Live Updates

میرے والد جیل میں 700 دن سے زیادہ قید کاٹ چکے، اُنہیں اپنے وکلا ، اہلِ خانہ، ذاتی معالج سے ملاقات کی اجازت نہیں

والد ہم بچوں سے مکمل طور پر کٹ چکے، یہ انصاف نہیں، بلکہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے کہ ایک شخص کو تنہا کیا جائے اور توڑا جائے، عمران خان کے صاحبزادے قاسم خان کا ردعمل

muhammad ali محمد علی منگل 8 جولائی 2025 00:31

میرے والد جیل میں 700 دن سے زیادہ قید کاٹ چکے، اُنہیں اپنے وکلا ، اہلِ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 جولائی2025ء) عمران خان کے صاحبزادے قاسم خان کا کہنا ہے کہ میرے والد جیل میں 700 دن سے زیادہ قید کاٹ چکے، اُنہیں اپنے وکلا ، اہلِ خانہ، ذاتی معالج سے ملاقات کی اجازت نہیں، والد ہم بچوں سے مکمل طور پر کٹ چکے، یہ انصاف نہیں، بلکہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے کہ ایک شخص کو تنہا کیا جائے اور توڑا جائے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے صاحبزادے قاسم خان کا اہم پیغام سامنے آیا ہے۔

اپنے پیغام میں قاسم خان کا کہنا ہے کہ "میرے والد، سابق وزیرِ اعظم عمران خان، اب جیل میں 700 دن سے زیادہ قید کاٹ چکے ہیں۔ اُنہیں اپنے وکلا تک رسائی نہیں دی جا رہی، اہلِ خانہ سے ملاقات کی اجازت نہیں، ہم بچوں سے مکمل طور پر کٹ چکے ہیں، اور ذاتی معالج تک کو ملاقات سے روکا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

یہ انصاف نہیں، بلکہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے کہ ایک ایسے شخص کو تنہا کیا جائے اور توڑا جائے جس نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی، جمہوریت، اور پاکستان کے لیے آواز بلند کی۔

" دوسری جانب علیمہ خان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ گزشتہ آٹھ ماہ سے، عمران خان کو اڈیالہ جیل میں مکمل قید تنہائی میں رکھا جا رہا ہے۔ عمران خان کو گزشتہ چھ ماہ سے اپنے بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، حالانکہ جیل کے قواعد کے مطابق ہر ہفتے کال کی اجازت ہوتی ہے۔ یہ مسلسل انکار نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ غیر قانونی بھی ہے۔ پچھلے ایک ماہ سے، جیل حکام نے عمران خان کو ہماری جمع کروائی کتب دینے سے انکار کر دیا ہے۔

یہ اُنہیں فکری اور روحانی طور پر تنہا کرنے کی ایک واضح کوشش ہے۔ گزشتہ آٹھ ماہ سے، پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ کی حیثیت سے، عمران خان کو اپنے پارٹی اراکین سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہیں سیاسی مشاورت اور قیادت کا آئینی حق چھینا جا رہا ہے۔ عمران خان کو کئی ہفتوں سے اپنی قانونی ٹیم سے مناسب ملاقات کا حق نہیں دیا جا رہا۔

منگل، یکم جولائی کو، ان کے وکیل ظہیر عباس کو صرف 95 سیکنڈز کے لیے مشورے کی اجازت دی گئی، یہ آئینی عمل کا کھلا مذاق ہے۔ ہماری فیملی کو بھی کئی ماہ سے عمران خان سے ملاقات سے روکا جا رہا ہے۔ پچھلے تین ماہ سے، میری بہنیں اور میں اڈیالہ پہنچتے ہیں لیکن پنجاب پولیس ہمیں جیل سے کئی کلومیٹر پہلے ہی روک لیتی ہے۔ ہمارے ساتھ رضاکار بھی کھڑے ہوتے ہیں۔

ہم 1.5 کلومیٹر پیدل چل کر اگلے ناکے تک جاتے ہیں۔ گھنٹوں انتظار کے بعد صرف ڈاکٹر عظمٰی خان اور نُورین نیازی کو اپنے بھائی سے مختصر ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے۔ جو ملاقات پہلے آدھے گھنٹے کی ہوتی تھی، اب گزشتہ چار منگلوں سے صرف 15 منٹ تک محدود کر دی گئی ہے۔ عمران خان کے ذاتی معالجین (ڈاکٹر فیصل سلطان اور ڈاکٹر عاصم یوسف) کو گزشتہ دس ماہ سے اُن کا طبی معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

مسلسل طبی سہولیات سے محروم رکھ کر اُن کی صحت کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہ غیر انسانی تنہائی مریم نواز کے احکامات پر نافذ کی جا رہی ہے، نہ کہ اڈیالہ کو کنٹرول کرنے والے کرنل کی ہدایت پر۔ یہ جیل پنجاب میں واقع ہے، جہاں صرف 17 نشستوں والی ن لیگی حکومت اتنی خوفزدہ ہے کہ عمران خان تک ہر قسم کی رسائی بند کر دی گئی ہے۔ اُنہیں ڈر ہے کہ کوئی بھی اطلاع اندر جائے یا باہر نکلے۔ انشاءاللہ، ہم عمران خان کا مکمل پیغام قوم تک پہنچاتے رہیں گے، جب تک وہ اس غیر قانونی قید سے آزاد ہو کر ایک بار پھر اپنی قوم کی قیادت نہیں کرتے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات