
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر رانا عظیم اور سیکرٹری شکیل احمد کی صحافیوں کی برطرفیوں کی مذمت
جنگ گروپ نے بیک جنبش قلم 80 ملازمین کو جبری طور پر برطرف کیا ہے جو انتہائی تشویشناک ہے ‘ ملازمین کی اکثریت آئی ٹی این ای اور این آئی آر سی سے اپنے مقدمات جیت کر آئی تھی.پی ایف یوجے اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے مذمتی بیان
میاں محمد ندیم
پیر 26 مئی 2025
23:37

(جاری ہے)
پی ایف یو جے لیڈرشپ نے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طرف ان ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے تاکہ صحافی ورکرز میں پائی جانے والی بے چینی ختم ہو سکے بصورت دیگر روز جنگ گروپ انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیئے جائیں گے. دوسری جانب راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس نے روزنامہ جنگ اور دی نیوز سے80 سے زیادہ صحافیوں اور میڈیا ورکرزکو عدالتی فیصلوں کی توہین کرتے ہوئے نوکریوں سے جبری برخاست کرنے کیخلاف آج سے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس کا اعلان آج شام جنگ، جیواور،دی نیوز بلیوایریا اسلام آباد کے باہر احتجاجی دھرنے میں کیا گیا. قبل ازیں راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر طارق عثمانی کی صدارت میں منعقدہ توسیعی اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ جب تک جنگ اور دی نیوز کے برطرف ملازمین کو بحال نہیں کیا جاتا اس وقت تک ورکرز کے معاشی قاتل جنگ گروپ کے خلاف بھرپور احتجاج جاری رکھا جائے گا پریس ریلیزمیں کہا گیا ہے کہ جنگ گروپ انتظامیہ کی صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کیخلاف سفاکیت، بے حسی ورکرز کش پالیسیوں کیخلاف ہر سطح پر احتجاج کیا جائے گا. راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے اجلاس میں صدرمملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف، وزیر اعلی کے پی علی امین گنڈا پور، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، وزیر اعلی بلوچستان سرفرار بگٹی، گلگت بلستستان،آزاد کشمیر کی حکومتوں سے جنگ جیو کے گروپ مالکان کی سفاکیت کیخلاف فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے جنگ، دی نیوز ورکرز کی نوکریوں کی بحالی تک میڈیا گروپ کو روزانہ کی بنیاد پر ملنے والے کروڑوں روپے اشتہارات کوبند کیا جائے. پریس ریلزمیں کہا گیا ہے کہ جنگ گروپ درجنوں ڈمی اخبارات کے لیے روزانہ کروڑوں روپے کے سرکاری اشتہارات لے رہا ہے اور دوسری طرف معمولی سی تنخواہ لینے والے 100 سے زائد صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو جبری نوکریوں سے برطرف کرکے ان کامعاشی قتل عام کررہا ہے اور وفاقی حکومت سمیت تمام صوبائی حکومتیں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے معاشی قتل پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہیں. اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ تنظیمی سطح پرمیڈیا گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کے اس عمل کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کی لیڈر شپ، حکومتی زعماء، پارلیمنٹرین، سول سوسائٹی، وکلا تنظیموں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطہ کرکی انہیں جنگ گروپ کے ورکرز کش اقدامات سے آگاہ کیا جائے گا اور میڈیا گروپ کی جانب سے ڈمی اخبارات کے لیے روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے کے سرکاری اشتہارات سمیت دیگر مراعات حاصل کرنے کے بارے میں جلد وائٹ پیپر شائع کیا جائے گا اجلاس میں جنگ اور دی نیوز جنگ دی کے متاثرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، آر آئی یو جے کے اجلاس میں وکلا, سول سوسائٹیز اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے آرآئی یو جے کے احتجاج میں شرکت کی اپیل کی ہے.
مزید اہم خبریں
-
فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہوگا، فیصلہ ساز قوتیں ماضی سے سبق سیکھیں
-
اپوزیشن اتحاد کی کانفرنس کو روکنے کیلئے نجی ہوٹل پر دباو ڈالا جا رہا ہے
-
تحریک تحفظ آئین پاکستان کی اے پی سی کو روکنے کیلئے حکومت نے دباؤ ڈالنا شروع کردیا
-
سب سے زیادہ شوگرملیں آصف زرداری، پھر جہانگیر ترین اور شریف خاندان کی ہیں
-
جعلی حکومت، پی ٹی آئی کے امیدواروں کو جعلی مقدمات میں نااہل قرار دے رہی ہے
-
اپوزیشن لیڈر سینیٹ شبلی فراز کا چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط
-
مودی کو اب حقیقت مان لینی چاہیے کہ جھوٹ کا چائے خانہ زیادہ دیرتک نہیں چلا کرتا
-
پاکستان کی بچوں میں کینسر کے خلاف عالمی پلیٹ فارم میں شمولیت
-
جرائم پر جبراً مجبور ہونے والے افراد کو قانوی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ
-
وزیراعظم کی چینی کی ایکس مل قیمت 165 اور ریٹیل 173روپے پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت
-
وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2026 اور مصنوعی ذہانت پالیسی 2025 کی منظوری دے دی
-
کیا آپ بھی چیٹ جی پی ٹی سے دل کی باتیں کرتے ہیں؟
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.