Live Updates

پی ٹی آئی ارکانِ پنجاب اسمبلی کی معطلی ’غیر قانونی‘

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 28 جون 2025 19:20

پی ٹی آئی ارکانِ پنجاب اسمبلی کی معطلی ’غیر قانونی‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جون 2025ء) آج ہفتہ 28 جون کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان ارکان اسمبلی کی نا اہلی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھی بھیجے جائیں گے۔ اسپیکر کے مطابق ان ارکان کے خلاف یہ کارروائی ایوان میں ہنگامہ آرائی، نعرے بازی، دھکم پیل اور دستاویزات پھاڑنے کے باعث کی گئی ہے۔

کیا جیل سے چلائی گئی تحریک پی ٹی آئی کو دوبارہ طاقت دے گی؟

ہائی ٹیک حج: عبادت کی روح کو مجروح کرنے کا سبب؟

خیال رہے کہ ایک دن قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے اسمبلی میں حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا۔ اپوزیشن ارکان نے نشستوں سے اٹھ کر اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کیا اور نعرے لگا کر ایوان میں شور شرابہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

'ایوان میں اپوزیشن کا احتجاج نئی بات نہیں‘

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی سلمان غنی نے بتایا کہ ایوان میں اپوزیشن کا احتجاج اور ان کے خلاف کارروائی کوئی نئی بات نہیں ہے: ''خود مسلم لیگ ن بھی میاں منظور وٹو کی وزارت اعلیٰ کے دور میں پنجاب اسمبلی میں ایسے ہی احتجاج کرتی رہی ہے لیکن یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن ارکان کے احتجاج پر الیکشن کمیشن کو ان کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

‘‘

کون سے ارکان پابندی کی زد میں آئے؟

اسپیکر پنجاب اسمبلی کی طرف سے معطل کیے گئے اپوزیشن کے ارکان پنجاب اسمبلی میں ملک فہد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، یاسر محمود قریشی، کلیم اللہ خان، محمد انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، احمد مجتبیٰ چوہدری، شاہد جاوید، محمد اسماعیل، خیال احمد، شہباز احمد، طیب رشید، امتیاز محمود، علی امتیاز، راشد طفیل، رائے محمد مرتضیٰ، خالد زبیر نصار، چوہدری محمد اعجاز شفیع، صائمہ کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور اسامہ اصغر وغیرہ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ پنجاب اسمبلی میں 16 جون کے بجٹ اجلاس میں توڑ پھوڑ کے الزام پر پی ٹی آئی کے 10 ارکان اسمبلی پر 20 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ہفتے کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج سب کا حق ہے مگر یہ آئین، قانون اور قواعد و ضوابط کے دائرے میں ہونا چاہیے: ''سسٹم کو یرغمال نہیں بننے دیں گے۔

کوئی رکن رولز کو نہیں مانے گا تو اس کا ایوان میں داخلہ روکنا میری ذمہ داری ہے۔‘‘

دوسری طرف پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے کہا ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ایوان کے کسٹوڈین بنیں اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ڈکٹیشن مت لیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم حکومتی ہتھکنڈوں سے نہیں ڈریں گے اور اپنا احتجاج آئندہ بھی جاری رکھیں گے۔

‘‘

تازہ صورتحال میں احتجاج کی حکمت عملی طے کرنے کے لئے پی ٹی آئی نے لاہور میں ایک اعلی سطحی اجلاس بھی بلا لیا ہے۔

’معطلی غیر قانونی اور غیر آئینی ہے‘

لاہور ہائی کورٹ کے صدر ملک آصف نسوانہ نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی میں احتجاج کی پاداش میں پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی معطلی ایک غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام ہے۔

ملک میں عدالتوں اور میڈیا کو کنٹرول کرنے کے بعد ان ارکان اسمبلی کی آواز کو بھی دبایا جا رہا ہے: ''ایسا توکبھی مارشل لاء دور میں بھی نہیں ہوا تھا۔ میرے خیال میں ایسے اقدامات سے یہ لوگ ایکسپوز ہو رہے ہیں اور ان سے عوام کی نفرت میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار نوید چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ کو اس صورتحال کا مورد الزام ٹھہرانا سمجھ سے بالاتر ہے اوریہ کہ یہ الزام لگانے والوں کا وہ وقت بھی سامنے رکھنا چاہیے جب ایک کرنل پارلیمنٹ اور عدلیہ کو کنٹرول کر رہا تھا: ''میرے خیال میں یہ پاکستان کی زوال پذیر جمہوریت میں کیے جانے والے ایک زوال پذیر احتجاج پر ایک غلط فیصلہ ہے۔

‘‘

معروف صحافی مجیب الرحمن شامی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ ایک سخت سزا ہے اس پر نظر ثانی ہونی چاہیے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ احتجاج بھی قانون کے دائرے میں ہی ہونا چاہیے اور ایسی صورتحال نہیں بنا دینی چاہیے جس میں ایوان کی کارروائی کو جاری رکھنا ممکن ہی نہ رہے۔ ان کے بقول۔ ''اپوزیشن اگر غصے میں آ بھی جائے تو حکومت کو تو غصے میں نہیں آنا چاہیے۔‘‘

Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات