Live Updates

بھارت منشیات کی عالمی راہداری کا مرکز بنتا جا رہا ہے اورالزام پاکستان پر لگارہا ہے، کشمیر میڈیاسروس

ہفتہ 21 جون 2025 23:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2025ء) بھارتی حکومت اور میڈیا ایک بار پھر پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کرکے منشیات کی اسمگلنگ اوردہشتگردی میں ملوث ہونے کے الزامات لگا رہے ہیں۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق گوتم اڈانی کے مندرہ پورٹ پر پکڑی گئی ہیروئن کو پاکستان کے ساتھ جوڑ کر جھوٹا بیانیہ گھڑا جا رہا ہے، حالانکہ بھارت خود منشیات کی عالمی راہداری کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔

اصل مسئلہ بھارتی سسٹم کی ناکامی، کرپشن اور دوہرا معیار ہے۔ آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی 2019کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 2.06کروڑ سے زائد لوگ کوکین، ہیروئن، چرس جیسی منشیات کے عادی ہیں۔ پنجاب، منی پور، ہماچل پردیش اور مقبوضہ جموں و کشمیر سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں اور یہی علاقے دہشتگردی اور بدامنی کے گڑھ بھی ہیں۔

(جاری ہے)

اصل سوال یہ ہے کہ اگر بھارت کا سیکیورٹی نظام اتنا مضبوط ہے تو اتنی بڑی مقدار میں منشیات ان کی بندرگاہوں سے اندر کیسے داخل ہو رہی ہے؟بھارت حکومت کا موقف ہے کہ مندرہ پورٹ سے جو اڈانی گروپ کی ملکیت ہے، پکڑی گئی 21,000کروڑ روپے کی ہیروئن کی ترسیل ایران کے بندر عباس کے ذریعے ہوئی۔

اگر بھارت کی پورٹ سیکیورٹی اور کسٹمز ایجنسیاں اتنی مضبوط ہیں تو یہ کھیپ کیسے داخل ہوئی؟ اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ اندرونی ملی بھگت، رشوت خوری اور نچلی سطح پر کرپشن کا نتیجہ ہے ،نہ کہ پاکستان کا کوئی منصوبہ۔بھارت ایک طرف منشیات کا واویلا مچارہا ہے اور دوسری طرف بالی ووڈ میں منشیات کو رومانوی، فیشن ایبل اور بغاوت کی علامت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

مثلا فلموں میںچرس،کوکین اورنشہ جیسی اصطلاحات عام ہیں۔اس کلچر سے بھارتی نوجوان متاثر ہو کر منشیات کی طرف راغب ہو رہے ہیں لیکن اس کا الزام پاکستان پرلگایا جارہا ہے؟ یہ پروپیگنڈا نہیں تو اور کیا ہے؟بھارت نے پاکستان سے ملحقہ سرحدوں پر الیکٹرانک فینسنگ، تھرمل امیجرز، ڈرون نگرانی اور ہر وقت فوجی گشت کا نظام قائم کر رکھا ہے۔ ایسی صورتحال میں کوئی منشیات اسمگلربھارتی حکام کی مدد کے بغیر کیسے کامیاب ہو سکتا ہے؟ اگر بھارت محفوظ ترین بارڈرز کا دعویدار ہے تو منشیات کیسے داخل ہو رہی ہیں؟مندرہ کیس کو پہلگام حملے سے جوڑ کر بھارتی میڈیا نے پروپیگنڈا مہم تیارکرلی ہے۔

یہ وہی طریقہ ہے جو پلوامہ حملے سے پہلے اختیار کیا گیا تھایعنی پہلے پروپیگنڈا، پھر حملہ اورپھر الزام۔ یہ خدشہ حقیقت بن سکتا ہے کہ بھارت ایک نیا فالس فلیگ آپریشن کر کے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کرے گا۔بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے اپنے سسٹم کی کمزوریوں، بندرگاہوں پر کرپشن اور نشے کی فروغ پاتی ثقافت کا جائزہ لے۔

ایسے جھوٹے الزامات نہ صرف امن کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خود بھارت کی ساکھ کو بھی متاثرکرتے ہیں۔یہ مہم محض میڈیا کی سنسنی نہیں بلکہ مربوط ریاستی پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصدپاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرناتاکہ ایف اے ٹی ایف اور دیگر عالمی اداروں کا دبائو برقرار رکھا جائے ،اپنے اندرونی سیکیورٹی نظام سے توجہ ہٹانا،اقلیتوںخاص طور پر مسلمانوں کے خلاف مزید ظالمانہ پالیسیوں کے لئے عوامی حمایت حاصل کرنا،آئندہ انتخابات میں نام نہادقومی سلامتی کا بیانیہ بیچ کر ووٹ حاصل کرنا ہے۔

اڈانی گروپ کی جو نریندر مودی کا قریبی اتحادی ہے، بندرگاہ پر اتنی بڑی مقدار میں ہیروئن کا آنا کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ کارپوریٹ،ریاستی انٹیلی جنس اتحاد منشیات کے کاروبار کو کنٹرول کر رہا ہے۔بھارتی خفیہ ایجنسیاں نہ صرف منشیات کے پھیلائو میں ملوث ہیں بلکہ اسے پراکسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے پاکستان کو بدنام کر رہی ہیں۔یہی ایجنسیاں کل کو فالس فلیگ آپریشن کر کے اس کوثبوت کے طورپر پیش کریں گی۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات