پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل زرعی مردم شماری کی تکمیل ملک کی زرعی پالیسیوں میں سائنسی بنیادوں پر انقلاب برپا کرے گی، احسن اقبال

بدھ 6 اگست 2025 21:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2025ء)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل زرعی مردم شماری کامیابی کے ساتھ مکمل کر لی گئی ہے جو ملک کی زرعی پالیسیوں میں سائنسی بنیادوں پر انقلاب برپا کرے گی۔ وہ بدھ کو نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر (این اے آر سی)اسلام آباد میں زرعی مردم شماری 2024ء کی رپورٹ کے اجرا کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔

وزیر نے کہا کہ یہ مردم شماری محض کھیتوں، جانوروں یا کسانوں کی گنتی نہیں بلکہ پاکستان کے زرعی نظام، وسائل، پیداواری صلاحیت، پانی، زمین کے استعمال، فصلوں کی تنوع، زرعی مشینری کے استعمال اور لائیو سٹاک کی صورتحال کا ایک مکمل اور شفاف عکس فراہم کرتی ہے جو پالیسی سازی کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ مردم شماریوں (2004، 2006 اور 2010)کے بعد ایک طویل وقفے کے بعد بالآخر پاکستان نے سائنٹیفک اور ایویڈنس بیسڈ پلاننگ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلی دو دہائیوں میں ملک بھر میں زرعی منصوبہ بندی محض تخمینوں اور قیاسات پر مبنی رہی، لیکن اب درست اعداد و شمار کی مدد سے زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلے کیے جا سکیں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ 2022 میں موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل ایک نئی اور شفاف مردم شماری کی جائے گی، جو ڈیجیٹل طریقے سے ہوگی۔

اس سلسلے میں نادرا اور سپارکو کی مدد سے جیوٹیگنگ، سیٹلائٹ امیجنگ اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تاکہ ہر گھر اور کھیت کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا جا سکے۔وفاقی وزیر نے زرعی مردم شماری 2024ء کے چند اہم نتائج پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کا کل قابل کاشت رقبہ 42.6ملین ایکڑ سے بڑھ کر 52.8ملین ایکڑ ہو چکا ہے۔فارم ہائوس ہولڈز کی تعداد 8.3ملین سے بڑھ کر 11.7ملین ہو گئی ہے۔

اوسط فارم سائز 6.4ایکڑ سے گھٹ کر 5.1ایکڑ ہو گیا ہے جو کہ تشویشناک ہے کیونکہ اس سے اکانومی آف سکیل متاثر ہوتی ہے۔لائیو سٹاک کی آبادی 143ملین سے بڑھ کر 251 ملین ہو چکی ہے جس میں سالانہ 3فیصد سے زائد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ماضی میں زراعت کی پالیسی منتشر اور پرانے ڈیٹا پر مبنی ہوتی تھی جس کے باعث پائیدار ترقی ممکن نہ ہو سکی تاہم اب ایک مکمل ڈیٹا سیٹ دستیاب ہے جس کی بنیاد پر سمارٹ سبسڈی اور کریڈٹ سکیمز،وسائل کی منصفانہ تقسیم ،موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی حکمت عملی ،ایگری بزنس، فوڈ پراسیسنگ، ویلیو چینز اور ایکسپورٹس میں سرمایہ کاری ،چھوٹے کسانوں، خواتین، نوجوانوں اور مضارعین کے لیے ٹارگٹڈ پروگرامزتشکیل دی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں تربیت یافتہ اہلکاروں، نادرا، پی بی ایس، صوبائی حکومتوں، ضلعی انتظامیہ اور بین الاقوامی پارٹنرز، خصوصا ایف اے او کے تعاون سے یہ مردم شماری مکمل کی گئی جو ایک قومی کامیابی کی علامت ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ اب اصل چیلنج یہ ہے کہ ہم اس ڈیٹا کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ صرف ڈیٹا اکٹھا کرنا کافی نہیں، بلکہ اس سے فیصلے اور منصوبہ بندی کر کے زراعت کو سائنسی بنیادوں پر استوار کرنا ہوگا تاکہ کسان خوشحال ہو،دیہی معیشت مستحکم ہو،پاکستان خوراک میں خودکفیل ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژن اڑان پاکستان کے تحت ملک کے تمام شعبوں کی ڈیجیٹل تبدیلی جاری ہے اور زرعی مردم شماری اس کا ایک اہم ستون ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ یہ رپورٹ ایک اختتام نہیں بلکہ ڈیٹا پر مبنی زرعی انقلاب کے سفر کا آغاز ہے جو آئندہ 10 سالوں میں پاکستان کو ایک ٹریلین ڈالر اکانومی بنانے میں کردار ادا کرے گا۔وفاقی وزیر نے ساتویں زراعت شماری2024 " مربوط ڈیجیٹل شمار"کے نتائج کا باضابطہ اعلان نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹرآڈیٹوریم میں کیا جو پاکستان کی شماریاتی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے، اس زراعت شماری میں زراعت، مویشیوں اور زرعی مشینری کو شامل کیا گیا ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر نے اعدادوشمار اکٹھے کرنے میں جدت، شفافیت اور درستگی متعارف کروانے پر پاکستان ادارہ شماریات کی کوششوں کو بھرپور سراہا جو ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کے لئے نئے راستے فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی، برآمدات اور روزگار میں نمایاں کردار ادا کرنے کی وجہ سے زراعت پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔

اس کی اہمیت کے پیش ِنظر، پاکستان کے پلاننگ کمیشن نے ساتویں زراعت شماری کا ایک جامع آغاز کیا جو اقتصادی اصلاحات اور ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی میں ایک تاریخی سنگ میل ہے۔ یہ اقدام حکومت پاکستان کے 'اڑان پاکستان' کے اقدام کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جو فائیو ایز کے فریم ورک کے تحت 2047 تک پاکستان کو 3 کھرب ڈالر کی معیشت میں تبدیل کرنے کا عزم رکھتا ہے۔

ساتویں زراعت شماری 2024 کے ذریعے پہلی بار پاکستان میں زرعی منصوبہ بندی کو بہتر بنانے کے لییملک بھر میں مکمل طور پر مربوط ڈیجیٹل طریقہ کار کا کامیابی سے نفاذ کیا گیاہے جس میں جدید ٹیکنالوجی جیسے رئیل ٹائم میپنگ(Real Time Mapping) ، جیو ٹیگنگ اور خودکار ڈیٹا کا نظام شامل ہے تاکہ وسائل کیموثر انتظام کے ساتھ فیلڈ سے درست اور بروقت معلومات جمع کی جا سکیں ۔

موثر عمل درآمد کے ساتھ بلا تعطل ڈیجیٹل انضمام، اس زراعت شماری سے حاصل کردہ معلومات کو مستقبل کی تمام قومی اعداد وشمار کے لیے ایک ستون کا کردار ادا کرے گی۔ حاصل کردہ اعدادو شمار وفاقی اور صوباِئی سطح پر زرعی پالیسیوں کی تشکیل، وسائل کی تقسیم کو بہتر بنانیاور اعدادوشمار پر مبنی فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کریں گے۔ یہ نتائج براہ راست لاکھوں زرعی گھرانوں کی گزر بسر کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے ۔

نیز اس سے اہداف کا حصول اور وسائل کی موثر تقسیم ممکن ہو گی۔14 سال بعد منعقد ہونے والی ساتویں زراعت شماری نے جدید ٹیکنالوجی، بشمول ای آر پی سسٹمز، جی آئی ایس ڈیش بورڈز، جیو ٹیگنگ اور معیاری اعدادو شمار کو یقینی بنانے کے لیے مرکزی ڈیش بورڈز کا استعمال کیا۔ معیاری اعداد وشمار کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے دو سطحی تربیتی ماڈل تیار کیا گیا ہے جس کے ذریعے زراعت شماری کے اعدادو شمار کے حصول کے لیے بنیادی معلومات شماریاتی عملے کو خصوصی آڈیو/ویڈیو ٹیوٹوریل کے ذریعے پہنچا ئی گئی۔

اہم نکات میں زرعی گھرانوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ:زرعی گھرانوں کی تعداد 2010 میں 8.3 ملین سے بڑھ کر2024میں 11.7 ملین ہو گئی ہے۔ زیرکاشت رقبہ 42.6 ملین ایکڑ (2010) سے بڑھ کر 52.8 ملین ایکڑ (2024)تک پہنچ گیا ہے۔ آبپاشی کے طریقے 79 فیصد رقبے کو نہروں اور ٹیوب ویلز کے ذریعے سیراب کیا جاتا ہے۔ مال مویشی کی تعداد: 2006 سے سالانہ 3.18 فیصد کی رفتار سے 251 ملین تک پہنچ گئی۔

مویشیوں میں سے بکریاں 95.8 ملین ، گائے 55.8 ملین ، بھینسیں 47.7 ملین ، بھیڑیں 44.5 ملین ، اونٹ 1.5 ملین اور گدھے 4.8 ملین ہو گئے ہیں۔ڈاکٹر نعیم الظفر، (ستارہ امتیاز)چیف شماریات نے کہا کہ ساتویں زراعت شماری 2024 وطن عزیزکے لیے نہ صرف ایک شماریاتی کامیابی ہے بلکہ یہ گورننس اور عوامی ڈیٹا کے نظام میں ایک نئی جدت کی علامت ہے۔ حقیقی وقتکی ڈیٹا مانیٹرنگ ، وسیع پیمانے پر منظم تربیتی پروگرام کے نفاذ اور جدید جغرافیائی معلومات کے نظام(جی آئی ایس) کے ٹولز کو یکجا کرکیاس زراعت شماری نے مستقبل میں بڑے پیمانے پر ڈیٹا جمع کرنے کی مشقوں کے لیے ایک نیا معیار قائم کیا ہے ۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں آنے والے تمام قومی سروے اور مردم شماری کے لیے ایک نئی بنیاد قائم کی گئی ہے تا کہ ٹیکنالوجی اور منصوبہ بندی کو یکجا کر کے شفافیت، درستگی اور کارکردگی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ محمد سرور گوندل (ستارہ امتیاز) ممبر(ایس ایس/آر ایم)، پروجیکٹ لیڈ/فوکل پرسن برائے زراعت شماری نے کہا کہ پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل زراعت شماری کے نتائج باضابطہ طور پر سامنے آ چکے ہیں جن کو صرف چار مہینوں کی قلیل مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ۔

اس تاریخی ڈیجیٹل زراعت شماری سے حاصل کردہ اعدادو شمار اقتصادی نمو اور شواہد پر مبنی پالیسی سازی کیلئے ایک بنیاد کے طور پر کام کریں گے اس بڑے پیمانے پر منعقد آپریشن کی کامیابی 7ہزارسے زائد تربیت یافتہ عملے، صوبائی اداروں ، ایف اے او اور تعلیمی اداروں کے بھرپور تعاون کی بدولت ممکن ہوئی۔ اس سنگ میل کا حصول پاکستان ادارہ شماریات کیلئے فخر کا باعث ہے ۔

اس تقریب کا اختتام صوبائی نتائج کے اعلان پر ہوا۔ چھ ماہ کی قلیل مدت میں پایہ تکمیل کو پہنچنے والی اس بڑی مشق میں مسلسل تعاون، لگن اور محنت کے اعتراف میں افسران اور اہلکاروںمیں اعزازی شیلڈز تقسیم کی گئیں ۔ پاکستان ادارہ شماریات نے اپنے ویب سائٹ پر حتمی نتائج جاری کر دیئے ہیں ۔زراعت شماری کے تفصیلی ٹیبلز، چارٹس اور میٹا ڈیٹا پالیسی سازوں، محققین، اور ترقیاتی شراکت داروں کے لئے آن لائن دستیاب ہوں گے۔