سندھ اسمبلی نے اقلیتوں کے قومی دن کی مناسبت سے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی

پیر 11 اگست 2025 22:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2025ء)سندھ اسمبلی نے پیر کو اپنے اجلاس میں اقلیتوں کے قومی دن کی مناسبت سے ایک قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی،قائد ایوان سید مراد علی شاہ اور قائد حزب اختلاف علی خورشید ی سمیت حکومت اور اپوزیشن کے تمام ارکان نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ آئین پاکستان اقلیتوں کو ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی بھرپور تحفظ فراہم کرتا ہے جشن آزادی سے تین دن پہلے اقلیتوں کا دن منانے کا مطلب یہ واضح کرنا ہے کہ ہر شہری کو اس کے مذہب اور جان و مال کے تحفظ کی ضمانت حاصل ہے۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ کی زیر صدارت پرانی عمارت میںمنعقد ہوا۔قرارداد ڈپٹی اسپیکر نوید انتھونی کی جانب سے پیش کی گئی تھی قبل ازیںوزیر قانون و پارلیمانی امور ضیاالحسن لنجار نے ایوان کی دوسری کارروائی معطل کرنے کی قرارداد پیش کی تھی جسے منظور کرلیا گیا ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے قرارداد کے حق میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی کا یہ وہ تاریخی ہال ہے جہاں 1943 میں سندھ اسمبلی نے پاکستان کے حق میں قراداد منظور کی تھی اورقائد اعظم نے اسی نشست پر 1947 میںخطاب کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ آپ اپنے مذہب کے معاملے میں آزاد ہیں۔ ہماری آزادی سے تین دن پہلے اقلیتوں کا دن منانے کا مطلب یہ کہ ہر شہری کو مذہب اور تحفظ کی ضمانت حاصل ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ پہلا صوبہ تھا جس نے اپنی حیثیت ختم کرکے پاکستان میں شمولیت اختیار کی ،سندھ نے اپنی حیثیت ختم کرکے پاکستان کو ووٹ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے اس ہال میں بیٹھ کر پاکستان بنانے میں کردار ادا کیا۔ ہم نے پاکستان بننے میں پہل کی تھی۔ وزیر اعلی نے کہا کہ اس صوبے کے نمائندے پاکستان کی بقا کے لیئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ قائد اعظم نے کہا تھا کہ وہ خود کا ہندو اقلیت کا محافظ سمجھتے ہیں۔ شہید چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیرنے اپنا کردار ادا کیا تھا۔

اس موقع پر وزیر اعلی سندھ نے اسمبلی ہال میں قومی پرچم لہرا یا۔ قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قراداد بہت اہمیت کی حامل ہے ،تمام جماعتوں سے اپیل ہے کہ اس قرارداد کہ حشر نہ کیا جائے ، ہمیں اس قرارداد کا پاس بھی رکھنا ہوگا۔قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ فرقہ وارانہ تعصب سے بچا جائے لیکن اافسوس کہ یہاں پر قومیت کا تعصب بھی آ جاتا ہے ۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پیپلز پارٹی کے ایوان میں کم ارکان موجود ہیں۔ اس مسئلے پر سنجیدگی کی ضرورت ہے ۔انہوں نے شہر میں ڈمپرز کے حادثات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان سمجھتی ہے ڈمپرز کا مسئلہ لسانی مسئلہ نہیں ہے ،یہ انتظامی مسئلہ بھی نہیں چند ماہ قبل کمیٹی بنائی گئی تھی اورتمام جماعتوں نے حکومت کو سفارشات پیش کی تھیں مگر ان پر عمل نہیں ہوا۔

۔اسپیکر نے قائد حزب اختلاف سے کہا کہ آپ صرف قرارداد پر بات کریں تو مناسب ہوگا۔وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے بھی مشورہ دیا کہ قائد حزب اختلاف قرارداد کی منظوری کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پر ڈمپر والے معاملے پر بات کرسکتے ہیں۔وزیر داخلہ نے اقلیتوں کے حوالے سے کہا کہ ہم اقلیتوں کے لیئے ڈیسک بنائیں گے ،ڈیسک میں ایس ایس پی سطح کا افسر ہوگا۔

آئی جی سندھ کے دفتر میں بھی ڈیسک ہوگا۔ وزیر بلدیات سعید غنی نے اپنی تقریر میں کہا کہ نبی کریم کے زمانے سے لیکر خلفائے راشدین کے دورتک غیر مسلموں کو تحفظ دیا گیا۔ نبی کریم نے خود غیر مسلموں کی میزبانی کی اور ہمارے پیغمبر کا فرمان ہے کہ جو مسلمان غیر مسلم کو قتل کرے گا وہ جنت کی خوشبو سے محروم رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو غیر مسلموں کا احترام نہیں کرتا وہ مذہب اسلام پر عمل نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ آج بھارت میں صرف مسلمان نشانہ نہیں بن رہے ،بھارت میں کرسچن بھی نشانہ بنتے ہیں۔ میرے حلقے میں کرسچن ہندو بستے ہیں مجھے ان پر فخر ہے۔ میں اپنے حلقے میں غیر مسلموں کی عزت کرتا ہوں۔ڈپٹی اسپیکر اور قرارداد کے محرک نوید انتھونی نے کہا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے 2009 میں مینارٹی کا دن منانے کا اعلان کیا۔ 11 اگست 1947 کو قائد اعظم نے پرچم میں اقلیتوں کو نمائندگی دی۔

قومی پرچم میں سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لفظ اقلیت کو برابری کی بنیاد پر لایا جائے وفاقی حکومت سے مطالبہ کریں کہ آئین میں اس لفظ کو ختم کیا جائے ۔سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا کہ آغا سراج درانی۔ پیپلز پارٹی ہمارے بزرگوں نے سندھ اسمبلی کی اس تاریخی عمارت میں وقت گزارا ہے ،قائد اعظم محمد علی جناح نے اس ایوان میں خطاب کیا تھا۔

آج کے دن ایوان میں صرف قرارداد پر بات ہونی چاہئے دیگر مسائل پر بات کبھی بھی ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مینارٹی ایک آئینی لفظ ہے جو قومی اسمبلی میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی نے مینارٹی کو بہت حقوق دیئے ہیں۔ہم نے مینارٹی کے لوگوں کو 5 فیصد سے زائد ملازمتیں دی ہیں۔اس موقع پراسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ نے اعلان کیا کہ 14 اگست کو سندھ اسمبلی میں ایک علامتی دن منائیں گے ،علامتی اجلاس میں اسپیشل بچوں کو بھی مدعو کیا جائے گا۔

ایم کیو ایم کے رکن طحہ احمد خان نے کہا کہ ہم اس قرارداد کی غیر مشروط حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نے قائد اعظم کے ایک قول کا حوالہ دیا کیا اور کہا اس ملک میں تب تک آزادی نہیں ہوگی جب تک یہاں رہنے والے تمام آزاد نہیں ہوں گے۔ کراچی میں ڈمپرز بے لگام ہوکر لوگوں کی جان لے رہے ہیں۔ انہیں لگام ڈالی جائے۔پی ٹی آئی کے رکن شبیر قریشینے کہا کہ ہم اس قرارداد کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

پاکستان واحد ملک ہے جس کے جھنڈے میں ہی اقلیتوں کی نمائندگی ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن انیل کمارہم یہاں آزادی سے زندگی بسر کر رہے ہیں،پاکستان میں جو ہندو بستے ہیں انہیں ہر سہولت میسر ہے جبکہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ نا انصافیاں ہوتی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئینی طور پر لفظ مینارٹی کو ختم کیا جائے۔ ایم کیو ایم کی فوزیہ حمید نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی کی ضرورت ہے ،لفظ مینارٹی کو آئین پاکستان سے ختم کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اقلیتوں کے لیئے برابری کے حقوق چاہتی ہے اقلیتوں کا تحفظ پاکستان کا وقار ہے ۔بعدازاں ایوان نے قرارداد متفقہ طور پر منظوری دیدی جس کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس برخاست کردیا گیا۔