Live Updates

دریائے چناب میں خطرناک سیلاب، راوی میں بھی پانی کی سطح بلند، مزید بارش سے گجرات ڈوب گیا

ہیڈ سدھنائی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب‘ دریائے چناب میں ہیڈ خانکی، ہیڈ قادر آباد اور چنیوٹ برج، پر بھی یہی صورتحال‘ ہیڈ مرالہ، شاہدرہ، بلوکی اور ہیڈ سلیمانکی پر بھی پانی کا خطرناک بہاؤ

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 4 ستمبر 2025 10:31

دریائے چناب میں خطرناک سیلاب، راوی میں بھی پانی کی سطح بلند، مزید بارش ..
لاہور/گجرات ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 ستمبر 2025ء ) صوبہ پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال تاحال برقرار ہے، دریائے چناب میں طغیانی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے، اسی طرح راوی میں بھی پانی کی سطح بلند ہوگئی اور مزید بارش سے گجرات شہر ڈوب گیا۔ تفصیلات کے مطابق کے مطابق پاکستان کے ہیڈ سدھنائی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائے چناب میں ہیڈ خانکی، ہیڈ قادر آباد اور چنیوٹ برج پر بھی یہی صورتحال ہے، ہیڈ مرالہ، راوی سائفن، شاہدرہ، بلوکی اور ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا، تریموں، جسڑ، اسلام اور میلسی سائفن پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

بتایا گیا ہے کہ دریائے چناب سے ملحقہ نالہ ایک میں بہت اونچے اور نالہ پلکو میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائے راوی کے ملحقہ نالہ بسنتر اور نالہ نئیں میں پانی کی سطح کم ہو چکی ہے، قصور میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر دریائے ستلج میں 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک کا خطرناک ریلا گزر رہا ہے جس نے نوری والا، بھیڈیاں، عثمان والا سمیت 100 سے زائد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس کے باعث اہل علاقہ کھلے آسمان تلے مال مویشی اور فصلوں کے نقصان کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جہاں 132 دیہات اور 18 ہزار ایکڑ اراضی پانی میں ڈوب چکی ہے، جس سے فصلوں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب نے لڈن کے نواحی علاقے ڈبو دیئے، مہر بلوچ کے مقام پر حفاظتی بند ٹوٹنے سے کئی بستیاں زیر آب آ گئیں، گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول کی دیوار گرگئی، عمارت اور فرنیچر بھی بہہ گیا جب کہ کبیروالا کے علاقے کنڈ سرگانہ، قتالپور اور بربیگی میں دریائے راوی کا پانی داخل ہو گیا جہاں حفاظتی بند متعدد جگہوں سے ٹوٹ چکا جس کی وجہ سے پانی تیزی سے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہوگیا۔

علاوہ ازیں دریائے راوی کا سیلابی ریلا ملتان میں ریلوے برج تک پہنچ گیا، تحصیل شجاع آباد میں بھی سیلابی ریلے سے ہر طرف پانی پانی ہوگیا، متعدد بستیاں زیرآب آنے سے لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں، لودھراں میں بھی 5 بستیوں کے بند ٹوٹ گئے، پانی فصلوں میں داخل ہوگیا اور دیہات کا زمینی رابطہ ٹوٹ گیا، اب تک خانیوال کے 136 اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے 75 دیہات بھی متاثر ہوئے ہیں، سیلابی ریلے نے کوٹ مومن کے علاقے رام دیانہ میں بھی شدید نقصان کیا ہے جہاں گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول سمیت کئی عمارتیں پانی میں ڈوب گئیں۔

بتایا جارہا ہے کہ گجرات میں 24 گھنٹوں میں 577 ملی میٹر بارش کے بعد بدترین اربن فلڈنگ سے تباہی پھیل گئی، کچہری چوک، گوندل چوک، ظہور الہیٰ سٹیڈیم، جیل چوک سمیت متعدد اہم مقامات پر 4، 4 فٹ پانی جمع ہوگیا، نالہ بھنڈر اور نالہ بھمبر میں طغیانی سے ایک مکان پانی میں بہہ گیا، گجرات کی سیشن کورٹ، سرکاری دفاتر اور دکانیں زیر آب آگئیں، شہری خوف و ہراس کا شکار ہیں اور مساجد سے مسلسل اعلانات کیے جا رہے ہیں۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات