پہلگام کے حملہ آوروں کو پناہ دینے کا الزام، دو افراد گرفتار

DW ڈی ڈبلیو اتوار 22 جون 2025 17:40

پہلگام کے حملہ آوروں کو پناہ دینے کا الزام، دو افراد گرفتار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جون 2025ء) بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر میں سری نگر سے اتوار 22 جون کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق انسداد دہشت گردی کے ملکی ادارے نے آج جن دو افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا، وہ دونوں مرد ہیں اور انہوں نے مبینہ طور پر پہلگام میں خونریز حملہ کرنے والے عسکریت پسندوں کو اپنے ہاں پناہ دی تھی۔

بھارتی حکام کے مطابق یہ حملہ آور مبینہ طور پر پاکستانی شہری تھے۔

ان میں سے ابھی تک کوئی بھی گرفتار نہیں کیا جا سکا۔

سندھ طاس معاہدہ بحال نہیں کیا جائے گا، بھارت

ٹھیک دو ماہ قبل پہلگام میں کیے گئے اس خونریز حملے میں 26 افراد مارے گئے تھے، جو تقریباﹰ سب کے سب اندرون ملک سیاحت کرنے والے بھارتی باشندے تھے۔ اس حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین تناؤ اتنا بڑھ گیا تھا کہ وہ دونوں حریف ہمسایہ ممالک کے مابین گزشتہ کئی عشروں کی شدید ترین اور سب سے زیادہ ہلاکت خیز کشیدگی کی وجہ بن گیا تھا۔

(جاری ہے)

این آئی اے کا بیان

بھارت میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی یا این آئی اے دہشت گردی کی روک تھام کی بھی ذمے دار ہے اور انتہائی اہمیت کے معاملات میں تفتیش بھی یہی ادارہ کرتا ہے۔ این آئی اے کی طرف سے اتوار کے روز بتایا گیا کہ جن دو مبینہ ملزمان کو پہلگام حملے کے مرتکب عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، ان کا تعلق پہلگام ہی کے علاقے سے ہے۔

انسانی حقوق کونسل: پہلگام حملے پر بھارت اور پاکستان میں بحث

نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے جاری کردہ بیان کے مطابق گرفتار کیے گئے دونوں ملزمان نے پہلگام میں حملہ کرنے والے ''دہشت گردوں کو خوراک مہیا کی، انہیں پناہ دی اور لاجسٹک مدد بھی فراہم کی، وہی دہشت گرد جنہوں نے پہلگام میں سیاحوں کو ان کی مذہبی شناخت کی بنیاد پر چن چن کر ہلاک کیا۔

‘‘

پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے تمام سیاح مرد تھے اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق بھارت کی ہندو اکثریتی آبادی سے تھا۔

مسئلہ کشمیر دو ملکوں کا نہیں بلکہ عالمی تنازع ہے، بلاول بھٹو

گرفتار شدگان کی شناخت

بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے اپنے بیان میں مزید کہا، ''گرفتار کیے گئے ملزمان کے نام پرویز احمد جوتھر اور بشیر احمد جوتھر ہیں۔

‘‘ ساتھ ہی اس ادارے نے مزید بتایا کہ دونوں گرفتار شدگان نے دوران تفتیش ان ''تینوں مسلح دہشت گردوں کی شناخت بھی ظاہر کر دی، جو پہلگام حملے میں ملوث تھے۔‘‘

این آئی اے کے مطابق گرفتار کیے گئے دونوں ملزمان نے ''تصدیق کی ہے کہ حملہ آور پاکستانی شہری تھے اور ان کا تعلق ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) سے تھا۔

‘‘

’بھارت غیرممالک میں مداخلت کا مرتکب‘، کینیڈین انٹیلیجنس ایجنسی

اس سال 22 اپریل کو کیے گئے اس حملے کے بارے میں بھارت کا پاکستان پر الزام یہ ہے کہ پہلگام کے حملہ آوروں کو پاکستان کی تائید و حمایت حاصل تھی۔ بھارت نے اپنے عائد کردہ اس الزام کے حق میں تاحال کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔ دوسری طرف پاکستان کی طرف سے اس الزام کی بھرپور تردید کی جاتی ہے کہ وہ کسی بھی طرح اس خونریز حملے میں ملوث تھا۔

اس حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین شدید نوعیت کی جو کشیدگی پیدا ہو گئی تھی، اس کے نقطہ عروج پر دونوں طرف زمینی اور فضائی حملوں میں 70 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔

ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر تنازع پر ثالثی کی باضابطہ پیشکش

پہلے بھارت نے پاکستان میں کئی مقامات پر راکٹ اور میزائل حملے کیے تھے، جن کے جواب میں پاکستان نے بھی بھارت میں عسکری اہمیت کے حامل کئی مقامات کو اپنے جنگی طیاروں اور توپ خانے سے حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔

یہ مسلح فوجی تصادم چار روز تک جاری رہا تھا، جس دوران اسلام آباد کے مطابق پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے چھ جنگی طیارے بھی مار گرائے تھے، جن میں کم از کم ایک فرانسیسی ساختہ رافال جنگی طیارہ بھی شامل تھا۔

ادارت: شکور رحیم