۷دہشت گردی ہمارے ملک کیلئے ایک سنگین مسئلہ ہے جس سے پشتون افغان ملت سب سے زیادہ متاثر ہے ، خوشحال خان کاکڑ

g دہشت گردی ، سیلاب، زلزلہ اور قحط کی طرح یہ ایک قدرتی آفت نہیں ہے بلکہ اس کو خاص مقاصد کے تحت گزشتہ 50 سالوں میں پشتون افغان وطن پر مسلط کیا گیا ، چیئرمین پشتونخوا ملی عوامی پارٹی

ہفتہ 9 اگست 2025 21:30

_کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اگست2025ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے عوامی نیشنل پارٹی کے صدر ایمل ولی خان کے زیر صدارت منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس /قومی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان کا شکریہ ادا کیا کہ آپ نے ہماری صوبے کے تمام سیاسی و جمہوری پارٹیوں کو اکٹھا کرنے اور ملکر جدوجہد کرنے کے لئے دوسری بار آل پارٹیز کانفرنس اور قومی جرگے کا اہتمام کیا انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ہمارے ملک کیلئے ایک سنگین مسئلہ ہے جس سے پشتون افغان ملت سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے دہشت گردی ، سیلاب، زلزلہ اور قحط کی طرح یہ ایک قدرتی آفت نہیں ہے بلکہ اس کو خاص مقاصد کے تحت گزشتہ 50 سالوں میں پشتون افغان وطن پر مسلط کیا گیا ہے ہمارے حکمرانوں نے دہشت گردی سے افغانستان کو تباہ کرنے اور افغانستان کو روس اور امریکہ کی جنگ کا میدان بنانے کے بعد آج محکوم پشتونخوا وطن میں اسی جنگ کی تباہی جاری ہے پاکستان کے مقتدرہ نے برملا اعتراف کیا ہے کہ افغانستان پر روس اور امریکہ کا جنگ مسلط کرنا اور دہشت گردی کو پاکستان کے زیر کنٹرول علاقوں تک پھیلانے میں ہماری غلط ہے جس کے نتیجے میں خطے میں دہشت گردی اور عدم استحکام کو بڑھاوا ملا ہے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے دو خاص وجوہات پشتون افغان وطن کی جیو پولیٹیکل محل وقوع اور ہمارے قدرتی وسائل کے بیش بہا ذخائر ہیں ہمارے جنرل امریکہ میں وسائل کی نیلامی کیلئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025ء ہماری بقاء اور قومی وجود کا مسئلہ ہے اگر ہم کھڑے نہ ہوئے تو ہم اپنے وطن سے محروم ہوں گے ہمیں اپنے قومی بقاء کیلئے ہر قربانی کیلئے تیار رہنا ہوگا۔

(جاری ہے)

ہمارے وطن کے 28 لاکھ ایکڑ سے زائد زمین غیروں کے نام الاٹ کی گئی ہیںتو ہم سب نے ملکر اپنے وطن کی حفاظت کے لئے فیصلہ کن جدوجہد کرنی ہوگی انہوں نے کہا کہ پشتون اور بلوچ اقوام کو بنیادی سنگین مسائل کا سامناہے امن وامان ، صحت، تعلیم، روزگار سب کچھ تباہ ہوچکا ہے تجارت کے تمام دروازے بند ہیں ہم نے اپنے مسائل کے حل کیلئے ملکر جدوجہد کرنی ہوگی تاریخ میں ہم نے ایک دوسرے کے حق میں رول ادا کیا ہے اب بھی ہم نے ایک دوسرے کے مفاد کا خیال رکھنا ہوگا اگر نیشنل عوامی پارٹی کی طرح پارٹی ممکن نہیں تو بلوچ پشتون قوتوں کو قومی بنیادوں پر متحد ہوکر اپنا اپنا قومی فرنٹ قائم کرنا ہوگا اور پھر محکوم اقوام کا مشترکہ محاذ قائم کرنا ہوگا اس صوبے میں ریاست کی مسلط کردہ دہشت گردی میں ہرنائی، دکی، کنگری میں ہمارے کوئلے کے ٹرک جلائے جاتے ہیں صوبے میں پشتون ملکیت کے ٹرکوں پر بلوچ علاقوں میں حملے ہورہے ہیں بھتہ کے رقوم کوئٹہ کے بینکوں میں جمع ہوتے ہیں ہم نے باہم ملکر اس تشویشناک صورتحال کو کنٹرول کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ پشتون بلوچ سرزمین کی الاٹمنٹ جس نے بھی کی ہے اور جس وقت بھی ہوئی ہے وہ ساری الاٹمنٹ کو ختم کرنا ہوگا ہمارے مسائل کا حل حقیقی قومی واک و اختیار اور حقیقی جمہوی اقتدار کے قیام سے ہی ممکن ہے چار محکموں کے علاوہ تمام باقی امور پر قوموں کا اختیار لازم ہے فوج میں قوموں کی مساوی حصہ داری لازمی ہے خارجہ پالیسی میں اس ملک سے متصل قوم کی مرضی شامل ہونی چاہئے انہوں نے کہاکہ یہ بات غلط ہے کہ بلوچوں میں بندوق اٹھانے والے چند لوگ ناراض ہے بلکہ حقیقت میں 99.9 فیصد بلوچ عوام ریاست کی حالیہ جابرانہ اور عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف اور یہی حالت پشتونوں کی ہے۔

انہوں نے محکوم قوموں اور جمہوری قوتوں پر زور دیا کہ وہ متحد و منظم ہوکر اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کریں انہوں نے عوامی نیشنل پارٹی کا آل پارٹیز کے انعقاد پر شکریہ ادا کیا۔