلی کے باہر سراپا احتجاج ہیں۔

عوامی نمائندوں کو جو حقوق و اختیارات ملنے چاہیے تھے وہ دو سال تک نہیں مل سکے۔ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے وسائل اور انتظامی اختیارات کا مطالبہ کررہے ہیں۔ سندھ حکومت کو سپریم کورٹ کے احکامات اور آئین کے آرٹیکل 140-A کے تحت اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنا تھے لیکن سندھ حکومت نے اختیارات منتقل نہ کرکے توہین عدالت کی ہے۔ جنید مکاتی نے کہا کہ عوام ووٹ جماعت اسلامی کو دیتے ہیں لیکن مقتدر طبقہ عوام پر مسترد شدہ لوگوں کو مسلط کردیتا ہے۔

کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن کو مئیر بنایا تو پیپلز پارٹی نے زبردستی اپنا مئیر بنایا۔ 17 سال سے سندھ اور اہل کراچی پر پیپلز پارٹی کی حکومت ہے۔سندھ حکومت جواب دے کہ آخر کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام نے کیا بگاڑا ہے۔ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو تحفظ نہیں،عوام پانی و بجلی سے محروم ہیں، سرکاری اسکولوں میں تعلیم اور سرکاری ہسپتالوں میں علاج میسر نہیں۔

امیر ضلع کیماڑی و رکن سٹی کونسل فضل احدنے کہا کہ عوام کے حقیقی نمائندے سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی نے حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں کراچی کے اختیارات اور وسائل کے لیے سندھ اسمبلی کے باہر’’29روزہ تاریخی دھرنا‘‘ دیا تھا ، کراچی کے عوام کے حق کے لیے ہماری جدو جہد جاری ہے گی ، جماعت اسلامی کے ٹاؤنز محدود وسائل اور اختیارات کے اپنے اپنے ٹاؤنز میں کام کروارہے ہیں۔ قابض مئیر نے دو سال گزرنے کے باوجود ابھی تک ٹاؤنز کو بجٹ کا ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات