دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے د ہرے معیار اور سیاسی ایجنڈے ترک کیے جائیں ، غیر ملکی قبضے کو انسداد دہشت گردی کے نام پر جائز قرار نہیں دیا جا سکتا ، پاکستانی مندوب آصف افتخار احمد کا مباحثے سے خطاب

جمعرات 21 اگست 2025 10:40

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2025ء) پاکستان نے بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط کشمیر اور فلسطین میں جاری بربریت کو اجاگر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے دہرے معیار اور سیاسی ایجنڈے ترک کیے جائیں ۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر آصف افتخار احمد نے ’’دہشت گرد کارروائیوں سے عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات‘‘ کے موضوع پر مباحثے سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں واضح طور پر فرق کرنا ہوگا کہ دہشت گردی کیا ہے اور غیر ملکی قبضے کے خلاف عوام کی جائز جدوجہد اور حق خودارادیت کے لیے کوششیں کیا ہیں، غیر ملکی قبضے کو انسداد دہشت گردی کے نام پر جائز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف صف اول میں کھڑا رہا ہے اور داعش/آئی ایس آئی ایل، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کی مجید بریگیڈ کے خلاف ڈٹا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ گروہ افغانستان اور خطے میں ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔

پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ ریاستی دہشت گردی کا مسئلہ بھی عالمی برادری کے سامنے ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر اور فلسطین میں شہری آبادی کو اجتماعی سزائیں، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، جبری آبادیاتی تبدیلیاں اور انسداد دہشت گردی کے جھوٹے بیانیے غیر قانونی قبضے کو طول دینے کے ہتھکنڈے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں دہشت گردی پاکستان اور خطے کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، جہاں ٹی ٹی پی کے 6 ہزار دہشت گرد موجود ہیں جو افغان سرزمین سے کارروائیاں کرتے ہیں، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے میں قریبی روابط ہیں اور مشترکہ دہشت گردی کیمپوں کے ذریعے پاکستان کے عوام، اس کے معاشی منصوبوں اور اسٹریٹجک ڈھانچے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

پاکستانی مندوب نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا بنیادی حریف خطے میں دہشت گردی کی سرپرستی کرتا ہے، دہشت گرد گروہوں کو مالی امداد فراہم کرتا ہے اور غیر قانونی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 6-7 مئی کو پاکستان پر بھارتی جارحیت کے نتیجے میں 54 بے گناہ شہری شہید ہوئے جن میں 13خواتین اور شیرخوار بچوں سمیت 15 بچے بھی شامل تھے۔انہوں نے خبردار کیا کہ جب ریاستی دہشت گردی کو انسدادِ دہشت گردی کا لبادہ اوڑھایا جائے تو سب سے پہلے عالمی امن متاثر ہوتا ہے اور یہ کونسل خاموش نہیں رہ سکتی۔

سفیر آصف افتخار احمد نے زور دیا کہ دہشت گردی آج صرف میدان جنگ تک محدود نہیں رہی بلکہ یہ آن لائن، ڈیجیٹل فنانس اور الگورتھم پر مبنی ہے، اس لیے اس کے خلاف مربوط اور ہمہ جہت حکمت عملی اپنانا ہوگی۔انہوں نے تجویز دی کہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہات ختم کی جائیں،ریاستی دہشت گردی کا سدباب کیا جائے اور نئے خطرات کو مدنظر رکھ کر اقوام متحدہ کی پابندیوں کا نظام بہتر بنایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کا سلسلہ ختم کیا جائے اور انٹرپول سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون بڑھایا جائے تاکہ دہشت گرد نیٹ ورکس کی ڈیجیٹل سپلائی لائن کا خاتمہ ہو سکے۔اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے کہاکہ ہم دہشت گردی کو صرف اسی وقت شکست دے سکتے ہیں جب ہم مل کر اور انصاف کے ساتھ اس کا مقابلہ کریں۔