Live Updates

ٰحکمرانوں کو چاہیے کہ وہ ملک کی خارجہ اور داخلہ پالیسی پر ازسر نو غور کریں ،مولانا عبدالحق ثانی

پاکستان افغانستان کے درمیان سفیروں کی تعیناتی کا فیصلہ خوش آئند ہیں،سربراہ جمعت علماء اسلام پاکستان شادی کیلئے اٹھارہ سال عمر کی حدبندی جیسے غیر اسلامی قانون کا پاس ہوناشرمناک اقدام ہے،اجتماعات سے خطاب ۵) اکوڑہ خٹک(آن لائن ) جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر مولانا عبدالحق ثانی نے کہا ہے کہ ملک کو چاروں اطراف سے خطرات درپیش ہیں، حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ ملک کی خارجہ اور داخلہ پالیسی پر ازسر نو غور کریں اور اپنے پڑوسی ممالک بالخصوص افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہاکہ چین میں سہ فریقی ممالک کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی تائید کرتے ہیں اور پاکستان افغانستان کے درمیان سفیروں کی تعیناتی کے فیصلہ کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب کے مختلف اضلاع کے آٹھ روزہ دورہ کے موقع پر اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دورہ پنجاب کے موقع پر ان کے ہمراہ وفد میں جمعیت کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا سید محمد یوسف شاہ ،سر پرست او رجامعہ حقانیہ کے استاذ الحدیث مولانا عرفان الحق حقانی اور مولانا سمیع الحق شہید کے دونوں صاحبزادے مولانا اسامہ سمیع اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا خزیمہ سمیع پر مشتمل تھا۔دورہ پنجاب کے پہلے روز ضلع بہاولنگر میں منچن آباد ،بہاولنگر،چشتیاں میں منعقدہ بڑے اجتماعات اور ریلیوں میں شرکت کی۔حاصل پور پہنچنے پر راؤ عرفان ،شیخ خالد اور وقار یوسف کی قیادت میں شہر کے نوجوانوں نے ایک بڑے جلوس میں امیر مرکزیہ مولانا عبدالحق ثانی کو گاڑی میں کھڑا کرکے پورے شہر میں مولانا سمیع الحق شہید مولانا حامد الحق شہید اور مولانا عبدالحق ثانی کے زندہ باد کے نعروں کی گونج میں گھمایا اور جگہ جگہ گل پاشی کی گئی، جامعہ امدادیہ حاصل پور میں جلسہ کا اہتمام کیا گیا جس میں شہر کے علما ،معززین ، یونیورسٹیوں، کالجوں اور مدارس کے طلبا کثیر تعداد میں موجود تھے،جلسہ میں مولانا عبدالحق ثانی ،مولاناسید مولانا سید محمد یوسف شاہ ، مولانا عرفان الحق ،مولانا محمد اسعد در خواستی، مولانا حسین احمد شاد، مولانا عبدالصمد درخواستی ، مولانا خزیمہ سمیع اور دیگرنے تقاریر کیں، جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحق ثانی نے کہا کہ ہمارے حکمران اپنے ملک میں امریکہ اور آئی ایم ایف کی مرضی کے بغیر پیاز ٹماٹرکا ریٹ بھی مقرر نہیں کر سکتے ہیں، ملک کو غیروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، عوام مہنگائی ،بے روزگاری اور بدامنی سے تنگ آچکے ہیں، کوئی پرسان حال نہیں سیاستدان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں مصروف ہیں،انہوں نے کہاکہ حاصل پور کے شہریوں نے ہمیشہ میرے دادا مولانا سمیع الحق شہید اور میرے والد مولانا حامد الحق شہیدکا ساتھ دیا۔ انہوں نے جمعیت کے نوجوان قائد ندیم اقبال اعوان شہید کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور نوجوانوں کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی ترغیب دی گئی۔ مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا سید محمد یوسف شاہ نے کہاکہ علمائ اور مدارس دینیہ ،حکومت اور اداروں کے ساتھ مخلص ہیں، لیکن ان کوبھی علمائ کو ملک کادشمن نہ سمجھیں۔اگر ملک پر خدا نخواستہ کوئی برا وقت آیا تو یہی علما دشمن کے خلاف صف اول میں موجود ہوں گے،ماضی میں بھی امام الشہدائ مولانا سمیع الحق شہید اور دیگر دینی جماعتوں کے قائدین اور کارکنوں نے ملک کے دفاع کی مضبوط جنگ لڑی ہے۔ اس موقع پر امیر جنوبی پنجاب مولانا مفتی محمد اسعد در خواستی نے مولانا بشیر احمد شاد کے عالم فاضل بیٹے مولانا حسین احمد کو جنوبی پنجاب کے جنرل سیکرٹری منتخب ہونے کا اعلان کیا۔بہاولپور میں شہدائے بہاولپور کے وارثوں سے تعزیت کی بعد ازاں بہاولپور شہر کے مختلف مدارس کا تفصیلی وزٹ کیا گیااور علمائ طلبائ سے خطاب کیا۔بعد ازاں بہاولپور شہر کے مرکزی میلاد چوک میں جمعیت (س)بہاولپورکے زیراہتمام ''خدمات مولانا حامد الحق شہیدو دفاع پاکستان '' کے عنوان پر بڑے جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا ،جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحق ثانی نے کہا کہ بھارت نے پورے ملک میں جنگ کا آغاز مساجد پر حملوں سے کیا جو مودی کی ذہنیت کی عکاسی ہے۔امیر مرکزیہ مولانا عبدالحق ثانی نے کہا کہ پاک فوج نے بھارت کے بزدلانہ حملہ کا جو جرات مندانہ جواب دیا مودی سرکار اور بھارت کے متشدد ہندو سالوں تک یاد رکھیں گے ، انھوں نے کہا کہ بھارت پر حملے کے بعد پورے پاکستان میں صرف علما طلبا اور دینی مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے فوج کی تائید میں ریلیاں نکالیں اور فوج کے پشت پر کھڑے ہوگئے ،فوج اور اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ دینی جماعتوں کے کارکنوں اور مدارس مساجد سے وابستہ لوگوں کو اپنا سمجھ کر انہیں دیوار سے نہ لگائیں۔انھوں نے کہا کہ بہاولپور کے شہدائ کے مقدس خون کی برکت سے پاکستان کے شاہینوں نے چند گھنٹوں میں بھارتی غبارے سے ہوا نکال دی۔مولانا سید یوسف شاہ نے کہا کہ علما کو فورتھ شیڈول میں ڈالنا سمجھ سے بالا تر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک علما کی قربانیوں سے آزاد ہوا ہے اور یہ ملک اسلام کے نام پر آزاد کر ایا گیا،یہاں اسلام اور شریعت کے خلاف کوئی اقدام قابل قبول نہیں اور نہ اس کی اجازت دی جائے گی، جلسہ سے اہل سنت والجماعت کے صوبائی صدر راؤجاوید نے بھی مفصل خطاب اور اپنے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔اختتامی خطاب شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی حبیب الرحمن درخواستی صاحب نے کیا اور مدارس مساجد کو درپیش مسائل بالخصوص جنوبی پنجاب میں علمائے کرام کیلئے قدم قدم پر حکومتی مشکلات پیدا کرنے کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ حکمران ہمیں دشمن نہ سمجھیں،ہم ملک کے خیر خواہ ہیں ،ہم حکومت کے ہر برے کام کی مذمت اور اچھے اقدامات کو تحسین پیش کریں گے۔ اس موقع پر جنوبی پنجاب کے امیر مولانا محمد اسعد در خواستی نے ضلع بہاولپور کے لئے جمعیت کے بڑے نظریاتی اور فعال ساتھی مولانا محمد احمد محمودی مرحوم کے صاحبزادے مولانا محمد زکریا کو پارٹی کا ضلعی جنرل سیکرٹری مقرر کیا جبکہ امیر مولانا راشد محمود انصاری ہوںگے۔ بعد ازاں ملتان میں ''خدمات مولانا حامد الحق شہید،آل پارٹیز کانفرنس ''کا انعقاد کیا گیا جس سے سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا اور مولانا حامد الحق شہید کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور حکومت سے مولانا حامد الحق شہید کے قاتلوں کی گرفتاری کا پرزور مطالبہ کیا گیا۔ مولانا عبدالحق ثانی نے رحیم یار خان ،خانپور،صادق آباد،دین پور شریف،کوٹ ادو، ڈی جی خان، راجن پور، فیصل آباد،گوجرانوالہ ،چکوال، سرگودھا میں جمعیت علمائے اسلام کے زیراہتمام منعقدہ مختلف اجتماعات میں شرکت کی اور جمعیت کے ارکان سے ملاقاتیں کیں اور جماعت کو بھرپور انداز میں منظم کرنے کے لئے لائحہ عمل طے کیا۔ #/s# ***** 01-06-25/--56

اتوار 1 جون 2025 18:00

ژ*دہشت گردانہ کارروائیاں،ماہ مئی میں فورسز کی52 اہلکار اور46 شہری شہید ہوئے ق*سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کے دوران59 عسکریت پسندوں کو جہنم واصل کیا ،پکس #/h# ٴْسلام آباد(آن لائن ) ماہ مئی ،عسکریٹ پسندوں کی دہشت گرد کاروائیوں میں سیکورٹی فورسز کے 52اہلکار اور 46شہری شہید ہوئے ہیں جبکہ جوابی کاروائیوں میں 59عسکریت پسندوں کو جہنم واصل کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں قائم آزاد تھنک ٹینک، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پکس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مئی میں 85 عسکریت پسند حملے ریکارڈ کیے گئے جو کہ اپریل میں 81 سے تھوڑا زیادہ تھی-جس کے نتیجے میں 113 ہلاکتیں ہوئیں ان میں سیکیورٹی فورسز کے 52 اہلکار، 46 عام شہری11 عسکریت پسند اور امن کمیٹی کے چار ارکان شامل تھے جبکہ مجموعی طور پر 182 افراد زخمی ہوئے جن میں 130 عام شہری، 47 سیکورٹی اہلکار، چار عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل ہے اپریل کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے مئی میں سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں 73 فیصد اضافہ ہوا اور شہریوں کے زخمی ہونے میں 145 فیصد اضافہ ہوا ہے اس ماہ کے دوران سکیورٹی فورسز کی جانب سے شروع کی گئی کارروائیوں میں کم از کم 59 عسکریت پسند مارے گئے، جب کہ پانچ سکیورٹی اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اس کے علاوہ سات سیکورٹی اہلکار اور پانچ عسکریت پسند زخمی ہوئے سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس پر مبنی مختلف کارروائیوں کے دوران 52 مشتبہ عسکریت پسندوں کو بھی گرفتار کیاعسکریت پسندوں کے حملوں اور سیکیورٹی آپریشنز کو ملا کر، مئی کے لیے مجموعی طور پر 172 ہلاکتیں ہوئیںجن میں 57 سیکیورٹی اہلکار، 65 عسکریت پسند، 46 شہری، اور چار امن کمیٹی کے ارکان شامل تھے مجموعی طور پر 194 افراد زخمی ہوئے جن میں 130 عام شہری، 54 سیکیورٹی اہلکار، 9 عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل ہے۔

(جاری ہے)

عسکریت پسندوں نے اس ماہ کے دوران کم از کم 19 افراد کو اغوا بھی کیا۔مئی کے سیکورٹی منظرنامے کا ایک اہم پہلو سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں 78 فیصد اضافہ تھا، اس کے برعکس اپریل کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں 68 فیصد کمی واقع ہوئی قابل ذکر بات یہ ہے کہ اکتوبر 2024 کے بعد مئی پہلا مہینہ تھا جس میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتیں دوہرے ہندسوں میں ریکارڈ کی گئیں جو کہ اپریل میں 203 کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے رپورٹ کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختونخواہ دہشت گردی سے سسب سے زیادہ متاثرہ صوبے رہے، جہاں ملک بھر میں ہونے والے 85 حملوں میں سے 82 حملے ہوئے۔

بلوچستان میں 35 عسکریت پسندانہ حملوں کے ساتھ جن میں 51 افراد ہلاک ہوئی-جن میں 30 عام شہری، 18 سیکیورٹی اہلکار، اور تین عسکریت پسند شامل تھے اور 100 زخمی ہوئے (94 شہری، پانچ سیکیورٹی اہلکار، ایک عسکریت پسند رپورٹ کے مطابق عسکریت پسندوں نے صوبے میں نو افراد کو اغوا بھی کیا ایک خاص طور پر افسوسناک واقعہ خضدار میں پیش آیا، جہاں ایک دھماکے میں آرمی پبلک اسکول کی بس کو نشانہ بنایا گیا، جس میں آٹھ بچے زیادہ تر لڑکیاںاور عملے کے دو ارکان ہلاک اور 35 دیگر زخمی ہوئے۔

خیبر پختونخواہ کے ضم شدہ قبائلی اضلاع سابقہ فاٹامیں 22 عسکریت پسندوں کے حملوں میں 45 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 23 سیکیورٹی اہلکار، 12 شہری، چھ عسکریت پسند اور چار امن کمیٹی کے ارکان شامل تھے مزید برآں، 58 افراد زخمی ہوئے، جن میں 30 سیکیورٹی اہلکار، 27 عام شہری اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل ہے شمالی وزیرستان میں کواڈ کاپٹر کے ایک متنازعہ حملے میں چار بچے ہلاک ہو گئے، جس سے بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج شروع ہو گیا اس حملے کے حوالے سے سیکورٹی فورسز نے الزام لگایا کہ یہ آلہ عسکریت پسندوں نے ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے گرایا تھا، لیکن عوام نے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع میں عسکریت پسندوں کے 25 حملوں کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوئے جن میں 10 سیکیورٹی اہلکار اور دو عام شہری اور 2 عسکریت پسند شامل تھے جبکہ چوبیس افراد زخمی ہوئے جن میں بارہ سیکورٹی اہلکار، نو شہری اور تین عسکریت پسند شامل ہیںسندھ میں تین عسکریت پسندوں کے حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں دو شہری اور ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوا۔

پنجاب، آزاد جموں و کشمیر یا گلگت بلتستان سے کسی عسکریت پسند حملے کی اطلاع نہیں ملی تاہم، پنجاب میں عسکریت پسندوں کی گرفتاریوں کی سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ کی گئی، انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیوں میں 39 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ آزاد کشمیر میں، سیکیورٹی فورسز نے راولاکوٹ میں کارروائی کی، جس میں مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے چار مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔۔۔۔۔۔اعجاز خان
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات