لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا کا بیان کشمیریوں کو مجرم قرار دینے کی دانستہ کوشش قرار

منگل 17 جون 2025 19:40

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2025ء)مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کے مقرر کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا اس حالیہ بیان کہ جموں و کشمیر میں کسی بھی دہشت گرد حملے کوجنگی اقدام سمجھا جائے گا، کو کشمیریوں کومجرم قراردینے اور انکی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبانے کی ایک دانستہ کوشش کے طورپر دیکھا جارہاہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پولیس اکیڈمی اودھمپور میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹس پولیس اور پولیس سب انسپکٹرز کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے منوج سنہا کا خطاب خطے میں جاری کشیدگی میں اضافے اور جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی فوجی تسلط کو جائز قرار دے کر مزید فوجی کارروائیوں کا جواز فراہم کرتا ہے ۔

منوج سنہا کا یہ موقف کشمیری عوام کے جائز حق خود ارادیت کو جنگ کے مترادف قرار دے کر سیاسی احتجاج کو دبا دینے کی کوشش ہے۔

(جاری ہے)

مبصرین کے مطابق پورے کشمیری معاشرے کو مشتبہ سمجھنا بھارت کے حریت پسند کشمیریوں سے خوف اور بے اعتمادی کامظہر ہے ۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے اس بیان سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی سے بھارت کولاحق خوف اور بھارتی قابض فورسز کوتحریک آزادی کشمیر کو دبانے کیلئے نہتے عوام پر ظلم و تشدد اور قتل عام کی کھلی چھوٹ دینے کی عکاسی بھی ہوتی ہے ۔

لیفٹیننٹ گورنر کا سرحد پار دہشت گردی کا بے بنیاد دعویٰ در اصل مقبوضہ کشمیر کے دیرینہ تنازعے سے عالمی برادری کی توہ ہٹانے کی بھی ایک کوشش ہے ۔ بھارت ایک کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل مقبوضہ جموں و کشمیر میں تقریبا دس لاکھ فوجی تعینات کر کے اپنی ریاستی دہشت گردی کے عمل کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو جنگ کے مترادف قرار دینا انکے حق خود ارادیت کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔مبصرین کے مطابق بھارتی حکومت کو سمجھنا ہو گا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا واحد راستہ تنازعہ کشمیرکے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہے۔