Live Updates

نیشنل فوڈ کمیٹی کی کسانوں کو بہترین کوالٹی بیج اور کھاد کی فراہمی سمیت کسانوں کی فلاح و بہبود کیلئے دیگر اقدامات اٹھانے کی بھی سفارش

جمعرات 29 مئی 2025 19:35

%(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مئی2025ء)آن لائن)سینیٹ کی نیشنل فوڈ کمیٹی کو بتایا گیاکہ ملک میں گندم کے ذخائر وافر مقدار میں موجود ہیں تاہم حکومت نے ابھی تک گندم کے سرکاری نرخ کا اعلان نہیں کیا ہے کمیٹی نے ملک میں کسانوں کو بہترین کوالتی کے بیج اور کھاد کی فراہمی سمیت کسانوں کی فلاح و بہبود کیلئے دیگر اقدامات اٹھانے کی بھی سفارش کی ہے ۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مسرور احسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاو س میں منعقد ہوا اجلاس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ ، وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین اور وزارت قومی تحفظ و غذائی تحقیق کے علاوہ متعلقہ اداروں کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان ایگریکلچر اور پاسکوکے حکام کی جانب سے سال 2024 کے دوران گندم کی خریداری کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ کمیٹی کی جانب سے گندم کی خریداری کے دوران افسران و اہلکاروں کی جانب سے ہونے والی مبینہ بدعنوانیوں اور ا ن کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

سال 2025 کے لیے پاسکو کی جانب سے گندم کی خریداری کا مقرر کردہ ہدف کا جائزہ لیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل، فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے حکام کی جانب سے ادارے کے کام، کارکردگی اور ملک میں جعلی بیجوں کی فروخت، جس کے باعث قومی غذائی تحفظ کو لاحق سنگین خطرات، کے علاوہ جعلی بیجوں کی فروخت میں ملوث کمپنیوں اور سرکاری افسران کے خلاف اب تک کی جانے والی کارروائیوں بارے قائمہ کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔

اجلاس میں پاسکوکے حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ مالی سال 2024-25 کے دوران پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 1.8 ملین ٹن تھا جبکہ ادارے نے 1.785 ملین ٹن خریداری کی کمیٹی کو صوبہ بلوچستان، سندھ اور پنجاب میں مجموعی طورپر خریدی گئی گندم کی تفصیلات بارے بھی آگاہ کیا گیا کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاسکو کے پاس 28 اپریل 2025 تک 2428287 ملین میٹرک ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ مالی سال 2025 کے لئے ادارے کو گندم کی خریداری کا وفاقی حکومت سے ابھی تک کوئی ہدف مقرر نہیں کیا گیا کمیٹی کو بتایا گیا کہ 249 افسران و سٹاف کے خلاف انکوائری کی گئی ہے جن میں دو سینئر جرنل منیجر بھی شامل ہیںکمیٹی کو بتایا گیا کہ 6 افسران،243 سٹاف کے خلاف انکوائری کی گئی ہے ان میں سے ایک افسر کو نوکری سے فارغ، ایک کو جبری ریٹائرڈ، دو افسران کی ایک سال کی انکرئمنٹ کو روکا گیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ گندم کی خریداری میں کتنے روپے کی خرد برد کی گئی ہے جس پر وفاقی وزیر خوراک رانا تنویر حسین نے آگاہ کیا کہ گزشتہ برس پاسکو میں بڑی کرپشن ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ اندازہ ہے کہ ایک ارب کے لگ بھگ کرپشن ہوئی ہے چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ پاسکو کے متبادل میں کون سا نیا ادارہ بنایا جا رہا ہے جس پر وفاقی وزیر خوراک نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی ہدایت پر پاسکو کے ادارے کو ختم کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے ایک نیا ادارہ بنا رہے ہیں۔

رکن کمیٹی سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بلوچستان میں گندم خراب ہو رہی ہے اگر خریدی نہ گئی تو پھر مستقبل میں اسکینڈل بن جائے گا۔جس پر وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں گندم کا کچھ ذخیرہ خراب ہو ا تھاچیئرمین کمیٹی کہا کہ ہمارے پڑوسی ممالک کی کیا صورتحال ہے جس پر وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ممالک نے زراعت کے شعبے میں بہت محنت کی اور وہ آگے نکل گئے اور ہم ایگریکلچر سیکٹر میں ان سے پیچھے رہ گئے انہوں نے کہا کہ وہاں کسانوں کو 10 گھنٹے بجلی فری ملتی ہے اور یوریا کی بوری 4500 کی ملتی ہے جبکہ پاکستان میں اتنی سہولیات نہیں ہیں اور نہ ہی ریلیف ملتا ہے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزیراعظم کی سخت ہدایت پر فوکس کر رہے ہیں اور بیج پر بہت کام کر رہے ہیں اسی طرح جعلی بیج فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات لے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں فصلوں کی پیدوار کی بہتری کے لئے معیاری اور بہتر بیجوں کی فراہمی پر موثر کام کر رہے ہیں جبکہ ہائبرڈ بیجوں کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ کاشتکاروں کو آسانی سے میسر ہو سکیںوفاقی وزیر نے کہا کہ کاٹن کا ہائیبرڈ بیج منگوایا ہے اس کے علاوہ اریجنل اور سرٹیفائیڈ بیج بھی منگوا رہے ہیں رکن کمیٹی سینیٹر دنیش کمار کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ بیجوں کی انسپکشن پہلے وزارت کرتی تھی اور اب پنجاب اپنی انسپکشن کرتا ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ خراب اور جعلی بیجوں کو مارکیٹ سے نکالنے کا ایک حل یہ ہے کہ جعلی بیجوں کی فروخت میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ کاشتکاروں کو فائدہ ہو سکے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اصلی بیج کی مارکیٹ میں رسائی اور فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے جس سے جعلی بیج کی فروخت میں کمی آئے گی اس حوالے سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں کمیٹی کو بتایا گیا کہ 1200 کے قریب کمپنیاں رجسٹرڈ تھیں جن کا تھرڈ پارٹی سے آڈٹ کرایا گیا جس میں سے 400 کے قریب کمپنیاں جعلی ثابت ہوئیں اور ان کو کینسل کر دیا گیا ہے غیر رجسٹرڈ کمپنیوں کے خلاف ایکشن لیا جارہا ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ جعلی بیج فروخت کرنے والی کمپنیوں کے خلاف مالی سال 2020-21 میں 234 جبکہ 2021-22 میں 465 اور2022-23 میں 1067 جبکہ 2023-24 میں 967 چالان کیے گئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ جو کمپنیاں اچھے بیج تیار کر رہی ہیں ان کو سہولت فراہم کر رہے ہیںکمیٹی کو بتایا گیا کہ صوبوں کو بار بار اس حوالے سے آگاہ کیا جا رہا ہے پہلے فیلڈ اسسٹنٹ ہوتے تھے جو کاشتکاروں کو معاونت فراہم کرتے تھے اب صوبہ پنجاب میں ایک ہزار کے قریب ماہرین بھرتی کیے گئے جو کسانوں کو ان امور کے حوالے سے معاونت فراہم کرتے ہیں کمیٹی کو بتایا گیا کہ افرادی قوت کم ہونے کی وجہ سے صرف صوبہ پنجاب میں اس حوالے سے بہتر کام ہو رہا ہے البتہ باقی صوبوں کے لئے ہم ویب سائٹ پر یہ تمام معلومات جاری کر دیتے ہیں تاکہ متعلقہ کاشتکار اس سے مستفید ہو سکیں اجلاس میں چیئرمین پی اے آر سی کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا کمیٹی کو بتایا گیا کہ معاملہ ابھی عدالت میں ہے اور پی اے آ ر سی کے چیئرمین چھٹیوں پر ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی اے آر سی انتہائی اہمیت کا حامل ادارہ ہے اس کے چیئرمین انتہائی ماہر جو ان امور پر مکمل عبور رکھتا ہو کو ہونا چاہیے۔

۔۔۔۔۔اعجاز خان
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات