Live Updates

پاکستان میں گندم کی کاشت میں 6.5 فیصد کمی، پیداوار 2 کروڑ 90 لاکھ ٹن رہنے کا امکان ہے. رپورٹ

گندم کی امدادی قیمتیں مقررنہ ہونے‘آئی ایم ایف کے دباﺅ پر زرعی شعبے کی سبسڈیز کا خاتمہ اور حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری کے حوالے غیریقینی صورتحال سے پیدوار کم رہے گی.عالمی اداے کا انتباہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 1 ستمبر 2025 15:16

پاکستان میں گندم کی کاشت میں 6.5 فیصد کمی، پیداوار 2 کروڑ 90 لاکھ ٹن رہنے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم ستمبر ۔2025 )گندم کی امدادی قیمتیں مقررنہ ہونے‘آئی ایم ایف کے دباﺅ پر زرعی شعبے کی سبسڈیزکے خاتمے اور حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری کے حوالے غیریقینی صورتحال کے باعث ملک میں گندم کی کاشت میں 6.5 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس سے پیداوار 2 کروڑ 90 لاکھ ٹن رہنے کا امکان ہے. رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے او) نے پاکستان میں گندم کی پیداوار 2025 میں باضابطہ طور پر 2 کروڑ 90 لاکھ ٹن تخمینہ لگائی گئی ہے جو پانچ سالہ اوسط سے تقریبا 5 فیصد زیادہ ہے تاہم گزشتہ سال کے مقابلے میں گندم کی کاشت کا رقبہ 6.5 فیصد کم ہو گیا ہے.

(جاری ہے)

فوڈ اینڈ ایگریکلچر کے گلوبل انفارمیشن اینڈ ارلی وارننگ سسٹم (جی آئی ای ڈبلیو ایس) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کاشت کے رقبے میں کمی کی وجہ مئی 2024 سے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی ) کا خاتمہ اور کاشت کے وقت مقامی سطح پر گندم کی کم قیمتیں ہیں جس کے باعث کچھ کسانوں نے زیادہ منافع بخش نقد آور فصلوں مثلا تیل دار بیج، مصالحہ جات اور سبزیوں کی کاشت کی طرف رخ کیا.

رپورٹ کے مطابق آبپاشی والے علاقوں میں فی ایکڑ پیداوار اوسط سے زیادہ رہنے کا امکان ہے لیکن بارانی علاقوں میں خشک موسم کے باعث فصل کو نقصان پہنچا جو گندم کی کل کاشت کا تقریبا 20 فیصد ہیں اس کے علاوہ شمالی علاقوں کے کچھ حصوں میں آبپاشی کے پانی کی کمی کے باعث بھی نقصان ریکارڈ ہوا 2025 کی دھان کی کاشت اگست کے اوائل میں مکمل ہوئی کچھ علاقوں میں کسانوں کو جون سے اگست کے اوائل تک شدید مقامی سیلاب کے بعد دوبارہ کاشت کرنا پڑی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے خاص طور پر شمالی اور شمال مغربی علاقوں، خیبرپختونخوا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے کچھ حصوں کو متاثر کیا، جس کے باعث مقامی سطح پر فصلوں کو نقصان اور زرعی روزگار میں رکاوٹ پیدا ہوئی.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 25-2024 کے مارکیٹنگ سال میں گندم کی درآمدات پانچ سالہ اوسط کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم رہیں کیونکہ جولائی 2024 میں گندم کی درآمد پر پابندی عائد کردی گئی تھی رواں سال حکومت نے گندم کے آٹے، درآمدی گندم سے تیار کردہ آٹے، گندم کی مصنوعات، باریک آٹے اور سوجی کی برآمدات پر بھی پابندی عائد کردی تھی جو اگست 2025 کے اوائل تک برقرار ہے ملک کی سب سے بڑی برآمدی اناج چاول کی برآمدات 2025 میں ابتدائی طور پر تقریباً55 لاکھ ٹن رہنے کا امکان ہے اسی طرح مکئی کی برآمدات 26-2025 کے مارکیٹنگ سال میں اوسطا 5 لاکھ ٹن رہنے کا تخمینہ ہے.

ملک کی سب سے اہم غذائی شے گندم کے آٹے کی مقامی قیمت مارچ 2024 سے جولائی 2025 کے درمیان تقریبا 50 فیصد کم ہوئی قیمتوں میں کمی کی وجہ مارکیٹ میں وافر دستیابی ہے جو مسلسل اچھی فصلوں اور 24-2023 میں بڑے پیمانے پر درآمدات کے باعث ممکن ہوئی اس کے ساتھ ساتھ حکومت کے 2024 سے کسانوں سے کم از کم امدادی قیمت پر گندم خریدنے کے عمل کو ختم کرنے کے فیصلے کا بھی اثر ہوا کم از کم امدادی قیمت کا خاتمہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے 2024 میں منظور کردہ 7 ارب ڈالر کے بیل آﺅٹ پیکیج کی شرائط کے تحت معاشی اصلاحات کے وسیع تر منصوبے کا حصہ تھا. 
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات