Live Updates

صوبے کے عوام نے باچا خان کے ارمان کے مطابق قدرتی آفات ،آزمائش کی گھڑی میں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کیا ، میاں افتخار حسین

اتوار 31 اگست 2025 17:50

صوابی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اگست2025ء)اے این پی خیبرپختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ جس طرح صوبے کے عوام نے قدرتی آفات اور آزمائش کے اس گھڑی میں جس اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کیا جو کہ باچہ خان بابا کا ارمان تھا کاش خیبرپختونخوا کے تمام عوام اسی طرح سارے درپیش مسلوں ملک میں آئین کی بالادستی ، اپنی دولت کی حفاظت،صوبائی خودمختاری ، بچوں اور قوم کے مستقبل وترقی ، دہشتگردی کے خاتمے اور امن کے لیے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں ، دورہ صوابی کے موقع پر اے این پی آفس سیکرٹری حبل الورید کی اہلیہ اور خدائی خدمت گار عبدالحکیم کا کا کی بیوہ کی وفات پر تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ کلاوڈ برسٹ اور سیلابوں سے جو تباہیاں ہوئی ہے اس موقع پر صوبے کے عوام ، پڑوسی اضلاع ، جے یو آئی ، جماعت اسلامی ودیگر سیاسی جماعتوں ، خدائی خدمت گار آرگنائزیشن کے رضاکاروں اور این جی اوز نے جو کردار اور جانی و مالی خدمات انجام دی ہیں اس پر سب کو خراج تحسین اور شاباش دیتا ہوں اور یہ قوم کی معراج ہے اور اس موقع پر پختون قوم اس بات پر سمجھ گئی اور اپنے آپ کو پہچان لیا کہ جو کچھ بھی ہے وہ صرف اور صرف آزمائش اور سخت وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہنے اور اتحاد و اتفاق میں ہے ، اور یہ باچہ خان بابا کا ارمان بھی تھا ، انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہمیشہ زمین پر بارشوں سے سیلاب آیا کرتے تھے لیکن موجودہ سیلاب میں بارش کا پانی کم جبکہ پہاڑی پتھروں اور مٹی کے ملبے کا خطرناک سیلاب تھا ، اور یہ سب کچھ پہاڑوں سے درختوں کی غیر قانونی کٹائی کا نتیجہ ہے اگر پہاڑوں پر درخت موجود رہتے تو یہ پہاڑوں سے پتھروں کے گر جانے کا راستہ روک کر لوگوں اور مکانات کو تباہی سے بچا سکتا ، یہ قدرتی آفات تھا ایسے میں ہم سب کو اللہ تعالی سے معافی مانگنے اور ایسے آفتوں سے بچنے کی دعائیں کرنی چاہیے ،انہوں نے کہا کہ اس میں صوبائی اور وفاقی حکومت کی غفلت بھی شامل ہیں کیونکہ پراونشل اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی موجودگی کے باوجود اتنی تباہی معنی خیز ہے ان محکمے کو پہلے ہی سے جہاں جہاں بارش ، طوفان اور کلائمٹ چیلنجیز کے اثرات کا پیشگی پتہ چلتا ہے ، لیکن یہ ادارہ سچ کی بجائے جھوٹ بول رہا ہے ، حالانکہ 2010 میں ہماری حکومت نے اس ادارے کے ذریعے سیلاب پر قابو پا لیا تھا ، انہوں نے کہا کہ سیلاب کے حوالے پنچاب کے بعض لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر کالا باغ ڈیم بنتا تو تباہی نہ ہوتی ، کیا بھارت میں جو سیلاب آیا ہے یہ ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے آیا ہے ، کالا باغ ڈیم مردہ گھوڑا ہے اس میں دوبارہ جان نہیں آسکتا ہے ، سیلاب آنے پر بھارت کو پانی چھوڑنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں تھا ،لہذا پاکستان ، بھارت اور چین ایک دوسرے پر پانی کے چھوڑنے کا خیال رکھیں ، انہوں نے کہا کہ اس وقت خیبرپختونخوا کے عوام گزشتہ 45 سالوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ سے تو دوسری طرف قدرتی آفات سے متاثر ہو رہے ہیں صوبائی اور وفاقی حکومت فوری طور پر متاثرین کی بحالی، تباہ شدہ مکانات سمیت تمام انفراسٹرکچر کی ازسرنو تعمیر، ہونے والے تمام نقصانات کا ازالہ کیا جائے، ، اللہ تعالی پاکستان بھر کے عوام کو انسانی اور قدرتی دونوں آفات سے بچ فرمائے ۔

Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات